Tag: FBR

  • امیراور پُرتعیش زندگی گزارنے والے سرکاری افسران کے خلاف گھیرا تنگ

    امیراور پُرتعیش زندگی گزارنے والے سرکاری افسران کے خلاف گھیرا تنگ

    اسلام آباد : تعلیمی اداروں کے بعد سرکاری ملازمین کی باری  آگئی ، ایف بی آر نے سندھ حکومت اور دیگر امیراور پر تعیش زندگی گزارنے والے سرکاری افسران کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سندھ حکومت کے سو غیر رجسٹرڈ افسران کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے نوٹس تیارکر لیے اور سرکاری افسران کی پراپرٹی اور دیگر املاک ایف بی ار کے ریڈار پر آگئی ہے۔

    ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے شہر بھر میں کروڑوں کمانے والے پراپرٹی مالکان کے لئے بھی نوٹس تیارکر لیے ہیں ، پہلے مرحلے میں بڑے دو ہزار پراپرٹی مالکان کو نوٹس ارسال کئے جارہے ہیں۔

    ایف بی آر کے شعبے براڈنگ اف ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے شہر میں دیگر سولہ ہزار افراد کے لئے بھی نوٹس تیار کر لئے ہیں جبکہ شہریوں کو ایف بی آر سے رجسٹرڈ ہونے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ ہفتے سے جاری ہونے والے نوٹس کے بعد نادھندگان کے بینک اکاونٹ منجمد کرنے کے ساتھ ٹیکس وصولی بھی کی جا سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں :  حکومت کا اسکولوں اورٹیوشن سنٹرزکوٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    یاد رہے چند روز قبل  فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تعلیمی ادارے  کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا تھا  اور کہا تھا اس ضمن میں شہر بھر میں قائم اسکول، مونیٹسریز، کالجز اور ٹیوشن سینٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، براڈنگ آف ٹیکس نیٹ کے تحت اسپیشل ٹیمیں غیر رجسٹرڈ اسکولوں پر چھاپے ماریں گی۔

    ایف بی آر  کا کہنا تھا کہ کراچی میں چیف کمشنر کی ہدایت پر شہر بھر میں غیر رجسٹرڈ اداروں کے لئے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی اور غیر رجسٹرڈ اسکولوں کو بھی اب ٹیکس دینا ہی ہوگا۔

  • حکومت کا اسکولوں اورٹیوشن سنٹرزکوٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    حکومت کا اسکولوں اورٹیوشن سنٹرزکوٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    کراچی: والدین سے تعلیم کے نام پر ہزاروں کی مد میں فیسیں بٹورنے والے تعلیمی اداروں کو حکومت نے ٹیکس نیٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ تعلیمی ادارے جو آج تک ٹیکس ادا نہیں کررہے تھے ، وہ بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے۔

    اس ضمن میں شہر بھر میں قائم اسکول،مونیٹسریز،کالجز اور ٹیوشن سینٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ براڈنگ آف ٹیکس نیٹ کے تحت اسپیشل ٹیمیں غیر رجسٹرڈ اسکولوں پر چھاپے ماریں گی۔

    کراچی میں چیف کمشنر کی ہدایت پر شہر بھر میں غیر رجسٹرڈ اداروں کے لئے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی اور غیر رجسٹرڈ اسکولوں کو بھی اب ٹیکس دینا ہی ہوگا۔

    کچھ عرصہ قبل نجی اسکولوں کی فیسوں کے حوالے سے عدالتی حکم کی وضاحت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایک کہا تھا کہ پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے اسکولوں کو بیس فی صد کمی کرنی پڑے گی۔

    یاد رہے کہ اسی مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کراچی ،لاہور اور سکھر میں ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد اسکولوں پر چھاپے مار کر ریکارڈ تحویل میں لے لیا تھا، جبکہ 22 بڑے نجی اسکولوں سے متعلق مراسلہ بھی جاری کیا گیا تھا۔

  • علیمہ خان نے پچیس فیصدٹیکس ادا کردیا: چیئرمین ایف بی آر

    علیمہ خان نے پچیس فیصدٹیکس ادا کردیا: چیئرمین ایف بی آر

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے 25 فیصد ٹیکس ادا کردیا ہے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریوینیو(ایف بی آر) کے چیئرمین جہانزیب خان نے کہا ہے کہ علیمہ خان نے پچیس فیصد ٹیکس ادا کردیا اور باقی ٹیکس قسطوں میں ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ علیمہ خان نے دیگر ٹیکس دینے والوں کی طرح سہولت دینے کی درخواست کی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ باقی مرحلے قانون کے مطابق طے ہوں گے اور ریکوری قوانین کے مطابق ہوگی۔

    علیمہ خان اور جہانگیر ترین سمیت ہر کسی کے ساتھ قانون کے مطابق عمل کیا جائے گا، حماد اظہر

    قبل ازیں وزیر مملکت برائے ریوینیو حماد اظہر نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ نہ تو این آر او کے حق میں ہیں اور نہ ہی دیا جائے گا، جو بھی ٹیکس پالیسی ہوگی سب کے لیے برابر ہوگی، علیمہ خان اور جہانگیر ترین سمیت ہر کسی کے ساتھ قانون کے مطابق عمل کیا جائے گا۔

    لاہور میں انٹرنیشنل کانفرنس آن ٹیکسیشن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات لارہےہیں، ماضی کی طرح ٹیکس پالیسی کو تاجروں کا گلا گھونٹنے کے لئے استعمال نہیں کریں گے۔

  • سیلز ٹیکس کی عدم ادائیگی : ایف بی آر نے انڈیپنڈنٹ میڈیا کارپوریشن کے اثاثے منجمد کردیئے

    سیلز ٹیکس کی عدم ادائیگی : ایف بی آر نے انڈیپنڈنٹ میڈیا کارپوریشن کے اثاثے منجمد کردیئے

    کراچی: فیڈرل بیورو آف ریوینیو نے سیلز ٹیکس کی عدم ادائیگی  پر انڈیپنڈنٹ میڈیا کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے ہیں، ادارے کی جانب 33 کروڑ 50 لاکھ روپے سیلز ٹیکس کی مد میں واجب الادا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے یہ کارروائی سیلزٹیکس سیکشن48 بی کےتحت کی ہے،  جو جیو انڈیپنڈنٹ میڈیا کارپوریشن کا ٹی وی چینل ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے بتایا جارہا ہے کہ مذکورہ ادارے کی جانب 33 کروڑ 50 لاکھ روپے سیلز ٹیکس کی مد میں واجب الادا ہیں۔ جس کی ادائیگی کے لیے بارہا نوٹس بھیجے گئے تاہم ادارے کی جانب سے کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔

    یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ بینک اکاؤنٹس سیلز ٹیکس کی ریکوری تک کے عرصے کے لیے منجمد کیے گئے ہیں، ٹیکس کی ادائیگی کے بعد اکاؤنٹس بحال کردیئے جائیں گے۔

  • منی لانڈرنگ اورجعلی اکاونٹس  والوں کی شامت ، ایف بی آر کا ’بےنامی‘ قانون 8 فروری سے لاگو ہوجائےگا

    منی لانڈرنگ اورجعلی اکاونٹس والوں کی شامت ، ایف بی آر کا ’بےنامی‘ قانون 8 فروری سے لاگو ہوجائےگا

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے منی لانڈرنگ اور جعلی اکاونٹس کے خلاف مزید گھیرا تنگ کرنے کی تیاری مکمل کرلی، ایف بی آر کا’بے نامی‘ قانون 8 فروری سے لاگو ہوجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ اور کرپشن کے خلاف مزید گھیرا تنگ ہونے جارہا ہے، ایف بی آر کا بے نامی قانون رواں ہفتے سے نفاذ العمل ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا ’بے نامی‘ قانون آٹھ فروری سے لاگو ہونے کا امکان ہے، جس کے تحت اکاؤنٹ ہولڈرز کی تمام جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔

    ایف بی آر ذرائع کے مطابق یہ قانون انتہائی سخت ہے اور اس کے تحت بے نامی اکاؤنٹ رکھنے والے کی تمام جائیداد ضبط ہو سکتی ہے، ٹیکس نیٹ کے اندر رہتے ہوئے لوگ بے نامی جائیدادیں خرید رہے ہیں۔

    بے نامی جائیدادوں سے متعلق قانون کا مسودہ وزارت قانون کو بھیج دیا ہے، اس قانون سے معیشت کو ڈاکومنٹ کرنے میں مدد ملے گی جبکہ بے نامی اکاونٹس کے حوالے فی الحال کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آرہی ہے۔

    مزید پڑھیں : گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا: ایف بی آر

    گذشتہ روزایف بی آر ممبران ڈاکٹر حامد عتیق اور سیماشکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  کہا تھا کہ گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا ہے، جولائی تا جنوری 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کیا گیا، البتہ سات ماہ کے دوران ہدف سے 191 ارب کم ٹیکس اکٹھا ہوا، ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 40 ارب روپے کم ٹیکس جمع ہوا ہے۔

    ایف بی آر  کے مطابق 12 لاکھ روپے تک آمدن پر ٹیکس چھوٹ سے بھی ریونیو پر منفی اثر پڑا، بینکنگ کے شعبے میں ٹیکس میں ایک فیصد کمی آئی، حکومت سے درخواست ہے، محصولات کے ہدف پرنظر ثانی کرے۔

    ایف بی آرحکام کا کہنا تھا کہ پہلے7 ماہ میں ریونیو شارٹ 195 ارب روپے ہے، بے نامی سے متعلق قانون سخت کیا جارہا ہے، کسی جائیدادپر بے نامی ثابت ہوئی، تو وہ سرکارضبط کر لے گی، ایف بی آرنے 6 ہزار افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں. 204 کیسز میں 6 ارب کی ٹیکس ڈیمانڈ جاری کی گئی۔

  • گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا: ایف بی آر

    گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا: ایف بی آر

    اسلام آباد:ایف بی آر کے مطابق گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا ہے.

    یہ تفصیلات ایف بی آر ممبران ڈاکٹر حامد عتیق اور سیماشکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فراہم کیں.

    ان کا کہنا تھا کہ جولائی تا جنوری 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کیا گیا، البتہ سات ماہ کے دوران ہدف سے 191 ارب کم ٹیکس اکٹھا ہوا، ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 40 ارب روپے کم ٹیکس جمع ہوا ہے.

    ایف بی آر  کے مطابق 12 لاکھ روپے تک آمدن پر ٹیکس چھوٹ سے بھی ریونیو پر منفی اثر پڑا، بینکنگ کے شعبے میں ٹیکس میں ایک فیصد کمی آئی، حکومت سےدرخواست ہےمحصولات کے ہدف پرنظر ثانی کرے.

    مزید پڑھیں: جنوری2019ء کے دوران افراط رز کی شرح میں ایک فیصد اضافہ

    ایف بی آرحکام کا کہنا تھا کہ پہلے7 ماہ میں ریونیو شارٹ 195 ارب روپے ہے، بے نامی سے متعلق قانون سخت کیا جارہا ہے، کسی جائیدادپر بے نامی ثابت ہوئی، تو وہ سرکارضبط کر لے گی، ایف بی آرنے 6 ہزار افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں. 204 کیسزمیں 6 ارب کی ٹیکس ڈیمانڈ جاری کی گئی.

    انھوں نے کہا کہ نوٹسز کی بنیاد پر صرف 2.6 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، ڈور ٹو ڈور جا کرٹیکس جمع کرنا مشکل ہے، نئی حکمت عملی زیر غور ہے.

  • وزیر اعظم کی ایف بی آر کو بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    وزیر اعظم کی ایف بی آر کو بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر  اعظم عمران خان نے بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف ایف بی آر کو ہنگامی اقدامات کی ہدایت کر دی.

    تفصیلات کے مطابق آج وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات سے متعلق معاملات پر غور ہوا، وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان سمیت سینئر افسران کی شرکت کی.

    اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف کاروائی اور نان ٹیکس فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے ایف بی آر کو ہدایات جاری کیں.

    [bs-quote quote=”ماضی کی حکومتوں نے ٹیکس نظام میں موجود خرابیوں کو  نظر انداز کیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم عمران خان”][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم کو پاکستانی شہریوں کی بیرون ملک جائیدادوں اور  بیرون ملک اثاثوں پر ملکی قوانین کے تحت قابلِ وصول ٹیکسز کی وصولی کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی گئی.

    ایف بی آر نے وزیر اعظم کو  آگاہ کیا کہ بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات موصول ہو رہی ہیں، تفصیلات کا جائزہ شروع کر دیا، قانون کے مطابق ٹیکس کی وصولی کے لئے سیکڑوں افراد کو نوٹس جاری کیے گئے.

    اجلاس میں‌ ملک کے چھ بڑے شہروں میں آف شور  ٹیکسیشن کمشنریٹ قائم کرنے پر اتفاق ہوا ، کمشنریٹ لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ اور ملتان میں قائم ہوں گے، وزیراعظم عمران خان کی بیرون ممالک اثاثہ جات سے متعلقہ کیسز کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی۔

    مزید پڑھیں: برف پوش پہاڑوں پر فرائض انجام دینے والے پولیو ورکرز کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات

     وزیر اعظم نے کہا کہ آف شور ٹیکسیشن کمشنریٹس کو افرادی طور پر مزید مستحکم کیا جائے، ایف بی آر میں اصلاحات حکومت کے ریفارمز ایجنڈے کا اہم جزو ہے، ماضی کی حکومتوں نے ٹیکس نظام میں موجود خرابیوں کو  نظر انداز کیا، ٹیکس نیٹ بڑھانے کے طریقہ کار پر بھی توجہ نہیں دی گئی، ملکی اخراجات کا تیس فیصد محض قرضوں پر جمع شدہ سود کی ادائیگیوں پر خرچ ہو رہا ہے.

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولیوں کا عمل پیچیدہ بنایا گیا، عام شہریوں کا ٹیکس کے نظام اور ایف بی آر سے اعتماد اٹھ چکا ہے، جسے بحال کرنے کی ضرورت ہے.

    بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق کیسز کی چھان بین کے دوران اہم معلومات مل گئیں، وزیراعظم کا کیسز کو حتمی انجام تک پہنچانے کے لئے ملک کے چھ بڑے شہروں میں آف شور ٹیکسیشن کمشنریٹ قائم کرنے کی ہدایت

  • دنیا بھر سے ٹیکس چوروں کے 50  ہزار بیرونی ملک اکاؤنٹس کا ڈیٹا مل گیا

    دنیا بھر سے ٹیکس چوروں کے 50 ہزار بیرونی ملک اکاؤنٹس کا ڈیٹا مل گیا

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دنیا بھر سےٹیکس چوروں کے پچاس ہزار بیرونی ملک اکاؤنٹس کا ڈیٹا حاصل کرلیا، جس میں زیادہ تر افرادکا تعلق کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیاں تیز کردی اور کہا ٹیکس چوروں کےبیرونی ملک اکاؤنٹس کی تفصیلات کاپہلا مرحلہ شروع ہوگیا ہے، جس میں دنیا بھر سے پچاس ہزاربینک اکاؤنٹس کا ڈیٹا مل گیا، بیرون ملک اکاؤنٹس اسپین،اٹلی،فرانس،جرمنی ودیگرممالک میں ہیں، جس میں زیادہ تر افراد کا تعلق کراچی، لاہور اور اسلام آبادسے ہے۔

    ممبر ایف بی آر نے بتایا اوای سی ڈی کےتحت معلومات ملناشروع ہو گئی ہیں، جنہیں خفیہ رکھنے کے پابند ہیں، اگلے دوسال بیرون ملک بینکوں میں اکاونٹ رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

    ایف بی آر کے مطابق دبئی میں پانچ سو سینتیس افراد کی تیرہ سو پینسٹھ جائیدادوں کی تحقیقات کی گئیں اور جس کے بعد دبئی میں اڑتیس ارب کی آٹھ سو سرسٹھ پراپرٹی ثابت کی جا سکیں جبکہ تین سو سولہ افراد نے ایمنسٹی اسکیم میں پراپرٹی قانونی بنائی، اسکیم میں ایک ارب بیس کروڑ کا ٹیکس ملا۔

    مزید پڑھیں : اربوں روپے کے اثاثے اور گاڑیاں رکھنے والے افراد ایف بی آر کے نشانے پر

    یاد رہے چند روز قبل  فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس بچانے اور اثاثے چھپانے والے امیروں کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا، ملک بھرکے ریجنل ٹیکس دفاتر کو کارروائی کی ہدایت جاری کر دی گئی کہ وکیل کے بجائے ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے گا، وضاحت نہ دینے پر وارنٹ جاری ہوں گے۔

    خیال رہے گذشتہ سال اکتوبر میں ٹیکس چوروں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوا تھا ، جس میں ایف بی آر نے ایک سو انہتر بڑے ٹیکس چوروں کو نوٹسسز جاری کئے تھے۔

    ایف بی آر اعلامیہ میں کہا گیا تھا ایک سو انہتر ہائی ویلیو ٹارگٹس کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کیا ہے، ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو کہ بڑی بزنس ٹرانزیکشنز اور ڈیلز میں شامل ہیں، یہ افراد 3000 سی سی کی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں اور ماہانہ 10 لاکھ سے زائد کرائے کی آمدن میں حاصل کرتے ہیں۔

    اعلامیہ میں واضع کیا گیا تھا کہ دوسرے مرحلے میں ایسے افراد کے خلاف کریک ڈاون کیا جائے گا، جنھوں نےگزشتہ چند سالوں میں 2 کروڑ روپےکی پراپرٹی اور 1800سی سی یا اس سے زائد کی گاڑیاں خریدیں، اس کے علاوہ ایک کروڑ روپےسالانہ کرائے کی مد میں کمانے والے بھی ریڈار پر ہوں گے ۔

  • اربوں روپے کے اثاثے اور گاڑیاں رکھنے والے افراد ایف بی آر کے نشانے پر

    اربوں روپے کے اثاثے اور گاڑیاں رکھنے والے افراد ایف بی آر کے نشانے پر

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس بچانے اور اثاثے چھپانے والے امیروں کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا، ملک بھرکے ریجنل ٹیکس دفاتر کو کارروائی کی ہدایت جاری کر دی گئی کہ وکیل کے بجائے ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے گا، وضاحت نہ دینے پر وارنٹ جاری ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اربوں روپے کے اثاثےاور گاڑیاں رکھنے والے نشانے پر آگئے، ایف بی آرکاٹیکس نادہندہ امیرافراد کے خلاف کارروائی کا بڑا فیصلہ کرلیا ہے، ملک بھرکےتمام ریجنل ٹیکس دفاتر کو ہدایت جاری کردی گئی ہے، جس میں ان لینڈ ریونیو کے 23 دفاترکو نوٹس بھیجنے کا کہہ دیا گیا ہے۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ہرآرٹی او فہرست میں شامل ٹاپ 20افرادکونوٹس بھجیں گے ، سندھ کے سات ان لینڈ دفاتر کی لسٹ میں شامل افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    ایف بی آرکے مطابق تمام افراد کو وکیل کے ذریعے نہیں، ذاتی حیثیت میں دفتر پیش ہونےکی ہدایت کی جائے گی اور وضاحت نہ دینے پر ناقابل ضمانت گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں گے۔

    یاد رہے گذشتہ سال اکتوبر میں ٹیکس چوروں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوا تھا ، جس میں ایف بی آر نے ایک سو انہتر بڑے ٹیکس چوروں کو نوٹسسز جاری کئے تھے۔

    مزید پڑھیں : ایف بی آر کا 169 بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاون

    ایف بی آر اعلامیہ میں کہا گیا تھا ایک سو انہتر ہائی ویلیو ٹارگٹس کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کیا ہے، ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو کہ بڑی بزنس ٹرانزیکشنز اور ڈیلز میں شامل ہیں، یہ افراد 3000 سی سی کی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں اور ماہانہ 10 لاکھ سے زائد کرائے کی آمدن میں حاصل کرتے ہیں۔

    اعلامیہ میں واضع کیا گیا تھا کہ دوسرے مرحلے میں ایسے افراد کے خلاف کریک ڈاون کیا جائے گا، جنھوں نےگزشتہ چند سالوں میں 2 کروڑ روپےکی پراپرٹی اور 1800سی سی یا اس سے زائد کی گاڑیاں خریدیں، اس کے علاوہ ایک کروڑ روپےسالانہ کرائے کی مد میں کمانے والے بھی ریڈار پر ہوں گے ۔

  • سال 2018  میں ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ

    سال 2018 میں ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ

    اسلام آباد : سال دوہزار اٹھارہ میں ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی آج آخری تاریخ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گیارہ سال میں ایف بی آرکی ریونیو وصولی میں ساڑھے4گنااضافہ ہوا اور مالی سال 18-2017 تک ریونیو وصولی 3842 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

    ایف بی آر زرائع کا کہنا ہے کہ پندرہ دسمبر تک ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد چودہ لاکھ تھی جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصےمیں یہ تعداد گیارہ لاکھ تھی، ٹیکس جمع کروانے کی آخری تاریخ پندرہ دسمبر تھی جس میں آج تک کی توسیع کی گئی ہے۔

    ترجمان ایف بی آر کا کہناہےیہ حتمی تاریخ ہے اوراس میں مزید توسیع نہیں کی جائےگی۔تاہم انکم ٹیکس کمشنر کو کیس کی صورت حال دیکھتے ہوئے پندرہ دن کی توسیعی دینے کا اختیار حاصل ہے۔

    11ایف بی آر کے مطابق 11 سال قبل ریونیووصولی847.2 ارب تھی، 11 سال میں مجموعی ٹیکس وصولیوں میں 2995 ارب ، انکم ٹیکس وصولی میں 360 فیصد اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹیوں کی وصولی میں 187 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سیلز ٹیکس وصولیاں 382 فیصد بڑھ گئیں۔

    مالی سال 12-2011 ٹیکس وصولیوں کی بلند شرح کا سال رہا اور ٹیکس وصولیوں میں 20.84 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا جبکہ کسٹم ڈیوٹی وصولی 360 فیصد بڑھ گئیں۔

    مزید پڑھیں : ٹیکس معاملات میں کسی کو رعایت نہیں دی جائے گی: وزیرِ مملکت حماد اظہر

    یاد رہے گذشتہ روز وزیرِ مملکت ریونیو محمد حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ٹیکس معاملات میں کسی کو رعایت نہیں دی جائے گی، ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے عمل کو آسان بنایا جائے گا۔

    واضح رہے  دو ہفتے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے آخری تاریخ 15 دسمبر کر دی تھی۔

    اس سے قبل 27 نومبر 2018 کو وزیرِ مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے اعلان کیا تھا کہ حکومت نے دیر سے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے والوں پر عائد جرمانہ ختم کر دیا ہے۔