Tag: Fatima murder case

  • فاطمہ قتل کیس: وزیر صحت سندھ  نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ مسترد کر دی

    فاطمہ قتل کیس: وزیر صحت سندھ نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ مسترد کر دی

    کراچی: نگراں وزیر صحت سندھ نے فاطمہ فریرو قتل کیس میں سامنے آنے والے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے رانی پور سے تعلق رکھنے والی فاطمہ فریرو انکوائری کیس سے متعلق انتہائی اہم فیصلہ کرتے ہوئے انکوائری کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر وحید علی ناہیون پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کمیٹی کی رپورٹ مسترد کر دی۔

    قبل ازیں فاطمہ کیس کی انکوائری کمیٹی کے ممبران کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فاطمہ کیس کی انکوائری رپورٹ پر تفصیلی بحث کی گئی، پروفیسر علی ورا نے کہا کہ بچی کے سیمپل سے ڈی این اے کی شناخت ہو گئی تھی، اور ڈی این اے کے میچنگ رزلٹ ایک ہفتے میں پولیس پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی مدد کے لیے متوقع تھے۔ انھوں نے کہا چیئرمین کمیٹی کی رپورٹ لاپرواہی اور غیر پیشہ ورانہ اقدام کے باعث وزیر صحت کو پیش کیے جانے سے قبل ہی پریس میں لیک کر دی گئی۔

    نگراں وزیر ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ لمس جامشورو کی فرانزک لیبارٹری کے غیر پیشہ ورانہ اقدامات کو حل کرنے میں انکوائری کمیٹی ناکام رہی، ڈی این اے کے نمونے کے مثبت آنے پر لیبارٹری نے اعلیٰ افسران کو مطلع کرنے میں کوتاہی برتی ہے، تحقیقات کے آغاز کے دوران دباؤ کے تحت ڈی این اے کی موجودگی سے متعلق معلومات کا انکشاف ہوا۔

    اجلاس کے جاری منٹس کے مطابق اجلاس کے شرکا نے لمس جامشورو لیبارٹری کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں غلطیوں اور پیشہ ورانہ مہارت کی کمی پر تنقید کی، کہا گیا کہ انکوائری رپورٹ میں کسی ایک فرد پر الزام جانب دارانہ اور حقائق کے برعکس تھا، شرکا نے متفقہ مذکورہ وجوہ کی بنا پر انکوائری رپورٹ کو مسترد کرنے اور نئی انکوائری کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا۔

    منٹس کے مطابق کمیٹی کے اراکین ایک پیج پر نہیں تھے اور ڈی این اے کے نمونے کراچی یا حیدرآباد بھیجنے پر تقسیم ہو گئے تھے۔

    اجلاس میں چیئرمین انکوائری کمیٹی پروفیسر ڈاکٹر وحید علی ناہیو، ڈاکٹر سعید خان، ڈاکٹر آصف قریشی، ڈاکٹر سلیم خانزادہ، ڈاکٹر کشور انعام، ڈاکٹر اعجاز خانزادہ، انچارج ایل ایم سی پروفیسر علی ورا نے شرکت کی۔

  • فاطمہ قتل کیس کا تفتیشی افسر انسپکٹر بچل قاضی عدالت کی ہدایت پر تبدیل

    فاطمہ قتل کیس کا تفتیشی افسر انسپکٹر بچل قاضی عدالت کی ہدایت پر تبدیل

    خیرپور: گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس کا تفتیشی افسر انسپکٹر بچل قاضی عدالت کی ہدایت پر تبدیل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور کی حویلی میں تشدد سے کم سن ملازمہ فاطمہ کی ہلاکت کے کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کی ہدایت پر کیس کے تفتیشی افسر کو تبدیل کر دیا گیا۔

    کیس کی تفتیش بچل قاضی سے لے کر ڈی ایس پی صفی اللہ سولنگی کے حوالے کر دی گئی، عدالت نے گزشتہ سماعت پر انسپکٹر بچل قاضی پر تفتیش کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا اور کیس کی تفتیش ڈی ایس پی رینک کے افسر کے حوالے کرنے کے احکامات دیے تھے۔

    سابق تفتیشی افسر ایک ماہ کی تفتیش کے دوران ملزم اسد شاہ سے موبائل پن کوڈ تک حاصل نہیں کر سکا۔

    ادھر مقتولہ فاطمہ کی والدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی بیٹی کے قتل کے ملزمان ایک ماہ گزر جانے کے باوجود بھی گرفتار نہیں ہوئے، ملزمہ حنا شاہ اور ملزم پیر فیاض شاہ کو پولیس کیوں گرفتار نہیں کر رہی؟

    والدہ نے کہا کہ ملزم اسد شاہ کو ایئر کنڈیشن میں رکھا جا رہا ہے، موبائل کا پن کوڈ بھی پولیس کھلوانے میں ناکام ہے، مجھے انصاف نہیں ملا تو انتہائی اقدام پر مجبور ہوں گی۔

  • فاطمہ ہلاکت کیس : تحقیقاتی رپورٹ میں 4 اہم افراد بے گناہ قرار

    فاطمہ ہلاکت کیس : تحقیقاتی رپورٹ میں 4 اہم افراد بے گناہ قرار

    خيرپور : پیر کی حویلی میں مبینہ جنسی تشدد سے ہلاک ہونے والی کمسن ملازمہ فاطمہ کے مقدمے میں ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

    کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی خصوصی کمیٹی کی رپورٹ میں ایس ایچ او رانی پور، ہیڈر محرر اور دو ڈاکٹروں کو بےگناہ قرار دیا گیا ہے۔

    تحقیقاتی کمیٹی نے کمپاؤنڈر امتیاز کو مقدمے میں نامزد کرنے کی سفارش کی تھی، جس کے بعد اسے مذکورہ مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ ڈی آئی جی سکھر نے ایس ایس پی خیرپور کی سربراہی میں تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی، تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پولیس نے سیشن جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ رانی پور میں جمع کرادی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سیشن جج رانی پور کے احکامات کی روشنی میں مذکورہ چاروں افراد کی رہائی ممکن ہوسکی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس ایچ او رانی پور،ہیڈر محرر اور دو ڈاکٹروں پر الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔

    رپورٹ کے مطابق اسد شاہ نے ڈاکٹر کو فون کرکے بچی کے پیٹ میں شدید درد کی شکایت کی، ڈاکٹر نے فون پر کہا کہ بچی کو کچھ کھانے پینے کو مت دینا، ڈرپ لگوائیں، صبح اسد شاہ نے ڈاکٹر کو فون کرکے حویلی بلایا کہ بچی مرگئی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر نے حویلی پہنچ کر بچی کی نبض کا معائنہ کرکے اس کی موت کی تصدیق کی، ڈاکٹر کے مطابق بظاہر بچی طبیعت کی خرابی کے باعث انتقال کرگئی۔

  • فاطمہ قتل کیس، سہولت کاری پر سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن گرفتار

    فاطمہ قتل کیس، سہولت کاری پر سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن گرفتار

    رانی پور: رانی پور پیر کی حویلی میں گھریلو کمسن ملازمہ فاطمہ فرڑو قتل کیس میں سہولت کاری کے الزام میں رانی پور آر ایچ سی کے سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فاطمہ قتل کیس میں پوليس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی کے حکم پر رانی پور آر ایچ سی کے سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن وسان کو گرفتار کر لیا ہے، جس پر سہولت کاری کا الزام ہے۔

    سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن وسان نے ایمبولینس فراہم کی تھی، جس میں نعش کو لے جانے والے ڈرائیور نے ایم ایس کا نام بتایا، جس کے بعد علی حسن وسان کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اس کیس میں تحقیقات تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں اور ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی نے فاطمہ سے جنسی زیادتی کی بھی تصدیق کر دی ہے، انھوں نے کہا کہ فاطمہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے شواہد ملے ہیں، اس سلسلے میں حویلی میں موجود دیگر افراد کے ڈی این اے سیمپل لے لیے گئے ہیں، سیمپل میچنگ کے بعد زیادتی کرنے والے ملزم کا پتہ چل جائے گا۔

    ڈی آئی جی جاوید جسکانی کے مطابق واقعے کے بعد سے حویلی میں رہنے والے 2 افراد غائب ہیں، انھوں نے کہا ملزمان کتنے ہی با اثر کیوں نہ ہوں انھیں کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا، اس بات کی بھی تحقیقات ہو رہی ہے کہ پولیس نے اس کیس میں کیا غفلت کی، اسپتال کے عملے کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔