Tag: FBR

  • ٹیکس بچانے کے حربے اب کام نہیں آئیں گے

    ٹیکس بچانے کے حربے اب کام نہیں آئیں گے

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکسز اور پیداوار جانچنے کے لیے بڑے سیکٹرز کی مصنوعات کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس نظام متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بڑے سیکٹرز کی مصنوعات کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس نظام لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد ٹیکس بچانا مشکل ہوجائے گا۔

    ترجمان ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ریونیو خسارے کے تدارک کے لیے اعداد و شمار کم ظاہر کیے جاتے ہیں۔ سیمنٹ، چینی، کھاد اور مشروبات کی درآمدات اور پیداوار کم دکھائی جاتی ہے۔

    ترجمان کے مطابق مصنوعات پر لاگو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ادائیگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ٹیکسز اور پیداوار جانچنے کے لیے الیکٹرانک ٹریک اینڈ ٹریس نظام لائیں گے۔

    ایف بی آر کی جانب سے مزید کہا گیا کہ لائسنس کی بولی لگانے کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے۔ جنوری میں لائسنسنگ کے لیے ہدایت اور دستاویز مشاورت کے بعد جاری کی جائے گی۔

    اس سے قبل ایف بی آر نے ملک بھر کے چھوٹے دکانداروں سے ٹیکس وصولی کے لیے بھی ڈرافٹ تیار کیا تھا۔ چھوٹے دکاندار سال میں 2 بار ٹیکس ادائیگی کریں گے۔

    ایف بی آر کے مطابق چھوٹے دکانداروں کا کوئی آڈٹ نہیں ہوگا، چھوٹے دکاندار وِد ہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے کے پابند نہیں ہوں گے، دکانداروں کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ بھی فائل کرنا ضروری نہیں ہوگا۔

  • کاروباری آسانی بہتر بنانے کے لیے ایف بی آر کا ایک اور اقدام

    کاروباری آسانی بہتر بنانے کے لیے ایف بی آر کا ایک اور اقدام

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ کاروباری آسانی مزید بہتر بنانے کے لیے کسٹمز رولنگز ایف بی آر کی ویب سائٹ پر باآسانی دستیاب ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کسٹمز رولنگز ایف بی آر کی ویب سائٹ پر با آسانی دستیاب ہوں گی۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ اقدام شفافیت اور کاروباری آسانی مزید بہتر بنانے کے لیے ہے۔ کاروباری افراد انڈر ویلیو ایشن کے کیسز کی نشاندہی کرنے میں مدد کریں۔

    گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا تھا کہ ایف بی آر کے سسٹم کو زیادہ سے زیادہ خود کار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، امریکا کی طرز پر ٹیکس گزاروں کی معلومات جمع کی جائیں گی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ایف بی آر کے پاس ٹیکنالوجی اور آٹو میشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، ٹیکس گزاروں اور محکمے کے درمیان رابطہ کم کرنا ضروری ہے۔

    شبر زیدی نے بتایا تھا کہ ایف بی آر کو فیس لیس بنانے پر کام کر رہے ہیں، ٹیکس ادائیگی کے سسٹم کو خود کار بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ماضی میں ادارے کے پاس کوئی ڈیٹا بینک نہیں تھا البتہ اب سسٹم بنایا جارہا ہے جس میں ٹیکس گزاروں کی ظاہر نہ کی جانے والی معلومات ہوں گی۔

  • قوم خیرات تو دیتی ہے مگر محصولات کم ہیں، وزیراعظم

    قوم خیرات تو دیتی ہے مگر محصولات کم ہیں، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت ہم ملکی تاریخ کے اہم ترین دوراہے پر کھڑے ہیں، ٹیکس محصولات نہیں بڑھائے گئے تو شدید ترین مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہمیں ٹیکس ادائیگی کو قومی فریضہ سمجھنا چاہئے، پاکستانی عوام دنیا کی سب سے زیادہ عطیات دینے والی قوم ہے، کیا وجہ ہے کہ قوم خیرات تو دیتی ہے مگر  محصولات کم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ایف بی آر افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اخراجات میں کفایت شعاری سے جاری خسارے میں کمی آرہی ہے، اصلاحات کا عمل کامیابی سے ہمکنار ہوا تو ملک میں نمایاں بہتری ہوگی، ہمیں ایف بی آر افسران سے نظام میں بہتری کے لیے تجاویز چاہئیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے شوکت خانم اسپتال کے لیے سب سے زیادہ پیسہ دیا، نمل یونیورسٹی میں 70 فیصد طلبا مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں، ہم نے حکومت سنبھالی تو ریکارڈ مالیاتی خسارے کا سامنا تھا، اس وقت ہم ملکی تاریخ کے اہم ترین دوراہے پر کھڑے ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس بھرپور نوجوان اور انسانی وسائل موجود ہیں، نوجوانوں کو تعلیم مل جائے تو ملک اوپر چلا جائے گا، ہمیں ملکی وسائل کی ترقی کے لیے وسائل کی کمی کا سامنا ہے ، آدھے ٹیکس محصولات قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہوجاتے ہیں، لوگوں کے پاس پیسہ ہے ہم اسے ٹیکس نظام میں شامل نہیں کرپائے ہیں، سرمایہ کار
    فکس ٹیکس دینا چاہتے ہیں مگر ٹیکس نیٹ میں نہیں آرہے ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ 80 کی دہائی میں پاکستان خطے کا سب سے خوشحال ملک تھا، سرمایہ کاروں میں ایف بی آر کا خوف ختم کرنا ہوگا، ٹیکس نظام میں بہتری کے لیے عوام میں اعتماد کا فروغ ناگزیر ہے، ٹیکس محوصلات نہ بڑھائے گئے تو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، جس طرح سے ہم چل رہے ہیں اس طرح ملک آگے نہیں جاسکتا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت پر اعتماد نہیں ہوگا لوگ ٹیکس نہیں دیں گے، مغربی دنیا میں لوگ جانتے ہیں کہ ٹیکس کا پیسہ ان پر خرچ ہوگا، سوئیڈن نے خاتون وزیر معمولی رقم سرکاری ریکارڈ سے خرچ کرنے پر وزیراعظم نہ بن سکی، میں نے ٹیکس کا پیسہ بچانے کی مہم کا آغاز خود اپنے آپ سے کیا ہے، وزیراعظم ہاؤس کے بجائے اپنے گھر میں رہتا ہوں، دفتر کے اخراجات میں 35 فیصد کمی کی، وفاقی بجٹ میں کفایت شعاری سے 45 ارب کی ریکارڈ کمی لائے ہیں، فوج نے دفاعی بجٹ میں کمی کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے گورنر ہاؤس کی تزئین پر 83 کروڑ روپے خرچ کیے، ہم اگلے سال گورنر ہاؤسز کے اخراجات زیرو فیصد تک لائیں گے، یقینی بنائیں گے کہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہو، دورہ واشنگٹن پر ماضی کے حکمرانوں نے 7 سے 8 لاکھ ڈالر خرچ کیے، میں نے دورہ واشنگٹن پر صرف 65 ہزار ڈالر خرچ کیے، اقوام متحدہ کے دورہ پر ماضی میں 12 لاکھ ڈالر خرچ کیے گئے ہیں، میں نے دورہ نیویارک میں صرف ایک لاکھ 60 ہزار ڈالر خرچ کیے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایک مشکل دور سے نکل کر استحکام کی جانب جارہے ہیں، سمندر پار پاکستانی ملک کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں، نظام میں بہتری سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوگا، سی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔

  • 17کمپنیوں کو ری فنڈ کا اجرا، ایف بی آر افسران وزیراعظم سیکریٹریٹ طلب

    17کمپنیوں کو ری فنڈ کا اجرا، ایف بی آر افسران وزیراعظم سیکریٹریٹ طلب

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے 17کمپنیوں کو ری فنڈ جاری کردیے گئے، جبکہ وزیراعظم عمران خان نے ایف بی آر افسران کو وزیراعظم سیکریٹریٹ بلا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے17کمپنیوں کو ری فنڈ کا اجرا کیا گیا، ان کمپنیوں کو چیکس کے ذریعے ری فنڈ جاری کیے گئے، کمپنیوں میں سے 14 ٹیکسٹائل سیکٹر، 2کھاد ساز اور ایک گیس کمپنی ہے، ایف بی آر کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ایف بی آر افسران کو وزیراعظم سیکریٹریٹ طلب کیا ہے، اس دوران عمران خان ایف بی آر حکام کو معاشی اہداف سے آگاہ کریں گے اور ایف بی آر میں اصلاحات پر افسران کو اعتماد میں لیں گے۔

    وزیراعظم سیکریٹریٹ میں ایف بی آر افسران سے درپیش چیلنجز اور مسائل پر بھی بات چیت بھی ہوگی۔

    ایف بی آرمیں کرپٹ افسران کی نشاندہی، وزیراعظم کا نوٹس

    دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اہم اجلاس بھی آج طلب کرلیا ہے، اجلاس میں وزارتوں کے تحت ترقیاتی منصوبوں میں پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔

    وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اہم اجلاس آج ہوگا۔ اجلاس میں مشیرخزانہ حفیظ شیخ، وزیر منصوبہ بندی اور دیگر حکام شریک ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزارتوں کے تحت ترقیاتی منصوبوں میں پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا، پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی منصوبوں کی صورت حال پر بریفنگ دی جائے گی، جبکہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل پر حکمت عملی بھی مرتب کی جائے گی۔

    دوران اجلاس نئے ترقیاتی منصوبوں پر بھی مشاورت کی جائے گی، وزیر اعظم نے وزارتوں سے منصوبوں کی تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔

  • ایف بی آر بے نامی زون، بڑی کارروائی کا آغاز، سینیٹر چوہدری تنویر کے خلاف ریفرنس دائر

    ایف بی آر بے نامی زون، بڑی کارروائی کا آغاز، سینیٹر چوہدری تنویر کے خلاف ریفرنس دائر

    لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے بے نامی زون نے سینیٹر چوہدری تنویر کے خلاف ایجوکیٹنگ اتھارٹی میں ریفرنس دائر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سینیٹر چوہدری تنویر 7 ہزار 125 کنال زمین کے مالک ہیں، جائیداد کی مالیت 15 ارب روپے سے زائد ہے، جب کہ اراضی چوکیدار، سیکورٹی گارڈ اور گن مین کے نام ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سینیٹر چوہدری تنویر کے خلاف ایجوکیٹنگ اتھارٹی میں ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے، چوہدری تنویر کی زمین اسلام آباد نیو ایئر پورٹ کے قریب واقع ہے، 6 بے نامی افراد نے کبھی انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے۔

    دوسری جانب ایف بی آر نے اثاثے چھپانے پر کرکٹر محمد حفیظ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے، ایف بی آر کے مطابق محمد حفیظ کا 2014 سے 18 تک کا آڈٹ کیا جا رہا ہے۔ محمد حفیظ نے تقریباً 17 کروڑ روپے مالیت کے اثاثے ظاہر نہیں کیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے گرد شکنجہ تنگ

    کرکٹر محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ وہ ایف بی آر کے نوٹس سے لاعلم ہیں، خبر بے بنیاد ہے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد میں بھی بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے گرد شکنجہ تنگ کر دیا گیا ہے، 150 کنال سے زائد اراضی رکھنے والے 300 مالکان کو کارروائی کے لیے شارٹ لسٹ کیا جا چکا ہے، بے نامی جائیدادوں کی تحقیقات کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ نے ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے۔

  • بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ضروری ہے، وزیراعظم عمران خان

    بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ضروری ہے، وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ضروری ہے، ٹیکس وصولی کے نظام کو شفاف بنایا جائے گا۔

    یہ بات انہوں نے چیئرمین ایف بی آر اور چیئرمین نادرا سے ملاقات کے موقع پر کہی، تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے چیئرمین ایف بی آر اور چیئرمین نادرا نے ملاقات کی۔

    ملاقات میں ٹیکس نیٹ میں اضافے سے متعلق اقدامات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹیکس کی بروقت ادائیگی ایک قومی فریضہ ہے، ٹیکس دہندگان کا اعتماد بحال کرنا نہایت اہمیت کاحامل ہے، حکومت کی کوشش ہے ٹیکس کے نظام کو مزید شفاف بنایا جائے۔

    وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ عوام کو بہترسہولیات کی فراہمی کیلئے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ضروری ہے، ٹیکس نیٹ میں اضافے سے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ کم ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں تعلیم، صحت اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی ہوگی، ہرمحب وطن شہری ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔

  • بلوچستان میں تجارتی عمل سہل بنانے کے لیے ایف بی آر کی کوششیں

    بلوچستان میں تجارتی عمل سہل بنانے کے لیے ایف بی آر کی کوششیں

    کوئٹہ: تجارتی عمل کو سہل بنانے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے صوبہ بلوچستان میں بڑی تعداد میں تعیناتیاں کی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے صوبہ بلوچستان میں تجارتی سہولتوں کی فراہمی کی بھرپور کوششیں کرتے ہوئے اپریزمنٹ اینڈ انفورسمنٹ کلکٹریٹ کی نگرانی کے لیے چیف کلکٹر تعینات کردیا۔

    ترجمان ایف بی آر کے مطابق چیف کلکٹر پاکستان کسٹم سروس کے گریڈ 21 کے سینئر افسر کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسمگلنگ روکنے کے لیے ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پری وینٹو یونٹ بھی کوئٹہ میں قائم کردیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ مختصر اسٹاف اور لاجسٹکس کے ساتھ اینٹی اسمگلنگ یونٹس تشکیل دیے گئے ہیں۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ طویل اور غیر محفوظ پاک افغان سرحد پر بھی عملے کو تعینات کیا گیا ہے، اقدامات سے کسٹمز کلیئرنس تیز ت رہوگی اور تجارت میں سہولت ملے گی۔

    ترجمان کے مطابق تفتان، پنجگور اور چمن بارڈر کے کسٹمز اسٹیشنز میں مناسب تعداد میں عملہ تعینات کیا گیا ہے۔ جلد ہی خراب اشیا کی خود کار نظام سے کلیئرنس کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔

    ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تمام کسٹم دفاتر فوری طور پر کلیئرنس کو یقینی بنائیں۔

  • مہنگے گھر اور گاڑیاں رکھنے والوں کی شامت آگئی

    مہنگے گھر اور گاڑیاں رکھنے والوں کی شامت آگئی

    آباد : مہنگےگھراور گاڑیاں رکھنے والوں کی شامت آگئی ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو‌ (ایف بی آر) نے دو کنال سے بڑے 1165 گھر اور 1153 مالکان کو نوٹس جاری کردیئے اور مالکان کوٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو‌ (ایف بی آر) نے مہنگے گھر اور گاڑیاں رکھنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے ، فیصل آباد میں دو کنال اور بڑے 1165 گھر ، 1153 مالکان کو نوٹس بھیج دیے۔

    ایف بی آر نے دو کنال سے بڑے گھروں کے مالکان کو ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

    ایف بی آر نے 2400 سی سی اور زائد ہارس پاور کی گاڑی رکھنے والے 139 شہریوں کو بھی نوٹس جاری کئے جبکہ مہنگی گاڑی مالکان سے بھی ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا ہے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو‌ کا کہنا ہے کہ نوٹس کا جواب نہ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    دوسری جانب جعلی سیلز ٹیکس انوائسسز جمع کروانے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے ، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اس حوالے سے فوجداری کارروائی شروع کردی گئی ہے ، سخت کارروائی کے بارے میں پہلے ہی واضح کر دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سیلز ٹیکس سے متعلق شناختی کارڈ کے حوالے سے جنرل آرڈر جاری، ایف بی آر

    ایف بی آر نے سیلزٹیکس اور شناختی کارڈ کے حوالے سے بھی جنرل آرڈرجاری کردیا ہے ، آرڈر کے مطابق شناخت کیلئے این ٹی این یا این آئی سی کی فراہمی نیک نیتی تصور کی جائے گی اور انوائس کا سیلز ٹیکس ایکٹ کی شق تئیس بی پوری کرنا ضروری ہوگا۔

    جنرل آرڈر میں کہا گیا ہے کہ  خریدار کا دیا گیا این آئی سی نادرا سے تصدیق شدہ ہونا چاہیے جبکہ یہ این آئی سی یا این ٹی این فروخت کنندہ کے کسی بھی ملازم یا ساتھی کا نہیں ہوسکتا۔

  • سٹیزن پورٹل پر ایف بی آر  خصوصی کیٹیگری کے طور پر شامل

    سٹیزن پورٹل پر ایف بی آر خصوصی کیٹیگری کے طور پر شامل

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان کے سٹیزن پورٹل پر ایف بی آر کو خصوصی کیٹیگری کے طور پر شامل کرلیا گیا ، اب شہری سٹیزن پورٹل پرایف بی آر سے متعلق شکایات درج کرا سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی شکایات کے حل سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے سٹیزن پورٹل پرایف بی آرکوخصوصی کیٹیگری کےطور پرشامل کر لیا گیا۔

    ایف بی آر سے متعلق شہری شکایات سٹیزن پورٹل پر درج کرا سکیں گے، فیصلہ چیئرمین ایف بی آر کی خصوصی بریفنگ کے بعد کیا گیا ہے۔

    وزیر اعظم آفس کی جانب سے ایف بی آر کو مراسلہ جاری کیا گیا ، جس میں کہا گیا ہے ایف بی آر خصوصی کیٹیگری کے طور پر شامل کرلیا گیا ہے ، ٹیکس دہندگان اورشہریوں کی شکایات کاجلد حل ممکن ہو گا، ایف بی آر کیٹیگری سے شہریوں کو اصلاحات پالیسی سے آگاہی ہو گی۔

    ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹیزن پورٹل میں ایف بی آربھی شامل ہے، ایف بی آرنےخودسٹیزن پورٹل میں شامل ہونےکی درخواست دی تھی۔

    یاد رہے گزشتہ ماہ وزیر اعظم نے پاکستان سٹیزن پورٹل سے متعلق آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کی تھی، وزیر اعظم آفس کی جانب سے وزارتوں، محکموں اور ڈویژن کو مراسلہ جاری کر کے کہا گیا تھا کہ سٹیزن پورٹل کی سہولت سے لوگوں کی بڑی تعداد ناواقف ہے، اس لیے عوام کو اس سلسلے میں بہتر طور پر آگاہ کیا جائے۔

  • ایف بی آر کو مریم نواز کی اپیل پر 30 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم

    ایف بی آر کو مریم نواز کی اپیل پر 30 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ایف بی آر کو مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی اپیل پر 30 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے انکم سپورٹ لیوی ٹیکس کیخلاف درخواست پر سماعت کی ۔

    درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ یف بی آر نے سال 2013 کیلئے 12 لاکھ 57 ہزار روپے کا انکم سپورٹ لیوی ٹیکس کا نوٹس بھجوا رکھا ہے۔ٹیکس نوٹس کیخلاف اپیل زیر التواء ہے مگر حکم امتناعی ختم ہونے جا رہا ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ ایف بی آر کی جانب سے حکم امتناعی کی تاریخ ختم ہونے کے بعد ٹیکس ریکوری کی کارروائی شروع کر دی جائے گی ۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ کمشنر اپیل کو انکم سپورٹ لیوی ٹیکس کیخلاف اپیل پر جلد فیصلہ کرنے کا حکم دیا جائے اوراپیل کے حتمی فیصلے تک ایف بی آر کو ریکوری سے روکا جائے۔

    عدالت نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی درخواست پر ایف بی آر کوانکم سپورٹ لیوی ٹیکس کے خلاف اپیل پر تیس روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔