Tag: fatima surraiya bajjya

  • فاطمہ ثریا بجیا کو ہم سے بچھڑے 4 برس بیت گئے

    فاطمہ ثریا بجیا کو ہم سے بچھڑے 4 برس بیت گئے

    کراچی: پاکستان ٹیلی ویژن کے شمع اور افشاں جیسے مشہور ڈراموں کی خالق فاطمہ ثریا بجیا کو ہم سے بچھڑے 4 برس بیت گئے، فاطمہ ثریا بجیا ایک عہد ایک تہذیب اور ایک ادارے کی حیثیت رکھتی ہیں۔

    فاطمہ ثریا بجیا طویل عرصے تک اردو ادب کے دامن میں اپنے نایاب فن پارے ٹانکنے کے بعد 4 برس قبل 85 سال کی عمر میں اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئیں تھیں۔

    ایک ایسی شخصیت جن کی تحریر کے ساتھ لوگوں کے دل دھڑکتے تھے، وہ سراپا سادگی کا نمونہ تھیں اورادبی دنیا کی معروف شخصیت فاطمہ ثریا بجیا نے اپنی تحریروں کے ذریعے معاشرے کی تربیت کی۔

    فاطمہ ثریا بجیا یکم ستمبرانیس سو تیس کوحیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں، قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان کراچی آکر آباد ہوا، فاطمہ ثریا بجیا نے انیس سوساٹھ میں پی ٹی وی سے ناطہ جوڑا، انہوں نے آگہی شمع، افشاں سمیت کئی مشہور ڈرامے لکھے جنہوں نے مقبولیت اور پسندیدگی کے ریکارڈ قائم کئے۔

    ان کے لکھے گئے ڈراموں کو نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں بھی کافی مقبولیت حاصل رہی ہے۔

    فاطمہ ثریا بجیا کو ان کی ادبی خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سمیت کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا جس میں جاپان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ محترمہ فاطمہ ثریّا بجیا کا خاندان بھی ادبی دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔

  • 88واں یوم پیدائش، گوگل نے اپنا ڈوڈل فاطمہ ثریا بجیا کی تصویر سے مزین کردیا

    88واں یوم پیدائش، گوگل نے اپنا ڈوڈل فاطمہ ثریا بجیا کی تصویر سے مزین کردیا

    کراچی: اردو کی معروف مصنفہ فاطمہ ثریا بجیا کے 88 ویں یوم پیدائش پر گوگل نے انہیں شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے، گوگل نے اپنا ڈوڈل بجیا کی تصویر سے مزین کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ادب کی دنیا میں عہد کا درجہ رکھنے والی فخر پاکستان فاطمہ ثریا بجیا کی آج88ویں سالگرہ ہے اس موقع پر گوگل انتظامیہ نے انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے گوگل کا ڈوڈل ان کی خوبصورت تصویر سے مزین کردیا۔

    برصغیر کی یہ نامور ادیبہ یکم ستمبر1930 کو حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئیں، فاطمہ ثریا بجیا پاکستان ٹیلی وژن اور ادبی دنیا کی معروف شخصیت ہیں، ان کا نام ناول نگاری اورڈرامہ نگاری کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔

    انہوں نے ٹیلی وژن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج کے لئے بھی کام کیا۔ محترمہ فاطمہ ثریّا بجیا کا خاندان بھی ادبی دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔

    ان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ ادبی گھرانے سے ہے، ان کے نانا مزاج یار جنگ اپنے زمانے کے معروف شعراء میں شمار ہوتے تھےجبکہ ان کے والد قمر مقصود حمیدی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھے۔

    ان کے خانوادے میں زہرا نگاہ، احمد مقصود حمیدی، انورمقصود ، سارہ نقوی اور زبیدہ طارق شامل ہیں جو اپنے اپنے شعبوں کے نمایاں افراد میں شمار ہوتے ہیں۔

    محترمہ فاطمہ ثریا بجیا نے 1965ء کی جنگ کے دوران مقبول ہونے والے جنگی ترانوں کا مجموعہ جنگ ترنگ کے نام سے مرتب کیااور پاکستان ٹیلی وژن کے لیے لاتعداد ڈرامہ سیریل تحریر کیے جن میں اوراق، شمع، افشاں، عروسہ، اساوری، گھراک نگر، آگہی، انا، کرنیں، بابر اور آبگینے کے نام سرفہرست ہیں۔

  • فاطمہ ثریا بجیا کوہم سے بچھڑے دوبرس بیت گئے

    فاطمہ ثریا بجیا کوہم سے بچھڑے دوبرس بیت گئے

    کراچی : پاکستان ٹیلی ویژن کے شمع اور افشاں جیسے مشہور ڈراموں کی خالق فاطمہ ثریا بجیا کو ہم سے بچھڑے دو برس بیت گئے، فاطمہ ثریا بجیا ایک عہد ایک تہذیب اور ایک ادارے کی حیثیت رکھتی ہیں۔

    فاطمہ ثریا بجیا طویل عرصے تک اردو ادب کے دامن میں اپنے نایاب فن پارے ٹانکنے کے بعد دو برس قبل 85 سال کی عمر میں اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئیں تھیں۔

    ایک ایسی شخصیت جن کی تحریر کے ساتھ لوگوں کے دل دھڑکتے تھے، وہ سراپا سادگی کا نمونہ تھیں اورادبی دنیا کی معروف شخصیت فاطمہ ثریا بجیا نے اپنی تحریروں کے ذریعے معاشرے کی تربیت کی۔

    بجیا یکم ستمبر انیس سو تیس کوحیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں، قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان کراچی آکر آباد ہوا، فاطمہ ثریا بجیا نے انیس سو ساٹھ میں پی ٹی وی سے ناطہ جوڑا، انہوں نے آگہی شمع، افشاں سمیت کئی مشہور ڈرامے لکھے جنہوں نے مقبولیت اور پسندیدگی کے ریکارڈ قائم کئے۔

    ان کے لکھے گئے ڈراموں کو نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں بھی کافی مقبولیت حاصل رہی ہے۔

    فاطمہ ثریا بجیا کو ان کی ادبی خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سمیت کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا جس میں جاپان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ محترمہ فاطمہ ثریّا بجیا کا خاندان بھی ادبی دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے جیسا کہ بھائیوں میں احمد مقصود اور انور مقصود جبکہ بہنوں میں سارہ نقوی، زہرہ نگاہ اور زبیدہ طارق المعروف زبیدہ آپا ہیں۔

    زبیدہ آپا بھی رواں سال5جنوری کو جہان فانی سے کوچ کرگئیں،اس کے علاوہ بجیا فاطمہ ثریا بجیا سندھ میں مشیر برائے تعلیم کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔ 

     

  • آج اردو کی عظیم ادیب فاطمہ ثریا بجیا کی سالگرہ ہے

    آج اردو کی عظیم ادیب فاطمہ ثریا بجیا کی سالگرہ ہے

    آج پاکستان کی نامور ادیب فاطمہ ثریا بجیا کی 85 ویں سالگرہ ہے، برصغیر کی یہ نامور ادیب 1 ستمبر 1930 کو حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئیں۔

    فاطمہ ثریا بجیا پاکستان ٹیلی وژن اور ادبی دنیا کی معروف شخصیت ہیں ۔ ان کا نام ناول نگاری اورڈرامہ نگاری کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔ انہوں نے ٹیلی وژن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج کے لئے بھی کام کیا۔ محترمہ فاطمہ ثریّا بجیا کا خاندان بھی ادبی دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔

    بجیا یکم ستمبر 1930ء کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں۔ ان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ ادبی گھرانے سے ہے۔ ان کے نانا مزاج یار جنگ اپنے زمانے کے معروف شعرا میں شمار ہوتے تھےجبکہ ان کے والد قمر مقصود حمیدی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے۔ ان کے خانوادے میں زہرا نگاہ، احمد مقصود حمیدی، انورمقصود ، سارہ نقوی اور زبیدہ طارق شامل ہیں جو اپنے اپنے شعبوں کے نمایاں افراد میں شمار ہوتے ہیں۔

    محترمہ فاطمہ ثریا بجیا نے 1965ء کی جنگ کے دوران مقبول ہونے والے جنگی ترانوں کا مجموعہ جنگ ترنگ کے نام سے مرتب کیااور پاکستان ٹیلی وژن کے لیے لاتعداد ڈرامہ سیریل تحریر کیے جن میں اوراق، شمع، افشاں، عروسہ، اساوری، گھراک نگر، آگہی، انا، کرنیں، بابر اور آبگینے کے نام سرفہرست ہیں۔

    حکومت پاکستان نے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ہلال امتیازعطا کیا جبکہ حکومت جاپان نے بھی انہیں اپنا اعلیٰ ترین شہری اعزازعطا کیا ہے۔

    محترمہ فاطمہ ثریا بجیا کی سوانح عمری ’’بجیا : برصغیرکی عظیم ڈرامہ نویس… فاطمہ ثریا بجیا کی کہانی‘‘ کے عنوان سے شائع ہوچکی ہے۔