Tag: fatima bhutto

  • مسلمانوں کو دہشت گرد دکھانے پر فاطمہ بھٹو کو ہالی ووڈ سے معذرت کا انتظار

    مسلمانوں کو دہشت گرد دکھانے پر فاطمہ بھٹو کو ہالی ووڈ سے معذرت کا انتظار

    امریکی ٹی وی سیریز میں بھارتیوں کو دہشت گرد دکھانے پر امریکی اسٹوڈیوز کی معذرت کے بعد معروف مصنفہ فاطمہ بھٹو نے کہا ہے کہ اب انہیں ان فلموں اور ڈراموں کی جانب سے معذرت کا انتظار ہے جن میں مسلمانوں کو دہشت گرد دکھایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا کی امریکی ڈرامہ سیریز ’کوانٹیکو‘ کی ایک قسط میں دکھایا گیا تھا کہ 3 بھارتی دہشت گرد نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں بم دھماکہ کرنے اور اس کا الزام پاکستان پر لگانے کا منصوبہ بناتے ہیں۔

    تاہم پریانکا چوپڑا جو ڈرامے میں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) ایجنٹ کا کردارا دا کر رہی ہیں، اپنی ٹیم کے ساتھ اس منصوبے کو ناکام بنا دیتی ہیں۔

    قسط کے نشر ہوتے ہی بھارت میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ بھارتیوں کو سچائی پسند نہ آئی اور وہ تنقید کے نشتر لے کر پریانکا چوپڑا پر چڑھ دوڑے۔

    انہوں نے پریانکا کو غدار قرار دیتے ہوئے انہیں پاکستان جانے کا مشورہ دیا جبکہ ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نے ان کے خلاف ملک گیر احتجاج بھی شروع کردیا۔

    مجبور ہو کر نہ صرف پریانکا چوپڑا کو اپنے جذباتی ہم وطنوں سے معافی مانگنی پڑی بلکہ اس کے ساتھ ڈرامہ پیش کرنے والے اے بی سی اسٹوڈیوز نے بھی بھارتیوں کو آئینہ دکھانے پر معذرت طلب کرلی۔

    اے بی سی اسٹوڈیوز کے معافی مانگنے کے بعد سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی بھتیجی اور مصنفہ فاطمہ بھٹو نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اب انہیں ان فلموں اور ڈراموں کی جانب سے معذرت کا انتظار ہے جس میں مسلمانوں کو دہشت گرد دکھایا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس وہ ایک تقریب میں اس پر گفتگو بھی کر چکی ہیں کہ کس طرح ہالی ووڈ پروپیگنڈے کو فروغ دیتا ہے خصوصاً ہالی ووڈ فلموں میں مسلمانوں کو صرف دہشت گردوں کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔

    گزشتہ برس کی گئی اپنی گفتگو میں انہوں نے چند فلموں کے مناظر بھی دکھائے تھے جس میں مسلمانوں کو دہشت گرد دکھایا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دکھ یہ ہے کہ والد کو انصاف نہیں ملا‘ فاطمہ بھٹو

    دکھ یہ ہے کہ والد کو انصاف نہیں ملا‘ فاطمہ بھٹو

    کراچی: میرمرتضیٰ بھٹو کی21 ویں برسی کے موقع پر ا ن کی صاحبزادی فاطمہ بھٹو نے انسٹا گرام پر اپنے والد کی تصویر کے ہمراہ پیغام شیئر کیا ہے‘ کہتی ہیں کہ دکھ یہ ہے کہ انصاف نہیں ملا۔

    پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے صاحبزادے میر مرتضیٰ بھٹو کی21 ویں برسی آج بروز بدھ کو منائی جا رہی ہے‘ وہ 42سال کی عمر میں20 ستمبر1996 کو کراچی میں اپنے گھر کے قریب فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے تھے ۔

    برسی کے سلسلہ میں مرحوم کی بیوہ غنویٰ بھٹواور پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ کے زیر اہتمام لاڑکانہ سمیت ملک بھر میں تعزیتی تقریبات انعقاد پذیر ہوں گی اور مرحوم کی روح کو ایصال ثواب پہنچانے کے لئے فاتحہ خوانی اور قرآن خوانی کا اہتمام بھی کیاجائے گا۔

    میرمرتضی بھٹو‘ کچھ یادیں کچھ باتیں*

    سوشل میڈیا پر شیئر کردہ پیغام میں فاطمہ بھٹو کا کہنا ہے کہ ’’ اکیس سال قبل میرے والد کو ہمارے گھر کے سامنے قتل کیا گیا۔ ہمیں ان کی عدم موجودگی کا صدمہ اٹھائے اکیس سال گزر گئے اور ساتھ ہی یہ ہمیں یہ دکھ بھی سہنا پڑا کہ انہیں اور ان کے ساتھ قتل ہونے والے ساتھیوں کو انصاف نہیں ملا۔ لیکن ان تمام عرصے میں‘ میں جب بھی ان کے بارے میں سوچتی ہوں تو میرے تصور میں ان کا ہنسات مسکراتا چہرہ ہی آتا ہے‘‘۔

    پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم ذو الفقار علی بھٹو کے بڑےبیٹے میر مرتضی بھٹو 18ستمبر 1954کو کراچی میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم کراچی میں ہی حاصل کی پھر ہارورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے کم عمری ہی میں سیاست کے میدان میں آگئے ۔

    ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خاتمے اور جنرل ضیاء الحق کی آمریت کے دوران مير مرتضی ٰ بھٹو جلا وطن رہ کر اپنے والد کی رہائی اور پھانسی کی سزا رکوانےکے لیے کوششیں کرتے رہے۔ ان پر الذو الفقار نامی تنظیم بنانےاور 1981 ميں پشاور سے کابل جانے والے پی آئی اے کے طیارے کو ہائی جیک کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔

    میر مرتضی بھٹو کو 20ستمبر 1996 کو کراچی میں ایک جلسے سے شرکت کے بعد ستر کلفٹن واپسی پر گھر کے قریب ہی مورچہ بند پولیس اہلکاروں نے ان کے چھ ساتھیوں سمیت گولیوں سے چھلنی کردیا اوروہ خالق حقیقی سے جاملے۔ انہیں لاڑکانہ میں گڑھی خدا بخش کے آبائی قبرستان میں ذوالفقار علی بھٹو کے مزار کے احاطے میں دفن کیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔