Tag: fazlur rehman

  • مولانا فضل الرحمان نے ’پلان بی‘ کا اعلان کردیا

    مولانا فضل الرحمان نے ’پلان بی‘ کا اعلان کردیا

    اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ’پلان بی‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل شام کو لائحہ عمل بتاؤں گا ہمیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا ہے، یہ مارچ ’پلان اے‘ ہے جو برقرار رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پلان بی پر کل سے عملدرآمد شروع ہوگا، پلان بی کی طرف جائیں گے تو میں شانہ بشانہ ہوں گا، قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا جدوجہد کو پرامن رکھنا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کل پلان بی سے صوبائی جماعتیں آگاہ کریں گی، کل پلان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے گا، مارچ کے شرکا آج یہاں پر ہی موجود رہیں گے، ہم اس پلان پر رہتے ہوئے پلان بی پر چلیں گے، ہم نے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا ہے گھر نہیں جانا ہے، پلان بی کے لیے کارکنان گھروں سے نکل آئیں۔

    مزید پڑھیں: جے یو آئی کا اہم اجلاس، ملک بھر کی اہم شاہراہیں بلاک کرنے کا فیصلہ

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی ڈوبتی کشتی کو سہارا چاہئے، مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے، مشیر خزانہ کہتے ہیں ٹماٹر 17 روپے کلو ہے، ہمارے اس احتجاج نے آئین کو تحفظ دیا ہے اور آمرانہ سوچ کو شکست دی ہے۔

    جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ تحریک کا ساتھ دینے پر اپوزیشن جماعتوں کا شکر گزار ہوں، احتجاج نے ہمیں بہت بڑی جماعت بنادیا ہے، نائن الیون کے بعد مذہبی لوگوں کے بارے میں غلط تاثر دیا گیا تھا، مارچ نے مذہبی لوگوں سے متعلق تاثر بھی تبدیل کردیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کارکنوں کے حوصلے، عزم اور جرأت نے سرفخر سے بلند کردیا، حالات سے واقف ہیں بہت سے گوشوں سے رابطے ہوتے ہیں، اعتماد کے ساتھ بتانا چاہتا ہوں آپ مقصد کے حصول کے قریب ہیں، ہمارا بیانیہ غالب آچکا ہے اور ان کا بیانیہ مسترد ہوچکا ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کی بابری مسجد کیس کے فیصلے کی مذمت

    مولانا فضل الرحمان کی بابری مسجد کیس کے فیصلے کی مذمت

    اسلام آباد : جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا فیصلہ تنگ نظری کی عکاسی کرتا ہے جبکہ سراج الحق نے بابری مسجد پر فیصلے کو انسانی عدالتی تاریخ کا بدترین فیصلہ قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کیس کے فیصلے پر جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، فیصلہ تنگ نظری کی عکاسی کرتا ہے ، بھارت اقلتیوں کےحقوق کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہے۔

    دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج حق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بابری مسجد کیس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا بھارتی سپریم کورٹ نے ہندو عدالت ہونےکا ثبوت دیا ، بابری مسجدپر انسانی عدالتی تاریخ کا بدترین فیصلہ سنایا گیا، دیدہ دلیری سے انصاف کا قتل ہوا،بھارت کےلیے بھیانک نتائج نکلیں گے۔

    واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی متنازع زمین ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا بھارتی حکومت کی زیرنگرانی بابری مسجد کی جگہ مندر بنے گا اور مسلمانوں کو ایودھیا میں متبادل جگہ دی جائے۔

  • مطالبات نہ مانے گئے توملک میں افراتفری ہوگی، فضل الرحمان دھمکیوں پر اتر آئے

    مطالبات نہ مانے گئے توملک میں افراتفری ہوگی، فضل الرحمان دھمکیوں پر اتر آئے

    اسلام آباد : جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان دھمکیوں پر اتر آئے اور کہا مطالبات نہ مانے گئے توملک میں افراتفری ہوگی ، حکومت دو سے تین ماہ میں فوری الیکشن کرائے۔

    تفصیلات کے مطابق جمیعت علماء اسلام ف کی قیادت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور دھمکیوں پر اتر آئی، سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اعتراف کیا اب ہم بندگلی میں آگئے ہیں، مطالبات نہ مانےگئے تو ملک میں افراتفری ہوگی، ہم گولیاں کھائیں گے اور شہادتیں بھی دیں گے۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم گھبرارہے ہوتے تو اسلام آباد کا رخ نہ کرتے، ملک ان حالات کا متحمل نہیں تو حکومت کو فارغ کریں، حکومتی بیانات کہ معاملات افہام سے حل ہوں گے ، صرف تسلیاں ہیں۔

    جے یو آئی کے سربراہ نے مطالبہ کیا حکومت دو سے تین ماہ میں فوری الیکشن کرائے، پی ٹی آئی دوبارہ الیکشن جیتی توہم پھرسڑکوں پرآئیں گے، کسی بھی قسم کا کمیشن یا کمیٹی قبول نہیں، حکومت سے مذاکرات نہیں ہورہے، ہم ٹائم پاس کر رہے ہیں۔

    حکومت سنجیدہ لے ورنہ یہ مارچ انہیں گلے پڑے گا، حافظ حسین احمد


    دوسری جانب جے یو آئی کے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ حکومت سنجیدہ لے ورنہ یہ مارچ انہیں گلے پڑے گا، سنجیدہ نہیں لیا گیا تو ماڈل ٹاؤن بھول جائیں گے، گلی گلی کوچہ کوچہ خطرناک صورتحال ہوگی ، قانون نافذ کرنے والوں پر حملہ نہیں کریں گے، لاشیں اٹھانے کے لئے تیار ہیں۔

    مزید پڑھیں :  دھاندلی الزامات کی تحقیقات کیلئے حکومت عدالتی کمیشن بنانے پر رضامند

    یاد رہے گذشتہ روز مولانا مارچ کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور اپوزیشن کو  پارلیمانی کمیٹی کو فعال کرنے کی دعوت بھی دی گئی تھی۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے ذریعے مولانا فضل الرحمان کو براہ راست پیشکش کی تھی۔

  • مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی

    مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی

    اسلام آباد : جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی ہے ، جس میں مشاورت کے بعد دھرنے کے مستقبل اور احتجاجی تحریک کے بارے میں اعلان کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک اور اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی ہے، جو دوپہر ایک بجے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پرہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان اپنے اتحادیوں سے مشاورت کریں گے، جس کہ بعد مولانا فضل الرحمان دھرنے کے مستقبل اور  احتجاجی تحریک کے بارے میں اعلان کریں گے۔

    رہنماجےیوآئی حافظ حسین احمد نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بات چیت کرتے ہوئے کہا احتجاج یا دھرنا ختم نہیں ہوا، فیصلہ اے پی سی میں ہوگا، جو بھی فیصلہ ہوگا اس میں 9 جماعتیں شامل ہیں، اے پی سی کے بعد ہی بی اور سی پلان ہے، تمام پتے شو نہیں کریں گے۔

    حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا نےچوہدری شجاعت کے فون پر رہبر کمیٹی کو اعتماد میں لیا، شہباز شریف کے رویے پر شکوہ ہے، وہ استقبال کے لیے نہیں آئے، بداعتمادی کی فضا ایک بار بن گئی تو پھر ختم کرنا مشکل ہوگا۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان

    خیال رہے مولانا فضل الرحمان نے اکرم درانی کو سیاسی جماعتوں سےرابطوں کا ٹاسک دیتے ہوئے پی پی اور ن لیگ سے دوٹوک بات کرنے کا فیصلہ کیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے، اسلام آباد مارچ حکمت عملی کا حصہ ہے پلان بی اور سی بھی موجود ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا حکمرانوں کو جانا ہوگا، حکمرانوں کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں، اسلام آباد مارچ کے بعد یہ نہ سمجھیں کہ سفر رک گیا، ہم یہاں سے جائیں گے تو آگے پیش رفت کی طرف جائیں گے، اور پورا پاکستان بند کر کے دکھائیں گے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ آئندہ کا لائحہ عمل اپوزیشن کی مشاورت سے کریں گے، میں نے کل بھی کہا تھا اپوزیشن ہمارے ساتھ ایک اسٹیج پر ہے، ہر فیصلے میں مشاورت اور رہنمائی کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔

    خیال رہے پی پی اور ن لیگ نے مولانا کو اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی تھی اور  کہا جا رہا تھا کہ مولانا کو اتحادیوں نے نا امید کر دیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے فضل الرحمان کو صاف جواب دے دیا کہ اتحاد جلسے تک تھا، مزید اقدام کے لیے قیادت سے مشاورت ہوگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے، جن کے مطابق وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ نئے انتخابات ہوں گے، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھیں رہیں، کوئی اعتراض نہیں، ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر قانون حرکت میں آئے گا۔

  • ایک سیٹ جیتنے والے بھی کہہ رہے ہیں استعفیٰ دیں، شوکت یوسفزئی

    ایک سیٹ جیتنے والے بھی کہہ رہے ہیں استعفیٰ دیں، شوکت یوسفزئی

    پشاور: وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ ایک سیٹ جیتنے والے بھی کہہ رہے ہیں استعفیٰ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک سیٹ جیتنے والے بھی استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں، آپ نے کہا تھا دھاندلی ہوئی یہ نہیں کہا کہاں دھاندلی ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان پارلیمنٹ سے باہر چلے گئے اس پر تکلیف ہورہی ہے، ان کا ایک مقصد کشمیر کاز کو پیچھے دھکیلنا تھا جس میں وہ کامیاب ہوگئے۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا کام مودی کا خوش کرنا تھا، یہ تو کہتے تھے 15 لاکھ لوگ لے کر آئیں گے، ان سے پوچھیں کتنے لوگ لے کر آئے ہیں، معاہدے کی خلاف ورزی کریں گے تو ایکشن ہوگا۔

    مزید پڑھیں: اسلام کی خدمت سب سے زیادہ وزیر اعظم عمران خان نے کی ہے، شوکت یوسفزئی

    شوکت یوسفزئی نے کہا کہ مولانا کے دھرنے کا بڑا شور تھا، دھرنے کی کال کو عوام نے مسترد کردیا ہے، فضل الرحمان کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے تمام راستے کھول رہے ہیں۔

    وزیر اطلاعات کے پی نے کہا کہ جلسے کے اخراجات (ن) لیگ برداشت کررہی ہے، فکر نہیں ہے جے یو آئی ایک مہینہ بیٹھے، معاہدہ توڑا تو سخت ردعمل ہوگا۔

    شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کراچی سے اس لیے زیادہ لوگ آئے کہ ٹرانسپورٹ مفت تھیں، جے یو آئی ڈرے اس وقت سے جب عمران خان کارکنوں کو کال دیں۔

    انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی، اپوزیشن کرپشن بچانے کے لیے نکل پڑی ہے، فضل الرحمان نے کشمیر کاز کو پیچھے دھکیل دیا ہے، کشمیری ان کو بددعائے دے رہے ہیں۔

  • جے یو آئی کا حکومت کو جعلی کہنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے: شوکت یوسفزئی

    جے یو آئی کا حکومت کو جعلی کہنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے: شوکت یوسفزئی

    پشاور: وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ جے یو آئی کا حکومت کو جعلی کہنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ملکی بقا کو کوئی رسک یا خطرہ نہیں، مولانا صاحب کی سیاست کو رسک ہے.

    مولانا حکومت گرانےکاخواب نہ دیکھیں، ان کا یہ خواب ایک خواب ہی رہ جائے گا، مدارس کے طلبا کو اپنی ذاتی سیاست کی نذر نہ کیا جائے، مولانا صاحب لٹیروں کو بچانا چاہتے ہیں.

    شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اداروں کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے، مسئلہ کشمیر عمران خان کی بدولت پوری دنیا کا مسئلہ بنا.

    مزید پڑھیں: اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، مولانا فضل الرحمان

    مولانا صاحب کشمیر کمیٹی کا چیئرمین ہونے کے باوجود کچھ نہ کرسکے، مولانا کی وزیراعظم کی تقریر پر تنقید غیر سنجیدہ ہے.

    شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ ملک کی ترقی کی راہ پر گامزن ہے، ملکی قرضوں کی ادائیگی کی جا رہی ہے.

    خیال رہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد میں‌ دھرنے کا اعلان کیا ہے.

  • اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، مولانا فضل الرحمان

    پشاور : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ملک اس وقت معاشی لحاظ سے ڈوب رہا ہے، اس وقت ملک کا وجود خطرےمیں ہے، ہم نے ہر پاکستانی کی آواز بننا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایٹمی جنگ کی بات کرکے پاکستان کو عالمی کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا، جنگ کی دھمکیوں پر آنا سفارتی ناکامی کا اعتراف ہوا کرتا ہے، مکمل سفارتی ناکامی اور کشمیر کا مقدمہ لڑنے میں ناکام رہے۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ہماری حکمت عملی میں جمود نہیں ہوگا، بی اور سی پلان کی طرف بھی جائیں، ہماری حکمت عملی میں جنون نہیں ہوگا، صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تبدیل کرتے رہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک سے سیلاب آئے گا اور جعلی حکمران تنکے کی طرح بہہ جائیں گے، عوام ہوں، تاجر طبقہ ہو سب اذیت میں ہیں، نوکریاں دینے کے بجائے 15 سے20 لاکھ افراد سے نوکریاں چھین لی گئیں۔

    مزید پڑھیں : مدارس اصلاحات پر مولانا فضل الرحمان زیادہ پریشان ہیں، وزیراعظم

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، سب کا اتفاق ہے کہ 25جولائی کے الیکشن جعلی تھے، دوبارہ الیکشن کے مطالبے پر اتفاق رائے موجود ہے، جب انسان میدان میں اترتا ہے تو گرفتاری کی پروا نہیں کرتا۔

    سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ آصف زرداری ہمارے مؤقف میں ہمارے ساتھ ہیں، سب سے ہمارے سیاسی رابطے ہیں، کہیں سے مایوسی نہیں مل رہی ، مدارس والا کام فیل ہوچکا ہے،اس سے طلبا اور مدارس پر کوئی اثر نہ ہوگا، عوامی سیلاب میں بہت کم تعداد مدارس کے طلبا کی ہوتی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ نیویارک میں کس سے ملاقات کی گئی یہ پاکستان کے نظام تعلیم کو مغرب کے تابع بنانا چاہتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کا سوچ رہے ہیں تو اس سے اشتعال بڑھے گا، اشتعال قیادت کے ہاتھ میں ہے، قیادت گرفتار کی تو اشتعال رکے گا نہیں، عوام سے تصادم کی پالیسی اختیار کی گئی تو قصور کس کا ہوگا؟

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسلام آباد کو سازشوں سے پاک کرنا ہوگا، واضح ناکامیوں کے باوجود اداروں کے ان کا ساتھ دینے پر حیرت ہے، ہم نے احتجاج کیا تو ہم عوام کی طرف کیا اس سے بڑی جمہوریت کیا ہوگی، ہم جمہوریت کے خلاف بات نہیں کررہے۔

    سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ آزادی مارچ میں ملک بھرسےلوگ اسلام آباد آرہے ہوں گے، دھرنے وغیرہ کو چھوڑ دیں یہ آزادی مارچ ہے، ملک معاشی ،خارجہ اور داخلی محاذ پر ڈوب رہا ہے، ہم بہت سی باتیں ابھی نہیں کر رہے، وقت کے ساتھ بتائیں گے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم آزادی مارچ کے لیے اپنے کارکنوں سے ہی چندہ مانگ رہے ہیں، آزادی مارچ کے لیے بیرون ملک سے مدد نہیں مانگ رہے۔

  • فضل الرحمان کو بتا دیا کہ ان کی حمایت نہیں کرسکتے: فرحت اللہ بابر

    فضل الرحمان کو بتا دیا کہ ان کی حمایت نہیں کرسکتے: فرحت اللہ بابر

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو بتایا دیا ہے کہ صدارتی انتخابات میں مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت نہیں کرسکتے، پی پی اپنے ہی امیدوار کو ووٹ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی رہنما فرحت اللہ بابر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف زرداری سے اپنے لیے حمایت مانگی۔

    رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ملاقات میں فضل الرحمان کو بتا دیا کہ ان کی حمایت نہیں کر سکتے، پاکستان پیپلز پارٹی اپنے ہی امیدوار کو ووٹ دے گی، کل پارٹی کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوگا، لہذا فیصلہ کل کریں گے۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن ہی ہوں گے، اعتزاز احسن کی ذات پر کسی کو اعتراض نہیں۔

    قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے درخواست کی ن لیگ سے مذاکرات کریں۔

    رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی صورتحال مشکل ہوگئی لیکن نا امیدی نہیں ہے، اپوزیشن جماعتوں کو ایک الائنس کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا کوئی الائنس نہیں، ہمارا منشور مختلف ہے، اپوزیشن میں موجود ہر جماعت اپنا منشور رکھتی ہے۔

    خیال رہے کہ جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدارتی امیدوار سے متعلق پیپلزپارٹی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، سو فیصد امید ہے کہ آصف زرداری میری بات مان جائیں گے۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جو کہ حالیہ صدارتی الیکشن میں امیدوار بھی ہیں۔

  • اتفاق رائے سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی بات مضحکہ خیز ہے، مولانا فضل الرحمان

    اتفاق رائے سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی بات مضحکہ خیز ہے، مولانا فضل الرحمان

    پشاور: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اتفاق رائے سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی بات مضحکہ خیز ہے، یہ لوگ کل کہیں گے اتفاق رائے سے جمہوریت لپیٹ دینی چاہئے۔

     ان خیالات کا اظہارانہوں نے  پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کنونشن میں صوبے پر اتفاق کرنے والے اب پیچھے کیوں ہٹ رہے ہیں؟ فاٹا کے مسئلے کا ازسر نو جائزہ لیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا کو الگ صوبہ بنانے یا انضمام کے لیے جرگہ ہورہا ہے، جرگے کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس کو قبول کیا جائے، حکومت فاٹا کو مین اسٹریم میں لانے کی بات کی اب پیچھے ہٹ گئی، حکومت نے رواج ایکٹ کی بات کی اس سے بھی پیچھے ہٹ گئی ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کے قبائل ایسے نہیں جیسے ان کو دکھایا جاتا ہے، فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام عوام کی رائے نہیں، فاٹا کی عوام نے بھی جرگے کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔

    سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ حکومت بھی فاٹا سے متعلق فراخدلی کا مظاہرہ کرے، فاٹا معاملے پر اب تک کئے گئے تمام اقدامات مسترد کرتے ہیں۔

    یہ پڑھیں: فضل الرحمان اوراچکزئی فاٹا انضمام میں بڑی رکاوٹ ہیں، عمران خان

     واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی فاٹا کے انضمام میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، ان دونوں نے عوام پر ظلم کیا ہے۔

    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فضل الرحمان نے آرٹیکل 63،62 میں ترمیم کی مخالفت کردی

    فضل الرحمان نے آرٹیکل 63،62 میں ترمیم کی مخالفت کردی

    لاہور: مولانا فضل الرحمان نے آئین کے آرٹیکل 63،62 میں ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی شقیں نکالنا آئین مسخ کرنے کے مترادف ہے۔

    ذرائع کے مطابق نوازشریف سے ملاقات کے درمیان مولانا فضل الرحمان نے آئین کے آرٹیکل 63،62 میں ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی شقوں کو آئین سے نکالنا اسے مسخ کرنے کے مترادف ہے۔

    نوازشریف اور فضل الرحمان کے درمیان ملاقات 2 گھنٹے جاری رہی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، سابق وزیراعظم نے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ کو رابطہ مہم کے حوالے سے آگاہ کیا اور تمام سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک دیا۔

    ذرائع کے مطابق نوازشریف نے مولانا فضل الرحمان کو پیپلزپارٹی سے رابطے بحال کرنے کے ٹاسک دیا ہے۔

    پڑھیں: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا آرٹیکل 62،63 میں ترمیم کا عندیہ

    یاد رہے کہ آئین کے آرٹیکل 63،62 میں ترمیم کی کاوشیں جاری ہیں جس کا عندیہ موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی دے چکےہیں، انہوں نے کہا تھا کہ آرٹیکل 63،62 میں ترمیم کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا اور متفقہ طور پر اس کا حل نکال لیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: سستے اور فوری انصاف کے لیے آئینی ترمیم لائیں گے: نواز شریف


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔