Tag: FBR

  • کراچی اور لاہور میں ایف بی آر قوانین کے خلاف تاجروں، صنعت کاروں کی کامیاب ہڑتال

    کراچی اور لاہور میں ایف بی آر قوانین کے خلاف تاجروں، صنعت کاروں کی کامیاب ہڑتال

    کراچی/ لاہور: شہر قائد اور لاہور میں ایف بی آر قوانین کے خلاف تاجروں اور صنعت کاروں نے ہفتے کے روز کامیاب ہڑتال کی، جس میں مرکزی مارکیٹوں میں دکانیں مکمل طور پر بند رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور چیمبر کی اپیل پر ایف بی آر قوانین کے خلاف شہر کی زیادہ تر مارکیٹیں بند رہیں، جن میں شاہ عالم، اکبری منڈی، انارک لی، اردو بازار، مال روڈ، ہال روڈ اور بیڈن روڈ کی مارکیٹیں شامل ہیں۔

    لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد کا کہنا تھا کہ تاجروں نے حکومت کو پیغام دے دیا ہے کہ کسی صورت ٹیکس پالیسی قبول نہیں ہے، ہم مذاکرات کے حامی ہیں لڑائی کے نہیں، اور بدھ کو آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔

    صدر انجمن تاجران لاہور مجاہد مقصود بٹ کا کہنا تھا کہ ہڑتال ایف بی آر قوانین کے خلاف ایک ٹریلر ہے، ٹیکس دینے والے تاجروں کا معاشی قتل منظور نہیں ہے۔ شہر کے تاجروں کا کہنا تھا کہ قوانین کے خاتمے تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔


    ایف پی سی سی آئی اور لاہور چیمبر کے درمیان زبردست لفظی گولہ باری شروع


    ادھر کراچی چیمبر اور ایف پی سی سی آئی کے درمیان رسہ کشی میں تاجر اور صنعتکار دو حصوں میں تقسیم نظر آئے، تاہم اس کے باوجود شہر کے اہم تجارتی مراکز ہفتے کے روز بند رہے، اور وفاقی حکومت کی جانب سے ایف بی آر کو دیے گئے غیر ضروری اختیارات کے خلاف کراچی میں معاشی اور صنعتی سرگرمیاں معطل رہیں۔

    کورنگی، لانڈھی، سائٹ، نارتھ کراچی اور فیڈرل بی ایریا صنعتی علاقے میں 60 فی صد فیکٹریاں بند اور تقریباً 40 فی صد صنعتیں کھلی رہیں، نارتھ کراچی صنعتی ایسوسی ایشن کے صدر فیصل معیز کا کہنا تھا کہ 70 فی صد انڈسٹری بند رہی ہے، جس میں ایکسپورٹ انڈسٹری بھی شامل ہے، تاہم شہر کے ساتوں صنعتی علاقوں میں برآمدات کی حامل صنعتوں میں مشینیں چلتی رہیں۔

    کراچی میں 60 فی صد سے زائد صنعتکاروں نے کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی کی اپیل پر صنعتی سرگرمیاں بند رکھیں، ایکسپورٹر افتخار احمد ملک نے کہا کہ حکومت اگر ملک میں کاروبار کا فروغ چاہتی ہے اور ایکسپورٹ کو بڑھانا چاہتی ہے تو کالے قوانین واپس لے۔

    کراچی چیمبر کے صدر محمد جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ ہڑتال کا مقصد فنانس ایکٹ کے تحت نافذ کیے گئے سخت اور کاروبار دشمن ٹیکس اقدامات کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانا تھا۔ جاوید بلوانی نے کہا کہ حکومت نے اگر اگلے ہفتے تک مطالبات نہ مانے تو ہڑتال کا دائرہ کار وسیع کر دیں گے۔

  • عدالت نے نجی کمپنیوں کے خلاف اربوں روپے کے انکم ٹیکس ریکوری نوٹس غیر قانونی قرار دے دیے

    عدالت نے نجی کمپنیوں کے خلاف اربوں روپے کے انکم ٹیکس ریکوری نوٹس غیر قانونی قرار دے دیے

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی کمپنیوں کے خلاف ایف بی آر کے اربوں روپے کے انکم ٹیکس ریکوری نوٹس غیر قانونی قرار دے دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ایف بی آر کی جانب سے نجی کمپنیوں کو بغیر مناسب مہلت دیے جاری ریکوری نوٹس غیر قانونی قرار دے دیے ہیں، عدالت نے کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر انکم ٹیکس کا ایک ہی دن میں اپیل پر فیصلہ اور ریکوری نوٹس انصاف کے منافی ہے۔

    سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کا تحریر کردہ 18 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے، اس کیس کی سماعت جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    سپریم کورٹ نے ایف بی آر کی انٹرا کورٹ اپیلیں خارج کر دیں، اور نجی کمپنی کے خلاف 2.92 ارب روپے کا انکم ٹیکس ریکوری نوٹس معطل کر دیا، دوسری نجی کمپنی پر 1.88 ارب روپے ود ہولڈنگ ٹیکس وصولی کی کارروائی بھی کالعدم قرار دے دی۔


    ایف بی آر کو نئے اختیارات کیوں دیے گئے؟ وزیر خزانہ نے بتا دیا


    دونوں کمپنیوں کے خلاف ریکوری نوٹسز ٹیکس افسر نے اپیل کے دن ہی جاری کیے تھے، سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے سنگل جج کا فیصلہ برقرار رکھ کر نوٹسز کو غیر قانونی قرار دیا۔

    سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سیکشن 140 کے تحت بینکوں کو فوری ادائیگی کے نوٹس دینا قانون کی منشا کے خلاف ہے، ریکوری سے قبل ٹیکس افسر کا اپیل کا فیصلہ باقاعدہ ٹیکس گزار کو موصول ہونا چاہیے، جب کہ قانون کے مطابق ’بائی دا ڈیٹ‘ کا مطلب ہے مناسب وقت دیا جائے نہ کہ اسی دن ادائیگی کی شرط۔

    سپریم کورٹ نے کہا ریکوری سے پہلے قانونی حقوق، شنوائی اور وقار کا تحفظ ضروری ہے، کمشنر ان لینڈ ریونیو کا رویہ اختیارات کے آمرانہ استعمال کے مترادف ہے

    جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ بنیادی حقوق جیسے وقار، منصفانہ ٹرائل اور رسائی انصاف متاثر ہوئے، سپریم کورٹ کا کہنا تھا کمپنیوں سے فوری رقم نکلوانے کا عمل کاروباری شہرت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، ایف بی آر اپنا مؤقف ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

    عدالت نے قرار دیا کہ نوٹس جاری کرنے اور رقوم نکالنے کا عمل خلاف قانون ہے، ٹیکس ریکوری اور شہری حقوق کے درمیان توازن قائم رکھنا لازم ہے۔

  • سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے کا ریکارڈ کس شہر کا ہے؟

    سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے کا ریکارڈ کس شہر کا ہے؟

    کراچی : مالی سال 2024-25 میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے کا نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے، جس کا سہرا ایف بی آر کراچی آفس کے سر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایل ٹی او کراچی میں ایک سال کے دوران 3,256 ارب روپے ٹیکس وصولی کا نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے۔

    ایف بی آر کراچی ٹیکس دہندگان کی کارکردگی ملک بھر میں سب سے آگے رہی، ایل ٹی او کراچی نے ٹیکس وصولی کے تمام سابقہ ریکارڈز توڑ دیئے۔

    ایف بی آر لارج ٹیکس آفس (ایل ٹی او) کراچی نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، عملے نے ایک دن میں 184ارب 78کروڑ روپے ٹیکس وصولی کا نیا ریکارڈ قائم کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق جون 2025 میں ایل ٹی او کراچی کی جانب سے449 ارب 5 کروڑ روپے ٹیکس جمع کیا گیا، ایل ٹی او نے جون 2024 کے مقابلے میں جون 2025 میں 48 فیصد زیادہ ٹیکس وصول کیا۔

    چیف کمشنر ایل ٹی او کراچی کی سربراہی میں شاندار نتائج سامنے آئے ایل ٹی او کراچی کا مالی سال2024-25میں ٹیکس وصولی میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

  • ایف بی آر کو بزنس کمیونٹی کے خلاف خطرناک اختیارات دے دیے گئے، معاشی تھنک ٹینک

    ایف بی آر کو بزنس کمیونٹی کے خلاف خطرناک اختیارات دے دیے گئے، معاشی تھنک ٹینک

    اسلام آباد: معاشی تھنک ٹینک ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ نے ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دینے کے قانون کو مسترد کر دیا۔

    تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ایف بی آر افسران کو بزنس کمیونٹی کے خلاف لا محدود اور خطرناک اختیارات دے دیے گئے ہیں، یہ کاروباری برادری کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے، مجوزہ اختیارات کے بعد کوئی شخص پاکستان میں کاروبار نہیں کر سکے گا۔

    معاشی تھنک ٹینک نے ایک اعلامیے میں مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آر افسران کو دیے گئے لا محدود اختیارات واپس لیے جائیں، صرف 3 فی صد ٹیکس وصولیوں کے لیے سخت ترین اختیارات، اور ایف بی آر افسران کو 389 ارب روپے ٹیکس کے لیے گرفتاری کا اختیار دینا خطرناک ہے۔

    تھنک ٹینک نے مطالبہ کیا کہ ملک میں شرح سود کو 6 فی صد پر لایا جائے اور کاروباری برادری پر جرمانے اور سزاؤں کی تجاویز کو واپس لیا جائے۔


    کراچی چیمبر آف کامرس نے بجٹ مسترد کردیا


    تھنک ٹینک کے مطابق ایف بی آر افسران کو محض شک کی بنیاد پر ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کا اختیار دیا گیا ہے، انھیں سیکشن 14 ای کے تحت کاروبار کو سیل کرنے کا اختیار ہوگا، سیکشن 37 بی کے تحت ٹیکس گزاروں کو 14 روز حراست میں رکھا جا سکے گا، اور سیکشن 11 ای کے تحت ایف بی آر کو تفتیش کے بغیر ٹیکس ریکوری کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے۔

    ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کا کہنا ہے کہ مبینہ ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے 10 سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے، ایف بی آر مبینہ ٹیکس فراڈ پر ایک کروڑ روپے جرمانہ بھی کر سکے گا، تاہم ایف بی آر کے ان اقدامات کی وجہ سے کاروباری برادری میں مسلسل خوف و ہراس کی فضا قائم رہے گی۔

    تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں صنعتوں کو چلانے کے لیے کوئی مراعات کا اعلان نہیں کیا گیا، سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے بھی کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، نئے اقدامات کاروباری برادری کو مسلسل ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔

    معاشی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ کاروباری برادری پر ٹیکسوں کا بوجھ 50 سے 60 فی صد کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح 25 فی صد پر پہنچ چکی ہے، ڈیویڈنڈز پر ٹیکس کی شرح 25 فی صد ہو چکی ہے، کاروباری برادری پر سپر ٹیکس، ود ہولڈنگ ٹیکس اور امپورٹ ڈیوٹیز عائد کی گئی ہیں۔

    تھنک ٹینک کے مطابق ایف بی آر کے ان اقدامات کی وجہ سے سرمایہ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے، کاروباری برادری ملکی معیشت کو چلانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، اس لیے حکومت کاروباری برادری کی مشاورت کے ساتھ بجٹ پیش کرے۔

  • ایمبرائیڈری مشینری اسکینڈل، بوگس مینوفیکچرنگ یونٹ کا فراڈ پکڑا گیا

    ایمبرائیڈری مشینری اسکینڈل، بوگس مینوفیکچرنگ یونٹ کا فراڈ پکڑا گیا

    کراچی: ایف بی آر پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے ایک بڑی کارروائی میں منی لانڈرنگ کا ایک بڑا اسکینڈل پکڑ لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے 21 کروڑ ٹیکس چوری اور 5 سال میں ڈھائی ارب سے زائد جعلی مینوفیکچرنگ مشینری کے اسکینڈل کا انکشاف کیا ہے۔

    ایف بی آر کے مطابق بوگس مینوفیکچرنگ یونٹ کا فراڈ ایمبرائیڈری مشینری اسکینڈل میں پکڑا گیا ہے، معلوم ہوا کہ جعلی مینوفیکچرنگ یونٹ کے نام پر ایمبرائیڈری مشینری درآمد کی گئی۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ جعل ساز کمپنی نے اربوں روپے مالیت کی مشینری پر 21 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ڈیوٹی چوری کی، اور جعلی مینوفیکچرنگ یونٹ کے نام پر جعلساز کمپنی نے 5 سال میں 2 ارب 40 کروڑ روپے کی مشنیری درآمد کی۔


    70 کروڑ روپے کی مہنگی گھڑیوں کی فروخت پر کتنا ٹیکس بنتا ہے؟ ایف بی آر نے چوری پکڑ لی


    ٹیکس چوری پر شیر شاہ کے علاقے میں موجود جعل ساز کمپنی ایم ایس سلیمان انڈسٹریز کے خلاف کسٹم ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

  • 70 کروڑ روپے کی مہنگی گھڑیوں کی فروخت پر کتنا ٹیکس بنتا ہے؟ ایف بی آر نے چوری پکڑ لی

    70 کروڑ روپے کی مہنگی گھڑیوں کی فروخت پر کتنا ٹیکس بنتا ہے؟ ایف بی آر نے چوری پکڑ لی

    کراچی: پوائنٹ آف سیل پر عمل درآمد نہ کرنے پر مہنگی ترین گھڑیوں کے 3 آؤٹ لیٹ سیل کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کے لارج ٹیکس آفس نے ٹیکس چوری کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پوائنٹ آف سیل پر عمل درآمد نہ کرنے والے مہنگی گھڑیوں کے تین آؤٹ لیٹ سیل کر دیے۔

    ایل ٹی او ٹیم نے مہنگی ترین گھڑیوں کے آؤٹ لیٹ کے ریکارڈ بھی قبضے میں لیے، ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان نے مہنگی ترین گھڑیوں کا اسٹاک 4 کروڑ روپے بتایا تھا لیکن ریکارڈ کے مطابق فروخت کی گئی گھڑیوں کی قیمت 70 کروڑ روپے بنتی ہے۔

    ایف بی آر گھڑیاں ٹیکس

    ایف بی آر ٹیکس گھڑیاں

    ایف بی آر کے مطابق مہنگی ترین گھڑیوں پر سیلز ٹیکس 25 فی صد عائد ہے، اس لیے 70 کروڑ روپے کی فروخت پر 25 فی صد سیلز ٹیکس 18 کروڑ روپے بنتا ہے۔


    ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی


    واضح رہے کہ رواں ماہ ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے پاکستان میں صنعتی شعبے کی پیداوار کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایف بی آر کے مطابق اشیا کی پیداوار کی الیکٹرانک ویڈیو نگرانی کی جائے گی، ویڈیو نگرانی کے لیے ڈیجیٹل آئی سافٹ ویئر نصب کیا جائے گا، سینٹرل کنٹرول یونٹ ایف بی آر کو رئیل ٹائم ڈیٹا فراہم کرے گا، جس کے بعد پیداواری ریکارڈ کا تجزیہ کر کے قانونی کارروائی کی جا سکے گی۔

  • ایک سے زائد صوبوں میں کام کرنے اداروں کا ویلفیئر فنڈ کس کے پاس جمع ہوگا؟ عدالتی فیصلہ جاری

    ایک سے زائد صوبوں میں کام کرنے اداروں کا ویلفیئر فنڈ کس کے پاس جمع ہوگا؟ عدالتی فیصلہ جاری

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں ایک سے زائد صوبوں میں کام کرنے والے ملازمین کے ویلفئیر فنڈ جمع کرنے کے کیس میں عدالت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے اپنی درخواست میں ایک سے زائد صوبوں میں کام کرنے والے اداروں کا ای او بی آئی ویلفیئر فنڈ صوبے یا وفاق کو جمع کرنے کا سوال اٹھایا تھا۔

    عدالت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی درخواست منظور کرتے ہوئے تحریری حکم نامہ میں کہا کہ ایک سے زائد صوبوں میں کام کرنے ادارے فنڈز ایف بی آر کے پاس جمع کرائیں گے۔

    وکیل سندھ حکومت کے مطابق اٹھارویں ترمیم سے ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز کا محکمہ صوبوں کے پاس چلا گیا ہے، سندھ نے اٹھارویں ترمیم کے بعد اپنا قانونی میکنزم بنا لیا ہے، جب کہ ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ مشترکہ مفادات کاوٴنسل (سی سی آئی) کے مطابق تمام صوبوں کی قانون سازی تک یہ معاملہ وفاق کے پاس ہوگا، سندھ نے تو قانون سازی کر لی ہے لیکن دیگر صوبوں میں ابھی معاملہ التوا کا شکار ہے، اس لیے سی سی آئی کے فیصلے کو عدالت تبدیل نہیں کر سکتی۔

    عدالت نے کہا کہ اس سلسلے میں آئین میں واضح گائیڈ لائن موجود ہیں، تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ اگر کسی کو سی سی آئی کا فیصلہ چیلنج کرنا ہے، تو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں معاملہ اٹھایا جا سکتا ہے، پارلیمنٹ کے کئی مشترکہ اجلاس ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک کسی صوبے نے یہ معاملہ نہیں اٹھایا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ عدالت کے عبوری حکم کے تحت ناظر کے پاس جو رقم جمع ہوئی ہے، وہ ایف بی آر کو دی جائے، عبوری حکم میں درخواستوں پر فیصلے تک ملازمین کے لیے فنڈز کی رقم ناظر کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی، حکومت سندھ کا مؤقف تھا کہ اس فنڈ کی مد میں اربوں روپے جمع ہیں، یہ صوبائی حکومت کو مل جائیں تو بہت سے منصوبے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔

  • ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی

    ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پوری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف  کے درمیان مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے پاکستان میں صنعتی شعبے کی پیداوار کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    بڑے وڈیروں اور بڑے صنعت کاروں کو ٹیکس دینا ہوگا، آئی ایم ایف کا مطالبہ

    ایف بی آر کے مطابق اشیا کی پیداوار کی الیکٹرانک ویڈیو نگرانی کی جائے گی، ویڈیو نگرانی کے لئے ڈیجیٹل آئی سافٹ ویئر نصب کیا جائے گا، سینٹرل کنٹرول یونٹ ایف بی آر کو رئیل ٹائم ڈیٹا فراہم کرے گا جس کے بعد پیداواری ریکارڈ  کا تجزیہ کرکے قانونی کاروائی کی جا سکے گی۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ مانیٹرنگ کے بغیر مال فیکٹری سے نہیں نکل سکے گا، کاروباری احاطے میں پروڈکشن مانیٹرنگ سامان نصب کیا جائے گا، نگرانی کا سازو سامان لائسنس یافتہ مجاز وینڈر کے ذریعے نصب ہوگا۔

    ایف بی آر نے بتایا کہ مجاز وینڈر نصب ٹیکنالوجی کو وقت کیساتھ اپ گریڈ کرےگا، نگرانی کا سامان نصب کرنے کی فیس چارج کرنے کا مجاز ہوگا۔

  • نان فائلرز کیلئے بڑی خبر

    نان فائلرز کیلئے بڑی خبر

    اسلام آباد: نان فائلرز کیلئے بڑی خبر آگئی، تعمیراتی شعبہ میں نان فائلرز کو 1 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت ہوگی۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق تعمیراتی شعبہ میں نان فائلر اب ایک کروڑ روپے تک سرمایہ کاری کرسکتے ہیں، نان فائلر ایک کروڑ روپے تک گھر، پلاٹ یا فلیٹ بھی خرید سکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نان فائلر ایک مکان فروخت کر کے ایک کروڑ روپے مالیت کا دوسرا مکان بھی خرید سکے گا، ایک کروڑ روپے تک کی پراپرٹی خریدنے والے نان فائلر سے اثاثے کی چھان بین نہیں ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نان فائلر ایک کروڑ 30 لاکھ تک کی ویلیو کی پراپرٹی کو ایک کروڑ تک ظاہر کر سکے گا، نان فائلر کی مورثی جائیداد اور مویشی کالا دھن تصور نہیں کیے جائیں گے، نان فائلر مورثی جائیداد اور مویشیوں کی فروخت سے ایک کروڑ کی جائیداد بھی خرید سکتا ہے۔

    ذرائع ایف بی آر کا مزید کہنا ہے کہ نان فائلر سونا، قیمتی گھڑی، پرائز بانڈ، اسٹاک حصص سے بھی ایک کروڑ روپےکی پراپرٹی خرید سکتا ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم نے ن لیگی اراکین کو پارلیمنٹ میں تعمیراتی شعبہ کا مقدمہ لڑنے کی ہدایت کردی، پارلیمنٹ فروی کے وسط تک تعمیراتی شعبہ کی بحالی کیلئے قانونی سازی کرے گی۔

  • ایف بی آر کو جنوری میں 50 ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا خدشہ

    ایف بی آر کو جنوری میں 50 ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا خدشہ

    کراچی: رواں ماہ جنوری میں ایف بی آر کو 50 ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا خدشہ ہے۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق ایف بی آر رواں ماہ جنوری میں 900 ارب روپے تک ٹیکس جمع کر سکے گا، اس میں پچاس ارب روپے شارٹ فال ہو سکتا ہے۔

    جولائی سے جنوری ریونیو شارٹ فال 435 ارب روپے سے تجاوز کر سکتا ہے، ابھی تک ایف بی آر 700 ارب روپے کے لگ بھگ ٹیکس جمع کر سکا ہے، ایف بی آر مزید 3 روز میں مزید 200 ارب روپے تک ٹیکس مزید جمع کر سکے گا۔

    ذرائع کے مطابق جنوری کے لیے 956 ارب روپے کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا، ایف بی آر کو جاری تیسری سہ ماہی کے دوران 3 ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کرنا ہے۔

    ایف بی آر 41،800 بڑے پراپرٹی ڈیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں ناکام

    ایف بی آر کے مطابق جنوری کے لیے 956 ارب روپے، فروری کے لیے بھی تقریباً 950 ارب روپے کا ہدف ہے، جب کہ مارچ کے دوران تقریباً 1200 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنا ہوگا۔

    نئے کرنسی نوٹ کیسے نظر آتے ہیں؟