اسلام آباد : جمعیت علماءاسلام (جے یوآئی ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات منسوخ کر دئیے، مذاکرات کے اختیارات رہبر کمیٹی کوسپرد کر دئیے گئے، بائیس اکتوبرسے پہلے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی کمیٹی اور جے یو آئی میں باضابطہ رابطے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے ایک اور قلا بازی کھاتے ہوئے حکومتی نمائندوں سے ملاقات منسوخ کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن سے مشاورت کے بعد مذاکرات کا اختیار رہبر کمیٹی کو دے دیا گیا ہے، بائیس اکتوبرسے پہلے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ گزشتہ روز جے یو آئی ایف کے عبدالغفور حیدری نے کہا تھا کہ ہماری پارٹی حکومتی ٹیم سے مذاکرات کے لیے تیار ہے دیکھیں گے کہ بات کہاں تک سنی جائے گی۔
مذاکرات کے لیے بنی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ مذاکرات نہیں ہوئے تو کارروائی ہوگی۔ واضح رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی اور جے یو آئی رہنما عبدالغفور حیدری کے درمیان آج ملاقات طے تھی جس میں آزادی مارچکے حوالے سے تحفظات ایک دوسرے کے سامنے پیش کئے جانا تھے۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے بھی تصدیق کی ہے کہ حکومت اور جے یو آئی ف کے درمیان ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کہ اب اپوزیشن کی رہبر کمیٹی میں طے ہوگا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں یا نہیں، مذکرات کرنے کا اعلان رہبر کمیٹی کرے گی۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا حکمران انتہائی غیر سنجیدہ ہیں، حکومتی ٹیم جب تک کوئی سنجیدہ پیش کش نہیں کرتی، مذاکرات شروع نہیں ہوں گے۔
لاہور : پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کیلئے مولانا فضل الرحمان کا جو پلان ہوگا حکومت کی تیاری بھی اسی کے مطابق ہوگی، بچوں کو سیاسی گرمیوں کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے دھرنے اور آزادی مارچ سے نمٹنے کے لئے بڑی تیاری کا اعلان کر دیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان جو پروگرام لے کر آئیں گے حکومت بھی اس حوالے سے اپنی حکمت عملی ترتیب دے گی، مولانا کا حتمی پلان اور اعلان سامنے آئے گا تو فیصلہ کریں گے کہ حکومت پنجاب کس طرح اقدامات کرتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ بشارت نے والدین سے استدعا کی کہ وہ اپنے بچوں کا خیال کریں، مدارس کے بچوں کو سیاسی سرگرمی سے دور رکھنے کی کوشش کریں۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت کو بچوں کو سیاسی گرمیوں کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، ایک بار جے یو آئی اور اپوزیشن کا پلان سامنے آنے دیں۔
اس کے مطابق حکومت لائحہ عمل تیار کرے گی، امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو گا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی۔
پشاور : وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا اپنے بیان پر قائم رہوں گا، بی آرٹی مبنصوبے میں غلطی ضرور ہے لیکن کرپشن نہیں ہوئی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب ہونے کے بعد اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں پہلا انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی کارکردگی کے باعث وزیراعلیٰ منتخب ہوا، الیکشن کے بعد وزیراعظم عمران خان نے الگ ملاقات میں کہا کہ آپ کو وزیراعلیٰ بنانا چاہتا ہوں، وزیراعظم نے اعتماد کیا جس پر وزیراعلیٰ بننے کی حامی بھری۔
محمود خان نے آزادی مارچ کے حوالے سے کہا کہ فضل الرحمان اچانک آئے پہلے مذہبی نعرہ لگایا اور بعد میں کہا کہ آزادی مارچ کرنا چاہتا ہوں، ان کو صرف اقتدار میں رہنے کا شوق ہے۔
فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا کے اپنے بیان پر قائم ہوں، جب ملک میں ڈرون حملے اور دہشت گردی ہورہی تھی تو اس وقت فضل الرحمان کہاں تھے؟ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے اس وقت بھی کھل کر ڈرون اور دہشت گردی پر بات کی تھی، آج مولانا فضل الرحمان کو کیاتکلیف ہوگئی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح مولانا چندہ جمع کررہے ہیں میں بھی انہیں روکوں گا، ہماری اپنی حکمت عملی ہے، قیام امن حکومت کی ذمہ داری ہے۔
محمود خان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جو دھرنا دیا تھا جس سے متعلق واضح مؤقف تھا جبکہ مولانا فضل الرحمان کے پاس کیا بیانیہ ہے؟ پہلے مذہبی بیانیہ اپنایا اور اب آزادی مارچ کا نام دیا گیا ہے۔
مہنگائی، ابترمعاشی حالت ہمیں ورثے میں ملی ہے، ابتر معاشی حالت درست کرنے میں وقت تو لگے گا، واضح مؤقف اور بیانیے کے ساتھ آئے، احتجاج سب کاحق ہے، مولانا فضل الرحمان نے یوٹرن نہیں بلکہ اباؤٹ ٹرن لیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ بی آرٹی6ماہ میں بنانے کی تاریخ دینا ہماری غلطی تھی، بی آرٹی کو عبوری حکومت نے سبوتاژ کیا۔
بی آرٹی میں غلطی تسلیم کرتے ہیں لیکن اس میں کرپشن نہیں ہوئی، منصوبے کو توسیع دی گئی، اس وقت کا نگراں وزیراعلیٰ مولانافضل الرحمان کی جماعت سے تعلق رکھتا تھا۔
بی آرٹی کو اس سال مکمل کرلیا جائے گا، بی آر ٹی کو بنیاد بنا کرپی ٹی آئی کو نشانہ بنایا گیا، یہ منصوبہ ٹھیکیدار اور کنسلٹنٹ کے کام نہ کرنے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ریفارمز لانا حکومت کا کام ہے،ہر ادارے میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں، احتجاجی ڈاکٹرز کو کہتا ہوں جو بھی مسائل ہیں آکر بات کریں، میڈیکل ریفارمز پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
ڈاکٹرز کی مرضی پر پوسٹنگ ہو تو تمام ڈاکٹرز پشاور میں ہی بیٹھیں گے، اسپتالوں کی کوئی نجکاری نہیں ہورہی، دور دراز علاقوں میں ڈاکٹرز جانےکو تیارنہیں ہوتے، ڈاکٹرز کے تحفظات دور کرنے کیلئےمیرے دروازے کھلے ہیں، ڈاکٹرز اگر قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہتے ہیں تو اچھی بات ہے۔
محمود خان نے کہا کہ مجھے پوری پارٹی کی حمایت حاصل ہے، وزیراعظم کہہ چکے ہیں5سال کے لیے وزیراعلیٰ ہوں مدت پوری کرونگا، جو وزیر پرفارم نہیں کرے گا، اس کی وزارت تبدیل ہوگی،10سے15دن میں3سے4وزراء کے قلمدان تبدیل ہوں گے۔
ڈینگی سے متعکلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سال2017میں ڈینگی کے باعث10سے12افراد جاں بحق ہوئے تھے، ڈینگی سے حفاظتی اقدامات پر ہماری خصوصی توجہ ہے، ڈینگی کو انشاءاللہ کنٹرول کرلیں گے، سابق فاٹا کیلئے10سال میں ایک ہزار ارب کا بجٹ رکھا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ مالم جبہ میں کوئی بےضابطگی نہیں ہوئی ہے، مخالفین کو پتہ ہی نہیں مالم جبہ اسکینڈل ہے کیا؟ مالم جبہ میں مجموعی طورپر216ایکڑ اراضی کا معاملہ ہے بلکہ216اراضی میں سے بھی13 ایکڑ کا معاملہ ہے۔
نیب نے مالم جبہ سے متعلق سوالنامہ دیا تھا جس کا جواب دے دیا، مالم جبہ کیس میں نیب کو اپنے جوابات سے مطمئن کردیا ہے، مالم جبہ ریزورٹ پر میں نے کسی فیصلے پردستخط نہیں کیے۔
اسلام آباد : وزیر مملکت برائے ماحولیات زرتاج گل نے کہا ہے کہ یہ آزادی مارچ نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان کا ذاتی مفادات مارچ ہے، لوگوں نے سب سے زیادہ خود کشیاں ن لیگ کے دور حکومت میں کیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈی اسے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے متعلق گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ مولانا فضل الرحمان حکومت کا حصہ نہیں ہیں جس کا ان کو شدید غم ہے.
پارٹی کے قائد کو ہی اپنے حلقے سےعوام نے مسترد کیا، دراصل یہ آزادی مارچ نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان کا ذاتی مفادات مارچ ہے،2018کےالیکشن میں ان کو ووٹ نہیں ملے تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے؟
یہ کیا کہ جہاں سے الیکشن جیتے وہاں ٹھیک لیکن جہاں سے شکست ہوئی وہاں دھاندلی ہوئی، مولانافضل الرحمان کے بیٹے کیا دھاندلی کرکے پارلیمنٹ میں آئے؟
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سال میں سب سے زیادہ خود کشیاں ن لیگ کے دور حکومت میں کی گئیں اور جنوبی پنجاب میں کوئی ایک منصوبہ بھی نہیں لگایا گیا۔ غریب لوگوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ن لیگی رہنماؤں کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ وہ کیا بات کررہے ہیں؟
وزیر مملکت زرتاج گل نے مزید کہا کہ مال روڈ پر نابینا افراد پر ڈنڈے پی ٹی آئی حکومت میں نہیں چلائے گئے اور کسانوں پر تشدد نہیں کیا گیا۔
ن لیگ دور میں بہاولپور میں 125بچے ہسپتال میں آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے، لیہ میں 35افراد زہریلی لسی پینے کی وجہ سے مر ے تھے۔
لاہور : پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے سولو فلائٹ کا فیصلہ کیا ہے، اے پی سی کی روشنی میں مولانا کا فیصلہ ٹھیک ہے، پیپلزپارٹی سندھ سے دوبارہ جلسوں کا آغاز کرے گی۔
ان خیالات کا ظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ حکومت کیخلاف احتجاج کا تمام اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا تھا لیکن اپوزیشن نے مشترکہ اور متفقہ فیصلہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے سولو فلائٹ کا فیصلہ کیا ہے، اے پی سی کی روشنی میں مولانا کا فیصلہ ٹھیک ہے، پیپلزپارٹی خود بھی رواں ماہ سے مارچ کا سلسلہ شروع کر رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں قمرزمان کائرہ نے کہا کہ جے یو آئی کے مارچ میں بھی شامل ہوسکتے ہیں، تاہم پیپلزپارٹی دھرنے کے خلاف ہے کیونکہ یہ ملک دھرنوں سے ڈسا ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی مذہبی ایشوز کو سیاست کیلئے استعمال نہیں کرے گی، ہم مذہب کارڈ کے استعمال کے خلاف ہیں، پیپلزپارٹی رواں ماہ ہی سندھ سے مارچ کا آغاز کرے گی۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے ماہ اکتوبر میں آزادی مارچ کا اعلان کیا ہے، ن لیگ کے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کے اکتوبر میں اعلان کردہ آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ مارچ میں عملی شرکت کیلئے جے یو آئی ف سے مشاورت کریں گے، تاہم آزادی مارچ میں شرکت کا حتمی فیصلہ نوازشریف سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
لاہور : صوبائی وزیر اطلاعات میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ فضل الرحمان کا مسئلہ اسلام نہیں بلکہ اسلام آباد ہے، ختم نبوت کے نام پر 20کروڑ کاچندا جمع کرنے والے مولانا کا اصل چہرہ وکی لیکس نے بے نقاب کردیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میاں اسلم اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے لیے گئے قرضے ہم ادا کررہے ہیں۔
پی پی ن لیگ کے پہلےسال سے موازنہ کرلیں ہماری کارکردگی بہتر ہے، پی پی اور ن لیگ الفاظ کے ہیرپھیر سےعوام کو گمراہ کررہی ہے، خواجہ آصف نے تو جعلی ووٹ پر تو اسٹےآرڈر کا سہارا لیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان کا مسئلہ اسلام نہیں بلکہ اسلام آباد ہے، وہ پہلی مرتبہ اسمبلی میں نہیں پہنچے اس لیے پریشان ہیں، مولانا فضل الرحمان نے ختم نبوت کے نام پر20کروڑ روپے کا چندا جمع کیا، ان کا اصل چہرہ تو وکی لیکس بھی بےنقاب کرچکا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کو لانگ مارچ اور دھرنے کی اجازت ہے لیکن انہیں دو چیزوں سے روکیں گے، مظاہرین کو توڑپھوڑ اور اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کی بالکل اجازت نہیں دیں گے، مارچ اور دھرنا صرف اور صرف کشمیر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن آنے دیں پھر یہ ہی لوگ ایک دوسرے کے پیٹ پھاڑنے کے نعرے لگائیں گے، فضل الرحمان کے ترجمان ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں خود پیدا ہوگئے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی فضل الرحمان کو استعمال کررہی ہے جبکہ فضل الرحمان خود ان دونوں جماعتوں کو استعمال کررہے ہیں۔
میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ ستمبر کا آزادی مارچ اکتوبر میں چلا گیا ہوسکتاہے اکتوبر سے اور آگے چلا جائے، وقت آنے دیں لانگ مارچ اور دھرنے کا بھی پتہ چل جائے گا، ہمیں معلوم ہے یہ لوگ مدرسے کےبچوں کو استعمال کرینگے، ہماری طرف سے دھرنےاورلانگ مارچ کی مکمل اجازت ہے۔
اسلام آباد : بلاول بھٹو آج مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے، ملاقات کل شام چار بجے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ اور دھرنے میں شرکت کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آج بروز جمعرات مولانا فضل الرحمان سے خصوصی ملاقات کریں گے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملاقات آج شام چار بجے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوگی، ملاقات کے بعد بلاول بھٹو دھرنے میں شرکت سے متعلق میڈیا کو پیپلزپارٹی کی آئندہ کی حکمت عملی سے آگاہ کریں گے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا تھا کہ عوام مشکلات سے دوچار ہیں اب حکومت کو جانا ہوگا، سب کی سوچ اور مطالبہ ایک ہے کہ یہ حکومت دھاندلی زدہ ہے۔
ہمارا آزادی مارچ پر مؤقف واضح ہے، پاکستان پیپلز پارٹی دھرنے کی سیاست کے خلاف رہی ہے تاہم اس سلسلے میں جلد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کی سیاسی اور اخلاقی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے واضح طور پر مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا اسلام آباد احتجاج کا فیصلہ مولانا کا اپنا ہے، چاہے کسی کا بھی دھرنا رہا ہو ہم خود شریک نہیں رہے، مولانا صاحب کے دھرنے میں ہماری مورل سپورٹ ہوگی۔
اسلام آباد : حکومت مخالف تحریک سے متعلق ن لیگی رہنماؤں اور مولانا فضل الرحمان سے درمیان ملاقات میں کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا، آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نوازشریف سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگ وفد اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ملاقات میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے آزادی مارچ15نومبر کے بعد کرنے کی تجویز پیش کی تاہم ن لیگ آزادی مارچ میں شرکت کرے گی یا دھرنے میں فیصلہ نوازشریف کریں گے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کا کہ اکتوبر کا فیصلہ اور تیاری کرچکے اب فیصلہ کل مجلس عاملہ کرے گی، انہوں نے احسن اقبال سے سوال کیا کہ کیا ن لیگ صرف مارچ میں ساتھ دے گی یا دھرنے میں بھی بیٹھے گی؟ جس پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں شرکت اور دھرنے کا فیصلہ نوازشریف کریں گے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کا مؤقف ہے کہ ابھی ہماری مکمل تیاری مکمل نہیں ہے، شہباز شریف کل نوازشریف سے ملاقات کرکے رہنمائی لیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت مخالف تحریک سے متعلق ن لیگ میں دو آرا پائی جاتی ہیں، پارٹی اجلاس میں پہلی باردونوں طرف سےکھل کر اختلافات سامنے آئے۔
شہبازشریف، خواجہ آصف اور رانا تنویر گروپ نے لاک ڈاؤن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے سوال کیا کہ اگر لاک ڈاؤن ناکام ہوا، تو ہم کہاں کھڑے ہوں گے، اس طرح کے اقدام سے مارشل لا کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
جامشورو : بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا اسلام آباد احتجاج کا فیصلہ ان کا اپنا ہے، چاہے کسی کا بھی دھرنا رہا ہو ہم خود شریک نہیں رہے، مولانا صاحب کے دھرنے میں ہماری مورل سپورٹ ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے جامشورو میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق صوبہ سندھ کو پورا حصہ نہیں دیتا پھر ہماری غربت کا مذاق اڑاتے ہیں، آئینی حقوق اور وسائل دیں تاکہ عوامی مسائل حل ہوں۔
جامشورو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سیاست اور ایشوز کی اخلاقی اور سیاسی حمایت کرتے ہیں تاہم دھرنے سے متعلق پالیسی پاکستان پیپلزپارٹی کی ایک ہے۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو جیل میں بدل دیا، یہ تاریخی حملہ ہے۔
ذوالفقار بھٹو شہید نے کہا تھا کہ نیند میں بھی کشمیر پر غلطی نہیں کرسکتا، کشمیری عوام کی جدوجہد بارآور ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، مسئلہ کشمیر پر حکومت کی نااہلی برداشت نہیں کرسکتے اور نہ اس معاملے پر کوئی بھی پاکستانی کسی قسم کی کوتاہی برداشت کرے گا۔
اسلام آباد : معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن اپنی سیاسی محرومیوں کا بدلہ کشمیر کاز پر سیاست کر کے نہ لیں، آپ ملکی مفاد کےخلاف زہرکیوں اگل رہے ہیں؟
یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا کئی سال تک کشمیرکمیٹی چیئرمین کے طور پروٹوکول انجوائے کرتے رہے۔
مولانا بتائیں کہ اس دوران آپ کی کارکردگی کیارہی؟ اور کشمیریوں کو فتح دلانے کیلئے اب تک کتنےجھنڈے گاڑے؟
مولانا صاحب! آپ کئی سال کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر پروٹوکول انجوائے کرتے رہے۔بتائیں آپ کی کارکردگی کیا رہی؟ کشمیریوں کو فتح دلانے کیلئے کتنے جھنڈے گاڑے؟
فردوس عاشق اعوان نے مولانا فضل الرحمٰن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے کشمیریوں پر جو کرفیو لگا رکھا ہے اس کا اثر آپ کی زبان پر کیوں ہے؟ مودی کے خلاف بولنے کے بجائے آپ ملکی مفاد کےخلاف زہر کیوں اگل رہے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب! اپنی سیاسی محرومیوں کا بدلہ کشمیر کاز پر سیاست کر کے نہ لیں، کشمیر ہمارا مشترکہ کاز ہے، پوری قوم اس پر متحد ہے، مولاناصاحب! قومی یکجہتی کو اپنی سیاست کی بھینٹ نہ چڑھائیں۔
مودی نے مظلوم کشمیریوں پرجوکرفیو لگایا تھا اس کا اثر آپ کی زبان پر کیوں ہے؟مودی کے خلاف بولنے کی بجائے آپ کی زبان پاکستان کے مفادات کے خلاف زہر کیوں اگل رہی ہے؟
فردوس عاشق نے وزر اعظم سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان دنیا میں کشمیریوں کے سب سے بڑے وکیل بن کرابھرے ہیں۔
دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیرعمران خان حکومت نے جس طرح اجاگر کیا ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہماری سفارتی فتح اور بھارتی سفارتکاری کی شکست ہے۔