Tag: FBR

  • نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدیں گے، چیئرمین ایف بی آر

    نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدیں گے، چیئرمین ایف بی آر

    کراچی: چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ محکمے کے نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدیں گے، کیوں کہ یہ آپریشن کے لیے ضروری ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سیلز ٹیکس کے لیے وزٹ ضروری ہوتا ہے اور سواری ضروری ہے، اس لیے نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدیں گے۔

    حکومتی کمیٹی نے اس فیصلے پر اعتراض بھی کیا تھا، جس پر انھوں نے بتایا کہ گاڑیوں کی خریداری پر کمیٹی کے اعتراض کا احترام سے جواب دے دیا ہے، ہم نے ٹیکس اہداف پورے کرنے ہیں، جوتشی کا کام شروع نہیں کیا ہے۔

    کراچی میں سب سے زائد ٹیکس کلیکشن پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بڑی کمپنیوں کے ہیڈکوارٹرز ہیں، ملٹی نیشنلز کے بھی ہیڈکوارٹرز ہیں، اس لیے ٹیکس کلیکشن ریکارڈ پر ہے۔

    گاڑیوں کے ٹریکنگ کے حوالے سے انھوں نے خوش خبری دی کہ ٹریکنگ سسٹم ٹرک کے ساتھ گاڑیوں میں بھی 3،2 ماہ میں نصب ہو جائے گا۔

  • صارفین ہوشیار ہو جائیں، ایف بی آر نے پاس ورڈ پالیسی تبدیل کر لی

    صارفین ہوشیار ہو جائیں، ایف بی آر نے پاس ورڈ پالیسی تبدیل کر لی

    کراچی: صارفین ہوشیار ہو جائیں، ایف بی آر نے پاس ورڈ پالیسی تبدیل کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کی نئی پاس ورڈ پالیسی کے تحت پاسورڈ اب ہر 60 دن بعد تبدیل کرنے ہوں گے، بہ صورت دیگر پاسورڈ ایکسپائر ہو جائیں گے۔

    ایف بی آر کے مطابق پاسورڈ ایکسپائر ہونے کی صورت میں فارگیٹ پاس ورڈ کے ذریعے پاس ورڈ تبدیل کر کے آپ اپنے پورٹل کا ایکسیس حاصل کر سکیں گے۔

    ایف بی آر نے ہدایت کی ہے کہ رجسٹریشن کے وقت دیا جانے والا موبائل فون نمبر اور ای میل ایڈریس اپنی دسترس میں رکھیں، کیوں کہ موبائل فون نمبر یا ای میل ایڈریس بھول گئے تو مشکلات ہو سکتی ہیں۔

    ادھر نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ مائیکروسافٹ کے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم میں سیکیورٹی نقص آیا ہے، جس سے صارفین اور اداروں کے سسٹم ہیک ہونے اور ذاتی معلومات چوری ہونے کا خدشہ ہے۔

    صارفین کا ڈیٹا خطرے میں، مائیکروسافٹ کے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم میں سیکورٹی نقص کا انکشاف

    ایڈوائزری کے مطابق آپریٹنگ سسٹم کے سیکیورٹی نقص سے یوزر نیم، ڈومین نیم اور پاسورڈ چرائے جا سکتے ہیں، سیکیورٹی نقص سے فائل کھولے بغیر ہی اہم معلومات تک رسائی ہو سکتی ہے۔

    سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کے مطابق سیکیورٹی نقص سے مائیکروسافٹ کے ونڈو 7 سے 11 تک کے ورژن متاثر ہو سکتے ہیں، اس لیے سائبر ایمرجنسی نے سیکیورٹی اسٹریٹجی کے قیام کی سفارش کی ہے۔

  • آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے، اگر ۔۔۔۔۔۔؟

    آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے، اگر ۔۔۔۔۔۔؟

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نومبر 2024 میں بھی ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا جبکہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران 344 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نومبر میں بھی ٹیکس ہدف حاصل نہیں کرسکا، بھاری ٹیکسوں کے نفاذ کے باوجود ایف بی آر ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکام رہا ہے اور اگر دسمبر تک ٹیکس ہدف میں ناکامی رہی تو آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایف بی آر کو نومبر 2024 میں مجموعی طور پر 852 ارب روپے سے زائد کی ٹیکس وصولیاں حاصل ہوئیں نومبر کا ٹیکس ہدف 1003 ارب روپے تھا، تاہم مقررہ ہدف کے مقابلے میں 148 ارب روپے کم ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران ایف بی آر نے 4,292 ارب روپے محصولات اکھٹا کرسکا جبکہ 5 ماہ کا ٹیکس ہدف 4635 ارب روپے تھا، ٹیکس شارٹ فال 192 ارب روپے تھا۔

  • وزیر اعظم کا ایف بی آر افسر کی ایمانداری پر 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان

    وزیر اعظم کا ایف بی آر افسر کی ایمانداری پر 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹیکس فراڈ کی کوشش کی بروقت نشان دہی کرنے والے ایف بی آر افسر اعجاز حسین سے ملاقات کی، اور ان کی فرض شناسی کی تعریف کرتے ہوئے ان کی ایمانداری پر 50 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ایف بی آر افسر اعجاز حسین کی فرض شناسی پر انھیں ایک اعزازی شیلڈ پیش کی، اور کہا کہ فرض شناس افسران اور اپنے پیشے سے مخلص باصلاحیت لوگوں کی کمی نہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے ایماندار لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ ایف بی آر اصلاحات کے مثبت نتائج کا سلسلہ جاری ہے، غریب عوام کا ٹیکس چوری اور معاونت کرنے والوں کی نشان دہی کر کے انھیں کڑی سزا دی جائے گی، غریب کے ٹیکس پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے خلاف قانون کو مزید سخت کیا جائے گا۔

    وزیر اعظم نے کہا اعجاز حسین نے احسن اقدام سے ملک و قوم کی خدمت کی ہے جو لائق تحسین ہے، انھوں نے ہدایت کی کہ ٹیکس فراڈ کی کوشش کی تحقیقات کیے جانے کے بعد ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لائیں، اور ایف بی آر ٹیکس فراڈ میں ملوث عناصر کو سزا دلانے کے لیے قانونی ٹیم کی خدمات لے۔

    فلور کراسنگ پر ایم این اے عادل بازئی نااہل قرار

    میاں شہباز شریف کو بریفنگ بھی دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ سیلز ٹیکس چوری کرنے کے لیے ایک 80 برس کی خاتون کے کوائف کو استعمال کیا گیا تھا، 4 مارچ 2024 کو سینئر افسر اعجاز حسین نے ٹیکس فراڈ کی کوشش کی نشان دہی کی، اس فراڈ کی کوشش میں 37 کروڑ روپے منتقل ہو چکے ہیں جس کی ریکوری جاری ہے۔

    بریفنگ کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ کی کوشش میں ملوث مرکزی ملزم کو گرفتار کیا جا چکا ہے، وزیر اعظم نے کہا ٹیکس فراڈ میں مبینہ معاونت کرنے والے ایف بی آر حکام کی بھی نشان دہی کر کے سزا دلائی جائے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کے لیے ٹیکس بیس میں اضافے سے متعلق ترجیحی بنیاد پر اقدامات کیے جا رہے ہیں، ایف بی آر اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن سے مستقبل میں بھی کارروائیوں کی روک تھام ہو سکے گی۔

  • انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع

    انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 اکتوبر تک توسیع کردی۔

    اس حوالے سے ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع بینک تعطیلات کی وجہ سے کی گئی ہے۔

    ایف بی آر حکام کے مطابق مختلف ٹیکس بار کے علاوہ تاجرتنظیموں نے بھی تاریخ میں توسیع کی درخواست کی تھی۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس گزاروں کی سہولت کیلئے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع کی منظوری دی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل 30 ستمبر کو بھی تجارتی تنظیموں اور ٹیکس بارز کی درخواستوں کے بعد گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں چودہ اکتوبر تک توسیع کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ایف بی آر کو 30 ستمبر 2024 تک تقریباً 36 لاکھ 60 ہزار انکم ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے تھے جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران موصول ہونے والے گوشواروں 19 لاکھ 50 ہزار کے مقابلے میں تقریباً 88 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ برس 62 لاکھ 40 ہزار ریٹرن فائل کیے گئے تھے۔

    ایف بی آر ترجمان کا کہنا ہے کہ یکم جولائی سے تیرہ اکتوبر تک دس لاکھ 35 ہزار نئے فائلرز نے رجسٹریشن کرائی ہے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں تقریباً چھ لاکھ بائیس ہزار نئے فائلر رجسٹرڈ ہوئے تھے۔

  • ایف بی آر مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں ٹیکس کیسز میں پھنسی 3 ارب سے زائد رقم کے حصول میں ناکام

    ایف بی آر مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں ٹیکس کیسز میں پھنسی 3 ارب سے زائد رقم کے حصول میں ناکام

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں ٹیکس کیسز میں پھنسی 3 ارب سے زائد رقم کے حصول میں ناکام رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ، ہائیکورٹس، اور ایپلٹ ٹریبونلز میں 3760 ارب روپے کے ٹیکس کیسز التوا کا شکار ہیں، ٹریبونلز میں التوا کے شکار ٹیکس کیسز 1460 ارب سے بڑھ کر 2235 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کو عدالتوں اور ایلپٹ ٹریبونلز ان لینڈ ریونیو میں زیر التوا کیسز سے متعلق آگاہ کیا جا چکا ہے۔ ایف بی آر دستاویز کے مطابق سپریم کورٹ میں جون تک التوا کے شکار 3450 کیسز میں 105 ارب روپے پھنسے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی 160 ارب روپے کے 780 ٹیکس کیسز التوا کا شکارہیں۔

    ایف بی آر ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سب سے زیادہ ٹیکس کیسز پھنسے ہیں جو کئی برسوں سے فیصلوں کے منتظر ہیں، سندھ ہائیکورٹ میں باقی عدالتوں کی نسبت سب سے زیادہ ٹیکس کیسز 390 ارب سے زائد کے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں 4670 ٹیکس کیسز میں 180 ارب روپے سے زائد کی رقم پھنسی ہے، پشاور ہائیکورٹ میں 8 ارب روپے کے 400 کیسز، بلوچستان ہائیکورٹ میں 23 کیسز التوا کا شکار ہیں۔

    مختلف عدالتوں میں ٹیکس کیسز کی تعداد 9500 اور ٹیکس کی رقم 750 ارب روپے ہے، ذرائع ایف بی آر کے مطابق ایلپٹ ٹریبونلز ان لینڈ ریونیو میں زیر التوا ٹیکس کیسز کی تعداد 71300 سے زائد ہے، جہاں 2230 ارب روپے سے زائد کی رقم پھنسی ہے۔

    واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے بھی ایف بی آر سے التوا کے شکار ٹیکس کیسز کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ’’ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں‘‘

    ’’ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں‘‘

    صدر آل پاکستان انجمن تاجران سندھ اجمل بلوچ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ دو قسم کا ہے ایک سرکاری اور دوسرا نجی شعبے کا طبقہ جو ٹیکس دے رہا ہے، تاجر دوست اسکیم لائی گئی تو بتایا گیا کہ نان فائلر کو فائلر بنایا جائے گا۔

    اجمل بلوچ نے بتایا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ نان فائلر1200روپے ٹیکس دے گا اور فائلر بن جائیگا اور باقاعدہ ٹیکس دہندہ بن جائے گا،63ہزار تاجر فائلر بنے جو ہماری ہدایت پر بنے۔

    انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں ہے، 6 ماہ میں صرف 50 سے 60 ہزارلوگوں کو رجسٹرڈ کر سکے ہیں، تاجر اپنی انکم پر ٹیکس دینا چاہتے ہیں۔

    صدر آل پاکستان انجمن تاجران سندھ نے کہا کہ بجلی کے کمرشل بل دینے والوں کو نوٹس بھیج کر ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کا ہر تاجر فائلر ہو یا نان فائلر 10فیصد ٹیکس ادا کررہا ہے، ملک میں70 فیصد خرید و فروخت ختم ہوگئی ہے، اس وقت ملک کا زمیندار اور دکاندار سب پریشان ہیں۔

  • تاجر دوست اسکیم کیا ہے اور کتنی ضروری ہے؟ ماہرمعاشیات نے بتادیا

    تاجر دوست اسکیم کیا ہے اور کتنی ضروری ہے؟ ماہرمعاشیات نے بتادیا

    کراچی : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے تاجروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل کرنے کیلئے تاجر دوست اسکیم متعارف کرائی گئی جس پر تاجر برادری نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

    تاجر برادری کی جانب سے کاروبار کے مقام کی بنیاد پر رجسٹریشن اور پیشگی ٹیکس کی ادائیگی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ دنوں کی گئی ہڑتال میں تمام تاجر ایک پلیٹ فام پر متحد ہوگئے۔

    اس حوالے سے تاجر برادی کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے جس انداز سے یہ اسکیم متعارف کرائی وہ سراسر نامناسب اور مروّجہ طریقہ کار کے خلاف ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے تاجر دوست اسکیم سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے بھی یہی اسکیم متعارف کرانے کی کوشش کی تھی لیکن تاجروں نے ہڑتال کرکے اسے مسترد کردیا تھا اب پھر وہی کوشش کی جارہی ہے۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب نے بتایا کہ پاکستان میں تقریباً 32 سے 35 لاکھ تاجروں میں 3 لاکھ رجسٹرڈ ہیں ان میں سے ڈیڑھ لاکھ ایسے ہیں جو باقاعدہ اپنا انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں، اور جن 32 لاکھ تاجروں کو رجسٹرڈ کرنا تھا ان میں سے صرف 60 ہزار رجسٹرڈ ہوسکے اور صرف 200نے ٹیکس ادا کیا۔

    ماہر معاشیات کے مطابق حکومت نے ٹیکس کو فکس کرنے کا جو فارمولا بیان کیا ہے اس میں لچک یا اعتراض کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ٹرن اوور کے بجائے ایک فکس ٹیکس کا اجراء کیا اس میں یقیناً کچھ کمی بیشی بھی ہوگی، ہول سیل سیکٹر اور شعبہ زراعت کو ہر صورت میں ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا ورنہ ملک چلانے کیلیے پھر سے قرضہ مانگنا پڑے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ حکومت کو تمام اسٹیک پولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر معاملات کو حل کرنا ہوگا۔ بدقسمتی سے پاکستان میں نو ہزار ارب روپے کا لین دین نقد رقم کی صورت میں کیا جاتا ہے۔جسے نان بینکنگ کیش اینڈ سرکولیشن (سی آئی سی) کہتے ہیں۔

    عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کرنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ابھی بھی یہ ہائی رسک کٹیگری ہے اس سے ہم کوئی انوسٹمنٹ کٹیگری میں نہیں آگئے ہیں۔ بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ معاشی لحاظ سے تھوڑی سی سپورٹ مل جائے گی۔

    واضح رہے کہ تاجر ​​دوست اسکیم ایک رضاکارانہ ٹیکس وصولی کا اقدام ہے جسے حکومت پاکستان نے رواں سال مارچ میں شروع کیا تھا۔

    اس اسکیم کا مقصد غیر رجسٹرڈ کاروبار کو ٹیکس کے موجودہ نظام میں ضم کرنا تھا، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے لازمی قرار دی گئی اس اسکیم سے سالانہ 400 سے 500 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ ترجمان فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ تمام غیر رجسٹرڈ ہول سیلرز، ریٹیلرز، ڈیلرز اور تمام دکاندار تاجر دوست اسکیم کے تحت 30 اپریل 2024 تک رجسٹر ہوں، انہوں نے کہا کہ پہلے سے رجسٹرڈ دکانداروں کو اسکیم کے لیے دوبارہ رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

  • 3 ہزار سے زائد ایف بی آر نوٹسز کی میعاد گزرنے کے باوجود 80 ارب کی ریکوری نہیں ہو سکی

    3 ہزار سے زائد ایف بی آر نوٹسز کی میعاد گزرنے کے باوجود 80 ارب کی ریکوری نہیں ہو سکی

    اسلام آباد: ایف بی آر ریکوریز میں ناکام ہو گیا ہے، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں ناقص کارکردگی کی بھی نشان دہی کی گئی ہے۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق 3 ہزار سے زائد ایف بی آر نوٹسز کی میعاد گزرنے کے باوجود 80 ارب روپے کی ریکوری نہیں ہو سکی، 1173 ٹیکس دہندگان کی آمدنی پر درست حساب نہ ہونے سے 104 ارب کا نقصان ہوا۔

    ایف بی آر کے پاس متعدد نان ریکوریز کی وصولی کے لیے حتمی ڈیڈ لائن نہیں ہے، 519 ٹیکس دہندگان نے سروسز کی فراہمی، سپلائی اور کنٹریکٹس پر 41 ارب ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں دیا۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی چوری پر ایف بی آر کی جانب سے کوئی اقدام نہیں کیا گیا، ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریفنڈ میں فراڈ پر اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

    رپورٹ کے مطابق 2604 ٹیکس دہندگان پر لیٹ پیمنٹ ڈیفالٹ سرچارج نہ لگنے سے 11 ارب ریکور نہیں ہوئے، ریٹیلرز، ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کی جانب سے انکم ٹیکس ادا نہ کرنے سے 9 ارب کا نقصان ہوا۔

    آڈیٹر جنرل کی جانب سے گزشتہ برسوں کے دوران بھی نان ریکوریز کی نشان دہی کی گئی تھی۔

  • بینکوں سے کیش نکلوانے پر 10 ماہ میں کتنے ارب روپے بہ طور ٹیکس جمع ہوئے؟

    بینکوں سے کیش نکلوانے پر 10 ماہ میں کتنے ارب روپے بہ طور ٹیکس جمع ہوئے؟

    کراچی: ایف بی آر نے بینکوں سے کیش نکلوانے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں رواں مالی سال 10 ماہ میں 10 ارب روپے جمع کیے۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق ایف بی آر نے بینکوں سے کیش نکلوانے پر ایڈوانس ٹیکس عائد کیا ہوا ہے، گزشتہ دس ماہ میں 10 ارب روپے ان بینکوں نے وصول کیے جن کے مرکزی دفتر کراچی میں ہیں۔

    انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 231 اے بی کے تحت بینکوں سے کیش نکلوانے پر ایڈوانس ٹیکس عائد ہے، ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں سے 50 ہزار کیش پر 0.60 فی صد ایڈوانس ٹیکس کاٹا جاتا ہے۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق ایک دن میں پچاس ہزار کا کیش نکلوانے پر نان فائلر سے 300 روپے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے، جن افراد کا نام ایکٹو ٹیکس لسٹ میں نہیں ہے، اُن سے بینک ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کر رہے ہیں، نان فائلرز اگر اے ٹی ایم یا کریڈٹ کارڈ سے بھی 50 ہزار روپے کیش نکالے گا تو 300 روپے ٹیکس عائد ہوگا۔

    ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ نقد رقم نکالنے پر یہ ود ہولڈنگ ٹیکس ایڈجسٹ بھی کرایا جا سکتا ہے، کیش نکلوانے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا مقصد نان فائلرز سے ٹیکس وصولی کرنا ہے، اور انھیں ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔ ود ہولڈنگ ٹیکس سے نان فائلرز سے ٹیکس وصولی کے ساتھ نیٹ کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔