Tag: FBR

  • صارفین کے استعمال کی درآمدی اشیا کی ریٹیل قیمت پرٹیکس لگانے کی ہدایت

    صارفین کے استعمال کی درآمدی اشیا کی ریٹیل قیمت پرٹیکس لگانے کی ہدایت

    کراچی : ایف بی آر نے صارفین کے استعمال کی درآمدی اشیا کی ریٹیل قیمت پر ٹیکس لگانے کی ہدایت کردی ہے ، درآمدی اشیا پر 17 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) نے ایک اور نیا حکم نامہ جاری کردیا اور محکمہ کسٹمز کو صارفین کے استعمال کی درآمدی اشیا پر ریٹیل قیمت پر ٹیکس لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ریٹیل قیمت کی بنیاد پر درآمدی اشیا پر 17 فیصد سیلز ٹیکس وصولی کیا جائے۔

    حکومت نے موجودہ بجٹ میں سیلز ٹیکس قوانین میں ترمیم کردی ہے، نئی فہرست میں تھرڈ شیڈول میں شامل درآمدی اشیا کو ڈالا گیا ہے ، نئی فہرست میں غذائی اشیاء ، ہوم اپلائنس اور الیکٹرونک اشیاء شامل ہیں۔

    ایف بی آر نے ان تمام درآمدی اشیا پر ریٹیل قیمت پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی ، یہ شرط مقامی طور پر تیار ہونے والی صارفین کی اشیا اور درآمدی آئٹمز دونوں پر یکساں عائد کی گئی ہے۔

    نئے قوانین کے مطابق کسٹم حکام صارفین کی اشیا کی کلئیرنس کے وقت ٹیکس کی وصولی ریٹیل قیمت کے مطابق ہو گی اور درآمدی اشیا پر ریٹیل پرائز ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    نئے قوانین کے تحت درآمدی اشیا کی قیمت کا تعین ویلیوشن کی بنیاد پر نہیں ہوگا۔

  • بچوں کی سالانہ 2لاکھ فیس ادا کرنے والے  والدین کی شامت آگئی

    بچوں کی سالانہ 2لاکھ فیس ادا کرنے والے والدین کی شامت آگئی

    لاہور : ایف بی آر نے بچوں کی سالانہ 2لاکھ فیس ادا کرنےوالے مزید 10ہزار والدین کو نوٹسز جاری کر دئیے ، نوٹسز میں آمدن کے ذرائع پوچھے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) نے بچوں کی سالانہ 2لاکھ فیس ادا کرنے والے مزید 10ہزار والدین کو نوٹسز جاری کر دئیے ، نوٹسز میں والدین سے تعلیمی اداروں کی سالانہ 2لاکھ روپے فیس کی ادائیگی کے حوالے سے آمدن کے ذرائع پوچھے گئے ہیں ۔

    ایف بی آر کی جانب سے اس سے قبل 16ہزار والدین کو آمدن کے ذرائع کے حوالے سے نوٹسز جاری کئے تھے اور 15 روز میں جواب طلب کیا تھا۔

    دوسری جانب نمائندہ پیرنٹس ایسوسی ایشن فیصل صدیقی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ دولاکھ روپے فیس جمع کروانے والےوالدین کے لئے ضروری ہے کہ ریٹرن فائل کرتے ہوئے ایڈوانس ٹیکس ظاہر کریں۔

    فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ اس قانون کو چیلنج کرنے کیلئےگزشتہ دس ماہ سےسندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن فائل کر رکھی ہے، ایڈوانس انکم ٹیکس کٹتا تو ہے لیکن اسکول جمع کرواتا ہے یا نہیں علم نہیں، حکومت والدین کےساتھ اداروں کوبھی کنٹرول کرے۔

    یاد رہے ایف بی آر نے 2 لاکھ روپے سالانہ فیس اداکرنے والے والدین کا ریکارڈ مرتب کیا تھا اور کہا تھا 2 لاکھ روپے سالانہ فیس دینے والے اپنے ذرائع آمدن بتائیں، ذرائع آمدن جائز نہ ہوئے تو سخت کارروائی کی جائےگی۔

  • بیرون ملک سفر کرتے ہوئے کتنی رقم لے جائی جاسکتی ہے؟ ایف بی آر نے ہدایات جاری کردیں

    بیرون ملک سفر کرتے ہوئے کتنی رقم لے جائی جاسکتی ہے؟ ایف بی آر نے ہدایات جاری کردیں

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی نئی جاری کردہ ہدایات کے مطابق بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں پر 3 ہزار سے زائد پاکستانی کرنسی اور 10 ہزار سے زائد ڈالر لے جانے پر پابندی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کے لیے خصوصی ہدایات جاری کردیں۔ ایف بی آر کے مطابق 3 ہزار سے زائد پاکستانی کرنسی بیرون ملک لے جانے پر پابندی ہوگی۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ 5 سال تک کا بچہ ایک وقت میں ایک ہزار ڈالر یا مساوی کرنسی لے جا سکتا ہے، بچہ سال میں 6 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسی لے جا سکتا ہے۔

    5 سال سے زائد اور 18 سال تک کے مسافر کو ایک وقت میں 5 ہزار ڈالر یا مساوی کرنسی کی اجازت دی گئی ہے جبکہ اس عمر کے افراد سال میں 30 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسی لے کر سفر کر سکتے ہیں۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ 18 سال سے زائد عمر کے مسافر 10 ہزار ڈالر یا مساوی کرنسی ساتھ لے جا سکتے ہیں جبکہ سال میں 60 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسی کے ساتھ سفر کر سکتے ہیں۔

    ایف بی آر نے ایکسپورٹ پالیسی اور پروسیجر آرڈر کے تحت 11 اشیا کو ممنوع بھی قرار دیا ہے۔ سونا، چاندی،جواہرات اور سونے کے زیورات لے جانے پر پابندی ہوگی۔ اسی طرح 3 ہزار سے زائد پاکستانی کرنسی، نوادرات، آثار قدیمہ، ملکی مفاد کے خلاف لٹریچر اور قابل اعتراض مواد لے جانے پر بھی پابندی ہوگی۔

    10 ہزار سے زائد ڈالر، نقلی، جعلی اشیا، ٹاکسک کیمیکل یا اجزا، اسلحہ، بارودی مواد (وزارت دفاع کے این او سی کے علاوہ)، ایٹمی، کیمیائی یا تابکاری سے متعلق اشیا بھی ساتھ لے جانا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

    پالتو کتے بلیوں کو ساتھ لے جانے کے لیے سرٹیفیکیٹ درکار ہوگا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اس حوالے سے خصوصی شکایتی سیل بھی قائم کردیا گیا ہے۔

  • ایف بی آر کا بے نامی جائیدادوں کے مالکان کو نوٹس بھجوانے کا فیصلہ

    ایف بی آر کا بے نامی جائیدادوں کے مالکان کو نوٹس بھجوانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : ایف بی آر نے بے نامی جائیدادوں کے مالکان کو نوٹس بھجوانے کا فیصلہ کرتے ہوئے لاہور میں بے نامی جائیدادیں رکھنے والے 45 افراد کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اربوں روپے کی بے نامی جائیدادوں کے مالکان کو نوٹسز بھجوانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اور لاہور میں بے نامی جائیدادیں رکھنے والے 45 افراد کا ڈیٹا بھی حاصل کر لیا۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ بے نامی جائیدادوں کے جن مالکان کو نوٹسز بھجوائے جا رہے ہیں، ان کے نام ابھی افشا نہیں کئے جائیں گے تاکہ وہ قانونی آڑ لے کر فائدہ نہ اٹھا سکیں۔

    ایف بی آر حکام کا دعوٰی ہے کہ ان افراد کے پاس قیمتی گھر، پراپرٹیز اور لگژری گاڑیاں بھی ہیں اور یہ سال میں کئی کئی بار بیرون ملک جاتے ہیں، وہاں ان کے رہن سہن اور شاپنگ کا ڈیٹا بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو بے نامی جائیدادوں کے مالک نکلے ہیں، انہیں مرحلہ وار نوٹسز بھجوائیں گے اور ان کو دفاع کا پورا موقع دیا جائے گا اور قانونی تقاضےپورے ہوں گے، کسی سے ناانصافی نہیں کی جائے گی۔

    یاد رہے ایف بی آر نے بے نامی اثاثوں پر کریک ڈاؤن کے لیے اتھارٹی قائم کی اور بےنامی جائیدادوں کی تحقیق کے لیے بےنامی زونز بنا دیئے گئے ہیں ، بےنامی زونز میں ایف بی آر کے اعلیٰ افسران بھی تعینات کئے گئے ہیں۔

    دوسری جانب چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے صوبائی چیف سیکرٹریز کو خط لکھ کر غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات طلب کر لیں۔

  • ایف بی آرکے 2100 ملازمین کے تبادلے

    ایف بی آرکے 2100 ملازمین کے تبادلے

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے بڑے شہروں کے دفاتر میں سیکڑوں افسران واہلکاروں کے تبادلے کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق 16 شہروں میں گریڈ 9 تا 16 تک کے ملازمین کے تبادلے کیے گئے۔

    نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ جن ریجنز میں تبادلے کیے گئے ان میں کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، حیدرآباد، کوئٹہ، سکھر، ایبٹ آباد، بہالپور، سرگودھا اور سیالکوٹ شامل ہیں۔

    ایف بی آر کے نوٹی فکیشن کے مطابق کراچی میں گریڈ 9 تا 16 کے 726 افسران واہلکاروں کے تبادلے کیے گئے جبکہ لاہور میں 656، راولپنڈی اور اسلام آباد میں 357 افسران واہلکاروں کے تبادلے کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے۔

    وزیراعظم نے بے نامی جائیدادوں کی نشاندہی کرنے والوں کو 10 فیصد دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ بے نامی جائیدادوں کی جو بھی نشاندہی کرے گا ہم رولز تبدیل کرکے اس کو 10 فیصد دیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ بے نامی جائیداد سے حاصل ہونے والا سارا پیسہ احساس پروگرام میں ڈال دیں گے۔

  • حکومت کا خام مال کی درآمد پر کسٹم کلیئرنس کو آسان بنانے کا فیصلہ

    حکومت کا خام مال کی درآمد پر کسٹم کلیئرنس کو آسان بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے خام مال کی درآمد پر کسٹم کلیئرنس کو درآمد کنندگان کے لئے آسان بنانے کا فیصلہ کر لیا.

    چیئرمین ایف بی آر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ درآمد کنندگان کو اب قطعی ہراساں نہیں کیا جائے گا.

    شبر زیدی نے کہا ہے کہ حکومت نے صنعت کاروں کی سہولت کے لئے یہ اہم فیصلہ کیا ہے،60 فی صد کنٹینرز کو گرین چینل کے ذریعے کلیئر کیا جائے گا.

    [bs-quote quote=” درآمد کنندگان کو اب قطعی ہراساں نہیں کیا جائے گا.” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شبر زیدی”][/bs-quote]

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ دو مہینے میں کلیئرنس کاعمل مکمل ہو جائے گا.

    اس ضمن میں چیئرمین ایف بی آر نے چیئرمین ایس ای سی پی کو خط لکھا ہے اور کاروباری کمپنیز کے فنانشل اکاؤنٹس کو شفاف بنانے میں تعاون کی درخواست کی ہے.

    یاد رہے کہ آج احساس پروگرام کے تحت منعقدہ تقریب میں نے وزیر اعظم نےکہا تھا کہ ہم ایف بی آرکو ٹھیک کریں گے، تہیہ کررکھا ہےکہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس جمع کر کے دکھائیں گے.۔

    خیال رہے کہ 2 جولائی 2019 کو اے آر وائی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شبر زیدی نے کہا تھا کہ نان فائلرز رہنے کی گنجایش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔.

  • ایف بی آر نے  صوبائی حکومتوں سے غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات طلب کر لیں

    ایف بی آر نے صوبائی حکومتوں سے غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات طلب کر لیں

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے صوبائی چیف سیکرٹریز کو خط لکھ کر غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات طلب کر لیں.

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے صوبائی حکومتوں سے غیر منقولہ جائیداد رکھنے والوں کی تفصیلات طلب کی ہیں.

    ادارے کی جانب سے 500 مربع گزیا اس سے زیادہ غیر منقولہ جائیداد رکھنے والوں کا ڈیٹا طلب کیا گیا ہے. ایف بی آر نے دو ہزار مربع فٹ کورڈ ایریا والے فلیٹس کے مالکان کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں.

    حکومت ذرائع کے مطابق صوبائی حکومتوں، کینٹ ایریاز اور اسلام آباد کی انتظامیہ سے معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں.

    ایف بی آر سے بہتر  روابط کےلیے صوبائی حکومتوں کو فوکل پرسن مقررکرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جس پر جلد عمل درآمد کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے.

    مزید پڑھیں: ظاہر اثاثے کسی بھی کارروائی میں بطور شہادت استعمال نہیں ہوسکتے، شبر زیدی

    خیال رہے کہ 26 جون 2019 کو چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا تھا کہ ظاہر کردہ اثاثےکسی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بہ طور شہادت استعمال نہیں ہوسکتے ہیں.

    شبر زیدی کے مطابق بینک اکاؤنٹس کی بائیومیٹرک ویری فکیشن پر وضاحت دیتے ہوئے کہاویری فکیشن بینک اپنی ضرورت کےتحت کررہے ہیں.

  • ایف بی آر کی بے نامی اثاثوں پر کریک ڈاون کی تیاری

    ایف بی آر کی بے نامی اثاثوں پر کریک ڈاون کی تیاری

    اسلام آباد: ایف بی آر نے بے نامی اثاثوں پر کریک ڈاؤن کے لیے اتھارٹی قائم کردی ہے، بےنامی جائیدادوں کی تحقیق کے لیے بےنامی زونز بنا دیئے ، بےنامی زونز میں ایف بی آر کے اعلیٰ افسران تعینات کردیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)  نے بے نامی اثاثوں پر کریک ڈاؤن کیلئے تیاری کرلی اور بےنامی اکاؤنٹس اور جائیدادوں پر اتھارٹی تشکیل دے دی گئی اور بےنامی جائیدادوں کی تحقیق کیلئے بےنامی زونز قائم کردیے ہیں۔

    بےنامی زونزمیں ایف بی آرکےاعلیٰ افسران تعینات کیےگئے ہیں، بےنامی جائیدادوں کےحوالے سے معلومات پر تحقیق کی جائےگی اور متعلقہ افسران بے نامی اکاونٹس اور اثاثوں پر کیس بنا کر اتھارٹی کو پیش کریں گے۔

    اتھارٹی بے نامی اکاؤنٹس پر تحقیقات کرکے رپورٹ وفاقی حکومت کو دےگی،ایف بی آر کی نوتشکیل اتھارٹی رپورٹس کےحوالے سےمزید تحقیق کے بعد حتمی رپورٹ مرتب کرےگی، بےنامی اکاؤنٹس کے بارے میں ایف بی آر کی نئی اتھارٹی فیصلہ کرےگی۔

    ایف بی آرمیں بے نامی زونز کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر تقرریاں اور تبادلے کردیئے گئے ہیں ، کمشنر اسلام آباد حسن ذوالفقار کو کمشنر آئی آر اپرووننگ اتھارٹی، ڈپٹی کمشنر آر ٹی او محمدحسین کو ڈپٹی کمشنر بے نامی زون ون تعینات کردیاگیا۔

    ہشام خالد کو اسسٹنٹ کمشنرآئی آر بےنامی زون ون، سید شکیل احمد کو کمشنر اور بلال محمودکو ڈپٹی کمشنر آئی آر بے نامی زون تھری تعینات کیا گیا ہے۔

    گذشتہ روز چیئرمین ایف بی آر نے بےنامی پراپرٹیز کے خلاف کام شروع کرنے کا حکم دیا تھا ، ترجمان ایف بی آر کا کہنا تھا کہ بے نامی ایکٹ 2017کے عملدرآمد کے لئے قائم کردہ ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی یکم جولائی سے کام شروع کر دے گی ۔

    ترجمان ایف بی آر کے مطابق بے نامی زونز نے بے نامی ایکٹ کے عملدرآمد کے لیے کام کا آغاز کر دیا ہے اور بے نامی ایکٹ 2017کے تحت قائم کردہ بے نامی زونز میں افسران کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے بے نامی ایکٹ 2017کے عملدرآمد کے لئے ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔

  • ایف بی آر نے اثاثےظاہرکرنے کی اسکیم میں بڑی رعایت کا اعلان کردیا

    ایف بی آر نے اثاثےظاہرکرنے کی اسکیم میں بڑی رعایت کا اعلان کردیا

    اسلام آباد : ایف بی آر نے اثاثےظاہرکرنےکی اسکیم کےلیے کیش بینکوں میں رکھنے کی شرط ختم کردی، شہری کیش کی تفصیلات بتا سکتے ہیں، سہولت کے باوجود بھی لوگ فائدہ نہیں اٹھاتے تو مدت بڑھانے کا فائدہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اثاثےظاہرکرنےکی اسکیم میں بڑی رعایت کا اعلان کردیا ، ممبر ٹیکس پالیسی ایف بی آر نے اسکیم کےلیے کیش بینکوں میں رکھنے کی شرط ختم کردی۔

    حامدعتیق سرور نے کہا جن لوگوں نے کیش پراپرٹی یا بزنس میں لگایا وہ لکھ کر دے سکتے ہیں ، شہری کیش کی تفصیلات بتا سکتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا سہولت کے باوجود بھی لوگ فائدہ نہیں اٹھاتے تو مدت بڑھانےکافائدہ نہیں، قانون میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مدت میں توسیع کی گنجائش نہیں۔

    دوسری جانب ایف بی آر کے مطابق 30 جون 2019 تک خریدی گئی جائیدادوں کو اسکیم میں ظاہر کرنے کی اجازت ہے اور جو بینک میں کیش جمع نہیں کراسکے، انہیں 2فیصد اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے جون 2018 کے بعد کی جائیدادیں بھی اب اسکیم میں ظاہر کی جاسکیں گی، جائیداد پر 2 فیصد اضافی ٹیکس دینا ہوگا جبکہ جیولرز کو تجارتی اسٹاک میں موجود سونا بھی اسکیم میں ظاہرکرنے کی اجازت ہے، اسٹاک میں موجود سونا ظاہر کرنے پر 4فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق منظور فنانس بل 2019 کے ذریعےایکٹ2019 میں ترامیم کردی گئی ہیں، ترامیم کے بعد سکیم کی معیاد میں توسیع کے امکانات واضح ہوگئے ہیں۔

    خیال رہے ایسیٹ ڈیکلیئریشن اسکیم سےفائدہ اٹھانے کیلئےصرف ایک روزباقی رہ گیا ہے، وزیر اعظم نےبھی اسکیم کی حتمی تاریخ میں توسیع کا اشارہ دیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی معیاد میں توسیع کا امکان ہے۔

  • ایف بی آر نے پراپرٹی پر سیلز ٹیکس کم کردیا

    ایف بی آر نے پراپرٹی پر سیلز ٹیکس کم کردیا

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پراپرٹی پر سیلز ٹیکس کم کردیے ، تعمیر شدہ گھریافلیٹ کی 4 سال بعد اور پلاٹ کی 8 سال بعد فروخت پرکوئی ٹیکس نہیں ہوگا جبکہ چار سال سے پہلے فروخت کرنے پر کیپیٹل گین ٹیکس لگے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پراپرٹی ٹیکس کی چھوٹ کی مدت اور شرح میں کمی کا اصولی طور پر فیصلہ کرلیا، جس کا اعلان حکومت کی جانب سےکیا جائے گا۔

    ایف بی آر نے پراپرٹی پر سیلز ٹیکس کم کردیے، جس کے بعد تعمیر شدہ گھریافلیٹ کی 4 سال بعد فروخت اور پلاٹ کی 8 سال بعد فروخت پرکوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق چار سال سے پہلے فروخت کرنے پر 50 لاکھ کی پراپرٹی پر5 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس ، ایک کروڑ کی پراپرٹی پر 10 فیصد کیپیٹل ٹیکس لاگو ہوگا۔

    ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 15 فیصد اور 2کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 20 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس لگے گا۔

    اس وقت پراپرٹی ملکیت کے 3 سال کے اندر فروخت کرنے پر ٹیکس عائد ہے جب کہ 3 سال بعد پراپرٹی فروخت کرنے پر ٹیکس کی شرح صفر ہے، 30 جون کے بعد پراپرٹی ملکیت کے 10 سال کے اندر فروخت کرنے پر15 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔

    نئے فنانس بل میں تجویز کردہ 10 سالہ مدت کے بعد پراپرٹی فروخت کرنے پرٹیکس کی شرح صفر ہوگی۔

    یاد رہے اس سے قبل ایف بی آرنےبائیس بڑےشہروں کیلئےجائیدادکی قیمتیں بڑھانےکافیصلہ کیا تھا ، جائیداد کی ایف بی آر قیمتیں یکم جولائی سے مارکیٹ ویلیو کی 85 فی صد ہو جائیں گی، ایف بی آر نے جائیداد کی قیمتوں پر یہ نظر ثانی 5 ماہ کے لیے کی ہے۔

    کراچی کے لیے رہایشی جائیداد کی قیمتوں میں 54 فی صد تک اضافہ، کمرشل جائیداد کی قیمتوں میں 67 فی صد تک اضافہ جب کہ جائیداد کی قیمتوں کی 11 کیٹگریز برقرار رکھنے کی تجویز دی گئی۔