Tag: FBR

  • ایئرپورٹس سے ہونے والی تجارت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    ایئرپورٹس سے ہونے والی تجارت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے ملک بھر کے ایئر پورٹس سے کی جانے والی تجارت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی ہدایت پر پاکستان کی بیرونی تجارت کو چلانے کے لئے این ایس ڈبلیو سسٹم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے، سی اے اے اور قومی ایئرلائن نے نیشنل سنگل ونڈو سسٹم کو باقاعدہ نافذ کرنے کے لئے اقدامات شروع کر دئیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایوی ایشن ڈویژن نے ڈی جی سی اے اے اور قومی ایئرلائن کے سی ای او سے اس سلسلے میں مخصوص پر فارمے پر مطلوبہ ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

    ایف بی آر نے وزیراعظم ہاؤس کی ہدایت پر 30 نومبر 2018 کو سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن اور ڈی جی سی سی اے کو مخصوص پرفارمہ جاری کیا تھا۔

    ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ پر فارمے پر مختلف محکموں وزارتوں اور کمپنیوں کی جانب سے درآمدات و برآمدات کے لیے جاری دستاویزات کا ریکارڈ مانگا گیا ہے۔ ایف بی آر نے برآمدات درآمدات اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے ایوی ایشن ڈویژن اور اس کے ذیلی اداروں کی جانب سے جاری دستاویزات کا ریکارڈ طلب بھی طلب کیا گیا ہے۔

    ایف بی آر نے مخصوص پر فارمے پر مالی سال،رجسٹریشن،این اوسیز، پرمٹس، سرٹیفکیٹس، کوٹہ جات اور اقرار ناموں کا ریکارڈ طلب کیا ہے۔

  • پاک فوج ٹیکس جمع کرانے والا سب سے متحرک ادارہ ہے، ایف بی آر

    پاک فوج ٹیکس جمع کرانے والا سب سے متحرک ادارہ ہے، ایف بی آر

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر حامد عتیق کا کہنا ہے کہ پاک فوج ٹیکس جمع کرانے والا سب سے متحرک ادارہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ممبر ایف بی آر نے کہا ہے کہ فوج میں ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا رجحان بہت زیادہ ہے، اور فوج کا ادارہ اس حوالے سے سب سے زیادہ متحرک ہے۔

    [bs-quote quote=”آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا ٹیکس ریٹرن بھی مقررہ تاریخ سے ایک ماہ پہلے آیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ایف بی آر ممبر”][/bs-quote]

    ایف بی آر کے آفیشل نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا ٹیکس ریٹرن بھی مقررہ تاریخ سے ایک ماہ پہلے آیا۔

    ایف بی آر ممبر ڈاکٹر حامد کے مطابق برّی افواج سے ماہانہ 39 کروڑ 30 لاکھ روپے کا ٹیکس اکٹھا ہو رہا ہے۔

    ڈاکٹر حامد عتیق نے کہا کہ پاک آرمی کا آڈیٹوریم سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرا رہا ہے، فوج کی جانب سے ٹیکس نہایت پابندی سے جمع کرایا جاتا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  کرتارپور راہداری خطے میں امن کی جانب بڑا قدم ہے، آرمی چیف


    ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر اقبال کا کہنا تھا کہ فوج میں پروموشنز کے سلسلے میں بھی ٹیکس فائلنگ کا اہم ترین کردار ہے۔

  • ایف بی آر میں اصلاحات کے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں: پاکستان اکانومی واچ

    ایف بی آر میں اصلاحات کے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں: پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین برگیڈئیر ریٹائرڈ محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایف بی آر میں اصلاحات کے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں محمد اسلم کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس فیصلے سے معیشت میں نئی جان پڑ جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد ٹیکس گزاروں کی شکایات کا ازالہ ہوگا جبکہ بیرونی قرضوں پر انحصار کم ہو جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو پالیسی سازی کے عمل کے دور کرنا اور اس کا کردار ٹیکس جمع کرنے تک محدود کرنا کاروباری برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا۔

    چیئرمین پاکستان اکانومی واچ کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبے پر اب عمل ہو گیا ہے، اس سے بزنس کمیونٹی کا اعتماد بڑھے گا

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس کے متعلق پالیسی سازی اب ٹیکس پالیسی بورڈ کرے گا، جس سے شفافیت بڑھے گی۔

  • ایف بی آرنے بھٹہ مزدورکولاکھوں کے ٹیکس کا نوٹس بھیج دیا

    ایف بی آرنے بھٹہ مزدورکولاکھوں کے ٹیکس کا نوٹس بھیج دیا

    ڈی آئی خان: فیڈرل بورٹ آف ریونیو نے مبینہ بھٹہ مزدور کو لاکھوں روپے ٹیکس کی ادائیگی کا نوٹس بھیج دیا، ٹیکس ادا نہ کرنے پر گرفتار کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان سے متصل ضلع ٹانک میں بھٹہ خشت مزدور بشیر احمد کو ایف بی آر کی جانب سے 89لاکھ24ہزار3سو75روپے ٹیکس کے عدم ادائیگی پر وارنٹ گرفتاری کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں بشیر احمد کو 27انڈس کار کرولا گاڑیوں کا مالک ظاہر کیا گیا ہے جبکہ علاقہ عمائدین اور بشیر احمد کے مطا بق وہ روزانہ کے حساب سے بھٹہ خشت پر مزدوری کرتا ہے اور نو ٹس کی اجراء سے شدید ذہنی کوفت کا شکار ہے۔

    ایف بی آرکی جانب سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری نو ٹس میں کہا گیا ہے کہ بشیر احمد 89لاکھ24ہزار3سو75روپے ٹیکس کے نادہندہ ہیں ، لہذا وہ فوری اپنے ذمے واجب الادا ٹیکس کی ادائیگی کو یقینی بنا ئیں، بصورت دیگر انہیں گرفتار کیا جائےگا۔

    بشیر احمد کا کہنا ہے کہ وہ عرصہ دراز سے شیخ اتار میں بھٹہ خشت پر روزانہ مزدوری کر رہا ہے اور مذکورہ گاڑیوں کے کاروبار کا اسے کوئی علم نہیں اور نہ ہی پوری زندگی میں اس نے کبھی کوئی گاڑی خریدی یا فروخت کی ہے۔

    بشیر احمد نے مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آرکے اعلیٰ حکام اس واقعے کا نوٹس لیں اور جاری کردہ نوٹس کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کریں۔ اس نے التجا کی ہے کہ اسے جلد از جلد اس آفت سے چھٹکارہ دلایا جائے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل کئی اور غریب شہریوں کے نام پر بے نامی اکاؤنٹ منظر عام پر آچکے ہیں، کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا کی فیکٹری میں مزدوری کرنے والے شاہد نامی شہری کے شناختی کارڈ پر بینک لون لیا گیا جبکہ کریڈٹ کارڈ حاصل کرکے اس سے بھی رقم حاصل کی گئی تھی۔

    اورنگی ٹاؤن کے رہائشی ایک فالودے والے کو ایک غیر قانونی ٹرانزیکشن نے ارب پتی بنا دیا، ان کے بینک اکاؤنٹ میں 2 ارب روپے سے زائد کی رقم موجود ہونے کا انکشاف ہوا تھا ، جس کے بعد ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کردی تھیں۔

    دوسری جانب اسلام آباد کے ریٹائرڈ جج میاں سکندر حیات کے نام پر بھی 2224 گاڑیاں رجسٹرڈ نکل آئیں تھیں، معلوم ہوا ہے کہ یہ گاڑیاں نو سربازوں نے ان کے نام رجسٹرد کرائیں۔سابق جج سکندر حیات کے وکیل کا کہنا تھا کہ سکندر حیات کے پاس ایک گاڑی ہے، لیکن ان کے نام پر 2224 گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔

  • سابق وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کے تمام اثاثوں کی تفصیلات نیب کے حوالے

    سابق وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کے تمام اثاثوں کی تفصیلات نیب کے حوالے

    اسلام آباد: سابق وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف کے تمام اثاثوں کی تفصیلات نیب کے حوالے کردی گئی، ایف بی آر سے شہباز شریف کی جائیداد اور ٹیکس ادائیگیوں کا ریکارڈ مانگا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے 20 سال کے سابق وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف کے تمام اثاثوں کی تفصیلات نیب کے حوالے کردیں جبکہ ٹیکس کے معاملات کی ساری تفصیلات بھی نیب کے حوالے کی گئی۔

    نیب نے شہباز شریف کی مکمل جائیداد اور ٹیکس ادائیگیوں کا ریکارڈ مانگا تھا۔

    ذرائع کے مطابق 1997 سے 2004 تک کے تمام اکاؤنٹس کا ریکارڈ نیب کے حوالے کیا گیا ہے۔ 2007 سے 2018 تک کے اکاؤنٹس اور جائیداد کا ریکارڈ بھی نیب کے سپرد کیا گیا۔

    تفصیلات میں شہباز شریف کی ظاہر کردہ جائیداد، اکاؤنٹس اور زیر استعمال گاڑیوں کا ریکارڈ شامل ہیں۔

    دوسری جانب نیب لاہور کی تین رکنی ٹیم نے شہباز شریف سے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا، نیب نے شہباز شریف سے پوچھا گیا کہ پنجاب میں پبلک سیکٹر کمپنیاں بنانے کا کیا مقصد تھا، پنجاب میں پہلے سے محکمے موجود ہونے کے باوجود پھر کمپنیاں بنانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی، پنجاب لینڈ ڈویلمپنٹ کمپنی بنانے کا بنیادی مقصد اور ضرورت کیا تھیں۔

    نیب ٹیم کی جانب سے شہباز شریف سے پنجاب لینڈ ڈویلمپنٹ کمپنی یا دوسری پبلک سیکٹر کمپنیوں کے قواعد و ضوابط سے متعلق اور آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کے ٹھیکے میں مداخلت سے متعلق بھی سوالات کیے۔

    شہبازشریف کا موقف تھا کہ کمپنیوں کا قیام ماڈل صوبے میں گڈ گورننس کو فروغ دینے کے لئے لایا گیا، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی بنانے کا مقصد غریب عوام کو سستی چھت فراہم کرنا تھا، صوبے کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے عوام کے پیسے کی حفاظت کرنا میری ذمہ داری تھی، آشیانہ اقبال میں بے قاعدگیوں کا پتہ چلا تو تمام قانونی آپشنز بروئے کار لانے کا کہا تھا۔

    یاد رہے چند روز قبل نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گرفتار کرلیا تھا ، وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہورنے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار کیا، آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں یہ سب سے بڑی گرفتاری ہے۔

    مزید پڑھیں :کرپشن کیس: نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    جس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو  احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے دلائل کے بعد شہباز شریف کو  10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    قومی احتساب بیورو کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔

    خیال رہے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹرجنرل احدچیمہ اورسابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں، کیس میں مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔

  • میرابس چلےتو ہر کیس میں ایف بی آر کو 50ہزار جرمانہ کروں ، چیف جسٹس

    میرابس چلےتو ہر کیس میں ایف بی آر کو 50ہزار جرمانہ کروں ، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایف بی آر کی غیر سنجیدہ قانونی چارہ جوئی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا میرا بس چلے تو ہر کیس میں ایف بی آر پر پچاس ہزارجرمانہ کروں اور جرمانے کے سارے پیسے ڈیم فنڈ میں ڈالوں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں انکم ٹیکس کے کیس کے دوران ایف بی آر کی غیر سنجیدہ قانونی چارہ جوئی پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار برہم ہوگئے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ایف بی آر کی جانب سے زیادہ فضول درخواستیں آرہی ہیں، ایف بی آر کے تمام مقدمات غیر سنجیدہ ہیں، میرا بس چلے تو ہر کیس میں ایف بی آر پر پچاس ہزارجرمانہ کروں، اور جرمانے کی تمام رقم ڈیم فنڈ میں جائے گی۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ فضول درخواستوں پر ایف بی آر حکام کہتے ہیں اربوں کے کیس عدالتوں میں ہیں، چیئرمین ایف بی آر کو توفیق نہیں ہوتی کہ عدالت آئیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا ایف بی آر نے عدالت پر مقدمات کا بوجھ ڈالا ہوا ہے، حکام کومقدمات پرصرف بیان بازی آتی ہے، سپریم کورٹ میں اپیل کرکےحجت تمام کی جارہی ہے۔

    خیال رہے ایف بی آر نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی سہولت کو مد نظررکھتے ہوئے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی مدت میں دو ماہ کی توسیع کردی ہے، اسٹیک ہولڈرز اب 30 نومبر تک اپنے گوشوارے جمع کراسکتے ہیں۔

  • ایف بی آر کا  169 بڑے ٹیکس چوروں اور نان فائلزز کے خلاف کریک ڈاون

    ایف بی آر کا 169 بڑے ٹیکس چوروں اور نان فائلزز کے خلاف کریک ڈاون

    اسلام آباد : ٹیکس نادہندگان اور نان فائلز زکے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کردیا گیا ہے ، ایف بی آر نے ایک سو انہتر بڑے ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کو نوٹسسز جاری کر دیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مبانق ٹیکس چوروں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا اور بڑے ٹیکس چوروں کو نوٹسسز جاری کر دیئے گئے ہیں۔

    ایف بی آر اعلامیہ کے مطابق ایک سو انہتر ہائی ویلیو ٹارگٹس کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کیا ہے، ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو کہ بڑی بزنس ٹرانزیکشنز اور ڈیلز میں شامل ہیں۔

    یہ افراد 3000 سی سی کی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں اور ماہانہ 10 لاکھ سے زائد کرائے کی آمدن میں حاصل کرتے ہیں۔

    اعلامیہ میں واضع کیا گیا ہے کہ دوسرے مرحلے میں ایسے افراد کے خلاف کریک ڈاون کیا جائے گا، جنھوں نےگزشتہ چند سالوں میں 2 کروڑ روپےکی پراپرٹی اور 1800سی سی یا اس سے زائد کی گاڑیاں خریدیں۔

    اس کے علاوہ ایک کروڑ روپےسالانہ کرائے کی مد میں کمانے والے بھی ریڈار پر ہوں گے ۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ تمام ٹیکس چوروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہوگی، مقررہ وقت پر ٹیکس گوشوارے جمع کرا کے اپنے اثاثے قانونی بنائیں۔

    خیال رہے کہ ٹیکس چوروں کےخلاف کارروائی وزیر خزانہ اسدعمر کے احکامات پر کی گئی ہے۔

    یاد رہے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی مدت میں2 ماہ کی توسیع کردی تھی، اب 30 نومبر تک ٹیکس ریٹرن فائل کئے جاسکیں گے۔

  • ایف بی آر سے معاملات طے پا گئے، شاہین ایئرلائن کا ہیڈ آفس کھول دیا گیا

    ایف بی آر سے معاملات طے پا گئے، شاہین ایئرلائن کا ہیڈ آفس کھول دیا گیا

    کراچی: شاہین ایئرلائن اور ایف بی آر کے درمیان معاملات طے پا گئے، شاہین ایئر کے ہیڈ آفس کو کھول دیا گیا۔ پیر کے روز سے آپریشنز کا دوبارہ آغاز کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے شاہین ایئرلائن سے ٹیکس کی عدم ادائیگی کے حوالے سے معاملات طے ہونے کے بعد ایئر لائن کا دفتر کھولنے کی اجازت دے دی یہ اقدام حجاج کرام کی واپسی کی وجہ سے کیا گیا ہے،27 اگست بروز پیر سے ہیڈ آفس سے آپریشنز کا دوبارہ آغاز کردیا جائے گا۔

    اس حوالے سے ترجمان شاہین ایئر لائن کا کہنا ہے کہ پیر سے شروع ہونے والے اس آپریشن کے دوران پروازوں میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہوگی اور شاہین ایئر کی تمام پروازیں معمول کے مطابق سعودی عرب سے روانہ ہوں گی۔

    دوسری جانب ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام کا مؤقف ہے کہ حج فلائٹس کی وجہ سے شاہین ایئر کو محدود رسائی دی گئی ہے، اگر مقررہ وقت تک ٹیکس کی ادائیگی ممکن نہ بنائی گئی تو شاہین ایئر لائن کے ہیڈ کوارٹرکو دوبارہ سیل کردیا جائے گا۔

  • ایف بی آر کے برطانیہ میں  مقیم 600 پاکستانیوں کو نوٹسز جاری

    ایف بی آر کے برطانیہ میں مقیم 600 پاکستانیوں کو نوٹسز جاری

    کراچی : فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)  نے ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ نہ لینے والے برطانیہ میں مقیم 600 پاکستانیوں کو نوٹسز جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ نہ لینے والے پاکستانیوں کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، پہلے مرحلے میں برطانیہ اور دوسرے مرحلے میں دبئی سے معلومات ملیں گی، تمام افراد کو پاکستان اور بیرون ملک میں نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں مقیم 600 پاکستانیوں کو نوٹس دیے جا چکے ہیں، نوٹسز ایف بی آر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ کی جانب سے بھجوائے گئے ہیں، جس میں برطانیہ اور دبئی میں خریدی گئی جائیدادوں سے متعلق پوچھا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 31 جولائی کو ایمنسٹی کا آج آخری روز تھا ، اس دوران 65 ہزار افراد نے ایمنسٹی اسکیم سےفائدہ حاصل کیا، 59 ہزار افراد نے مقامی جبکہ 6 ہزار نے بیرونِ ملک اثاثے ظاہر کیے۔


    مزید پڑھیں : ایمنسٹی اسکیم کا آخری روز، قومی خزانے کو کتنا فائدہ ہوا؟


    ترجمان ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم سے مجموعی طورملکی خزانے کو 110 ارب روپے کا ٹیکس حاصل ہوا جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 123 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا ہدف بنایا تھا۔

    خیال رہے کہ ملک کے ٹیکس چوروں اور چوری کے پیسے سے بیرون ملک اثاثے بنانے والوں کو گزشتہ حکومت کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت موقع دیا گیا تھا کہ وہ اپنے اثاثوں پر ٹیکس ادا کردیں۔

  • ایمنسٹی اسکیم سے استفادے کا آج آخری دن،  ایف بی آر کو 72ارب روپے حاصل

    ایمنسٹی اسکیم سے استفادے کا آج آخری دن، ایف بی آر کو 72ارب روپے حاصل

    اسلام آباد : ایمنسٹی اسکیم سے استفادے کا آج آخری دن ہے، اسکیم سے حاصل ہونے والے محصولات کا حجم بہتر ارب روپے ہوگیا ہے جبکہ ٹیکس وصولیوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کالا دھن سفید کروانے اور چھپے اثاثے قانونی بنانے کی ایمنسٹی اسکیم سے استفادہ کرنے کا آج آخری دن ہے، اسکیم آج رات بارہ بجے ختم ہوجائے گی اور قانون میں اسکیم کو توسیع دینے کی کوئی گنجائش نہیں۔

    ایف بی آر کو اسکیم چار سے پانچ ارب ڈالر حاصل ہونے کی امید تھی تاہم ایف بی آر کو 72ارب روپے حاصل ہوئے جبکہ سو ارب روپے تک کا ٹیکس حاصل ہونے کی امید ہے۔

    خلیجی اور یورپی ممالک میں موجود پاکستانیوں کو ہفتہ وار تعطیلات کے باعث مشکلات کا سامنا ہے، جس کے باعث اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اسکیم میں توسیع کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

    ٹیکس ماہرین کے مطابق ایمنسٹی اسکیم میں توسیع صرف صدارتی آرڈیننس سے ممکن ہے، انڈونیشیا کی طرز پر اسکیم میں توسیع کی جاسکتی ہے، توسیع کے بعد ہر ماہ ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد کا اضافہ ہوگا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 3 ماہ کے لیے توسیع سے مقامی اثاثوں پر ٹیکس کا ریٹ 8 فیصد ہو جائے گا جبکہ غیر ملکی اثاثوں پر ٹیکس کا ریٹ 6فیصد ہو جائے گا۔

    یاد رہے کہ  مسلم لیگ ن کی سابق حکومت کی جانب سے غیر قانونی اثاثوں او ر کالے دھن  کو سفید کرنے کے حوالے سے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی تھی اور ایف بی آر نے اسکیم کو کامیاب قرار دیا تھا۔

    چیئرمین ایف بی آر طارق محمود پاشا کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اثاثوں کو ظاہر کرنے کا یہ آخری موقع ہے اگر کسی نے اس سے فائدہ نہیں اٹھایا تو پھر وہ کام کے نہیں رہیں گے کیونکہ اگر صبح کا بھولا شام کو واپس گھر آجائے تو اُسے بھولا نہیں کہتے۔

    سپریم کورٹ نے بھی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں مداخلت نہ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔