Tag: fazlur rehman

  • عمران خان سے بات کر نے کے عدالتی فیصلے کو نہیں مانتے: فضل الرحمان

    عمران خان سے بات کر نے کے عدالتی فیصلے کو نہیں مانتے: فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے عام انتخابات کی تاریخ کے سلسلے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ مذاکرات کا عدالتی فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ فضل الرحمان نے تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس تین رکنی بینچ پر پارلیمان نے عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا وہ اس کے سامنے پیش نہیں ہو سکتے، ہم عدالت کے اس فیصلے کو ماننے کو تیار نہیں، اس عمل کو مسترد کرتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ایک ہی وقت میں انتخابات کروانے کے کیس پر سماعت کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کرنے کی ہدایت کی تھی۔ فضل الرحمان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اس سلسلے میں کہا کہ ہم عمران خان کو ان کے جرائم کی بنیاد پر نا اہل سمجھتے ہیں، اور ان کو سیاسی دائرے سے نکالنا چاہتے ہیں، لیکن سپریم کورٹ انھیں سیاسی دائرے میں لانا چاہتی ہے یہ نہیں چلے گا، جبر سے فیصلے مسلط کیے تو ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ اگر عمران خان واقعی الیکشن چاہتا تو اپنے دور میں قومی اسمبلی، پنجاب اور کے پی اسمبلی کیوں نہ توڑی، عمران خان نے ملکی سیاست میں مشکلات پیدا کرنے کے لیے یہ حرکات کی ہیں، انھیں علم ہی نہیں ملکی سلامتی کے تقاضے کیا ہیں، اب عدالت ہمیں کہتی ہے کہ ٹرک کی بتی کے پیچھے لگیں، ہم اس پورے عمل کو غیر سیاسی عمل کہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے رفقا نے بتایا کہ عدالت کہہ رہی ہے کہ عمران خان سے بات کریں، اور الیکشن کی کسی ایک تاریخ پر اتفاق کر لیں، ہم نے کہا عدالت اپنی پوزیشن واضح کرے کہ عدالت ہے یا پنچائت، جس کو نااہل ہونا چاہیے تھا اسے عدالت سیاست کا محور بنا رہی ہے،عدالت کو پارلیمنٹ کے ایکٹ کا احترام اور پیروی کرنا ہوگی۔

    پی ڈی ایم سربراہ نے کہا عدالت پہلے فیصلہ دے کہ عمران خان نااہل ہے، جو شناختی کارڈ آپ کے پاس ہے وہی میرے پاس بھی ہے، عدالتوں کے انصاف کو تسلیم کرتا ہوں مگر ہتھوڑوں کو نہیں، عدالت ہم سے کیوں راستہ لے رہی ہے، اس نے خود جبر کا فیصلہ کیا ہے، پارلیمنٹ سپریم ہے، ججز ہمیں بلا سکتے ہیں تو پارلیمنٹ انھیں کیوں نہیں بلا سکتی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اپنے رویے میں لچک پیدا کرے، عمران خان کے لیے لچک پیدا کر سکتے ہیں تو ہمارے لیے کیوں نہیں، ان شاءاللہ مذاکرات کی نوبت نہیں آئے گی، وہ بھی گرفت میں آ جائیں گے 5 مقدمات کا انھیں سامنا ہے، وہ بھی نااہل ہو جائیں گے۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عدالتی بینچ پر عدم اعتماد سے متعلق اسمبلی قانون پاس کر چکی ہے، جس اختیار کے تحت دھونس دکھایا جا رہا ہے شاید اب وہ نہیں رہا، اس بینچ پر پارلیمنٹ عدم اعتماد کر چکی ہے ایک سے زائد قرارداد پاس ہو چکیں، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بتا چکے کہ ہم آپ پر عدم اعتماد کر رہے ہیں، جس بینچ پر ہم نے عدم اعتماد کیا آج اس کے سامنے پیش کیوں ہوں۔

  • کیا بلاول سیاسی ڈائیلاگ کے لیے مولانا کو قائل کر پائے؟

    کیا بلاول سیاسی ڈائیلاگ کے لیے مولانا کو قائل کر پائے؟

    ڈی آئی خان: پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کے لیے مولانا فضل الرحمان کو قائل کرنے کے لیے بلاول بھٹو زرداری آج ڈیرہ اسماعیل خان پہنچ گئے تھے، جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان کافی دیر تک ملاقات جاری رہی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو جے یو آئی کے سربراہ فضل الرحمان کو پی ٹی آئی سے مذاکرات پر قائل کرنے کے لیے ڈی آئی خان پہنچ گئے تھے، قمر زمان کائرہ اور فیصل کریم کنڈی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

    کیا بلاول سیاسی ڈائیلاگ کے لیے مولانا کو قائل کر پائے؟ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ گفتگو میں مولانا کی جانب سے عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے قطعی انکار نہیں دہرایا گیا۔

    ذرائع نے اس کے برعکس کہا ہے کہ ملاقات میں سیاسی ڈائیلاگ کے لیے آپس میں مزید مشاورت پر اتفاق رائے ہوا ہے، یہ فیصلہ کیا گیا کہ عید کے بعد اتحادی جماعتوں کا اجلاس بلا کر ڈائیلاگ سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے، اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے جو فیصلہ ہوگا متفقہ ہوگا۔

    دریں اثنا، بلاول بھٹوزرداری نے مولانا فضل الرحمان کو سابق صدر آصف علی زرداری کا خصوصی پیغام بھی پہنچایا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں حکمران اتحاد کی جانب سے تحریک انصاف سے مذاکرات کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا، بلاول بھٹو نے رکن قومی اسمبلی مفتی عبدالشکور کے انتقال پر تعزیت اور فاتحہ خوانی بھی کی۔

  • فضل الرحمان کی مذاکرات کی مخالفت کو پس پردہ ن لیگی حمایت حاصل ہونے کا انکشاف

    فضل الرحمان کی مذاکرات کی مخالفت کو پس پردہ ن لیگی حمایت حاصل ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی مذاکرات کی مخالفت کو پس پردہ ن لیگی حمایت حاصل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی مذاکرات کی مخالفت کو مسلم لیگ ن کے ایک مخصوص گروپ کی حمایت حاصل ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ کے چند سینئر رہنماؤں نے پس پردہ فضل الرحمان کو مذاکرات کی مخالفت کا مشورہ دیا ہے، جب کہ اپوزیشن سے مذاکرات کی مخالفت والے لیگی رہنماؤں کو نواز شریف کی سپورٹ حاصل ہے۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کا دوسرا گروپ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے ذریعے مذاکرات کا حامی ہے، تاہم مذاکرات سے پہلے عمران خان سے چند معاملات میں گارنٹیاں چاہتے ہیں۔

    جے یو آئی کے ایک رہنما نے اس سلسلے میں بتایا کہ مذاکرات کا حتمی فیصلہ اسی لیے نہیں ہوا کیوں کہ انھیں ن لیگ کی حمایت حاصل ہے۔

  • عمران خان سب کچھ بل گیٹس کے اشارے پر کررہا ہے، فضل الرحمٰن

    عمران خان سب کچھ بل گیٹس کے اشارے پر کررہا ہے، فضل الرحمٰن

    پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم پر ایک بار پھر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سب کچھ بل گیٹس کے اشارے پر کررہا ہے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ عمران خان سب کچھ بل گیٹس کے اشارے پر کررہا ہے، روس کا دورہ بھی مسٹر زیڈ کے کہنے پر کیا جو برطانیہ میں ان کا سالا اور اسرائیل کی لابی بھی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جو لبادہ اوڑھ رکھا تھا وہ بے نقاب ہوگیا ہے، سب کچھ عیاں ہوگیا ہے کہ اسے مخصوص ایجنڈے پر لایا گیا تھا، وہ اپنے اتحادیوں کا اعتماد کھو بیٹھا ہے، اب معاملات اس کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں، بابا دس لاکھ مت لاؤ ہمت ہے تو 172 پورے کرلو۔

     

    انہوں نے کہا کہ اب وہ اکثریت کھو بیٹھا ہے، پاکستان کی اسٹبلشمنٹ اس کا کوئی حکم ماننے کیلیے تیار نہیں ہے، پی ٹی آئی کے ہوا کے غبارے میں اب صرف سوئی لگنے کی دیرہے، وزیراعظم کی دوڑیں ان کی بوکھلاہٹ کاثبوت ہے، عمران خان کے ساتھ کھڑے شیخ رشید کی اہمیت رائی کے پہاڑ جیسی ہے۔

    اپوزیشن رہنما نے مزید کہا کہ عدم اعتماد ناکام ہونے کا تاثر بھی غلط ہے، پورا ملک تیار رہے ہم کسی وقت بھی اسلام آباد آنے کی کال دے سکتے ہیں، دنیا سے یہ تاثر ختم کیا جائے کہ فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔

    پی ڈی ایم سربراہ فضل الرحمٰن نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی ہے، انہیں وطن واپسی سے کوئی نہیں روک سکتا، کل ہونیوالے اجلاس میں اہم فیصلے کئے جائیں گے۔

  • مولانا فضل الرحمان کا  پیپلزپارٹی کو 27 فروری کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا مشورہ

    مولانا فضل الرحمان کا پیپلزپارٹی کو 27 فروری کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا مشورہ

    اسلام آباد : سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی کو 27 فروری کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف زرداری اور سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کی کہانی سامنے آگئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ فضل الرحمان نے پی پی کو 27فروری کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا 2الگ الگ لانگ مارچ سےاپوزیشن کی تقسیم کا تاثر ملتا ہے اور تجویز دی کہ پیپلز پارٹی اپوزیشن کیساتھ لانگ مارچ میں شریک ہو، پہلے عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانی چاہیے۔

    ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے تجویز دی کہ پہلے وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف عدم اعتماد لانی چاہیے تاہم عدم اعتماد پہلے کہاں لائی جائے ، اس معاملے پر مولانا اور آصف زرداری میں اتفاق نہ ہوسکا۔

    ذرائع نے بتایا کہ عدم اعتماد کے معاملے پر آصف زرداری آج شہباز شریف سےمشاورت کریں گے جبکہ ن لیگ کی اتحادیوں کے بجائے ناراض ارکان کو ملانے کی تجویز پر بھی غور کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ لیگی رہنماؤں کےمطابق20سے22ناراض حکومتی ارکان نےحمایت کایقین دلایا، ناراض ارکان کی حمایت کے بعد اپوزیشن کو اتحادیوں کو توڑنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    مولانا اور زرداری نے رائے دی ہے کہ ناراض ارکان کی حمایت سےعدم اعتماد متنازع ہوسکتی ہے، عدم اعتماد کیلئےاتحادیوں کوساتھ ملانا چاہیے۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں مولانا اور زرداری نے حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے جاری رکھنے سمیت عدم اعتماد ،لانگ مارچ پر مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

  • فضل الرحمان کا نواز شریف کوواپسی کا مشورہ،  ترجمان جے یوآئی (ف) نے تردید کردی

    فضل الرحمان کا نواز شریف کوواپسی کا مشورہ، ترجمان جے یوآئی (ف) نے تردید کردی

    اسلام آباد : جے یوآئی (ف) کے ترجمان اسلم غوری نے مولانا فضل الرحمان کے نوازشریف کو وطن واپس آنے کے مشورے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے بے بنیاد قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان جے یوآئی (ف)اسلم غوری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کوواپس آنےکامشورہ نہیں دیا، نوازشریف کووطن واپسی کامشورہ فضل الرحمان نہیں انکےمعالج دیں گے۔

    ترجمان جےیوآئی(ف) کا کہنا تھا کہ مختلف ٹی وی چینلزپرچلنےوالی خبریں بےبنیادہیں، جےیوآئی سمجھتی ہے، نواز شریف بیمار ہیں،انہیں علاج کی ضرورت ہے، نوازشریف کی طبیعت کسی سےڈھکی چھپی نہیں ہے۔

    یاد رہے مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور انہیں وطن واپسی کا بھی مشورہ دیا تھا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ استعفوں کا آپشن اہمیت کا حامل ہے جبکہ نواز شریف نے کہا تھا کہ مل کر آگے بڑھنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیلی فونک رابطے میں آصف زرداری اور مریم نواز میں تلخ گفتگوزیر بحث رہی جبکہ دونوں رہنماؤں نے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غورکیا۔

    اس موقع پر نوازشریف نے فیصلے کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دیتے ہوئے کہا تھا آصف زرداری کی ایسی گفتگوسے سخت دکھ اور تکلیف پہنچی۔

  • مولانا فضل الرحمان اور  نواز شریف رابطے کی اصل کہانی سامنے آگئی

    مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف رابطے کی اصل کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے فیصلے کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دے دیا اور کہا آصف زرداری کی ایسی گفتگو سے سخت دکھ اور تکلیف پہنچی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف رابطے کی اصل کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیلی فونک رابطے میں آصف زرداری اور مریم نواز میں تلخ گفتگوزیر بحث رہی جبکہ دونوں رہنماؤں نے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غورکیا۔

    اس موقع پر نوازشریف نے فیصلے کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دیتے ہوئے کہا آصف زرداری کی ایسی گفتگوسے سخت دکھ اور تکلیف پہنچی۔

    ،نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ ہم تو 90کی دہائی کی سیاست دفن کرکےآگے بڑھے تھے پھر الزام تراشی کیوں ، جس پر مولانا فضل الرحمان نے بھ کہا کہ زرداری صاحب کے غیر جمہوری رویے سے دکھ ہوا۔

    یاد رہے مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور انہیں وطن واپسی کا بھی مشورہ دیا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ استعفوں کا آپشن اہمیت کا حامل ہے جبکہ نواز شریف نے کہا تھا کہ مل کر آگے بڑھنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے گذشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    اس سے قبل پی ڈی ایم کے اہم اجلاس میں سابق صدر آصف زرداری نے اسمبلیوں سے استعفوں قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا تھا۔

  • پی ڈی ایم کو بچانے کے لئے "تین بڑے” متحرک

    پی ڈی ایم کو بچانے کے لئے "تین بڑے” متحرک

    لاہور: قومی اسمبلی سے استعفوں پر ڈیڈ لاک کے باعث پی ڈی ایم کا مستقبل تاریک ہونے لگا ہے، پی ڈی ایم کو بچانے کے لئے اپوزیشن کے تین بڑے ایک بار پھر متحرک ہوگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف، فضل الرحمان اور آصف زرداری پی ڈی ایم بچانے کیلئے متحرک ہوگئے ہیں اور پی ڈی ایم کے اہم اجلاس سے قبل تینوں رہنماؤں کا رابطہ ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اختلافی امور کو حل کرنے کا بہترین فورم پی ڈی ایم ہے، ہم پر بھاری ذمہ داری ہے عوام کو مایوس نہیں کرنا۔

    سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس کو نتیجہ خیز بنانے کےلیے فریقین کو لچک دکھانا ہوگی، استعفوں سمیت تمام امور پر موقف کھلے دل سے سنا جائے۔

    سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ عوام پی ڈی ایم کو مسائل پر نجات دہندہ کی طرح دیکھ رہی ہے، اندرونی اختلافات، مختلف نظریات کے باوجود پی ڈی ایم کا اتحاد ناگزیر ہے، حکمرانوں کی ناعاقبت اندیشی سیاست کو نقصان پہنچا رہی ہے، پی ڈی ایم اتحاد حکمرانوں کے اوچھے ہتھکنڈوں کا ملکرمقابلہ کرےگا۔

    دوسری جانب پی ایم ڈی اجلاس کیلئے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور مریم نواز نے طویل مشاورت کے بعد حکمت طےکر لی ، مریم نواز پی ڈی ایم اجلاس میں لانگ مارچ اور استعفوں کا آپشن رکھیں گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لانگ مارچ اور استعفوں کا آپشن : نوازشریف اور مریم نواز نے حکمت عملی تیار کرلی

    ذرائع ن لیگ نے کہا ہے کہ ن لیگ تحریک عدم اعتماد کے آپشن کی کھل کر مخالفت کرےگی ، چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا حشردیکھ لیا پی ڈی ایم سنجیدہ فیصلےکرے۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کے ممکنہ دلائل میں کہا گیا کہ کامیابی کے قریب ہیں پی ڈی ایم پرفیصلے مسلط نہ کیے جائیں ، ایک ہی حربہ بار بار آزمانے سے پی ڈی ایم مذاق نہ بن جائے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کو اسمبلیوں سے استعفوں کی تجویز کو حتمی شکل دے دی ہے ، مولانا فضل الرحمان کی تجویزسےپیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر جماعتیں متفق ہیں تاہم پیپلزپارٹی کو آج استعفوں پرمنانے کے لیےبھرپور کوشش کی جائےگی۔

  • زرداری ، نواز شریف اورفضل الرحمان کا وزیراعظم سے فوری استعفے اور نئے الیکشن کا مطالبہ

    زرداری ، نواز شریف اورفضل الرحمان کا وزیراعظم سے فوری استعفے اور نئے الیکشن کا مطالبہ

    اسلام آباد : سابق آصف علی زرداری نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم سے فوری استعفے اور نئے الیکشن کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق آصف علی زرداری نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری نے دونوں رہنماؤں کا یوسف رضا گیلانی کی کامیابی یقینی بنانےپرشکریہ اداکیا ،فضل الرحمان نے کہا گیلانی  مشترکہ امیدوار  تھے ان کی کامیابی پی ڈی ایم کی کامیابی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری ، نواز شریف اور فضل الرحمان نے وزیراعظم سے فوری استعفے اور نئے الیکشن کا مطالبہ کردیا۔

    رابطے میں رہنماؤں نے کہا ہم نے حکمت عملی سے حکومتی امیدوار کو شکست دی ، حکومتی اراکین رابطے میں ہیں وہ ان سے تنگ ہیں، اسی اتحاد سے عمران خان کوجلد اقتدار سےرخصت کریں گے۔

    تینوں رہنماؤں کے درمیان پی ڈی ایم کی مستقبل کی حکمت عملی اور لانگ مارچ کی تیاریوں پر بھی بات چیت کی گئی ، آصف زرداری نے کہا پی ڈی ایم پلیٹ فارم سے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کا فیصلہ کریں گے۔

  • مولانا فضل الرحمان بلاول اور مریم سے نالاں، بڑی دھمکی دے دی

    مولانا فضل الرحمان بلاول اور مریم سے نالاں، بڑی دھمکی دے دی

    اسلام آباد : جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بلاول اور مریم پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہی چھوڑنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم سربراہی چھوڑنے کی دھمکی دے دی اور آصف زرداری اور نواز شریف کو خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا اگر بلاول اور مریم نے خود فیصلے کرنے ہیں تو انہیں سربراہی کیوں دی گئی۔

    ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے شکوہ کیا کہ دیگر جماعتوں کے رہنمائوں کے بھی خدشات ہیں ، ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان پی ڈی ایم کو اعتماد میں لیے بغیرکیا گیا اور سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان میڈیا میں کیا گیا۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ فیصلے پی ڈی ایم پرمسلط کر رہے ہیں، طے ہوا تھا ہر فیصلہ پی ڈی ایم جماعتوں کی مشاورت سے ہوگا ۔

    فضل الرحمان نے گلہ کیا چھوٹی جماعتوں کو خدشات ہیں پی پی ،ن لیگ استعمال کر رہی ہے۔

    آصف زرداری اور نواز شریف سے گفتگو میں مولانا نے کہا اتحاد برقرار رہنا چاہیے، آصف زرداری نے کہا آپ کی شخصیت ہی پی ڈی ایم کو آگے لیکر چل سکتی ہے اور مولانا کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ شکایت نہیں ملے گی،ہر فیصلہ مشاورت سےہوگا۔