Tag: fazal ur rehman

  • مولانا فضل الرحمان کی ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کو حلف لینے کی ہدایت

    مولانا فضل الرحمان کی ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کو حلف لینے کی ہدایت

    اسلام آباد: جمعیت علمائےاسلام ( ف) کے مولانا فضل الرحمان کی ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کوحلف لینے کی ہدایت کر دی.

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوریٰ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی. مولانا فضل الرحمان اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے.

    مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کو حلف لینے کی ہدایت کی.

    شوریٰ کا موقف ہے کہ ضمنی الیکشن لڑ کر قومی اسمبلی میں آنے کی بھرپورکوشش کریں گے، مولانا فضل الرحمان ضمنی الیکشن لڑکر قومی اسمبلی جانے کی کوشش کرسکتے ہیں.

    شوریٰ نے رائے دی کہ فضل الرحمان کے اسمبلی آنے کے لئے پی پی، ن لیگ سے بات کی جائے.

    ارکان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں حلف اٹھانے کو تیار ہیں تو ہم باہر کیوں رہیں.

    مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تمام جماعتوں سے مشاورت کاعمل جاری ہے، سب مل کرآئین کی جنگ لڑیں گے.

    واضح رہے کہ آج پیپلزپارٹی کے وفد نے شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی، جس میں پیپلزپارٹی نے تمام جماعتوں کو حلف اٹھا کر پارلیمانی فورم سے جنگ لڑنے کے لیے قائل کیا تھا۔


    پیپلزپارٹی نے اپوزیشن جماعتوں‌ کو حلف اٹھانے پر راضی کر لیا، جنگ پارلیمنٹ میں لڑنے کا عزم


  • آل پارٹیز کانفرنس، دوبارہ انتخابات کے لیے تحریک چلانے کا اعلان

    آل پارٹیز کانفرنس، دوبارہ انتخابات کے لیے تحریک چلانے کا اعلان

    اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک جماعتوں نے الیکشن کو مسترد کردیا، دوبارہ انتخابات کرانے کے لیے تحریک چلائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق وفاقی دارالحکومت میں آل پارٹیز کانفرنس کا جمعیت علماء اسلام ف اور مسلم لیگ ن کی جانب سے کیا گیا جس میں نامور سیاسی شخصیات نے شرکت کی جبکہ ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلزپارٹی نے آخری وقت میں انکار کیا۔

    آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متحدہ مجلس عمل اور جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اے پی سی کی میزبانی شہبازشریف نے کی، شرکت کرنے والی تمام جماعتوں نے الیکشن اور نتائج کو مسترد کردیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ 25جولائی کا الیکشن عوامی مینڈیٹ پرڈاکاہے، دوبارہ شفاف انتخابات کرانےکے لیے تحریک چلائیں گے، اس ضمن میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی جو تمام جماعتوں کے کارکنان کو متحرک کرے گی۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں تمام جماعتوں نے اتفاق کیا کہ کوئی بھی رکن حلف نہیں اٹھائے گا البتہ شہباز شریف نے اس کی مخالفت کی، پارلیمنٹ کے اندر الیکشن کمیشن کو اختیارات دیے اور اب ملک میں ازسر نو جمہوریت کی بحالی کے لیے ہم سب آگے بڑھیں گے اور دیکھیں گے کہ یہ لوگ ایوان کس طرح چلائیں گے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کل اپنی پارٹی سے مشاورت کریں گے جبکہ پیپلزپارٹی سےبھی رابطہ کیا جائے گا اُس کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

    بعد ازاں شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام جماعتیں متفق ہیں کہ انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی، اگلےچندروزمیں آئندہ کےلائحہ عمل کااعلان کریں گے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کہیں کھمبے، کہیں ٹرانسفارمر کے عوض ووٹ کے سودے جاری ہیں، مولانا فضل الرحمان

    کہیں کھمبے، کہیں ٹرانسفارمر کے عوض ووٹ کے سودے جاری ہیں، مولانا فضل الرحمان

    کراچی: متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ووٹ انتہائی اہمیت کا حامل اور قیمتی چیز ہے لیکن کہیں کھمبے اور کہیں ٹرانسفارمر کے عوض ووٹ کے سودے جاری ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں ایم ایم اے کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ووٹ کو وہ مقام نہیں مل سکا جو آئین دیتا ہے۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا ’پانچ برسوں میں کسی کو انصاف یاد نہیں آیا، اب اچانک انصاف کیوں یاد آ گیا ہے، ہم انصاف کے خلاف نہیں لیکن وقت کا بھی کچھ خیال رکھنا چاہیے۔‘

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ووٹ بندوق، توپ اور گولی کے ذریعے حاصل کیا جاتا تھا، اب ان کی جگہ ووٹ کی پرچی نے لے لی ہے۔

    مستونگ، بنوں اور پشاور کے سانحات پر قوم افسردہ ہے، سراج الحق


    انھوں نے کہا ’روشن خیال قوتیں مذہب کے نام پر ملک پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں، عوام 25 جولائی کو ووٹ کی مدد سے سیکولر قوتوں کو شکست دیں۔‘

    ایم ایم اے کے صدر کا کہنا تھا کہ 70 برس سے ملک پر استحصالی نظام مسلط ہے لیکن ہم نے جمہوری ماحول میں قوم کے سامنے اپنا نظریہ پیش کرنا ہے۔


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے صرف وہی محترم ہے، مولانا فضل الرحمان

    جس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے صرف وہی محترم ہے، مولانا فضل الرحمان

    لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ریاست تو محترم ہے لیکن شہری محترم نہیں، جس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے صرف وہی محترم ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ سیاست اور صحافت کا چولی دامن کا ساتھ ہے، دنیا میں جہاں جمہوریت ہے وہاں آزاد صحافت بھی ہے، جہاں جمہوریت نہیں وہاں آزاد صحافت بھی نہیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے اصغرخان عمل درآمد کیس میں چیف جسٹس کے الفاظ دہراتے ہوئے کہا کہ ریاست ماں ہے اس کا تحفظ اور احترام ہونا چاہیے، ایسی کوئی بات یا کام نہ کیا جائے جس سے ریاست کو نقصان ہو۔

    انھوں نے عوام کے دوہرے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا پاکستان میں خرابیوں کے بہت مناظر ہیں لیکن عوام کو ایک وزیر خزانہ اور ایک وزیراعظم نظر آتا ہے، کہیں دھماکا ہو جائے توعوام کی نظر اس ایک ہی شخص پر جاتی ہے۔

    مولانا نے نظریاتی جنگ والے دور کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک زما نہ تھا دنیا میں نظریاتی جنگ جاری تھی، اشتراکیت اور سرمایہ دارانہ نظام آمنے سامنے تھے، جیل میں مختلف لوگوں کے مختلف مناظرے ہوتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کی آزادی کا مقصد مادر پدر آزادی نہیں، بلکہ ہم اس میں اعتدا ل چاہتے ہیں، کوئی صحافی نہیں کہہ سکتا کبھی کسی کو کال کر کے کوئی گلہ کیا ہو۔

    پاکستان ہماری ماں ہے، افسوس ہے ہم اپنی ماں کا تحفظ نہیں کرسکے، چیف جسٹس


    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم میں ایسی کم زوریاں نہیں ہیں جو کسی دوسرے میں نہ ہوں، ہم نے ایک ہی لفظ سیکھا ہے کہ عوام کے سامنے جواب دینا ہے۔

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ صحافت کے حوالے سے بہت سے سیمینارز میں حصہ لیا، اور ہمیشہ صحافیوں کے حقوق کے لیے آواز میں آواز ملائی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وزیراعظم اور وزیر سیفران  نے کہا تھا فاٹا انضمام نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمان

    وزیراعظم اور وزیر سیفران نے کہا تھا فاٹا انضمام نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر سیفران نے مجھے بتایا تھا فاٹا انضمام نہیں ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ زمینی حقائق وہی ہیں جن کا میں ذکر کرتا آ رہا ہوں۔

    متحدہ مجلس عمل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر سیفران میرے گھر تشریف لائے تھے، انھوں نے فاٹا انضمام نہ ہونے سے متعلق مجھے حکومتی رائے سے آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے کہا گیا فاٹا سے خیبر پختونخوا اسمبلی میں نشستیں مختص نہیں کی جائیں گی، معاملہ یہ ہے کہ فاٹا کے معاملے پر ہم سے اتفاق رائے نہیں کیا گیا تھا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غیر متوقع طور  پر بل جو صرف فاٹا سے متعلق تھا، اس میں پاٹا کو بھی شامل کیا گیا، عوام کے تحفظات دور نہیں کیے گئے اور بل پاس کیا گیا۔

    فاٹا بل کے خلاف جے یو آئی ف کا احتجاج، اسمبلی پر دھاوا بول دیا


    جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ترمیم کی حمایت کرنے پرعوام اپنے نمائندوں کو ذمہ دار قراردے رہے ہیں۔ ان کا اعتراض تھا کہ فاٹا سے ایف سی آر کا قانون تو ختم ہوگیا مگر نئے نظام نے جگہ نہیں لی۔

    واضح رہے کہ 27 مئی کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا انضمام کے بل کی منظوری روکنے کے لیے جے یو آئی (ف) کے کارکنوں نے پرتشدد احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی پر دھاوا بول دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حکومت ایم ایم اے کے حوالے کردو کرپشن خود ختم ہوجائے گی: فضل الرحمان

    حکومت ایم ایم اے کے حوالے کردو کرپشن خود ختم ہوجائے گی: فضل الرحمان

    مردان: متحدہ مجلس عمل اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت ایم ایم اے کے حوالے کردو کرپشن خود ختم ہوجائے گی، جن کو قرآن وسنت کا علم نہیں وہ حکمران بن جاتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قانون سازی بین الاقوامی دباؤ میں ہوتی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل 1973 میں بنی لیکن آج تک ایک سفارش پر بھی عمل نہیں ہوا، آئین کہتا ہے قانون سازی قرآن وسنت کے مطابق ہونی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ 98 فیصد عوام نے قرآن کے مطابق قانون سازی کی حمایت کی ہے، بندوق کا زمانہ گزر گیا، اب اقتدار تک رسائی ووٹ نے لے لی ہے، اب آپ کے ووٹ کی پرچی بندوق بھی ہے اور تلوار بھی، 5 سال تک پارلیمنٹ میں باطل عقائد ونظریات کا مقابلہ کیا۔

    آج خیبرپختونخواہ میں سب سے زیادہ کرپشن ہے: مولانا فضل الرحمان

    سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان اور آئین کے ساتھ کھڑے رہے، ایسی پالیسی اختیار کی جس سے مسلح لوگوں کے حوصلے پست ہوئے، لبرل وسیکولر لابی مذہبی شناخت کو ختم کرنا چاہتی ہے، کوئی مائی کا لعل اس کو ختم نہیں کرسکتا، ہمارا نوجوان اور مدارس زندہ ہیں تو یہ شناخت کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق خوداردیت نہیں دے سکتا، اقوام متحدہ کی چھتری تلے شام میں مسلمانوں کا قتل عام ہورہا ہے، ہم پاکستان میں مغرب کے ایجنڈے کو نافذ نہیں ہونے دیں گے، طویل مدت سے ملک میں کرپشن کے تماشے دیکھ رہے ہیں۔

    ریاست، ملک کے نظام پر مذہب بیزار قوتوں کا قبضہ ہے، مولانا فضل الرحمان

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکمرانوں کو کچھ نہیں پتہ، وہ عدالتوں میں گھسیٹے جارہے ہیں، ادارے خود حقیقی معنوں میں حکمران بنے ہوئے ہیں، کمزور حکومت کبھی ملک کو ترقی نہیں دے سکتی، ہماری سیاست اور پارلیمنٹ بین الاقوامی دباؤ میں رہتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • آج خیبرپختونخواہ میں سب سے زیادہ کرپشن ہے: مولانا فضل الرحمان

    آج خیبرپختونخواہ میں سب سے زیادہ کرپشن ہے: مولانا فضل الرحمان

    نوشہرہ: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آج خیبر پختونخواہ میں سب سے زیادہ کرپشن ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے نوشہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خود بھی وفاق میں حکومت نہ ملنے پر شکرادا کیا تھا، اگر ایسا ہوجاتا، تو ملک کو شدید نقصان پہنچتا، ان کا کہنا تھا کہ فتح کیے لئے جمہوریت اورعوام ہی اصل ذریعہ ہیں.

    متحدہ مجلس عمل کی تجدید سے متعلق انھوں نے کہا کہ مذہب اور ریاست کو الگ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جو درست نہیں، ہمارے ہاں مذہبی جماعتیں اکٹھی نہ ہونے پربھی طعنہ دیا جاتا ہے.

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ فاٹا کے انضمام کے مخالف نہیں، البتہ فاٹا کی تقدیر کا فیصلہ قبائلی عوام کو کرنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ ایم ایم اے کی حکومت میں سب کم کرپشن خیبر پختونخواہ میں تھی، آج صورت حال اس کے برعکس ہے، آج سیاست دباؤ کا شکار ہے، ہم مکمل اسلامی ریاست چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں پشاور میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان بظاہر اسلامی مملکت کہلاتا ہے، مگر ریاست اور ملک کے نظام پر مذہب بیزار قوتوں کا قبضہ ہے۔


    ریاست، ملک کے نظام پر مذہب بیزار قوتوں کا قبضہ ہے، مولانا فضل الرحمان


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ریاست، ملک کے نظام پر مذہب بیزار قوتوں کا قبضہ ہے، مولانا فضل الرحمان

    ریاست، ملک کے نظام پر مذہب بیزار قوتوں کا قبضہ ہے، مولانا فضل الرحمان

    پشاور: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان بظاہر اسلامی مملکت کہلائے مگر نظام سے لبرل تصور کیا جائے، ریاست، ملک کے نظام پر مذہب بیزار قوتوں کا قبضہ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کہا جاتا ہے یہ روشن خیالی اور وسیع النظری ہے، ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا ہے، جے یو آئی سیاسی قوت بنے گی اور پاکستان حقیقی ریاست میں تبدیل ہوگاا۔

    سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ایک صاحب نے تقریر کی الیکشن آتے ہی مولوی صاحب کو اسلام یاد آگیا، ہم نظریاتی لوگ ہیں، قوم نے ووٹ ڈال کر پھر سے اپنا فرض ادا کرنا ہے۔

    انہوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی نظام پر تقسیم تمہاری ہے ہم علم کو صرف علم سمجھتے ہیں، کیا 70 سال میں ملک کے تعلیمی نظام میں قرآن و سنت کو جگہ دی؟ آج کس کی وجہ سے مدرسے اور اسکول تقسیم ہیں، کس کی وجہ سے مولوی اور مسٹر تقسیم ہیں، ذمہ داری کو سمجھیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نظریے کی بنیاد پر ووٹ لے کر پارلیمنٹ میں 5 سال حقوق کی جنگ لڑتا ہوں، ہمیں قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں تو آئیں سودہ کرتے ہیں، ہم قومی دھارے میں آئیں گے تم اسلامی دھارے میں آجاؤ، علمائے کرام نے ملک میں قومی یکجہتی پیدا کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا تم پر دباؤ ڈالتا ہے اور تم دینی مدارس پر دباؤ ڈالتے ہو، اقوام متحدہ کے ہوتے ہوئے دنیا میں آگ لگی ہوئی ہے، افغانستان جل چکا ہے، عراق جل گیا ہے، لیبیا میں آگ بھڑک رہی ہے، اقوام متحدہ انسانیت کو تحفظ اور امن دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تنقید کی پروا نہیں، کشمیرایشو آج ہماری کمیٹی ہی کی وجہ سے زندہ ہے: مولانا فضل الرحمان

    تنقید کی پروا نہیں، کشمیرایشو آج ہماری کمیٹی ہی کی وجہ سے زندہ ہے: مولانا فضل الرحمان

    لاہور: سربراہ جمعیت علمائے اسلام ف اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کو بھارتی بربریت کے خلاف پرزوراحتجاج کرنا چاہیے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ جمعے کے روز ملک بھر میں بھارتی ظلم وستم پراحتجاج ہوگا، امریکا، اسرائیل اورانڈیا مردہ باد کا نعرہ لگے گا، بھیڑ کے لبادے میں چھے لوگوں کو احتجاج پرتکلیف ہوگی، میں‌ جانتا ہوں‌ کہ پاکستان میں کون امریکا، اسرائیل کا خیرخواہ ہے.

    [bs-quote quote=”نائن الیون کے بعد کشمیر کا لفظ ہماری زبانوں سے مٹ گیا تھا، ہمارے ہوائی اڈے امریکا کے حوالے کر دیے گیا اور ملک کی عزت اور وقار کو بیچ دیا گیا” style=”style-2″ align=”left” author_name=”مولانا فضل الرحمان” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/fazalurrehman60x60.jpg”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد کشمیر کا لفظ ہی ہماری زبانوں سے مٹ گیا تھا، ہمارے ملکی ہوائی اڈے، فضاؤں کو امریکا کے حوالے کر دیا گیا، نائن الیون کے بعد ملک کی عزت اور وقار کو بیچ دیا تھا، مشرف نے یہ بھی کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو سائیڈ لائن کیا جا سکتا ہے.

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 2008 کے بعد کشمیر کمیٹی میرے حوالے کی گئی، کمیٹی کی سربراہی ملنے کے بعد ہر فورم پر کشمیرکی بات کی جارہی تھی، آج وزیراعظم کہیں جاتے ہیں، تو کشمیر کی بات ہوتی ہے، وزیر خارجہ کشمیر کا مسئلہ اٹھاتے ہیں، یہ کشمیر کے حوالے اس کشمیر کمیٹی کا ہی کردار ہے.

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں صرف چیئرمین کشمیر کمیٹی پرتنقید ہوتی ہے، مجھے تنقید کی پروا نہیں، مسلسل جدوجہد کرنے پر یقین ہے. اگر کشمیر ایشو برقرارہے، تو یہ کشمیر کمیٹی کی کامیابی ہے.

    ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا کیا حل ہے، ہم نے بھارت سے بھی کہا ہے کہ کشمیر کے فوجی حل سے باہر نکلے، بھارتی عوام حکومت پردباؤ ڈالیں تنازعے کے فوجی حل سے باز رہے.

    ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کیا اسی لئے ہے کہ تنقید ہو تو اسی پر ہو، مجھ پرہزار تنقید کریں، لیکن کشمیر پرجو یکجہتی ہے اس کااحترام کریں، سیاسی فریق بن کر کشمیرکاز کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صحیح پیرائے میں مسئلہ کشمیر کی اشاعت کی ضرورت ہے، کہا جاتا ہے کہ کشمیر کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوتا، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوتا اس پرسوال نہیں اٹھتا، ہم معاملات کو سمیٹنا چاہتے ہیں، بکھیرنا نہیں چاہتے.


    الیکشن وقت پر ہونے کے بارے میں کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں: مولانا فضل الرحمان


  • متحدہ مجلس عمل: فضل الرحمان کو صدر بنانے کا امکان

    متحدہ مجلس عمل: فضل الرحمان کو صدر بنانے کا امکان

    لاہور: مذہبی جماعتوں کے سیاسی اتحاد سے بننے والی نئی جماعت  متحدہ مجلس عمل کا اجلاس کل ہوگا جس میں فضل الرحمان کو صدر بنائے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق متحدہ مجلس عمل میں شامل مذہبی جماعتوں نے آئندہ اتنخابات سے قبل بھرپور سیاسی قوت کے ساتھ واپس آنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس ضمن میں کل لاہور میں اہم اجلاس طلب کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کل ہونے والے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو صدر جبکہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق،  ساجد علی نقویٰ، جمعیت اہلحدیث کے چیئرمین ساجد میر اور  پیر اعجاز ہاشمی کو نائب صدور منتخب کیے جانے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں: متحدہ مجلس عمل کو مکمل طور پر بحال کرنے کا اعلان

    یہ بھی پڑھیں: متحدہ مجلس عمل کی بحالی، اتحاد میں‌ نئی جماعتوں کی شمولیت کا امکان

    علاوہ ازیں دیگر ذمہ داریوں پر جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ کو سیکریٹری جنرل، اویس احمد نورانی کو سیکریٹری اطلاعات نامزد کیا جائے گا اور 4 نائب صدور سمیت 4 ڈپٹی سیکریٹری جنرل بھی مقرر کیے جائیں گے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم ایم اے کے اجلاس میں نئے دستور کی منظوری دی جائے گی جبکہ عالمی اور ملکی  موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے  آئندہ کی حکمتِ عملی مرتب کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے لیے جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام ف اور دیگر مذہبی جماعتیں گزشتہ برس سے کافی متحرک تھیں،  رواں سال جنوری میں  مولانا فضل الرحمان نے ایم ایم کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے 20 رکنی مرکزی کونسل تشکیل دی تھی۔

    اسے بھی پڑھیں: ایم ایم اے بحال، مولانا فضل الرحمان صدر منتخب، 20 رکنی مرکزی کونسل کا اعلان

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے باقاعدہ طور پر بحال ہو گئی اور متحدہ مجلس عمل کے دستور کے تحت 20 رکنی مرکزی کونسل پر مشاورت مکمل کرلی گئی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے کے نام سے ایک جماعت الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تھی تاہم نئی رجسٹریشن کے لیے اب دوبارہ درخواست دی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔