Tag: FBR

  • ٹیکس چوری روکنے کے لیے بڑی دکانوں کی انوائس مانیٹرنگ کا فیصلہ

    ٹیکس چوری روکنے کے لیے بڑی دکانوں کی انوائس مانیٹرنگ کا فیصلہ

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے بڑے کریانہ اسٹورز، بیوٹی پارلرز، بیکری اور ریٹیل آؤٹ لیٹس کی انوائس مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے انوائس مانیٹرنگ سسٹم کا دائرہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ انوائس سسٹم کا دائرہ بڑے کریانہ اسٹورز اور بیوٹی پارلرز تک بڑھایا جائے گا۔

    ایف بی آر کے مطابق بیکری اور ریٹیل آؤٹ لیٹس میں بھی انوائس سسٹم نصب ہوگا۔ مذکورہ اسلام آباد پائلٹ پراجیکٹ وفاقی دارالحکومت میں شروع کیا جائے گا۔ پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی پر ملک بھر میں مانیٹرنگ سسٹم نصب ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق انوائس مانیٹرنگ سسٹم اپ ڈیٹ کر کے ریئل ٹائم سسٹم میں تبدیل کیا جائے گا، سسٹم کی تنصیب کے بعد انوائسز کی کاپی فوری طور پر ایف بی آر کو مل جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو ریٹیل آؤٹ لیٹس کی اصل سیل بھی معلوم ہوجائے گی۔ سسٹم سے صارفین سے کٹوتی کردہ سیلز ٹیکس کا ڈیٹا بھی حاصل ہوجائے گا۔

    ایف بی آر کے مطابق اسلام آباد میں 300 سے زائد ریسٹورنٹس میں یہ سسٹم نصب کیا جا چکا ہے۔

  • برآمدات بڑھانے کے لیے سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کے لیے قواعد میں تبدیلی

    برآمدات بڑھانے کے لیے سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کے لیے قواعد میں تبدیلی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ برآمدات بڑھانے کے لیے سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کے لیے قواعد میں تبدیلی کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کے لیے قواعد میں تبدیلی کی۔ تبدیلی برآمدات بڑھانے کے لیے کی گئی ہیں۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا ہے، چیئرمین ایف بی آر کی زیر قیادت برآمدات اسکیم میں آسانی کی گئی۔ آسانی سے بزنس کمیونٹی کو فائدہ ہوگا۔ پورٹ پر کلیئرنس کے سسٹم کو بھی خود کارکر دیا گیا ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ اقدام سے ہیومن انٹر ایکشن میں کمی اور کاروباری ماحول بہتر ہوگا۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان ہدایت کر چکے ہیں کہ کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جائے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی تھی کہ کنٹریکٹ انفورسمٹ پر عمل اور لینڈ ریونیو ریکارڈ کو مزید منظم کیا جائے۔ نظام جدید خطوط پر استوارکرنے کے لیے وسائل بروئے کار لائے جائیں، ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جائے۔

  • اے آر وائی کمیونیکیشنز کے ٹیکس معاملات قانون کے عین مطابق ہیں: انتظامیہ

    اے آر وائی کمیونیکیشنز کے ٹیکس معاملات قانون کے عین مطابق ہیں: انتظامیہ

    کراچی:  ایف بی آر کے اے آر  وائی کمیونیکیشنزکو  جاری کردہ ٹیکس ڈیمانڈ کے معاملے  پر  انتظامیہ کا موقف ہے کہ انھیں  سنے بغیر ٹیکس آرڈر جاری کیا گیا، ایڈیشنل کمشنر نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے.

    انتظامیہ کے مطابق ایڈیشنل کمشنر نے جلد بازی میں چھٹی کے دن آرڈرجاری کیا، اے آر وائی کمیونیکیشنزنے 991 ملین روپے ٹیکس ڈیمانڈ کے خلاف اپیل کررکھی ہے.

    [bs-quote quote=”اے آر وائی کمیونیکیشنزنے 991 ملین روپے ٹیکس ڈیمانڈ کے خلاف اپیل کررکھی ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”انتظامیہ”][/bs-quote]

    انتظامیہ کے مطابق جنگ جیوگروپ، ڈان گروپ، ایکسپریس ٹریبیون کی خبریں من گھڑت ہیں ، جھوٹی خبریں چھاپنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

    اس سلسلے میں وکلا کو جھوٹی خبریں چھاپنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کر دی گئی ہے.

    اے آر وائی انتظامیہ کے مطابق جھوٹی خبروں کا مقصد کیس پراثراندازہونے کے مترادف ہے،  اے آر وائی کمیونیکیشنز کے ٹیکس معاملات قانون کے عین مطابق ہیں، غیر قانونی ٹیکس ڈیمانڈ کے خلاف قانونی چارہ جوئی جاری رہے گی.

    انتظامیہ کے مطابق اے آر وائی کو  پاکستان کے قانونی نظام پرمکمل بھروسہ ہے، امید ہےکیس کا فیصلہ میرٹ پرہوگا اور سچ کی جیت ہوگی، قوم اورناظرین کوکیس کے فیصلے، تمام حقائق سے آگاہ کیا جائے گا.

  • رواں سال انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 25 لاکھ  تک جاپہنچی

    رواں سال انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 25 لاکھ تک جاپہنچی

    اسلام آباد : رواں سال انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد میں 69فیصد اضافہ ہوا ، اضافے کے بعد گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد پچیس لاکھ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا اکیس اگست تک انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں ایک سال کے دوران 69 فیصد اضافہ ہوا ہے، گزشتہ سال کےمقابلےمیں تیرہ لاکھ ساٹھ ہزار فائلرزکااضافہ ریکارڈکیا گیا

    ان لینڈ ریونیو آپریشنز کے سربراہ بختیار محمد کے مطابق 21 اگست 2019 تک انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد 25 لاکھ ہوگئی تھی، گزشتہ سال یہ تعداد 15 لاکھ تھی.

    گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعدادمیں یہ اضافہ تاریخی ہے، رواں مالی سال کیلئےحکومت نےٹیکس وصولیوں کا ہدف پانچ ہزار پانچ سو پچاس ارب روپے رکھا ہے۔

    ان لینڈ ریونیو آپریشنز کے سربراہ بختیار محمد نے کہا کہ ایف بی آر کی تاریخ میں پہلی بار انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد 25 لاکھ تک جا پہنچی ہے جو کہ حوصلہ افرا بات ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافے پر ایف بی آر چیئرمین شبر زیدی اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی ہے۔

    اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق حکومتی اقدامات کی وجہ سے پاکستان کے جاری کھاتوں کے خسارے میں 73 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جولائی 2018 میں جاری کھاتوں کا خسارہ 2.13 ارب ڈالر تھا جو 2019 میں کم ہوکر 579 ملین ڈالر رہ گیا، جو کہ مجموعی خسارے کا 72 فیصد ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوکر مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا 2.5 فیصد رہ گیا۔ 2018 میں یہ جی ڈی پی کا 8.3 فیصد تھا۔

  • اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایف بی آر نے اہم فیصلہ کرلیا

    اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایف بی آر نے اہم فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈآف ریونیو (ایف بی آر) نے مقامی مارکیٹوں میں موجود اسمگل شدہ سامان کے خلاف بڑی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن اور ان لینڈریونیو کے افسران پر مشتمل مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

    یہ ٹیمیں شاپنگ پلازہ اور مقامی مارکیٹوں میں جا کر درآمدی سامان کی جانچ پڑتال کریں گی۔ ایف بی آر حکام کے مطابق کارروائی کا آغاز یکم ستمبر 2019 سے کیاجائے گا۔

    ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ دکانوں پر چیکنگ کے دوران دکانداروں سے درآمدی اشیاء کے دستاویزات طلب کئے جائیں گے۔

    کراچی: گارمنٹس کی دکانیں بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئیں

    دستاویزات کی عدم دستیابی کی صورت میں دکانداروں کو مناسب وقت دیا جائے گا تاکہ دکاندار اس سلسلے میں جواب دے سکیں تاہم ایف بی آر نے ممبر کسٹمز (آپریشن) اور ممبر (آئی آرآپریشن) کو مشترکہ ٹیموں کی نگرانی کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

    ایف بی آر کی انٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن کے کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کے ڈائریکٹرز کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ وہ مشترکہ ٹیمیں تشکیل دیں۔

    ایف بی آر کے مطابق اسمگلنگ کی وجہ سے قومی خزانے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جبکہ مقامی انڈسٹری بھی اس سے بری طرح متاثرہورہی ہے۔

  • کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    لاہور: سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں بجلی کے 32 لاکھ 60 ہزار صارفین کے نام موجود ہی نہیں، کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے جون تک انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں اندراج نہ رکھنے والے صارفین کی ایک فہرست تیار کی ہے جو ایف بی آر کو فراہم بھی کی جاچکی ہے تاہم اس فہرست میں کراچی الیکٹرک کے صارفین کی معلومات شامل نہیں ہیں۔

    اس حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 2 لاکھ 67 ہزار 426 غیر رجسٹرڈ صنعتی صارفین ہیں جو نہ تو ٹیکس رول میں موجود ہیں نہ ہی انہوں نے نیشنل ٹیکس نمبر حاصل کیا اور نہ ہی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کیا ہے۔

    اس وقت ملک میں محض 26 ہزار 512 صنعتی صارفین نے ایس ٹی آر این حاصل کیا ہوا ہے جبکہ انکم ٹیکس میں صنعتوں کا اندراج انتہائی حوصلہ شکن ہے اور صرف 25 ہزار 871 صنعتی صارفین نے این ٹی این حاصل کیا ہے۔

    اس کے علاوہ ملک میں کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 14 کے تحت پاکستان میں قابل ٹیکس فراہمی سے منسلک ہر شخص رجسٹرڈ ہونے اور ایس ٹی آر این حاصل کرنے کا مجاز ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق ملک کے مجموعی کمرشل صارفین کے محض 1.45 فیصد یعنی 36 ہزار 732 صارفین نے اب تک ایس ٹی آر این حاصل کیا ہے۔ اس ضمن میں عہدیدار نے بتایا کہ ہم چھوٹے کاروباروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے 2 نئی اسکیمز متعارف کروا رہے ہیں جس کے لیے ایک سے 2 روز میں فکسڈ ٹیکس کا اعلان کیا جائے گا۔

    دوسری جانب انکم ٹیکس کے حوالے سے بھی کمرشل صارفین کی تعداد بہت کم ہے اور ملک میں موجود کمرشل صارفین کی مجموعی تعداد میں سے صرف 1.47 فیصد یعنی 37 ہزار 146 صارفین نے این ٹی این حاصل کررکھا ہے۔

  • ایف بی آر کا منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کیلئے اہم اقدام

    ایف بی آر کا منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کیلئے اہم اقدام

    اسلام آباد : ایف بی آر نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کیلئے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے عالمی شرائط کو پورا کرنے کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سیل قائم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کرنسی اسمگلنگ کے ذریعے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف موثر اور بر وقت اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا سیل قائم کردیا۔

    یڈیا رپورٹ کے مطابق یہ سیل ایف اے ٹی ایف کے کام سے متعلق ضروری معلومات ایف بی آر سے حاصل کرے گا، اس سیل کو ڈائریکٹر جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کے زیر انتظام قائم کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کسٹمز آفیسر وحید مروت کو سیل کا سربراہ بنایا گیا ہے جو ڈائریکٹر، ڈائریکٹریٹ آف کراس بارڈر کرنسی موومنٹ کا چارج بھی سنبھالیں گے۔

    واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی تجاویز میں سب سے اہم سرحد پار کرنسی کی نقل و حرکت کے ڈائریکٹریٹ کا قیام شامل تھا، جو قومی سطح پر رقم اسمگلنگ کرنے والوں کی پروفائل بنانے کے ذمہ دار ہیں۔

    علاوہ ازیں ایک اور کسٹمز آفیسر محمد آصف کا تبادلہ کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف سیل کا ایڈیشنل ڈائریکٹریٹ تعینات کیا گیا جبکہ واجد زمان کو ڈپٹی ڈائریکٹر، ظہور احمد مغل کو سپرنٹنڈنٹ اور ساجد محبوب کو انٹیلی جنس افسر تعینات کیا گیا ہے۔

    کسٹم افسر کے مطابق محکمہ کسٹمز نے کرنسی اسمگلنگ کے کیس میں گزشتہ 5 برسوں میں 144 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے 30 افراد کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران گرفتار کیا گیا۔

    محکمہ کسٹم اس بات کا تعین کر رہا ہے کہ کرنسی اسمگلنگ میں ملوث افراد کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے تھا یا نہیں جبکہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئے گی کہ اس کام سے بنائے گئے پیسوں کو کالعدم تنظیموں نے استعمال کیا گیا یا نہیں، دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے حوالے سے کوئی کڑی ملنے پر معلومات کو محکمہ کسٹمز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں تک مطلع کیا جائے گا۔

    دوسری جانب مالی سال 19-2018 کے دوران پاکستان کسٹمز نے 48 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی کرنسی ضبط کی جبکہ اس سے گزشتہ سال ایک کروڑ 57 لاکھ روپے مالیت کی کرنسی ضبط کی گئی تھی۔

    تاہم گزشتہ 5 برسوں میں 118 کیسز میں ضبط کی گئی رقم 91 کروڑ 10 لاکھ روپے ہے جبکہ گرفتار افراد میں سے 65 پر فرد جرم عائد کی گئی جبکہ 19 کو بری کیا گیا جبکہ ان کیسز میں ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

  • ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی

    ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی

    کراچی: گزشتہ روز موٹر سائیکل اور رکشوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس قسم کے کسی بھی ٹیکس عائد کرنے کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے موٹر سائیکل یا رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی۔

    گزشتہ روز میڈیا کے ذریعے اس قسم کی خبریں سامنے آئی تھیں کہ ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں کی رجسٹریشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا ہے جس کے بعد موٹر سائیکل کی رجسٹریشن فیس 3 ہزار 400 روپے بڑھ کر 20 ہزار 900 روپے ہو جائے گی۔

    تاہم اب ایف بی آر نے اپنے وضاحتی بیان میں موٹر سائیکل اور رکشوں پر ود ہولڈنگ ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کردی ہے۔

    ایف بی آر کی پالیسی انکم ٹیکس کے رکن عتیق سرور نے کہا کہ موٹر وہیکل ٹیکسز پر رد و بدل کا اطلاق کم آمدن والے طبقے کے لیے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موٹر سائیکل پر ود ہولڈنگ ٹیکس کسی افسر کی ذاتی تشریح ہو سکتی ہے، ایف بی آر پالیسی نہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیکس اضافے کی کوشش میں چھوٹے طبقے کو چھوٹ دینا حکومت کی ترجیح ہے۔

  • 50 ہزار سے زائد خریداری پر شناختی کارڈ نمبر دینا ہوگا ، ایف بی آر

    50 ہزار سے زائد خریداری پر شناختی کارڈ نمبر دینا ہوگا ، ایف بی آر

    اسلام آباد : ایف بی آر نے عام شہریوں کیلئے رجسٹرڈ سیلز ٹیکس سیلر سے 50ہزار سے زائد کی خریداری پر قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی قرار دے دیا ہے ، خاتون خریدار کے معاملے میں ان کے شوہر یا والد کا قومی شناختی کارڈ خریداری کے لیے درست سمجھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے سیلز ٹیکس سرکلر جاری کر دیا، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 23 میں ترمیم کی گئی ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس سرکلر کے ذریعے آنے والی وضاحت میں سیلز ٹیکس ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو واضح کیا گیا ہے فنانس ایکٹ 2019 کے تحت کچھ محدود ٹرانزیکشنز پر قومی شناختی کارڈ نمبر کی ضرورت ہو گی۔

    سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ 41 ہزار 484 ایسے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد ہیں جو ریٹرنز کے ساتھ اصل ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے مطابق اگر سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فرد سے خریداری کی جاتی تو خریدار کا شناختی کارڈ نمبر مخصوص صورت میں فراہم کیا جائے گا۔

    سرکلر کے مطابق شناختی کارڈ نمبر فراہم کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ خریدار کو سیلز ٹیکس قانون کے تحت رجسٹرڈ ہونا پڑے گا بلکہ غیر رجسٹرڈ فرد کو سیلز کی جاسکتی ہے، قانون 50ہزارسےکم خریداری پرشناختی کارڈکی دستیابی کولازمی قرارنہیں دیتا۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کاروبار کی ترویج کے لئے قانون میں لچک موجود ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریٹیلرز پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا، قانون کا اطلاق بزنس ٹو بزنس ٹرانزیکشنز پر ہوتا ہے، خاتون خریدار اپنے شوہر یا والد کا شناختی کارڈ استعمال کرسکےگی۔

    سرکلر میں ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر بعد میں یہ ثابت ہوتا کہ خریدار کا شناختی کارڈ نمبر درست نہیں تو نقصان کی ذمہ داری یا جرمانہ سیلر نے خلاف نہیں گا لیکن یہ صرف اس صورت میں ہوگا کہ یہ فروخت نیک نیتی پر مبنی ہو۔

    پاکستان میں موجودہ نظام اور تجویر کردہ نظام میں بھی ریٹیلرز، عام چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریٹیلرز سیلز ٹیکس نظام سے باہر آتے ہیں، لہٰذااس طرح کے افراد کی جانب سے فروخت کسی بھی طرح سے اس شرط کو متاثر نہیں کرے گی۔

    علاوہ ازیں اگر بعد میں فراہم کی گئی لین دین میں کوئی غلطی یا خرابی کی نشاندہی ہوتی ہے تو سیلر کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی تاہم یہ بھی اسی صورت میں ہوگا کہ لین دین نیک نیتی پر کی گئی ہو، اس صورتحال میں وضع کی گئی کچھ پالیسی گائڈلائنز پر عمل کیا جائے گا۔ساتھ ہی مطلوبہ دائرہ کار کے چیف کمشنر کی اجازت کے بغیر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔

    اس کے علاوہ جہاں معاملات 50 لاکھ روپے سے تجاوز کریں گے تو وہاں کارروائی کے لیے آپریشن رکن یا ڈائریکٹر جنرل (برآمدی شعبہ)کی مزید اجازت کی ضرورت ہوگی اور اس فرد کے خلاف جس نے جعلی شناختی کارڈ کا استعمال کیا ہے تب تک کارروائی نہیں ہوگی جب تک وہ اسے تسلیم نہ کرلے۔

  • ایف بی آر کا مریم نواز اور نصرت شہباز پر ٹیکس عائد ،  نوٹسز جاری

    ایف بی آر کا مریم نواز اور نصرت شہباز پر ٹیکس عائد ، نوٹسز جاری

    اسلام آباد : ایف بی آر نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز پر ٹیکس عائد کر کے نوٹسز جاری کر دیئے اور ٹیکس ادائیگی کے لئے 23 جولائی تک مہلت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو ٹیکس نوٹسز جاری کردیے۔

    ایف بی آر مریم نواز اور نصرت شہباز کو انکم سپورٹ لیوی ٹیکس 2013 کے نوٹسز بھی جاری کر چکا ہے۔

    ایف بی آر نے مریم نواز پر 6 لاکھ 57 ہزارروپے انکم سپورٹ لیوی اور 6 لاکھ روپے ڈیفالٹ سرچارج عائد کیا ہے جبکہ مجموعی طور پر 12 لاکھ 57 ہزار روپے کے ٹیکس نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مریم نواز کے سال 2013 کے منقولہ اثاثہ جات 13 کروڑ 14 لاکھ روپے پر ٹیکس عائد کیا گیا اور انکم سپورٹ لیوی سال 2013 کی مد میں 6 لاکھ 57 ہزارٹیکس عائدکیا گیا۔

    ایف بی آر نے نصرت شہباز کو 90 ہزار 210 روپے انکم سپورٹ لیوی اور 82 ہزار 449 روپے ڈیفالٹ سرچارج عائد کیا ہے۔ نصرت شہباز پر مجموعی طور پر ایک لاکھ 72 ہزار 659 روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    نصرت شہباز کے سال 2013 کے منقولہ اثاثہ جات ایک کروڑ 90 لاکھ 42 ہزار روپے پر ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

    ایف بی آر نے مریم نواز اور نصرت شہباز کو ٹیکس ادائیگی کے لئے 23 جولائی تک مہلت دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت پر ٹیکس ادا نہ کیا گیا تو اکاؤنٹس منجمد کر کے ریکوری کی جائے گی۔