Tag: FBR

  • ایف بی آر کے کرپٹ ملازمین بھی قانون کے دائرے میں

    ایف بی آر کے کرپٹ ملازمین بھی قانون کے دائرے میں

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بلیک میلنگ اور کرپشن کے خاتمے کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے غیر قانونی اور خلاف ضابطہ کام کرنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہریوں کو قانون کا پاسداربنانے کے لیے کوشاں ادارے کے ملازمین کو بھی اب قانون کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ ایف بی آر نے کرپٹ، غیر قانونی اور خلاف ضابطہ کام کرنے والے ملازمین کے خلاف بھی ایکشن کا فیصلہ کرلیا۔

    ایف بی آر کے کرپٹ ملازمین کے خلاف شکایات درج کروانے کی سہولت متعارف کروادی گئی، شکایت پر عمل در آمد کرتے ہوئے کرپٹ ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    ایف بی آر ملازمین کے خلاف 4 علیحدہ طریقوں سے شکایات درج کروائی جاسکتی ہے جس کے لیے کال، ای میل اور ویب سائٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں 2 ہزار 566 ارب ٹیکس جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا، جولائی سے فروری تک 2 ہزار 330 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جاسکا۔

    ایف بی آر کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس یا رقم کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف رواں ماہ کے آغاز سے آپریشن لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں شروع کیا جا چکا ہے جس کے لیے اسٹیٹ بینک سے ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔

  • گناہ ٹیکس کا ممکنہ نفاذ: ایف بی آر نے حکومتی فیصلے کی مخالفت کردی

    گناہ ٹیکس کا ممکنہ نفاذ: ایف بی آر نے حکومتی فیصلے کی مخالفت کردی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گناہ ٹیکس کے ممکنہ نفاذ کے حکومتی فیصلےکی مخالفت کردی، وزارت قومی صحت کومؤقف سےآگاہ کرتے ہوئے کہا گناہ ٹیکس لگانے سےآمدن متاثرہوگی اور ٹیکس چورعناصرگناہ ٹیکس سےزیادہ مستفید ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق گناہ ٹیکس کے ممکنہ نفاذ حکومتی فیصلےکی ایف بی آر نے مخالفت کردی اور وزارت قومی صحت کومؤقف سےآگاہ کردیا، ایف بی آر نے مؤقف اپنایا ہے گناہ ٹیکس لگانے سےآمدن متاثرہوگی جبکہ مشروبات، سگریٹ پرگناہ ٹیکس سے وصولیوں میں کمی کا امکان ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے ٹیکس چور عناصرگناہ ٹیکس سے زیادہ مستفید ہوں گے جبکہ گناہ ٹیکس لگانے سے مشروبات اور سگریٹ مزید مہنگے ہوں گے اور مشروبات، سگریٹ کی مہنگائی سے غیر قانونی اشیا کی مانگ بڑھے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے مشروبات،سگریٹ انڈسٹری سالانہ اربوں کےٹیکس دیتی ہے، وزارت قومی صحت کاگناہ ٹیکس کےمتبادل مختلف آپشنز مشروبات، سگریٹ پر عائد ٹیکسز کی شرح میں اضافے پرغور کررہی ہے اور سیلز ٹیکس،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں نمایاں اضافہ کیاجائےگا۔

    مزید پڑھیں : حکومت نے گناہ ٹیکس کے نفاذ کے لیے کمر کس لی، سمری کابینہ ڈویژن کو ارسال

    یاد رہے حکومت نے گناہ ٹیکس کے نفاذ کے لیے کمر کس لی ہے اور وزارت صحت نے گناہ ٹیکس کی سمری کابینہ ڈویژن کو ارسال کردی ، سمری میں سفارش کی گئی سگریٹ پیکٹ پر 10 روپے گناہ ٹیکس عائد کیا جائے، سگریٹ کی تمام کیٹگریز پر گناہ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

    سمری میں مشروب کی 100 ملی لیٹر بوتل پر دو روپے گناہ ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی گئی، ملک میں سالانہ 4 ارب سے زائد سگریٹ کا پیکٹ فروخت ہوتا ہے، گناہ ٹیکس سے سالانہ 60 سے 70 ارب روپے آمدن متوقع ہے۔

    ذرائع کے مطابق گناہ ٹیکس کابینہ کی منظوری کے بعد فوری نافذ العمل ہوگا، گناہ ٹیکس کی آمدن شعبہ صحت کی بہتری پر خرچ کی جائے گی، حاصل کردہ رقم وزیراعظم ہیلتھ پروگرام کے تحت استعمال ہوگی۔

    واضح رہے کہ پاکستان سگریٹ پر گناہ ٹیکس لگانے والا دنیا کا دوسرا ملک ہے اس سے قبل فلپائن سگریٹ پر گناہ ٹیکس لگانے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔

  • کراچی کے ایک خاندان کا 40 لاکھ سے زائد ڈالر امریکا منتقل کرنے کا انکشاف

    کراچی کے ایک خاندان کا 40 لاکھ سے زائد ڈالر امریکا منتقل کرنے کا انکشاف

    کراچی : کراچی میں ایک خاندان کی جانب سے40 لاکھ سے زائد ڈالر امریکا منتقل کرنے کا انکشاف ہوا، جس کے بعد عدالت نے باپ ، بیٹے اور بیٹیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ، ایف بی آر کا کہنا ہے ملزمان پاکستان کے ساتھ امریکی شہریت بھی رکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ڈالرز بیرون ملک منتقل کرنے والوں کے خلاف ایف بی آر سرگرم ہیں ، اس دوران کراچی کے ایک خاندان کی جانب سے40 لاکھ سے زائد ڈالر امریکا منتقل کرنے کا انکشاف سامنے آیا۔

    عدالت نے باپ،بیٹے اور بیٹیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے، انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نےمقدمے کی نقول جمع کرادی ، ملزمان میں باپ پرویز علی، بیٹیاں سارہ، انعم علی اور بیٹا جبران شامل ہیں۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے ملزمان پاکستان کے ساتھ امریکی شہریت بھی رکھتے ہیں۔

    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا منی لانڈرنگ کے لیے 2016 میں متعدد اکاؤنٹ کھولےگئے، ملزمان نے کراچی کی مختلف ایکس چینج سےبڑی تعداد میں ڈالرخریدے اور اب تک 40 لاکھ، 94 ہزار 500 ڈالرز امریکا منتقل کر چکے ہیں، ملزم پرویز علی سے پوچھا تو اطمینان بخش جواب نہ دے سکا، ملزمان نے 11 کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس چوری کیا۔

    عدالت نے ملزمان کے 10,10 لاکھ کے عوض قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایف بی آر حکام کو مزید تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کا انکشاف

    یاد رہے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا، اکاؤنٹس رکھنے والے تاجروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا تھا ملزمان کے ضلع بونیر اور کراچی صدر موبائل مارکیٹ کے پتے درج ہیں۔ مذکورہ تاجروں زور طالب خان، عمار خان، محمد حسن اور محمد حمزہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

    ایف بی آر حکام کے مطابق ملزم زور طالب خان سالار انٹر پرائزز اور سالار مائننگ کا پروپرائٹر ہے۔ زور طالب خان نے 2012 سے 2017 کے دوران 6 بے نامی اکاؤنٹ کھولے، 5 سال میں ان 6 بے نامی اکاؤنٹس سے 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے حوالے سے نیب کے اختیارات مانگے تھے۔

  • بینک سے نقد رقم نکالنے کی حد یا ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں‘ کی ایف بی آر

    بینک سے نقد رقم نکالنے کی حد یا ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں‘ کی ایف بی آر

    کراچی: ترجمان فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا کہنا ہے کہ بینک کھاتوں سے نقد رقم نکالنے کی حد یا ٹیکس کی شرح میں کوئی ردوبدل نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بینک سے نقد رقم نکالنے کی حد یا ٹیکس کی شرح میں تبدیلی سے متعلق خبروں کو تردید کردی۔

    ترجمان ایف بی آر نے اپنے بیان میں کہا کہ وڈ ہولڈنگ دفعات کا اطلاع صرف نان فائلرز پر ہوگا۔

    وفاقی وزیر برائے محصولات حماد اظہر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے پیغام میں کہا کہ بینک کھاتوں سے نقد رقم نکالنے کی حد یا ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایف بی آر نے ملک کے مختلف شہروں میں ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیاں کرکے نو افراد کو گرفتاراوران جائیدادیں اور گاڑیاں قبضے میں لے لیں تھی، 4 ہزاربینک اکاؤنٹس بھی منجمد کردیے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ 7 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا ایک ایک پیسہ عوام پر خرچ کریں گے، ٹیکس نیٹ بہترنہ ہوا، تو یہ ملک کی سلامتی کا مسئلہ ہے، عوام ٹیکس نہیں دیں گے تو قوم آزاد نہیں، غلام ہی رہے گی۔

    اگر ہم ٹیکس نہیں دیں گے، تو قوم آزاد نہیں ہوگی: وزیراعظم

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کے لیے ٹیکس دینے کو قومی فریضہ سمجھنا چاہیے، حکومت اقتصادی ٹیم بزنس کمیونٹی سے مشاورت کرے گی۔

  • ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیاں، نو افراد گرفتار، جائیدادیں اور گاڑیاں ضبط

    ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیاں، نو افراد گرفتار، جائیدادیں اور گاڑیاں ضبط

    کراچی : ایف بی آر نے ملک کے مختلف شہروں میں ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیاں کرکے نو افراد کو گرفتار ان جائیدادیں اور گاڑیاں قبضے میں لے لیں، 4ہزاربینک اکاؤنٹس بھی منجمد کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایف بی آر کی ملک بھر میں کارروائیاں جاری ہیں، گزشتہ تین ماہ میں ٹیکس نادہندگان کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔

    ایف بی آر کی ٹیم نے ملک بھرسےنو افراد کو گرفتار کیا،78جائیدادیں اور46گاڑیاں قبضے میں لے لی گئیں، اس کے علاوہ ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی میں چار ہزاربینک اکاؤنٹس بھی منجمد کئے گئے۔

    ایف بی آر حکام کے مطابق اب تک8ارب20کروڑ روپے کےٹیکس کی ریکوری کرلی گئی ہے، ٹیکس نادہندگان کی گرفتاریاں فیصل آباد اور پشاور سے کی گئیں جبکہ ٹیکس نادہندگان میں ایک راولپنڈی، کراچی میں وارنٹ جاری کیا گیا۔

  • آصف زرداری کی تین بلٹ پروف گاڑیاں، ڈیوٹی اور ٹیکس کی جعلی اکاؤنٹس سے ادائیگی

    آصف زرداری کی تین بلٹ پروف گاڑیاں، ڈیوٹی اور ٹیکس کی جعلی اکاؤنٹس سے ادائیگی

    کراچی : آصف زرداری کو تحفے میں ملنے والی تین بلٹ پروف گاڑیوں کا ٹیکس جعلی اکاؤنٹس سے ادا کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ایف بی آر نے پی پی شریک چیئرمین کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آصف زرداری کو تحفے میں ملنے والی تین بلٹ پروف گاڑیوں کے معاملے نوٹس لے لیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے جے آئی ٹی رپورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کے انکشاف پر ایکشن کا فیصلہ کیا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آصف زرداری کو تحفے میں ملنے والی تین گاڑیاں2009میں دبئی سے پاکستان لائی گئیں۔

    سال2014میں گاڑیوں کا ٹیکس اور ڈیوٹی جعلی اکاؤنٹس سے ادا کی گئی، مذکورہ گاڑیوں کے چالان بھی آصف زرداری کے نام سے جمع ہوئے، ان گاڑیوں پر3کروڑ71لاکھ روپے سے زائد کی رقم کسٹمز کو ادا کی گئی۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ بےنامی اکاؤنٹس پر آصف زرداری کو25مارچ کو طلب کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے مبینہ طور پر  بحیثیت صدر مملکت پانچ بیش قیمت گاڑیوں کی درآمد کے ٹیکس اور ڈیوٹی کی ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سے کی جبکہ دو بلٹ پروف گاڑیوں کو اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور کاغذات نامزدگی میں پوشیدہ رکھا۔

    مزید پڑھیں: نیب نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو 20 مارچ کو طلب کرلیا

    یہ تین گاڑیاں جن میں دو یو اے ای سفارت خانے اور ایک لیبیا کے سفارت خانے کی جانب سے سابق صدر کو بطور تحفہ دی گئی تھیں جو بعد ازاں ان ہی کے نام پر رجسٹرڈ ہوئیں جن کا تذکرہ انہوں نے اپنے ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور قومی اسمبلی کے الیکشن کے لئے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں بھی کیا۔

  • بیرون ملک پاکستانیوں کے ایک لاکھ 58 ہزار اکاؤنٹس اور  556 پراپرٹیز کا سراغ مل گیا

    بیرون ملک پاکستانیوں کے ایک لاکھ 58 ہزار اکاؤنٹس اور 556 پراپرٹیز کا سراغ مل گیا

    اسلام آباد :  ایف بی آر کا کہنا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی ایک لاکھ 58 ہزار آف شور اکاؤنٹس اور  556 پراپرٹیز کا سراغ لگا لیا ہے، پاناما لیکس سے 6.5 ارب وصول کیا گیا ۔

    تفصیلات کے مطابق فیض اللہ کاموکاکی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس میں ممبر ایف بی آر نے بے نامی قوانین پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا بےنامی قوانین ٹیکس وصولی کے لیے نہیں منی لانڈرنگ روکنے کے لیے نافذ کیے جارہے ہیں۔

    ممبر ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے علیمہ خان کا کیس نہیں نکالا، سپریم کورٹ نے علیمہ خان کےکیس کا از خود نوٹس لیا، سپریم کورٹ کو کسی نے بتایا ہوگااس کیس کو بھی دیکھا جائے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا ایک لاکھ 58 ہزار آف شور اکاؤنٹس کی تفصیلات مل چکی ہیں، ان اکاؤنٹس کے مالکان کو عبوری نوٹسز بھجوائے جا رہے ہیں ، 10 لاکھ ڈالرز سے زائد مالیت کے آف شور بینک اکاؤنٹس کےخلاف تحقیقات جاری ہیں، ایک آف شور اکاؤنٹ سے 170 ملین ڈالرز کی ریکوری ہوئی ہے۔

    ایک آف شور اکاؤنٹ سے 170 ملین ڈالرز کی ریکوری ہوئی ہے

    بریفنگ میں بتایا گیا دبئی میں پاکستانیوں کی 556 پراپرٹیز کا انکشاف ہوا ہے، دبئی میں 579 افراد کی پراپرٹیز ہیں اور پراپرٹیز کے 400 سے زائد مالکان ٹیکس ایمنسٹی حاصل کرچکے ہیں جبکہ برطانیہ میں پاکستانیوں کی پراپرٹیز کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی فیض اللہ کاموکا نے سوال کیا سوئس اکاونٹس کے خلاف تحقیقات نہیں کیں؟ بے نامی اکاونٹس ہمارے لیے بڑا مسئلہ ہے، پاناما لیکس کا بہت شور مچایا گیا، ایف بی آر نے پاناما لیکس کے خلاف کیاکیا؟ پاناما لیکس پر سیاست دانوں کے خلاف بہت کچھ سنا گیا۔

    فیض اللہ کاموکا نے کہا متعلقہ اداروں کو طلب کرکے بریفنگ دی جائے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا فنانس بل میں ایف بی آر کو فوری تحقیقات کا اختیار دیا گیا ہے، پاناما لیکس میں 450 سے زائد افراد کے نام تھے ، 291 افراد کی معلومات مل سکی ہیں جبکہ پانامالیکس کے15 کیسوں کےخلاف تحقیقات مکمل کی گئی ہیں۔

    پاناما لیکس سے 6.5 ارب وصول کیا گیا

    ممبر ایف بی آر نے بتایا پاناما لیکس سے 6.5 ارب وصول کیا گیا ، ایف بی آر کو 8 ہزار بے نامی بینک اکاونٹس کا ڈیٹا مل چکا ہے ، ایک کروڑ سےزائد کی ٹرانزیکشن رپورٹ ملنا شروع ہوجائیں گی ، یکم اپریل سےبینکوں کی مشکوک ترسیلات کی رپورٹ ملناشروع ہوگی۔

  • ایف بی آر نے بے نامی جائیدادوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    ایف بی آر نے بے نامی جائیدادوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    اسلام آباد: ایف بی آر نے بے نامی جائیدادوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی، قوانین نافذ کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج ایف بی آر ممبرز نے پریس کانفرنس کی، جس میں کہا گیا کہ بے نامی جائیدادوں سے متعلق قانون نافذ کر دیا گیا ہے۔

    ایف بی آر ممبرز کے مطابق بے نامی جائیدادوں کے خلاف کیسز بنائے جائیں گے، ایڈ جیوکیٹنگ اتھارٹی قائم کی جائے گی، کابینہ اتھارٹی کے چیئرمین اور اراکین کی منظوری دے گی۔

     ایف بی آر کے مطابق بےنامی کیسزاتھارٹی کےسامنے پیش کئے جائیں گے، اتھارٹی کے فیصلے کو ایپلٹ ٹربیونل میں چیلنج کیا جا سکے گا، بے نامی جائیدادوں کو90 روز کے لئے ضبط کیا جائے گا،120 روز میں کیس کا چالان اتھارٹی کے سامنے پیش ہوگا۔

    مزید پڑھیں: بے نامی جائیدادیں ضبط کرنے کے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، تاجر برادری

    ارکان کا کہنا تھا کہ ٹربیونل کے فیصلے سے جائیداد کو بیچا جا سکے گا، لاہور، کراچی، اسلام آباد کے کمشنرز کو اختیارات دیئے گئے ہیں۔

    ایف بی آر کے مطابق قانون کا اطلاق فروری2017 کے بعد بے نامی جائیدادوں پر ہوگا، قانون نافذ کر دیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ  11 مارچ 2019 کو وفاقی حکومت نے بے نامی اکاؤنٹس میں غیر قانونی ٹرانزکشن کی روک تھام کے لئے قانون کی منظوری دی تھی۔

  • بے نامی اکاؤنٹس میں ٹرانزکشن کیخلاف قانون منظور، نوٹیفکیشن جاری

    بے نامی اکاؤنٹس میں ٹرانزکشن کیخلاف قانون منظور، نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے بے نامی اکاؤنٹس میں غیر قانونی ٹرانزکشن کی روک تھام کیلئے قانون کی منظوری دے دی، ایف بی آر نے انسداد بےنامی ٹرانزیکشن قوانین2019کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے بے نامی اکاؤنٹس میں غیر قانونی ٹرانزکشن سے متعلق نئے قوانین کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    مذکورہ حکم نامہ حکومت کی جانب سے قانون کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے دو ہفتے قبل اس ایکٹ کو نافذ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے انسداد بےنامی ٹرانزیکشن قوانین2019کی منظوری دے دی جس کے بعد ایف بی آر نے نئے قوانین کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، ان قوانین کا اطلاق فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کو ٹیکس نوٹس جاری کیے جاسکیں گے، جواب نہ ملنے پر رقم فوری ضبط ہوجائے گی، اس وقت بے نامی اکاؤنٹس میں 50 ارب روپے کی موجودگی کی معلومات ایف بی آر کے پاس ہیں۔

    ایف بی آر ایکٹ کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس، بےنامی منقولہ اورغیرمنقولہ جائیداد پرہوگا۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق انسداد بےنامی قوانین پر عمل درآمد کیلئے اتھارٹی بھی قائم کی جائے گی، وفاقی حکومت کو بےنامی جائیداد ضبط کرنے کا اختیار ہوگا۔

    نئے قوانین میں بےنامی جائیداد پر ایک سے سات سال تک قید کی سزا ہوسکے گی اور پراپرٹی کی فیرمارکیٹ ویلیوکا25فیصد جرمانہ عائد ہوسکے گا، غلط معلومات یا جعلی اکاؤنٹس پر چھ ماہ سے پانچ سال تک قید بھی ہوسکے گی۔

    ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ بے نامی ایکٹ کے تحت معلومات اور رسائی کیلئے چھاپےمارے جاسکیں گے، کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ پر اکاؤنٹس، دستاویزات، کمپیوٹر کو تحویل میں لیا جاسکے گا،۔

    اس کے علاوہ وفاقی حکومت ٹرائل کیلئےخصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لاسکے گی، ایف بی آر وفاقی حکومت کو فیڈرل اپیلٹ ٹریبونل قائم کرنے کا اختیار اور ایڈجوکیٹنگ اتھارٹی کا قیام عمل میں لاسکے گی۔