لاہور: بالی ووڈ انڈسٹری کے رائٹر نے اپنی نئی آنے والی فلم میں پاکستانی اداکار فواد خان کو کاسٹ کرنے کی خواہش کا اظہار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق میوزک کے بعد ڈرامہ انڈسٹری سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے فواد خان نے 2014 میں بالی ووڈ فلم خوبصورت اور 2016 میں کپور اینڈ سنز میں اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔
بھارتی فلم رائٹر پنکج دوبے نے خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنی نئی آنے والی فلم ’Love Curry‘ میں فواد خان کو اداکاری کرتے دیکھنا چاہتا ہوں‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ فلم کی کہانی تین ملکوں (بھارت، پاکستان اور بنگلا دیش) کے لڑکوں کو بیان کرے گی جس کے لیے بالی ووڈ اداکار شوشانتھ ، فواد خان اور دو مزید اداکاروں کو کاسٹ کیا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ عالیہ بھٹ فلم میں ہیروئن کا کردار ادا کریں گے تاہم اس بارے میں رائے تبدیل بھی ہوسکتی ہے۔
دوبے کے مطابق فلم کی کہانی تین ایسے لڑکوں کے گرد گھومتی ہے جو تعلیم حاصل کرنے اور معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے برطانیہ پہنچتے ہیں تاہم وہاں اپنی ثفافتی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے بھی انہیں جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔
یاد رہے کہ اڑی سیکٹر پر حملے اور لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے بعد بھارتی انتہا پسندوں کی جانب سے فلم سازوں کو دھمکیاں دی گئی تھی جس کے بعد انہوں نے اپنی فلموں میں سے پاکستانی اداکاروں کو نکال کر بھارتی فنکاروں کو شامل کرلیا تھا اور اُن فلموں کی ریلیز روک دی گئی تھی جن میں پاکستانی فنکاروں نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔
ہندو انتہاء پسندوں نے پاکستانی اداکاروں کو کاسٹ کرنے والے ہدایت کاروں کو آئندہ کسی بھی پاکستانی کو کام نہ دینے کی دھمکی دیتے ہوئے فلم ڈائریکٹرز سے کروڑوں روپے بھتہ بھی طلب کیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
بھارت میں شدت پسندی کی لہر بڑھتی جارہی ہے اور آئے دن کوئی نہ کوئی فنکار پاکستانی فنکاروں کے بارے میں ہرزہ سرائی کرتا ہے لیکن سیف علی خان تو سب سے الگ نکلے۔
بھارتی اخبار کو دیے انٹرویو میں چھوٹے نواب کا کہنا تھا کہ فواد خان جیسے پاکستانی فنکاروں کو ملنے والی تمام تر پذیرائی کی واحد وجہ یہ ہے کہ وہ ’غیرملکی‘ ہیں جو کہ ’ممنوعہ سرزمین‘ سے آئے ہیں۔
پاکستانی فنکاروں پر پابندی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایک بار ذہن بنا لیا جائے اگر ایسا کرنا ہے تو پھر اسے قانون کا درجہ دے دیا جائے۔
سیف علی خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فواد خان یا پاکستان سے آئے فنکاروں کو جتنی بھی مقبولیت ملتی ہے اس کا سبب محض ان کا غیر ملکی ہونا ہے‘ اگر ان پر سے یہ ٹیگ ہٹ جائے تو ممکن ہے کہ وہ بہت ہی عام اداکار ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں پابندی کی وجہ سمجھتا ہوں‘ ایک جانب آپ اچھے تعلقات کا اظہار کرتے ہیں‘ ایک دوسرے کو اپنی فلموں میں کاسٹ کرتے ہیں اور کرکٹ کھیلتے ہیں اوراس کے بعد کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے کہ جس کے بعد یہ سب ختم ہوجاتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’مجھے یہ بھی نہیں پتہ کہ خبروں پر کتنا یقین کیا جائے‘ دونوں ملکوں کے درمیان بہت سے معاملات خفیہ نوعیت کے ہیں‘ بہت سی ڈیلز ہیں اورتجارتی سودے بھی ہیں‘‘۔
کراچی: آغاحشرکاشمیری کا شہرہ آفاق تھیٹرڈرامہ ’یہودی کی لڑکی‘ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پرفارمنگ آرٹس کے زیرِاہتمام ’ناپا ریپرٹری تھیٹر‘ میں عوام کے لیے پیش کیا جارہا ہے‘ ڈرامے کے پہلے شو نے حاضرین کو اپنے سحرمیں مبتلا کردیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ناپا ریپرٹری تھیٹرپاکستان میں تھیٹر کے احیاء اور تھیٹر بینی کے شوق کو مہمیز کرنے کے لیے ہندوستانی شیکسپیئر کے نام سے پہچانے جانے والے معروف ڈرامہ نگار آغا حشر کاشمیری کے ڈرامے یہودی کی لڑکی کو برصغیر کے قدیم پارسی تھیٹر کے روایتی اندازمیں پیش کررہا ہے۔
مارکس اور ڈیسیا کی شادی کا منظر
آغا حشرکے سحر انگیز قلم سے ضبطِ تحریر میں آنے والا یہ کھیل اپنے ناظرین کو آج سے دوہزارسال قبل قدیم روم میں لے جاتا ہے جب یہودی رومنوں کے ہاتھوں ظلم و ستم سہہ رہے تھے اوردردربھٹکنے پر مجبور تھے۔ آغا حشرکا یہ کھیل اول اول اس وقت پیش کیا گیا تھا جب برصغیر میں پارسی تھیٹرراج کررہا تھا اوریہی وجہ ہے کہ اس دور کی روایات کے مطابق یہ کھیل رزمیہ انداز میں تحریر کیا گیا ہے اور درمیان میں جابجا گیتوں کا سہارا بھی لیا گہا ہے۔
شہزادی ڈیسیا اداس منظر میں
کھیل کی ساری کہانی ایک ایسے ستم رسیدہ بوڑھے یہودی کی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جس کی ساری زندگی رومنوں کے جبر کے خلاف آواز اٹھاتے گزری ‘ کہانی اپنے آغاز سے انجام تک آپ کو اپنے سحر میں جکڑے رکھتی ہے اور ناظرین کی توجہ ایک لمحے کے لیے بھی ادھر ادھر نہیں بھٹکنے دیتی۔
یہودی کی لڑکی – راحیل
کھیل کا مرکزی خیال بنیادی طور پر عزرا نامی یہودی اوراس کی خوبرو بیٹی راحیل‘ مارکس نامی رومی شہزادے اور بروٹس نامی مذہبی پیشوا کی کہانی کے گرد گھومتا ہے۔ راحیل کا کردار ادا کرنے والی ماریہ فریدی نے اپنی بھرپور اداکاری سے اس کھیل میں رنگ بھرے جبکہ یہ کھیل اپنے نقطہ کمال کو اس وقت پہنچتا ہے جب عزرا یہودی کا کردار اداکرنے والے نذر الحسن اور مذہبی پیشوا کا کردار ادا کرنے والے اکبر اسلام کے درمیان مکالمے بازی ہوتی ہے۔ خصوصاً کھیل کے اختتام سے کچھ دیر قبل دونوں کی لفظی معرکہ آرائی میں ایک لمحہ ایسا بھی آتا ہے کہ ناظرین اپنی سانسیں تک روک لیتے ہیں کہ اب آگے کیا ہوگا۔
بروٹس (مذہبی پیشوا اور عزرا یہودی آمنے سامنے (ریہرسل)۔
ناپا کے پہلے بیج سے گرایجویٹ فواد خان اس ڈرامے میں شہزادہ مارکس کے انتہائی اہم کردار پر فائز ہونے کے باوجود اپنا تاثر قائم کرنے میں ناکام رہتے ہیں اور ایک جگہ ان کی زبان بھی لڑکھڑاجاتی ہے جس کے سبب ان کا کردارمتاثر ہوتا ہے۔ حالانکہ اس سے قبل فواد خان بے شمار ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں بالخصوص ’ویٹنگ فار گاڈو‘ نامی ایک ڈرامے میں ان کا
کردارانتہائی غضب کا تھا۔
راحیل اور شہزادہ مارکس ایک سنجیدہ منظر میں
شہزادی ڈیسیا کا ڈرامے میں مختصر لیکن انتہائی اہم کردار ہے جسے کیف غزنوی انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ نبھاتی دکھائی دیتی ہیں اورڈرامے کے دوران پیش کیے جانے والے گانوں میں ان کی مدھر آواز بھی شامل رہی ہے۔
کھیل کے درمیان پارسی تھیٹر کی روایات کو زندہ کرنے کے لیے کامک کے حصے میں فنکاروں نے ایسی غضب کی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں کہ اس اندوہناک ڈرامے کے سحرمیں ڈوبے ناظرین پیٹ پکڑ کرہنسنے پرمجبورہوگئے۔
کامی سین- شیر خان‘ اس کی بیوی فتنہ اور اس کا عاشق
ناپا ریپرٹری تھیٹر کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں تکنیک کا بے حد خیال کیا جاتا ہے جس کے سبب یہاں پیش کیے جانے والے اپنی مثال آپ ہوتے ہیں تاہم زیرِ تذکرہ کھیل میں کچھ کمیاں بھی محسوس کی گئیں۔ کھیل دیکھنے والے ناظرین میں زیادہ تر تعداد نوجوان طبقے کی تھی جو کہ پارسی تھیٹر کی روایات سے ناواقف ہے لہذا کھیل کے آخر تک وہ تذبذب کا شکار رہے کہ آخر یہ کامک والے حصے کا کھیل سے کیا تعلق ہے۔ بہتر تھا کہ کھیل سے متعلق ضروری معلومات جو کہ ڈرامے سے محض چند لمحے قبل ایک بروشر کی شکل میں ناظرین کے ہاتھوں میں دی گئیں تھیں مختصراندازمیں ڈرامہ شروع ہونے سے قبل گوش گزارکردی جاتیں۔
ایک اور کمی جسے شدت سے محسوس کیا گیا وہ ڈرامے کا سیٹ اور کرداروں کے ملبوسات کا ناقص معیارتھا تاہم دو روز قبل کی جانے والی پریس کانفرنس میں ہدایت کار خالد احمد اس کی وضاحت کرچکے تھے کہ کم بجٹ کے سبب وہ پارسی تھیٹر کے ان معیارات کا سامنا نہیں کرسکتے۔
ایک انتہائی اہم غلطی جو کہ ڈرامے کے اسکرپٹ میں نظرآئی وہ یہ تھی کہ مذہبی پیشوا کی وضع قطع بالکل عیسائیوں کے مماثل تھی‘ یہاں تک کہ ایک مقام پر انہیں مقدس باپ کہہ کر بھی مخاطب کیا گیا جو کہ عیسائیوں کے مذہبی پیشوا کے لیے مختص ہے جبکہ اس ڈرامےمیں جس دور کی منظر نگاری کی گئی ہے اس کے تین سو سال بعد بھی عیسائی روم میں طاقت حاصل نہیں کرپائے تھے۔
روم کا شاہی خاندان
ڈرامے کی کاسٹ دو حصوں پر مشتمل ہے جن میں سے ایک حصہ المیہ ہے جبکہ دوسرا مزاحیہ ہے جو کہ برصغیر کے تھیٹر کا خاصہ ہے۔ ڈرامے کے المیہ حصے میں اکبراسلام (مذہبی پیشوا)‘ فوادخان (شہزادہ مارکس)‘ نذرالحسن( عزرا یہودی)‘ ماریا سعدفریدی( راحیل)‘ کیف غزنوی ( شہزادی ڈیسیا)‘ عامرنقوی (روم کا بادشاہ)‘ سمحان غازی (رومن سپاہی)‘ مظہرسلیمان (رومن سپاہی)‘ فریال نوشاد ( شہزادی ڈیسیا کی کنیز) اوراشفاق احمد ( درباری) شامل ہیں۔
ڈرامے میں مزاح کا رنگ بھرنے والے اداکاروں میں فرحان عالم( شیر خان)‘ زرقا ناز(فتنہ)‘ فرازچھوٹانی(غفورخان)‘ عثمان مظہر(شیدا)‘ حمادخان (حماد خان) اورہانی طحہٰ (نازنین) شامل ہیں۔
کامک سین کی مکمل کاسٹ
ڈرامے کی ہدایت کاری کے فرائض خالد احمد نے انجام دیئے ہیں جبکہ اس موسیقی ارشد محمود نے محض دو سازوں کی مدد سے ترتیب دی ہے جن میں طبلہ اور ہارمونیم شامل ہیں۔ ہارمونیم پرجولین قیصر اورطبلے پر بابرعلی پورے ڈرامے کے دوران محسور کن دھنیں بکھرتے رہےمجموعی طور ڈرامے نے اپنے ناظرین پر ایک اچھا تاثر مرتب کیا ہے اور یقیناً کراچی شہر کے بے یقینی کے ماحول میں یہ کھیل بالعموم اورتھیٹرکو پسند کرنے والے ناظرین کے لیے بالخصوص ایک تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہورہا ہے۔
ناپا ریپرٹری تھیٹر کے زیراہتمام پیش کیے جانے والے کھیلوں کی خاص بات یہ ہے کہ ان میں ہدایت کاری سے لے اداکاری تک سب اموراسی ادارے سے متعلقہ افراد کےذمے ہوتے ہیں اور کم بجٹ کے باوجود معیار کا بے پناہ خیال رکھا جاتا ہے۔
ہدایت کار خالد احمد ناپا کے اراکین اور کاسٹ کےہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے
ڈرامے سے دو روز قبل ہونے والی پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہدایت کارخالد احمد کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے اپنی حد تک کوشش کی ہے کہ اداکاری اور گائیکی کے اسی انداز کو قائم رکھیں جو سنتے آئے ہیں کہ اس دور کے ڈراموں میں اپنایا جاتا تھااورجس کی جھلک ہندوستان کی ابتدائی فلموں میں موجود ہے۔چنانچہ ڈائیلاگ کی ادائیگی میں حقیقت پسندی سے احتراز ایک شعوری کوشش ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’البتّہ سیٹ ڈیزائن‘ پوشاک اور تزئین کے معاملے میں ہم اس دور کی پیش کش کے معیار کا مقابلہ نہیں کر سکتے کیونکہ اس زمانے میں ان عناصر پر بے تحاشہ پیسہ خرچ کر کے(اس زمانے کے حساب سے کئی لاکھ) انہیں ایسا حیرت انگیز بنادیا جاتا تھا کہ تماشائی ششدررہ جائیں‘‘۔
یہ میلوڈرامہ کا ایک مخصوص انداز ہوتا تھا اور اس کے خاص عناصرتھے، ادائیگی میں خطابانہ گھن گرج، ہم قافیہ نثر، ڈائیلاگ کو پر اثربنانے کے لئے شاعری کا بکثرت استعمال، موقع بہ موقع گانوں کا استعمال اور کامیڈی (جسے کامک کہا جاتا تھا)۔
بعد میں جب برصغیر میں فلم سازی کا آغاز ہواتو اسی انداز کو بطور پیٹرن اپنا لیا گیا اورآج بھی پاکستان اورہندوستان کی بیشترفلمیں اسی فارمیٹ پربنتی ہیں۔
بالی ووڈ اور شوبز انڈسٹری میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے والے پاکستانی اداکار فواد خان آج اپنی 35ویں سالگرہ منارہے ہیں، وہ 29 نومبر 1981 کو کراچی میں پیدا ہوئے اور گلوکاری سے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی فلم انڈسٹری کے بعد ہالی ووڈ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے پاکستانی اداکار فواد خان آج 29 نومبر 1981 کو کراچی میں پیدا ہوئے وہ آج اپنی 35ویں سالگرہ منارہے ہیں۔
فواد خان نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز گلوکاری سے کیا وہ معروف پاپ میوزیکل بینڈ ’ای پی‘ میں مرکزی گلوکار کی حیثیت سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں، گلوکاری کے بعد فوان خان نے شوبز کے سفر کو جاری رکھنے کے لیے ڈرامہ انڈسٹری میں انٹری دی۔
فواد نے اپنی اداکاری کا آغاز جٹ اینڈ بانڈ نامی ڈرامے سے کیا بعد ازاں فلم خداکے لیے میں کامیابی سے معاونتی کردار ادا کیا جس کے بعد وہ مداحوں کے دلوں میں تیزی سے جگہ بناتے گئے، بعد ازاں کئی پاکستانی ڈراموں میں کام کیا جس کے بعد بھارتی فلم سازوں نے رابطہ کر کے فلم میں کام کرنے کی پیش کش کی۔
کامیابی کا سفر جاری رکھتے ہوئے فواد نے بالی ووڈ انڈسٹری میں فلم خوبصورت سے اپنے کامیاب سفر کا آغاز کیا ، اس فلم میں سونم کپور نے بھی مرکزی کردار ادا کیا۔ فلم میں کامیاب اداکاری پر فواد خان کو ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
فلم ‘خوبصورت’ کے بعد فواد خان نے ایک اور بالی وڈ فلم ‘کپور اینڈ سنز’ میں کام کیا، جس میں ان کے مداحوں نے ہم جنس پرست کے کردار کو خوب سراہا مقبولیت میں اضافے کے بعد ہدایت کار کرن جوہر نے اپنی فم ’اے دل ہے مشکل‘ میں فواد کو بطور معاون اداکار شامل کیا جسے مداحوں نے خوب سراہا۔
بعد ازاں پاک بھارت کشیدگی کے باعث ہندو انتہاء پسندوں کی جانب سے پاکستانی اداکاروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع ہوا جس کے باعث فواد سمیت دیگر فنکار ملک واپس آگئے جبکہ بھارتی فلم سازوں نے ہندو انتہاء پسندوں کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے آئندہ اپنی فلموں میں پاکستانی فنکاروں کو کام نہ دینا کا بھی اعلان کیا ہے۔
ممبئی: بھارتی ہندو انتہاء پسندوں کی دھمکیوں اور پابندیوں کے باوجود انڈیا میں پاکستانی فنکاروں کی شہرت بدستور برقرار ہے، دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ حالات کے بعد بھی اداکار فواد خان کے چرچے زبانِ زدِ عام ہیں۔
تفصیلات کے مطابق میزبان کرن جوہر کے پروگرام ’’کافی ود کرن‘‘ میں معروف بالی ووڈ اداکارہ ٹوئنکل کھنہ اور اُن کے شوہر اکشے کمار کو بطور مہمانِ خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔
پروگرام میں اداکارہ نے انکشاف کیا کہ اس طرز کے کسی بھی ٹی وی شو میں وہ پہلی بار شرکت کررہی ہیں۔ اپنی حاضر جوابی سے مشہور اداکارہ کھنہ نے میزبان کے ہر سوال کا جواب دیتے ہوئے انہیں خاموش کروایا۔
اس موقع پر اداکارہ کے شوہر اکشے اپنی زوجہ کو خاموشی سے دیکھتے رہے، ایک موقع پر میزبان نے بتایا کہ وہ اور ٹوئنکل کھنہ ایک ہی اسکول میں تعلیم حاصل کرتے تھے اور کرن جوہر دورہِ طالبِ علمی میں اکشے کمار کی زوجہ کے دیوانے تھے۔
پروگرام کے خاص حصے ’’ریپڈ فائر‘‘ راؤنڈ میں دلچسپ موڑ تب آیا جب میزبان کرن جوہر نے ٹوئنکل کھنہ سے بالی ووڈ کے تین خانز عامر، شاہ رخ اور سلمان میں سے پسندیدہ اداکار کون ہے سے متعلق سوال کیا گیا۔
سوال کے جواب میں ٹوئنکل کھنہ نے کرن جوہر کے سوال کا مذاق بناتے ہوئے کہا کہ ’’اپنے سوال میں ایک اور خان ’’فواد خان‘‘ کا نام بھی شامل کرو پھر جواب دوں گی کہ کون سا خان سب سے زیادہ پسند ہے‘‘۔ مہمان اداکارہ کا جواب سُن کر کرن جوہر بالکل خاموش ہوگئے اور اکشے کمار اس جواب پر مسکراتے نظر آئے۔
یاد رہے پاکستانی فنکار فواد خان بھارتی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں، ان کی اداکاری دیکھتے ہوئے کرن جوہر نے فواد خان کو اپنی نئی فلم اے دل ہے مشکل میں شامل کیا تھا۔
پاک بھارت کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر میں حالات کی خرابی کے بعد بھارتی انتہاء پسندوں کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کو دھمکیاں دی گئیں تھی اور ملک چھوڑنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہندو انتہاء پسندوں کی ان دھمکیوں پر بالی ووڈ کے معروف ستاروں نے مذمت کی تھی مگر انہیں بھی بے جے پی کے غنڈوں کی طرف سے دھمکیوں کا سامنا رہا۔
کراچی: پاکستانی اداکار مصطفی قریشی نے کہاہے کہ جو فنکار بھارتی فلموں میں کام کررہے تھے انھیں اس بات پر افسوس نہیں کرنا چاہیے کہ اب انھیں بالی ووڈ میں کام کرنے کا موقع نہیں ملے گا بلکہ اس بات پر خوش ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ہندو انتہاء پسندوں کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کو دھمکیوں اور فلموں میں کام نہ دینے کے معاملے پر معروف پاکستانی اداکار نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر عائد پابندی کے بعد اداکاروں کو پاکستانی فلموں میں کام کرنے کے بھرپور مواقع ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فلموں میں کام کرنا کوئی فخر کی بات نہیں، بھارت نے کبھی ہمارے فنکاروں کو دل سے تسلیم نہیں کیا بلکہ وہاں کے لوگوں نے ہمارے اداکاروں کو ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا کر صرف استعمال کیا اور فلموں میں کاسٹ کیا۔
مصطفیٰ قریشی کا کہنا تھا کہ غیر ملکی فلموں میں کام کرنے والے فنکاروں کو چاہیے کہ وہ پوری توجہ کے ساتھ اپنے ملک میں بنائی جانے والی فلموں میں کام کریں اور ہمارے ڈائریکٹرز و پروڈیوسرز کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے فنکاروں کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
معروف اداکار کا کہنا تھا کہ پاکستانی فلموں میں کام کرنے والے اداکاروں کو بھی شہرت اور عزت حاصل ہوئی ہے، ایسے فنکار فخر سے رہتے ہیں جنہیں مصنوعی نہیں بلکہ اپنے ملک میں حقیقی عزت سے نوازا جاتا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اب وقت ہے کہ بھارت جاکر کام کرنے والے فنکاروں کو مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی تبدیلی آسکے۔
لاہور: بھارتی فلموں میں کام کرکے شہرت حاصل کرنے والے پاکستان کے معروف اداکار فواد خان بیٹی کے باپ بن گئے۔
اطلاعات کے مطابق اداکار فواد خان کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد کی اہلیہ صدف خان اور بیٹا دونوں خیریت سے ہیں۔
یاد رہے کہ فواد خان اور صدف خان کے ہاں یہ دوسرے بچے کی پیدائش ہے، قبل ازیں ان کے بیٹے ایان خان کی پیدائش سال 2010ء میں ہوئی تھی، اداکار فواد خان اور صدف خان کی شادی بارہ نومبر 2005ء میں شادی ہوئی تھی۔
گذشتہ روز صحافی اور بلاگر سومیا دپتا بینر جی نے پاکستانی اداکار فواد خان کو بھارت چھوڑنے کی دھمکی دیتے ہوئے فلم نگری سے ان کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی صحافی نے فواد خان کو خط میں لکھا تھا کہ فواد پر چند برسوں میں ہم نے بہت محبت نچھاور کی ہے جس سے کسی صورت انکار نہیں کرسکتے لیکن موجودہ کشیدگی میں فواد نے خود کو الگ رکھا ہے، اس لیے ڈیئر فواد اب وقت ہے کہ آپ اپنے وطن واپس جائیں۔
ممبئی: اداکار فواد خان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی فلم ‘کپور اینڈ سنز’ میں ہم جنس پرست کا کردار ادا کرنے میں کوئی خوف محسوس نہیں ہوا۔
بھارتی اخبار کو انٹرویو کے دوران فواد خان نے فلم میں ہم جنس پرست کا کردار نبھانے کے حوالے سے کہا کہ ہم جنس پرستی کی جانب ہر کسی کا رجحان ہوتا ہے لیکن اس فلم میں جنسیت سے زیادہ یہ دکھایا گیا ہے کہ ایک خاندان کیسے آپس کے اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وقت کے ساتھ لوگوں کے ہم جنس پرستی کے حوالے سے خیالات بدل جائیں گے۔
ممبئی: پاکستان کے مایہ نازاداکارفواد خان نے بالی وڈ کےکنگ شاہ رخ خان کو پاکستان آنے کی دعوت دے دی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فواد خان نےایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شاہ رخ خان کو دعوت دی ہے۔
بھارتی فلم خوبصورت میں اپنی اداکاری کا لوہا منوانے والے فواد خان کا کہنا تھا کہ شاہ رخ خان ان کے اچھے دوست ہیں اورانہوں نے کنگ خان کو پاکستان میں مدعو کیا ہے۔
تاہم شاہ رخ خان نے اس حوالے سے کسی قسم کے فیصلے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
پاکستانی اداکار فواد خان نے شاہ رخ خان کو یہ دعوت بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کے رہنماوٗں کی جانب سے ’’پاکستانی ایجنٹ‘‘ قراردئیے جانے کے بعد دی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے خلاف شاہ رخ خان نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے پدما شری ایوارڈ بھی واپس کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔
پشاور: اداکار فواد خان نے پشاور میں واقع شوکت خانم کینسر اسپتال میں درخت لگانے کی مہم کے سلسلے میں منعقد کی جانے والی تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر اداکار فواد خان کا کہنا تھا کہ انہیں بھارت میں کام کے دوران کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے، فواد خان نے کہا کہ پاکستان کو اپنے خلاف کام کرنے والی جماعتوں کو نظر انداز کر دینا چاہیے کیونکہ اس قسم کے انتہا پسند گروپس یہاں بھی اتنی ہی تعداد میں موجود ہیں۔
تقریب کے دوران اداکا ر کا مزید کہنا تھا وہ مستقبل قریب میں بولی سٹار شاہ رخ خان کو پاکستان آنے کی دعوت دینا چاہتے ہیں۔
واضح رہے چند روز قبل بھارتی انتہا پسند تنظیم شیو سینا کی طرف سے پاکستانی اداکاروں فواد خان اور ماہرہ خان کو دھمکی کی دی گئی تھی، علاوہ ازیں شیو سینا کے رہنماﺅں کے طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ پاکستانی فنکاروں کو مہاراشٹرا کی سرزمیں پر کسی صورت اپنے کام کی تشھیر کی اجازت نہیں دیں گے۔
Exclusive message by Fawad Khan in support of Shaukat Khanum P...Exclusive message by Fawad Afzal Khan in support of Shaukat Khanum Memorial Cancer Hospital and Research Centre Peshawarآج آپ لوگوں کی مدد کی وجہ سے ہم لوگ پشاور میں نیا شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال دیکھ رہے ہیں اور امید ہے کہ آنے والے سالوں میں یہ ہسپتال مزید لاکھوں لوگوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرے گا جو کہ اب تک شوکت خانم لاھور کررہا ہے۔ یہ ایک ایسا سلسلہ کار ہے جو کہ اگر انشا اللہ آپ لوگوں کی مدد سے چلتا رہے تو بہت سےلوگوں کو اس سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ امید ہے کہ اس دفعہ بھی آپ سب اس مہم میں اسی طرح بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے جس طرح اپ لوگوں نے پہلے حصہ لیا تھا، پھر چاہے وہ دس لاکھ ہو یا دس کڑور، ہم سب اس کو مل کر ممکن بنا سکتے ہیں۔
Posted by Shaukat Khanum Memorial Cancer Hospital and Research Centre on Wednesday, November 11, 2015
شوکت خانم کینسر اسپتال کے حوالے سے ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ آج آپ لوگوں کی مدد کی وجہ سے ہم لوگ پشاور میں نیا شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال دیکھ رہے ہیں اور امید ہے کہ آنے والے سالوں میں یہ ہسپتال مزید لاکھوں لوگوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرے گا جو کہ اب تک شوکت خانم لاھور کررہا ہے، یہ ایک ایسا سلسلہ کار ہے جو کہ اگر انشا اللہ آپ لوگوں کی مدد سے چلتا رہے تو بہت سےلوگوں کو اس سے فائدہ ہو سکتا ہے۔