Tag: FBR officials

  • ٹیکس افسران کو باوقار سرکاری سواری کی ضرورت ہے، ایف بی آر حکام کی نرالی منطق

    ٹیکس افسران کو باوقار سرکاری سواری کی ضرورت ہے، ایف بی آر حکام کی نرالی منطق

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس افسران کو سیکڑوں گاڑیوں کی خریداری کی  اجازت دینے کا انکشاف سامنے آگیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر ملز دور دراز علاقوں میں ہوتی ہیں، کئی شوگر ملز کی انتظامیہ ٹیکس افسران کی بےبسی دیکھ کر انہیں گاڑی فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہیں اس لیے ٹیکس افسران کو باوقار سرکاری سواری ان کی لازمی ضرورت ہے۔

    اس حوالے سے دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر حکام کے پاس1010کےعلاوہ مزید77نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے جس کے بعد نئی گاڑیوں کی خریداری کا عمل شروع کردیا۔

    گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر اعلیٰ ٹیکس حکام نے اے آر وائی نیوز سے رابطہ کیا اور بتایا کہ دستاویز کے مطابق پہلے مرحلے میں ایف بی آر نے1010نئی گاڑیوں کی خریداری کا عمل شروع کیا۔

    ایف بی آر کے پاس مزید77گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے، کابینہ کی جانب سے ایف بی آر کو آپریشنل مقاصد کیلئے1300سی سی تک گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    دستاویز کے مطابق ایف بی آر کو نئی گاڑیوں کی خریداری کیلئے ای سی سی اور کفایت شعاری کمیٹی کی منظوری حاصل ہے۔

    اس کے علاوہ ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری کیلئے کابینہ ڈویژن کی وہیکل اتھارٹائزیشن کمیٹی کی منظوری بھی حاصل ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ محکمہ کی 1010گاڑیاں افسران کے ذاتی استعمال کے لیے نہیں ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی1010گاڑیاں متعلقہ ڈائریکٹ کے زیراستعمال ہوں گی، ایف بی آر کی1010گاڑیوں کے دروازوں پر ایف بی آر کا لوگو درج ہوگا۔

    اس کے علاوہ ایف بی آرکی1010گاڑیوں میں ٹریکر ہوگا تاکہ گاڑی کا غلط استعمال نہ ہوسکے، ایف بی آر کے360افسران78شوگر ملز کی مانیٹرنگ پرمامور ہیں جو اپنی گاڑی میں شوگر ملز جاتے ہیں۔

    ٹیکس حکام ذرائع نے بتایا کہ شوگرملز دور دراز علاقوں میں ہونے کی وجہ سے ٹیکس افسران انتہائی مشکلات سے دوچار ہیں، کئی شوگر ملز کی انتظامیہ ٹیکس افسران کی بےبسی دیکھ کر انہیں گاڑی فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہیں۔

    ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس فراڈ پکڑنے کے لیے ٹیکس افسران کی باوقار سرکاری سواری ان کی لازمی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ مالی پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ٹیکس ہدف240ارب، ایف بی آر کا9430ارب روپے تھا، پنجاب ریونیو اتھارٹی کے پاس ایف بی آر سے20گنا زیادہ ورک فورس ہے۔

  • ایف بی آر میں بڑے اسکینڈل کا انکشاف، افسران میں ہلچل

    ایف بی آر میں بڑے اسکینڈل کا انکشاف، افسران میں ہلچل

    لاہور: ٹیکس جمع کرنے والے ملک کے سب سے بڑے ادارے ایف بی آر میں بڑے اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔

    وفاقی ٹیکس محتسب کے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب کےاز خود نوٹس کے ذریعے کی گئی تحقیقات کے مطابق ایف بی آر کے ان لینڈر یونیو کے گریڈ 21 کے افسر اور چیف کمشنر کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور چوہدری محمد طارق بھی شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ گریڈ اکیس کے افسر چوہدری محمد طارق ،ممبر بے نامی ایڈجیوکیٹنگ اتھارٹی سید ندیم حسین رضوی ، چیف کمشنر بہاولپور ڈاکٹر سرمد قریشی اور ایڈیشنل کمشنر آرٹی او لاہور اشفاق احمد اسکینڈل میں ملوث ہیں ۔

    یہ بھی پڑھیں: 38 کروڑ روپے کے 4کروڑ شیئرز کی بے نامی ٹرانزکشن، ایف بی آر کی بڑی کارروائی

    میگا کرپشن کے انکشاف پر وفاقی ٹیکس محتسب نے ازخود نوٹس لے کر تحقیقات کروائیں، جس میں چاروں افسران مجموعی طور پربارہ کروڑ تنیس لاکھ چونسٹھ ہزار روپے کے جعلی ٹیکس ریفنڈز میں ملوث پائے گئے۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ میسرز نیشنل الیکٹرک وائر اینڈ کیبل امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن کو خلاف ضابطہ ریفنڈ دے کر سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچایاگیا ہے۔

    وفاقی ٹیکس محتسب نے ان افسران کو فوری طور پر موجودہ عہدوں سے ہٹانے اور ان کیخلاف فوجداری اور تادیبی کارروائی کرنے کی ایف بی آر کو ہدایت کی ہے۔