Tag: fazal ur rehman

  • کیا فضل الرحمان کے پی حکومت گرانا چاہتے ہیں؟ پی ٹی آئی کے رابطے پر مولانا نے کیا کہا؟

    کیا فضل الرحمان کے پی حکومت گرانا چاہتے ہیں؟ پی ٹی آئی کے رابطے پر مولانا نے کیا کہا؟

    اسلام آباد: مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا کی حکومت کو گرانے کے معاملے پر پی ٹی آئی نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا حکومت بچانے کے لیے متحرک ہو گئی ہے، اس نے مولانا فضل الرحمان سے حکومت نہ گرانے کی درخواست کی اور کہا کہ وہ صوبائی حکومت گرانے کےعمل میں شامل نہ ہو، ذرائع کا کہنا ہے کہ سربراہ جے یو آئی نے تحریک انصاف کو کے پی حکومت گرانے میں عدم دل چسپی کا اظہار کیا۔

    ذرائع کے مطابق مولانا نے جواب دیا کہ انھیں کے پی حکومت گرانے میں کوئی دل چسپی نہیں ہے، پی ٹی آئی صوبے میں گورننس پر توجہ دے، جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پی ٹی آئی رابطے کی تصدیق کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا نے کہا موجودہ اسمبلیاں بشمول کے پی حقیقی مینڈیٹ کی حامل نہیں ہیں، تاہم وفاق یا صوبائی حکومت میں آنے میں کوئی دل چسپی نہیں، صاف شفاف غیر جانب دارانہ نئے انتخابات ہونے چاہئیں، مولانا نے یہ بھی کہا کہ کے پی میں امن و امان، کرپشن اور گورننس کی بری صورت حال ہے، پی ٹی آئی کو خود صوبے کے حالات دیکھ کر دانش مندانہ فیصلے کرنے چاہئیں۔

    کامران مرتضیٰ نے کہا پی ٹی آئی کے دوستوں کی مولانا سے ملاقات ہوئی ہے، پی ٹی آئی سے متعلق الگ اور گنڈاپور سے متعلق الگ انداز میں بات ہوگی، علی امین گنڈاپور مولانا فضل الرحمان سے متعلق نازیبا گفتگو کرتے ہیں۔

  • مدارس رجسٹریشن بل کو دوبارہ پارلیمنٹ نہیں لایا جا سکتا، رویہ بدلیں ورنہ فیصلے میدان میں ہوں گے، فضل الرحمان

    مدارس رجسٹریشن بل کو دوبارہ پارلیمنٹ نہیں لایا جا سکتا، رویہ بدلیں ورنہ فیصلے میدان میں ہوں گے، فضل الرحمان

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مدارس رجسٹریشن بل کو دوبارہ پارلیمنٹ نہیں لایا جا سکتا، رویہ بدلیں ورنہ فیصلے میدان میں ہوں گے۔

    قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بل پر ایک بار اعتراض کے بعد صدر کو دوبارہ ایوان کو بھیجنے کا حق نہیں، آئین کہتا ہے صدر کسی بل پر دس دن تک دستخط نہیں کرتے تو وہ ایکٹ بن جائے گا، اس لیے آئین کے مطابق مدارس سے متعلق بل ایکٹ بن چکا ہے۔

    انھوں نے کہا مدارس کی آزادی کو ہر قیمت پر برقرار رکھنا چاہتے ہیں، ملک میں شدید ناراضی پائی جاتی ہے کوشش کر رہے ہیں تلخی کی طرف نہ جائیں، حالات بگاڑ کی طرف نہ لے جائیں، رویہ تبدیل نہ ہوا تو فیصلے ایوان نہیں میدان میں ہوں گے، آپ 100 سال تک مدارس کی رجسٹریشن نہ کریں، مدارس تو چلیں گے، آپ رجسٹریشن نہیں دیں گے تو کیا مدارس بند ہو جائیں گے۔

    مولانا نے کہا اس ایوان کی نمائندگی پر ہمیں تحفظات ضرور ہیں لیکن آئینی ذمہ داریاں بھی یہ ایوان نبھا رہا ہے، اس سے قبل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے چھبیسویں آئینی ترمیم پاس کی، یوں سمجھیں کہ وہ اتفاق رائے کے ساتھ تھا، لیکن ایک بڑی پارٹی نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔

    انھوں نے کہا 2004 میں مدارس کے حوالے سوالات اٹھائے گئے، ان سوالات پر مذاکرات ہونے کے بعد قانون سازی ہوئی، کہا گیا کہ دینی مدارس محتاط رہیں گے کہ شدت پسندانہ مواد پیش نہ کیا جائے۔ خفیہ ایجنسیاں مدارس میں براہ راست جاتی تھیں۔ اس کے بعد 2010 میں دوبارہ معاہدہ ہوا، ہمارے نزدیک تو معاملات طے تھے لیکن اس کے بعد اٹھارویں ترمیم پاس ہوئی، اور حکومت نے کہا کہ مدارس سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔

    فضل الرحمان نے کہا پھر وزرات تعلیم کی بات آئی اور بات چیت ہوتی رہی، وہ ایکٹ نہیں بنا لیکن محض معاہدہ تھا، پہلی بات تھی کہ نئے مدارس کی رجسٹریشن پر حکومت تعاون کرے گی، دینی مدارس کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کی بات بھی ہوئی، غیر ملکی طلبہ کو 9 سال کا ویزا دینے کی بات ہوئی، جوں ہی بل پاس ہوا، تو اعجاز جاکھرانی صاحب نے ایوان صدر آنے کی دعوت دی، لیکن نہ مدارس کے اکاؤنٹس کھل سکے نہ ویزے لگ سکے، اس کے بعد بیس پچیس بورڈز بنائے گئے۔

    انھوں نے کہا الیکشن سے پہلے وزیر اعظم سے بات کی، 26 ویں آئین میں جو بل پاس ہوا اس میں وزارت تعلیم کا کوئی تذکرہ نہیں تھا، ہم نے قبول کیا اور بل پاس ہوا، آدھے گھنٹے بعد انھوں نے کہا کہ پروگرام ملتوی کر دیا گیا ہے، صدر مملکت نے اعتراض کیا تو اسپیکر نے تصحیح کر دی۔ اسپیکر نے آرٹیکل 75 کا تذکرہ کیا، جانب صدر نے دوبارہ کسی قسم کا اعتراض نہیں کیا۔ صدر مملکت کو ایک بار اعتراض کا حق حاصل ہے لیکن دوسری دفعہ نہیں۔

    مولانا نے کہا کہ صدر عارف علوی نے ایک بل پر دستخط نہیں کیا تو بل ایکٹ بن گیا، یہ ایک نظیر بن چکی ہے، اب صدر کو اختیار حاصل نہیں ہے، اگر صدر دس دن کے اندر دستخط نہیں کرتے تو قانون بن جاتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے انٹرویو میں کہا کہ قانون کے مطابق یہ ایکٹ بن چکا ہے، سوال یہ ہے کہ قانون بن چکا ہے تو گزٹ نوٹیفیکیشن کیوں جاری نہیں کیا جا رہا۔

    انھوں نے مزید کہا دوبارہ مشترکہ اجلاس بلایا گیا تو یہ آئینی خلاف ورزی ہوگی، ہم ایوان اور آئین کے استحقاق کی جنگ لڑ رہے ہیں، ایوان صدر سے شکایت ہے کہ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، وزیر قانون کوئی تاویل نکال لیتے ہیں لیکن تاویلیں نہیں چلیں گی، قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صدر مملکت نے مشترکہ اجلاس بلانے کا نہیں کہا، مدارس رجسٹریشن بل کو دوبارہ پارلیمنٹ نہیں لایا جا سکتا، اسپیکر نے بل پر صدر کا اعتراض دور کر دیا تھا۔

  • عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائےحاصل کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمان

    عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائےحاصل کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمان

    لاہور : سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جاتی امراء لاہور میں مجوزہ آئینی ترامیم سے متعلق ہونے والی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات میں مسودے پر اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مجوزہ آئینی ترمیم پر جاتی امرا میں بڑی سیاسی بیٹھک ہوئی جس نواز شریف کی دعوت پر مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری، بلاول بھٹو رائے ونڈ پہنچے۔

    لاہور میں آئینی ترمیم پر ملک کی سینئر ترین قیادت کی مشاورت کے بعد مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے، دیگرنکات پر اتفاق کی کوشش کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس حوصلہ افزا رہا ہے، ماضی میں اداروں میں مداخلت کرنے والوں کو محدود رکھا جائے، ایک ادارے کی دوسرے ادارے پر بالادستی کی ترامیم کے حق میں نہیں۔

    سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی اور مضبوطی کیلئے ابتدائی مسودہ مسترد کیا تھا، آئینی ترامیم پر پہلا مسودہ نہ کل قابل قبول تھا نہ آج قابل قبول ہے۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا دو ٹوک مؤقف ہے کہ پہلا والا مسودہ کسی صورت قبول نہیں، ترامیم پر مشاورت سے ہم اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

    عدالتی اصلاحات

    ایک ادارے کی دوسرے ادارے پر بالادستی کی ترامیم کے حق میں نہیں، اہم مسائل پر تفصیل سے بات کریں تو ملک اور آئین دونوں بچیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صبح اسلام آباد میں پی ٹی آئی سے ملاقات ہوگی وہاں باتیں سامنے رکھوں گا،پی ٹی آئی قیادت کی رائےآئینی ترمیم میں شامل کریں گے۔

    واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹو آئینی ترمیم کا متفقہ مسودہ تیار کرچکے ہیں، وزیراعظم نے حکومتی اتحادی ارکان کو آج ظہرانے پر مدعوکرلیا۔ دعوت نامے ارسال کردیے گئے ہیں۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں ایوانوں میں ترامیم کا راستہ روکنے کے لیے بھی ہر ممکن کوشش پر اتفاق کیا گیا۔

    پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم سے دستور مسخ کرنے کی کوشش قبول نہیں، دونوں ایوانوں میں ترمیم کا راستہ روکنے کی کوشش کی جائے گی۔

     

  • سیاسی اتار چڑھاؤ میں مولانا سب کی ضرورت، پی ٹی آئی وفد کو دو بار گھر کا چکر لگانا پڑ گیا (ویڈیو)

    سیاسی اتار چڑھاؤ میں مولانا سب کی ضرورت، پی ٹی آئی وفد کو دو بار گھر کا چکر لگانا پڑ گیا (ویڈیو)

    اسلام آباد: پاکستان میں عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم سے جڑے سیاسی اتار چڑھاؤ میں مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر سب کی ضرورت بن کر ابھرے ہیں، یہاں تک کہ ان کی بدترین مخالف پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد کو دو بار ان کے گھر کا چکر لگانا پڑا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات جب پی ٹی آئی کا وفد مولانا سے ملنے کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچا تو وزیر قانون سمیت حکومتی وفد وہاں پہلے سے موجود تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو واپس لوٹنا پڑا۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مولانا کو مجوزہ آئینی ترامیم کے مسودے پر بریفنگ دی، اور پھر مولانا سے ان کا جواب لے کر وزیر اعظم شہباز شریف تک پہنچا دیا۔

    حکومتی وفد کی رخصتی کے بعد پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے دوبارہ ان کے گھر پہنچا، بیرسٹر گوہر کی قیادت میں رہنماؤں نے مولانا سے ملاقات کی، اور مجوزہ آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال کیا۔

    پی ٹی آئی وفد کی روانگی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پی پی کے وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں آئینی ترامیم سے متعلق مشاورت کی گئی۔ ملاقات کے بعد بلاول بھٹو فتح کا نشان بناتے ہوئے مولانا کی رہائش گاہ سے روانہ ہوئے۔ اسی دوران وزیر داخلہ محسن نقوی بھی مولانا کی رہائش گاہ پہنچے، محسن نقوی نے وزیر اعظم کا خصوصی پیغام مولانا کو پہنچایا اور مولانا فضل الرحمان کو تجاویز پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی۔۔

    آئینی ترامیم: مولانا سے حکومت اور اپوزیشن کی ملاقاتوں کا نتیجہ کیا نکلا؟

    عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کے سلسلے میں حالات تاحال گومگوں کی کیفیت سے دوچار ہیں، ذرائع کا تازہ ترین صورت حال سے متعلق کہنا ہے کہ حکومتی وفود ہر بار نئی تجویز لے کر فضل الرحمان کے پاس آتے رہے، مولانا نے کہا کہ کبھی آئینی عدالت اور کبھی ججز پینل کی بات کرتے ہیں، ابھی تک حکومت کو خود فائنل کچھ پتا نہیں ہے، جب تک مسودہ نہیں دکھائیں گے رائے نہیں دے سکتے۔

    پی ٹی آئی کے وفد نے فضل الرحمان کو کہا کہ جو بھی کریں اپوزیشن کے ساتھ مل کر ہو، ہمارا مشترکہ مؤقف ہی بہتر رزلٹ دے گا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے، پارلیمنٹ کمیٹی کا اجلاس آج دن 2 بجے ہوگا، جب کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 11 بجے کی بجائے اب آج شام 4 بجے ہوگا۔

  • مولانا آرہے ہیں، یہ گانا گاڑی میں بجانا شروع کردیں، فیصل واوڈا

    مولانا آرہے ہیں، یہ گانا گاڑی میں بجانا شروع کردیں، فیصل واوڈا

    ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ’’مولانا آرہے ہیں، یہ گانا گاڑی میں بجانا شروع کردیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کی دو گھنٹے طویل خصوصی نشریات میں میزبان وسیم بادامی کے ایک سوال کے جواب میں کہی۔

    اس موقع پر سینئر صحافی محمد مالک اور معروف کالم نگار رؤف کلاسرا بھی موجود تھے، پروگرام میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

    میزبان کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کہ کیا دو سے تین دن میں کوئی قانون سازی ہونے والی ہے؟۔ جس کے جواب میں فیصل واوڈا نے ذومعنی انداز میں جواب دیا کہ کیا میں اسلام آباد میں کافی پینے آیا ہوں؟۔ کیا آپ نے گانا سنا ہے؟’’مولانا آرہے ہیں۔ یہ گانا یاد رکھیں اس کو گاڑی میں بجانا شروع کردیں۔

    انہوں نے کہا کہ قانون بدلنے کے لیے نمبر پورے ہوجائیں گے۔ پاکستان کی بہتری کے لیے قانون میں تبدیلی کرنی پڑی تو کریں گے، سب ہوجائے گا "ملک اور قوم کا وسیع تر مفاد” ہمیشہ یاد رکھیں۔

    سینیٹر فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ آئین اور قانون کو بدلنا پارلیمان کا کام ہے، پاکستان کی بہتری کیلئے پارلیمان قانون کو بدل سکتا ہے، اسمبلی جو بھی فیصلہ کرے گی قانون سازی اسی کے مطابق ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وسیع ترمفاد اور جمہوریت کی خاطر مولانا فضل الرحمان کا ساتھ ہونا ضروری ہے، کوئی آئینی عہدہ بھی خالی ہوسکتا ہے، بہت سی چیزیں ہوسکتی ہیں۔

    صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور سے متعلق فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اُن کے دن گنے جاچکے ہیں اس لیے مظلوم بننے کیلئے انہوں نے پی ٹی آئی کے جلسے میں ایسی تقریر کی۔

    انہوں نے بتایا علی امین نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ایک دو ہفتے میں نہ چھوٹے تو خود چھڑالیں گے، یہ الارمنگ ہے۔ بانی کیلئے خطرہ بڑھ گیا جس کے ذمہ دار خود گنڈا پور ہوں گے۔

  • بلاول بھٹو نے بزرگوں سے متعلق بیان اپنے والد کے لیے دیا ہے: مولانا فضل الرحمان

    بلاول بھٹو نے بزرگوں سے متعلق بیان اپنے والد کے لیے دیا ہے: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول کا بزرگوں سے متعلق بیان خود ان کے والد کے حوالے سے دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج منگل کو میاں نوازشریف ایک وفد کے ساتھ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کے گھر تشریف لے گئے تھے، وفد میں شہباز شریف، مریم نواز اور اسحاق ڈار شامل تھے، نواز شریف نے مولانا سے خوشدامن کے انتقال پر تعزیت کی، ملاقات میں آئندہ انتخابات اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بھی مشاورت ہوئی۔

    بعد ازاں مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ طے ہوا ہے کہ ن لیگ کے ساتھ مستقبل میں بھی پوری مفاہمت اور ہم آہنگی کے ساتھ مل کر چلنا چاہیں گے، ناجائز حکومت کے ساتھ جدوجہد میں بھی ساتھ رہے، ہم دیگر جماعتوں سے بھی ہمارے روابط رہیں گے۔

    ان لوگوں کو گھر بٹھانا ہے جو دو یا تین بار وزیر اعظم بن چکے ہیں، بلاول بھٹو

    انھوں نے کہا کہ ہماری سیاست بچوں کے حوالے نہیں ہونی چاہیے، بچے اور بڑے کی بات میں فرق ہوتا ہے، بلاول بھٹو نے بزرگوں سے متعلق بیان اپنے والد کے لیے دیا ہے۔ مولانا نے کہا بلاول بھٹو نہیں جانتے ہم نے ماضی میں کیا کچھ دیکھا اور سنا، ہم نے پیپلز پارٹی کے خلاف بھی انتہا پسندانہ رویہ اختیار نہیں کرنا۔

    سربراہ جے یو آئی نے شفاف انتخابات کے حوالے سے کہا ’’ہم سمجھتے ہیں ادارے اپنی حدود میں فرائض کی ادائیگی کریں، پاکستان اب کسی متنازع الیکشن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‘‘

    سفیروں سے ملاقاتوں کے متعلق انھوں نے کہا ’’ہم کسی ملک کے سفیر سے ملاقات سے انکار نہیں کرتے، لیکن امریکی سفیر کسی سے ملتا ہے تو وہ مداخلت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، ملک میں اب بھی سازشیں ہو رہی ہیں، یہ سازشیں دوبارہ سر نہ اٹھا سکیں ان کے لیے سب کو سوچنا ہے۔‘‘

  • مولانا فضل الرحمان کی حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے ملاقات

    مولانا فضل الرحمان کی حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے ملاقات

    قطر: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قطر میں حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان وفد کے ہمراہ گزشتہ روز قطر پہنچے تھے، ترجمان اسلم غوری نے کہا کہ حماس رہنماؤں کے ساتھ مولانا کی ملاقات میں مسئلہ فلسطین پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

    مولانا فضل الرحمان نے حماس رہنماؤں سے ملاقات میں اظہار خیال کیا کہ اسرائیل فلسطین میں ظلم و ستم کر کے قبلہ اول کو ہیکل میں بدلنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے، ترقی یافتہ ممالک کے دعوے داروں کے ہاتھ معصوم بچوں اور خواتین کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، وقت آ گیا ہے کہ امت مسلمہ عملی میدان میں فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو۔

    اسماعیل ہانیہ نے ملاقات میں کہا کہ امت مسلمہ کا فرض ہے کہ وہ اسرائیلی مظالم کے خلاف متحد ہو جائے، انسانی حقوق کے دعوے دار ممالک ہتھیاروں سے بھرے جہاز لے کر تل ابیب پہنچ رہے ہیں، امت مسلمہ بھی فلسطینی بھائیوں کی حمایت کے لیے میدان میں نکلے اور اپنی ماؤں بہنوں اور بھائیوں کی مدد کرے۔

    اسماعیل ہانیہ نے کہا مولانا فضل الرحمان پاکستان میں فلسطین کے سفیر کا کردار ادا کر رہے ہیں، حماس رہنما خالد مشعل نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین پر عرصہ دراز سے مظالم انسانی حقوق کے دعویداروں کے منہ پر طمانچا ہے۔

  • جے یو آئی کا عام انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ، پاک افغان اختلافی بیانات پر اظہار تشویش

    جے یو آئی کا عام انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ، پاک افغان اختلافی بیانات پر اظہار تشویش

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) نے عام انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے، دوسری طرف جے یو آئی نے پاک افغان اختلافی بیانات پر اظہار تشویش بھی کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت جے یو آئی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جے یو آئی عام انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔

    اجلاس میں آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا، اور عام انتخابات کے حوالے سے مختلف تجاویز زیر بحث آئیں، ترجمان نے کہا کہ انتخابات کی تیاریوں سے متعلق جے یو آئی کا اجلاس آج بھی جاری رہے گا۔

    اجلاس میں جے یو آئی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافی بیانات پر تشویش کا اظہار بھی کیا، جے یو آئی نے مشورہ دیا ہے کہ دونوں برادر اسلامی ممالک افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کریں، حالات کی بہتری کے لیے سیاسی و عسکری سطح پر دونوں ملکوں میں رابطہ ہونا چاہیے۔

    غفور حیدری نے کہا دونوں ممالک میں باہمی اعتماد کی بحالی کے لیے روابط جاری رکھنا ناگزیر ہے، جے یو آئی کا مؤقف تھا کہ دونوں ملکوں میں امن و استحکام افغانستان اور پاکستان کی ضرورت ہے، پاکستان اور افغانستان کو اس حوالے سے کردار ادا کرنے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔

  • مولانا فضل الرحمان نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کے مخالف نکلے، پی پی کا پیچھے ہٹنے سے انکار

    مولانا فضل الرحمان نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کے مخالف نکلے، پی پی کا پیچھے ہٹنے سے انکار

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کے مخالف نکلے ہیں، تاہم پیپلز پارٹی نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سیاسی جماعتوں میں نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ جاری ہیں، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کی مخالفت کر دی ہے، ان کے نزدیک ڈائیلاگ غیر ضروری ہیں۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ پر مولانا فضل الرحمان کے مؤقف پر انھیں شدید تحفظات ہیں، ان سے قومی مکالمہ کی مخالفت ہی کی توقع تھی، پارٹی قیادت کو مولانا فضل الرحمان کے مؤقف سے آگاہ کر دیا گیا ہے، جو مولانا کو تحفظات سے آگاہ کرے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی پی قیادت نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹے گی، ملک کو بحران سے نکالنے کا واحد راستہ نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ ہیں، یہ سیاسی صورت حال کے پیش نظر ناگزیر ہیں، سیاست میں مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے جا سکتے، کیوں کہ آج کے حریف کل کے حلیف ہوتے ہیں۔

    پیپلز پارٹی ذرائع نے اپنا مؤقف دہرایا کہ سیاست میں مذاکرات کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے، انتخابات سے ہمیشہ کے لیے فرار حاصل نہیں کیا جا سکتا، پیپلز پارٹی ایک ہی دن انتخابات کرانے کے مؤقف پر قائم ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ مذاکرات کے معاملے پر ن لیگ کے رویے میں نمایاں لچک آئی ہے، پیپلز پارٹی اتحادیوں کے بعد اپوزیشن جماعتوں سے مکالمہ کرے گی۔

  • ’’ناجائز طریقے سے مسلط ٹولے کو ایوان اقتدار سے باہر کرکے دم لیں گے‘‘

    ’’ناجائز طریقے سے مسلط ٹولے کو ایوان اقتدار سے باہر کرکے دم لیں گے‘‘

    پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ناجائز طریقے سے مسلط ٹولے کو ایوان اقتدار سے باہر کرکے دم لیں گے۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پیر کے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ناجائز حکومت بن رہی تھی تب جہاز بھر بھر کے لائے جا رہے تھے تو اس وقت ضمیر کی آواز کہاں تھی؟ اب تو ناجائز طریقے سے مسلط ٹولے کو اقتدار کے ایوانوں سے باہر کرکے ہی دم لیں گے۔

    مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، ہماری تحریک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور ہم تحریکی دور سے گزر رہے ہیں۔

    انہوں نے کارکنوں کا مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے کارکن اسلام آباد مارچ کیلیے تیار رہیں، جے یوآئی سندھ کا قافلہ شیڈول کے مطابق اسلام آباد نکلے گا۔

    اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن نے جامعہ دارالعلوم کورنگی کراچی کا دورہ کیا اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر مولانا مفتی محمد تقی عثمانی سے ان کے حال ہی میں انتقال کرجانے والے بھتیجے شیخ الحدیث مفتی محمود اشرف عثمانی کے انتقال پر تعزیت کی اس کے علاوہ انہوں نے جے یو پی کے صدر شاہ اویس نورانی سے بھی ملاقات کی۔