Tag: fazal ul rehman

  • پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے والے آج استعفی مانگ رہے ہیں، فضل الرحمان

    پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے والے آج استعفی مانگ رہے ہیں، فضل الرحمان

    کراچی : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسی صورت استعفیٰ نہ دیں کیونکہ مسئلہ پاناما کا نہیں، پاکستان کو اقتصادی پرواز سے روکنے کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کے اہم اتحادی مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو استعفی نہ دینے اور دباؤ کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈٹ جانے کا مشورہ دے دیا۔

    پیپلز پارٹی پر تعجب ہے، خورشید آج جمہوریت مخالفین کے ساتھ بیٹھے ہیں

    کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے پیپلز پارٹی پر تعجب ہورہا ہے، خورشید شاہ کل جن لوگوں سے جمہوریت کو بچا رہے تھے آج ان ہی کے ساتھ بیٹھے ہیں، جےآئی ٹی رپورٹ بس رپورٹ ہے، جزوی طور پر صحیح اورغلط بھی ہوسکتی ہے۔

    دھرنے کے نام پر دو حملے اوراب یہ تیسرا حملہ

    ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت پر تیسراحملہ ہے، اس سے پہلے دھرنے کے نام پر دو حملے ناکام ہوچکے ہیں، دھرنے ناکام بنا کر سی پیک کا راستہ بنایا ہے، امریکا اوربیرونی قوتیں سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں، اس حوالے سے امریکا اوربھارت گٹھ جوڑ کرچکے ہیں۔

    بیرونی اور امریکی پلان کی شروعات ہوچکی

     انہوں نے کہا کہ نئی نسل کے سامنے پرانا کیس کھولیں تو وہ اس کے لیے نیا ہوتا ہے، ہم پاکستان کے روشن مستقبل کے ساتھ کھڑے ہیں، بیرونی اور امریکی پلان کی شروعات ہوچکی ہے۔

    چینی صدر کے دورے کے وقت بھی ہنگامے کھڑے کیے گئے

    مخالفین کا پلان یہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جائے، اس کے لیے سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کا پلان تیار کیا گیا ہے، حالات کاوسیع تجزیہ کرنا ہوگا، چینی صدرکے دورے کےوقت بھی ہنگامے کھڑے کیے گئے تھے۔

    پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے والے آج کیسے استعفیٰ  مانگ رہے ہیں

    انہوں نے کہا کہ استعفیٰ دینے والے آج بھی پارلیمنٹ کے ارکان ہیں، استعفے دینے والوں کے ہاتھوں پارلیمنٹ کی بےعزتی کی جارہی ہے، پارلیمنٹ سے استعفے دینے والے کیسے استعفیٰ مانگ رہے ہیں؟

    خیبر پختونخوا میں کرپشن کا ذکر کیوں نہیں کیا جارہا؟

    ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں کرپشن کا ذکر کیوں نہیں کیا جارہا؟ این جی اوز کے ذریعے خیبرپختونخوا کو چلایا جارہا ہے، ٹوئٹس نے اداروں کو فریق بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔

    جمعیت علمائے اسلام کو حکومت دی جائے تو کرپشن ختم ہو جائے گی

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کو حکومت دی جائے تو کرپشن ختم ہو جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کو تنہا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ملک مزید کسی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

    آج جو کچھ ہورہا ہے کل اس پر آپ رو رہے ہوں گے

    جے آئی ٹی پر اعتماد کرنا فریقین کا کام ہے،انہوں نے اعتماد نہیں کیا، نا اہل قراردینا عوام کی مرضی نہیں،ان کاکام منتخب کرنا ہے، آج جو کچھ ہورہا ہے کل اس پر آپ رو رہے ہوں گے۔

  • پاناما کیس کا مقصد کیا صرف نوازشریف کو سزا دینا ہے؟ فضل الرحمان

    پاناما کیس کا مقصد کیا صرف نوازشریف کو سزا دینا ہے؟ فضل الرحمان

    پشاور : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی آج سی پیک منصوبے کے خلاف قریب نظر آرہے ہیں، پاناما کیس کا مقصد کرپشن کا خاتمہ ہے یا صرف نوازشریف کو سزا دینا یا پھر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاناماکیس پر زیادہ تبصرےنہیں کرتا، عدالت کی جانب سے ایک بارفضول قراردی گئی درخواست آج کیا بلابن گئی ہے، ڈرتاہوں کہ میرے بیان سے کہیں کوئی پہلو نہ نکال لیا جائے کہ توہین عدالت کردی۔

    انہوں نے کہا کہ یہ کرپشن کا خاتمہ ہے یا صرف نوازشریف کو سزا دینا ہے یا پھر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے، کہیں سارے معاملے کا مقصد سی پیک منصوبے کو ختم کرنا تو نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے پاکستان کا روشن مستقبل بھارت کو قبول نہیں۔ عالمی اقتصادیات پر چین کا قبضہ امریکہ کے لئے نا قابل قبول ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نوازشریف کی دولت آج نظرآئی ہے کیا وہ پہلےدولت مند نہیں تھے؟ جوچیزنظرآرہی ہےوہ کس پر اثر ڈال رہی ہے اس کودیکھنا چاہیئے، ہمیں پاکستان کوعدم استحکام کی طرف نہیں لے جاناچاہیے۔

    اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ کبھی پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی میں کتنی دوریاں ہوتی تھیں، لیکن اب پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی سی پیک منصوبے کےخلاف قریب نظرآرہےہیں، یہ وہ سارے معاملات ہیں جو سوالات کھڑے کررہے ہیں۔

    فضل الرحمان نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کے مسئلے پر نوازشریف نے اے پی سی بلائی تھی، میرے ایک جملے نے اس اے پی سی کے ایجنڈے کو سبوتاژ کردیا تھا، میں نے اے پی سی میں کہا تھا کہ یہ عدلیہ آزادی تحریک ہے یاججز بحالی تحریک ہے؟

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ملکی معیشت بہتر بنانے کی کوششوں کو کون ناکام بنانا چاہتا ہے، ہم ان معاملات میں فریق نہیں بنتے لیکن ایک رائے ضرور رکھتےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت کے سامنےجو بات رکھی جاتی ہے وہ اسی پربات کرتی ہے، کوئی ناگزیرنہیں، نوازشریف کا حکومت میں ہونا نہ ہونا اہم نہیں، ہمیں صرف پاکستان کو عدم استحکام سے بچانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

  • سپریم کورٹ جے آئی ٹی رپورٹ کو متنازع تسلیم کرے، فضل الرحمان

    سپریم کورٹ جے آئی ٹی رپورٹ کو متنازع تسلیم کرے، فضل الرحمان

    لاہور: جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو متنازع تسلیم کرے۔ کبھی سوئس اکاؤنٹس تو کبھی پانامہ کیس کو قوم کا اہم ایشو بنا کر جمہوریت کو کمزور کیا گیا۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اپنی بات چیت میں مولانا فضل الرحمان نے پانامہ کیس میں جے آئی ٹی کے کردارپر کڑی تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ کو غیر جانبدار رہنے کا مشورہ دیا۔

    جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ملک میں مختلف ایشوز پیدا کرکے جمہوریت کو کمزور کیا جارہا ہے، اس پر ایک صحافی نے جب ان سے یہ پوچھا کہ ایسا کون کرتا ہے تو کہنے لگے کہ بلاتبصرہ رہنے دیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے پاکستان سے بہتر سفارتی تعلقات کے لئے ایران اور افغانستان کو رویے تبدیل کرنے کا مشورہ دیا اور قطر سعودی عرب کشیدگی کو کم کرنے میں پاکستانی کردار کواہم قراردیا۔


    مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی سربراہ تبدیل کردیں، سب ٹھیک ہوجائیگا، فضل الرحمان


    اس موقع پرانہوں نے آئندہ انتخابی اتحاد کے لئے مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی اعلان کیا۔

  • سانحہ مستونگ کی ذمہ دارحکومت ہے، پاکستان کھپے، آصف علی زرداری

    سانحہ مستونگ کی ذمہ دارحکومت ہے، پاکستان کھپے، آصف علی زرداری

    اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ کی ذمہ داری حکومت پرعائدہوتی ہے، ہم آج پھر کہتے ہیں کہ پاکستان کھپے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے موقع پر کیا، ملاقات میں پاناما کیس کے فیصلےکے بعد کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

     سابق صدرآصف زرداری نے مولانا عبدالغفور حیدری پرحملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے گہرے دکھ اور غم و غصے کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ دکھ کی ہرگھڑی میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہیں۔

    بعد ازاں دونوں رہنماؤں کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کیلئےحکومت پر دباؤ بڑھایا جائے گا۔ آصف زرداری نے کہا کہ سانحہ مستونگ کی ذمہ داری حکومت پرعائد ہوتی ہے، موجودہ صورتحال میں قومی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر موقع پر کہا اورآج پھر کہتے ہیں کہ پاکستان کھپے، قوم ایک پلیٹ فارم پر ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ ایسے واقعات ہوں۔

    میڈیا سے گفتگو میں مولانافضل الرحمان نے کہا کہ پوری قوم کودہشت گردوں کےخلاف متحد ہونا ہوگا، دکھ کی اس گھڑی میں یکجہتی کا اظہارکرنے والوں کاشکریہ ادا کرتاہوں، ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف مشترکہ حکمت عملی بنائی جاسکتی ہے۔

  • ڈان لیکس : معاملات ٹوئٹس کے بجائے مشاورت سے حل کیے جائیں، فضل الرحمان

    ڈان لیکس : معاملات ٹوئٹس کے بجائے مشاورت سے حل کیے جائیں، فضل الرحمان

    پشاور : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ڈان لیکس کے حوالے سے پیدا شدہ صورت حال قانونی اورنہ ہی پیچیدہ ہے، حکومت نے اس حوالے سے جوقدم اٹھانا تھا اٹھا لیا، معاملات ٹوئٹس کے بجائے مشاورت سے حل کیے جائیں۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے پشاورمیں منعقدہ تقریب کے موقع پرمیڈیاسےبات چیت کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ٹویٹس کے بجائے تمام معاملات مشاورت سے حل کیے جائیں تو بہتر ہے، ٹویٹس کی بنیاد پرکوئی طریقہ کارتبدیل نہیں ہوتا۔

    مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ بہتری کے ایجنڈے کے بجائے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی روایت زور پکڑتی جارہی ہے الزامات کی روش ترک کرنی چاہئیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے کبھی عالمی طاقتوں کے بل پر پیسے لے کر چھلانگیں نہیں لگائیں، ہمیں ایک دوسرے کو چور کہنے کے بجائے اپنا مثبت کرداردنیا کے سامنے پیش کرنا چاہئیے۔

    مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ حادثات کو جوازبنا کرتوہین رسالت قوانین میں ترامیم کی اجازت کسی کونہیں دی جاسکتی، ہم جذبات کی رو میں بہہ کر کبھی غلط قدم نہیں اٹھائیں گے اور نہ حادثات کو استعمال کرکے اسلامی قوانین کوختم کرنےکی اجازت دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ظلم کو ظلم کہیں گے اوراسلام کیخلاف کوئی بات قبول نہیں کریں گے۔ مرے ہوئے سانپ پرلاٹھیاں برسانا محض وقت کا ضیاع ہے۔

  • نیشنل ایکش پلان کو دانستہ طور پر مذہب سے جوڑا گیا، فضل الرحمٰن

    نیشنل ایکش پلان کو دانستہ طور پر مذہب سے جوڑا گیا، فضل الرحمٰن

    کراچی : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مدارس اور اہل مذہب نے ہمیشہ اصلاح امت کے لیے قربانی دی ہے، دو سال قبل دانستہ طور پر نیشنل ایکشن پلان کو مذہب سے جوڑا گیا جس میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی پیش پیش تھیں لیکن اس کا اثر الٹا ہوا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال میں جمعیت علمائے اسلام کراچی کے تحت مہتممین اور علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    کنونشن سے جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سیکرٹری اور سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری، شیخ الحدیث مفتی زر ولی خان ، شیخ الحدیث مولانا اسفند یار خان ، سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی ، قاری شیر افضل ، مولانا عطاء الرحمن ، قاری محمد عثمان ، مولانا راشد محمود سومرو ، قاری اللہ داد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

    سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو ان کی مرضی اور منشاء کے مطابق حق دیا جائے اور ان سے پوچھ کر ان کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے۔ مسلط کیے جانے والے کسی بھی فیصلے کا نتیجہ صحیح نہیں نکلے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جمعیت کے قیام کے 100 سال پورے ہو رہے ہیں اور ان 100 سالوں میں جمعیت نے اہل مدارس اور اہل مذہب کے لیے قربانی دی ہے۔ جب بھی اہل مذہب پر مشکل آئے تو جمعیت نے ان کی جنگ لڑی۔ آج جمعیت کو علماء کی ضرورت ہے۔

  • ایم کیو ایم قائد اورکراچی قیادت پرغداری کا مقدمہ ہونا چاہئیے، مولانا فضل الرحمان

    ایم کیو ایم قائد اورکراچی قیادت پرغداری کا مقدمہ ہونا چاہئیے، مولانا فضل الرحمان

    راولپنڈی : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم پارلیمنٹرینز بنائی ہے۔ ایم کیو ایم قائد اور کراچی قیادت پر غداری کا مقدمہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن قائم نہیں ہوا مہاجرین کہاں جائیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جنرل ضیاء نے ایم کیو ایم بنائی مشرف نے اسے پالا اب ہم پرائی ملکیت کا کیا کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مخدوم امین فہیم کی پی پی پارلیمنٹرینز کی طرح ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی ایم کیو ایم پارلیمنٹرینز بنائی ہے، جتنے بااختیار مخدوم امین فہیم تھے اتنے ہی با اختیار ڈاکٹر فاروق ستار بھی ہیں۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ ایم کیو ایم کےآئین میں ترمیم ہونے تک اصل طاقت ایم کیوایم کے قائد کے پاس ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کے لئے ایم کیوا یم کے آئین میں تبدیلی بڑاچیلنج ہو گا۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ ایم کیو ایم پارلیمنٹرینز پاکستان مردہ بادکی حمایت کر کے پارلیمنٹ میں کیسے داخل ہو سکتےتھے؟ کراچی میں ایم کیو ایم قائد کی تصویریں اتروانے کا مقصد خوف کی فضاء کاخاتمہ ہے، ایم کیو ایم قائد اور کراچی قیادت پر غداری کا مقدمہ ہونا چاہئیے۔

    صحافی کے سوال کے جواب میں فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کے خلاف پہلے بھی کئی بار نعرے لگے تب کیا ہوا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان میں امن قائم نہیں ہوا مہاجرین کہاں جائیں،انسانی حقوق پامال ہوتے رہے تو پاکستان ترقی کی راہ پر نہیں جا سکے گا ،افغانستان اورفاٹا سے آنے والوں پرزندگی اجیرن کردی گئی ہے۔

     

  • فضل الرحمان کواقوام متحدہ کے سامنے بھوک ہڑتال کرنی چاہیئے، رحمان ملک

    فضل الرحمان کواقوام متحدہ کے سامنے بھوک ہڑتال کرنی چاہیئے، رحمان ملک

    اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کے خلاف مولانا فضل الرحمان کو اقوام متحدہ کے دفترکے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھنا چاہیئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں بہیمانہ مظالم ڈھارہا ہے، بھارت ایک دہشت گرد ریاست ہے، حکومت کو چاہیئے کہ بھارت کو ریاستی دہشت گرد قراردلوانے کیلئے مؤثر اقدامات کرے۔

    رحمان ملک کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ہیں انہیں کشمیری عوام کو ان کا حق دلوانے کیلئے اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھنا چاہیئے ۔

    انہوں نے کہا کہ اگرمولانا فضل الرحمن بھوک ہڑتال پر بیٹھے تو وہ بھی ان کے ساتھ بھوک ہڑتال کریں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں رحمان ملک نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی بھارت کی گود میں نہ بیٹھیں، بھارت افغانستان کو دھوکا دے گا، بھارت کی فطرت میں بھلائی نہیں ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کے حوالے سے فوج کا کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں تھا، وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کا فیصلہ پارٹی قیادت کا ہے۔

     

  • ترکی میں بغاوت : عوام کا نکلنا تاریخ کا پہلا اور انوکھا واقعہ تھا، فضل الرحمن

    ترکی میں بغاوت : عوام کا نکلنا تاریخ کا پہلا اور انوکھا واقعہ تھا، فضل الرحمن

    کراچی : جمیعت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ترکی کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے یہاں بھی اپوزیشن اورحکومت ایک ہوجاتی ہیں مگر مار کھانے کے بعد متحد ہوتی ہیں۔

    مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ترکی میں جمہوریت پر شب خون مارا گیا تو قوم ایک ہوگئی پاکستان میں بھی سب ایک ہوجاتے ہیں مگر مارکھانے کے بعد۔

    ترکی کے اوپر سیکولیر ذہنیت نے 70 سال حکومت کی ہے، ترک قوم نے اقوام عالم کو ایک پیغام دیا ہے، تاریخ کا یہ پہلا اور انوکھا واقعہ تھا، جس میں جمہوریت کو تحفظ دینے کیلئے عوام آگے آئے۔

    صومالیہ، کشمیر، مالی، چیچنیا، افغانستان میں ایک جیسے حالات ہیں،انہوں نے کہا کہ مسلکی اختلاف مناظروں سے ختم نہیں ہوگا، ہمیں ایک امت بننا چاہیے، انسان کا اولین حق اس کی آزادی ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالم اسلام کے حکمرانوں سے ایک بات کہتا ہوں کہ نائن الیون کے بعد آپ نے ہمیں کہا کہ جو پالیسی اختیار کر رہے ہیں اس میں مصلحت ہے۔

    اسلام دنیا کے حکمرانوں کی اس پالیسی کے نتیجے میں امت مسلمہ کہاں کھڑی ہے، عراق، شام، یمن، ساری امت مسلمہ میں آگ لگی ہوئی ہے، یہ پالیسی کا شاخسانہ ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ایک طالب علم ہوں اور علماء کے قدموں میں زندگی گزری ہے، انہوں نے کہا کہ میں کردار کشی سے کبھی ڈرا نہیں، پاکستان میں برابری کی بنیاد پر سیاست کرتا ہوں۔

     

  • فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کی کارکردگی بہتری کریں، خورشید شاہ

    فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کی کارکردگی بہتری کریں، خورشید شاہ

    لاہور : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان جوانی میں خوب غیر ملکی دورے کرتے تھے،انہیں چاہیئے کہ کشمیر کمیٹی کی کارکردگی کو بھی بہتر بنائیں استعفی نہ دیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کافی عرصے سے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ہیں لیکن نہ تو ملکی سطح پر اور نہ ہی عالمی سطح پر کشمیر کے لیے کوئی کام ہوا۔

    ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل میں کسی کی پسند نا پسند کو تسلیم نہیں کیا جائے گا، ایسا الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے گا جو غیر جانب دار ہو گا اور جس سے آنے والی نسلوں کو فائدہ ہو گا۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ پاناما لیکس ہی ایشو ہے، جائز چیزوں کے لیے قانون سازی ہونی چاہئے، ٹی او آر کے معاملے پر اپوزیشن کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ٹی او آرز پر اپوزیشن وزیراعظم نوازشریف کا نام نکالنے پر تیار ہوگئی تھی لیکن وزیراعظم نے دو مرتبہ قوم سے خطاب میں خود کو احتساب کے لیے پیش کیا۔ جس کے بعد ڈیڈ لاک آ گیا۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی محاذ پر نہیں بلکہ افہام و تفہیم پر یقین رکھتی ہے اور اسی لیے ہم نہیں چاہتے کہ مسائل کے حل کے لیے سڑکوں پر آنے کی نوبت آئے۔