Tag: FBR

  • ایف بی آر نے ایمنسٹی اسکیم کو کامیاب قرار دے دیا

    ایف بی آر نے ایمنسٹی اسکیم کو کامیاب قرار دے دیا

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے غیر قانونی اثاثے اور کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیم کو کامیاب قرار دیتے ہوئے ایمنسٹی اسکیم میں مزید توسیع نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی سابق حکومت کی جانب سے غیر قانونی اثاثوں او ر کالے دھن  کو سفید کرنے کے حوالے سے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی تھی جسے ایف بی آر نے کامیاب قرار دیا، ایمنسٹی کی آخری تاریخ میں صرف 7 روز باقی ہیں۔

    ایف بی آر کے مطابق قانونی طور پر اسکیم 20 اپریل سے شروع ہوئی جس میں توسیع کی کوئی قانونی گنجائش  موجود نہیں ہے لہذا متعلقہ افراد اس اسکیم سے 30 جون تک ہی فائدہ اٹھا سکتے ہیں ، مقررہ تاریخ گزرنے کے بعد سخت کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔

    مزید پڑھیں: ایمنسٹی اسکیم’3 سے چار ارب ڈالر واپسی کا امکان ہے‘

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم غیر معمولی طور پر مقبول ہوئی جس کی وجہ سے چار ارب ڈالر کی آمدن کا امکان ہے جبکہ عالمی ریٹنگز کی ایجنسی موڈیز نے بھی ایمنسٹی کے حوالے سے مثبت امید ظاہر کی تھی۔

    دوسری جانب زرائع کا کہنا ہے کہ اسیکم سے تاحال اکیس ارب روپے  حاصل ہوئے جن میں سےسولہ ارب روپے چالان کی صورت میں ایف بی آر کے پاس جبکہ پانچ ارب  ڈالر بینکنگ زرائع سے موصول ہوئے ہیں۔

    کراچی میں فیڈریشن ہاؤس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر طارق محمود پاشا کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اثاثوں کو ظاہر کرنے کا یہ آخری موقع ہے اگر کسی نے اس سے فائدہ نہیں اٹھایا تو پھر وہ کام کے نہیں رہیں گے کیونکہ اگر صبح کا بھولا شام کو واپس گھر آجائے تو اُسے بھولا نہیں کہتے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ  ہم نے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں تاخیر کی، ایمنسٹی اسکیم کے تحت پہلے مرحلے میں 100 افراد کی تفصیلات جمع کی جبکہ ابھی تک 55 لوگوں کی تفصیلات ہمیں موصول ہوئیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ اگر کسی کا پیسہ باہر گیا تو یہ آخری موقع ہے وہ پیسہ واپس لاکر اسے قانونی کروالے وگرنہ ایسا نہ ہو کہ پیسہ ملک میں بھی نہ آئے اور اسے استعمال بھی نہ کیا جاسکے، مقررہ تاریخ گزرنے کے بعد جن لوگوں کی شکایات موصول ہوں گی اُن کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم: خاتمے میں‌ دو ہفتے باقی، ایف بی آر کامیابی کے لیے متحرک ہوگئی

    اُن کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم کی مدت کے حوالے سے تاریخ طےہوچکی  اس میں تبدیلی یا توسیع کے حوالے سے ایف بی آر کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا، جو لوگ اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا رہے انہیں بعد میں جرمانہ اور 70 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا جبکہ ایمنسٹی کے تحت متعلقہ اشخاص کو 3 سے 5 فیصد تک ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

    بعد ازاں چیئرمین ایف بی آر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے یا واپس پیسہ آنے کے اعداد و شمار 30 جون کے بعد جاری کیے جائیں گے، عید الفطر کی تعطیلات کے مطابق اثاثوں کی تفصیلات آن لائن آرہی ہیں اور ہمارے پاس ٹیکس معلومات بھی جمع ہورہی ہے۔

    طارق پاشا نے اعلان کیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو جلد کثیر المنزلہ عمارات کے خلاف کارروائی کرنے جارہا ہے جس کی تفصیلات جمع کرلی گئیں، جائیدادوں کو ظاہر نہ کرنے والے افراد کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایف بی آر کی ٹیکس نادہندگان کے خلاف وصولی مہم میں تیزی آگئی

    ایف بی آر کی ٹیکس نادہندگان کے خلاف وصولی مہم میں تیزی آگئی

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی ٹیکس نادہندگان کے خلاف وصولی مہم میں تیزی آگئی، شاہین ایئر لائن، شوگر ملز کے بعد قومی ائیر لائن سے بھی بڑی وصولی کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کے خلاف وصولی مہم شروع کی جاچکی ہے جس کے تحت نادہندگان سے فوری بقایاجات کی ادائیگی کا مطالبہ کیا جارہا ہے جبکہ اب تک بڑی وصولی عمل میں آئی ہے۔

    ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ قومی ایئر لائن (پی آئی اے) سے 97 کروڑ روپے وصول کیے جاچکے ہیں، قومی ائیرلائن نے مسافروں سے پیشگی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لی جبکہ پی آئی اے کو 2 ارب 50 کروڑ روپے ایف ای ڈی کی مد میں ادا کرنے ہیں۔


    بیرونِ ملک جائیدادیں اوررقم واپس لانے کے لیے قوانین موجود نہیں: ایف بی آر


    ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے انٹرنیشنل ائیرٹریفک ایسوسی ایشن کو خط بھی ارسال کیا تھا، قومی ائیر لائن کو ہر 2 ماہ بعد ایاٹا اور ٹریول ایجنسیز سے ادائیگیاں ہوتی ہیں، واجبات کی عدم ادائیگی پر اکاؤنٹ سے براہ راست کٹوتی کی جائے گی۔

    ایف بی آر ذرائع کا کہنا تھا کہ دو روز کے دوران ایف بی آر نے 2 ایئرلائنز سے ایک ارب 88 کروڑ وصول کیے ہیں، نادہندگان سے فوری طور پر بقایاجات کی ادائیگی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔


    ایف بی آرمیں کرپٹ افسران کی نشاندہی، وزیراعظم کا نوٹس


    ذائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی عدم ادائیگی پر دریال خان شوگر ملز کے گودام سیل کردیے ہیں، دریال خان شوگر ملز کے گودام میں 27 ہزار ٹن چینی موجود ہے جبکہ بابا فرید شوگر ملز پر بھی سیلز ٹیکس کی مد میں 6 کروڑ 50 لاکھ کے واجبات ہیں۔


  • ایف بی آر کی نجی ایئرلائن کے خلاف کارروائی، بینک اکاؤنٹ منجمد

    ایف بی آر کی نجی ایئرلائن کے خلاف کارروائی، بینک اکاؤنٹ منجمد

    کراچی : ایف بی آر نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ادا نہ کرنے پر نجی ایئر لائن کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹ منجمد کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک کی مشہور فضائی کمپنی کے بینک اکاؤنٹز وفاقی ایکسائز ڈیوٹی ادا نہ کرنے پر منجمد کردیئے گئے اور سول ایوی ایشن کو بھی ڈیوٹی ادا کرنے تک مذکورہ کمپنی کے فلائٹ آپریشن معطل کرنے کی درخواست کردی۔

    اطلاعات کے مطابق ایف بی آر کے لارج ٹیکس یونٹ کراچی کے ایڈیشنل کمشنر ناصر بخاری کا کہنا ہے کہ شاہین ایئر لائن پر رواں برس مارچ 2018 تک 52 کروڑ کے واجبات ایف ای ڈی کی مد میں ادا کرنے تھے، جس کو ادا کرنے کی آخری تاریخ 15 مئی 2018 تھی، جس کے گزرنے کے بعد مذکورہ ایئر لائن کے اکاؤنٹ منجمد کیے گئے ہے۔

    ناصر بخاری کا کہنا تھا کہ مذکورہ ایئر لائن کے بینک اکاؤنٹ منجمد کرکے 86 لاکھ روہے وصول کیے گئے ہیں تاہم جب تک شاہین ایئر لائن کی انتظامیہ کے بینک اکاؤنٹ ایف ای ڈی کی باقی رقم ادائیگی تک منجمد رہیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے نجی ایئر لائن کے خلاف سول ایوی ایشن کو بھی خط ارسال کیا گیا ہے، خط میں سول ایوی ایشن سے گذارش کی گئی ہے کہ ڈیوٹی کی ادائیگی کرنے تک شاہین ایئر لائن کا فلائٹ آپریشن معطل رکھا جائے۔

    ترجمان شاہین ایئر انٹرنیشنل کی وضاحت 

    دریں اثناء ترجمان شاہین ایئر انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ شاہین ایئر اور ایف بی آر کے درمیان ٹیکس کی ادائیگی کے حوالے سے معاملات طے پاگئے ہیں۔

    یہ معمول کی ٹیکس ادائیگی کا عمل ہے جس میں ہونے والی معمولی سی تاخیر کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جارہا ہے، ترجمان نے بتایا کہ شاہین ایئر کا فلائٹ آپریشن اور فلائٹ شیڈول معمول کے مطابق جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کتنے اثاثے ہیں کتنا ٹیکس دیا؟ فلم اسٹار صبا قمر ایف بی آر کے ریڈار پر

    کتنے اثاثے ہیں کتنا ٹیکس دیا؟ فلم اسٹار صبا قمر ایف بی آر کے ریڈار پر

    لاہور : فلم اسٹار  صبا قمر  ایف بی آر کے  ریڈار  پر  آگئیں، ایف بی آر نے اداکا رہ صبا قمر کو سولہ مئی کوطلب کرلیا، صبا قمر کے 2014 سے 2015 کے اثاثہ جات کی چھان بین کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریوینیو  نے ماڈل و اداکارہ صبا قمر کو طلب کرتے ہوئے سولہ مئی کا نوٹس جاری کردیا، ایف بی آر  نے  اُن سے سال دوہزار چودہ ، پندرہ کے تمام اثاثہ جات کی تفصیلات مانگی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق صبا قمر کے انکم ٹیکس آڈٹ کیا جارہا ہے، ایف بی آر صبا قمر کی سفری معلومات ایف آئی اے سے حاصل کر چکا ہے، تمام تفصیلات ملنے کے بعد چھان بین کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق ماڈل اداکارہ صبا قمر سولہ مئی کو اگر ایف بی آر کے سامنے پیش نہیں ہوتی تو انکے خلاف کارروائی ہوگی۔

    2016 یاد رہے گذشتہ سال فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے معروف ادکارہ صبا قمر کو ٹیکس نادہندہ قرار دیتے ہوئے اُن کی رہائش گاہ کو سیل کردیا تھا، صبا قمر کے ذمے سال  کے انکم ٹیکس کی مد مین 32 لاکھ روپے واجب الادا تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • واجبات کی عدم ادائیگی، ایف بی آر نے پی آئی اے کے تمام اکاوئنٹس منجمد کردیئے

    واجبات کی عدم ادائیگی، ایف بی آر نے پی آئی اے کے تمام اکاوئنٹس منجمد کردیئے

    کراچی : ایف بی آر نے  واجبات کی عدم ادائیگی پر پی آئی اے کے تمام اکاوئنٹس منجمد کردئے، جس سے پی آئی اے ملازمین کی تنخواہیں اورپنشن کی ادائیگیاں خطرے میں پڑگئیں ہیں، تین دن گزرنے کے باوجود پی آئی اے کے اکاوئنٹ بحال نہ ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے اور ایف بی آر کے درمیان مذاکرات ناکام رہے، تین دن گزرنے کے باوجود پی آئی اے کے اکاوئنٹس بحال نہ ہوسکے، جس سے پی آئی اے ملازمین کی تنخواہیں اور ریٹائر ہونے والے ملازمین کی پنشن کی ادائیگیاں خطرے میں پڑگئیں ہیں۔

    اکاونٹس منجمد ہونے سے پی آئی اے نے مختلف کمپنیوں کے واجبات بھی ادا نہیں کئے جبکہ پی آئی اے کوجیٹ فیول کی ترسیل بھی متاثرہونے کاخدشہ ہے۔

    زرائع کے مطابق پی آئی اے نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں ایک ارب سے زائد کے واجبات ادا کرنے ہیں، واجبات کی عدم ادائیگی پر اکاوئنٹس منجمد کئے گئے، جمعہ کی شام سے اکاوئنٹس منجمد کئے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ اقص حکمت عملی کے باعث قومی ایئر لائن پی آئی اے کو 6 ماہ میں 21 ارب 50 کروڑ روپے کا آپریٹنگ نقصان برداشت کرنا پڑا جبکہ گزشتہ 2 ماہ میں پی آئی اے کو 6 ارب 50 کروڑ روپے نقصان کا سامنا رہا تھا۔

    سنہ 2017 کے 3 ماہ کے دوران پی آئی اے کو 15 ارب کا آپریٹنگ نقصان ہوا تھا۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو طیاروں کی کمی اور ان کے گراؤنڈ ہونے سے بھی نقصان ہوا۔

    واضح رہے کہیاد رہے کہ پی آئی اے کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار میں کہا گیا تھا کہ قومی ایئر لائن نے سال 2017 میں اٹھاسی ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا تاہم ایئرلائن کو چھیالیس ارب روپے نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملک بھر میں مکان خریدنے کے خواہش مند ہوجائیں ہشیار

    ملک بھر میں مکان خریدنے کے خواہش مند ہوجائیں ہشیار

    کراچی : حکومت نے ملک بھر میں پراپرٹی خریدنے والوں کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے بلڈرز اور ڈیولپرز سے کلائنٹس کا ڈیٹا مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک بھر میں موجود بلڈرز اور ڈیولپرز سے مطالبہ کیا ہے کہ جائیداد خریدنے والے حضرات کاڈیٹا فراہم کیا جائے ‘ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس کا دائر ہ کار بڑھانے کے لیے یہ اقدام کیا گیا ہے۔

    اس فیصلے سے بلڈرز اور ڈیولپرز میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے اور ان کی ایسو سی ایشن نے وزیراعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو خط لکھ کر ایف بی آر کے اس عمل کو بلڈرز کو ہراساں کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

    آباد ( ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز )کے چیئرمین عارف جیو ا کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آباد ایک ہزار سے زائد کنسٹرکشن کمپنیز کے ساتھ ملک کے اس بڑے کاروباری سیکٹر کی نمائندہ تنظیم ہے ‘ جو کہ زراعت کے بعد سب سے زیادہ غریبوں کو روزگار فراہم کررہی ہے‘ انہوں نے اپنے خط کلائنٹس کا ڈیٹا طلب کرنے کو غیر قانونی اور ہراساں کرنا قرار دیا ہے۔

    خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ جائیداد کی رجسٹریشن کے وقت سرکار کے پاس قانون کے سیکشن 236 کے ، 236 سی اور 236 ڈبلیو کے تحت خریدار کا پورا ڈیٹا موجود ہوتا ہے‘ پھر اس کے بعد بلڈرز سے ڈیٹا طلب کرنا تشویش ناک ہے۔

    آباد کے چیئرمین عارف جیوا نے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ ایف بی آر کو کسی بھی صورت اپنے کلائنٹس کا ڈیٹا نہیں دیں گے‘ انہوں نے وزیراعظم کے مشیر خزانہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملےکا نوٹس لے کر ایف بی آر کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کریں۔

    یا درہے گزشتہ برس رواں مالی سال کے بجٹ میں ایف بی آر نےٹیکس ایبل رینٹل انکم کی حددو دولاکھ سےکم کرکےڈیڑھ لاکھ کردی ہے اور پراپرٹی کی قیمتوں پر بھی ٹیکس عائد کیا گیا ہے‘ جس کے سبب پراپرٹی کی قیمتوں اور کرایے کی شرح میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بیرونِ ملک جائیدادیں اوررقم واپس لانے کے لیے قوانین موجود نہیں: ایف بی آر

    بیرونِ ملک جائیدادیں اوررقم واپس لانے کے لیے قوانین موجود نہیں: ایف بی آر

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاکستانی شہریوں کے بیرونِ ملک اکاؤنٹس ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ‘ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے رقم واپس منتقل کرنے میں بے بسی کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ پاناما اور دیگر لیکس میں آنے والے 444 افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہیں‘ تاہم مختلف قانونی پیچیدگیوں کے سبب رقم کی واپسی اور احتساب کےمطلوبہ نتائج کی راہ میں قدغن حائل ہے۔

    عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرون ِ ملک معلومات کی فراہمی کا لیگل فریم ورک موجود نہیں ہیں‘ اس قدغن کو قانون میں ترمیم سے دور کیا جاسکتا ہے۔لیگل فریم ورک کی رکاوٹیں دور کرنےکے لیےٹریٹیز کر رہے ہیں۔

    بتایا گیا کہ ایف بی آر کو یکم جولائی 2011 سےپہلےکی سرمایہ کاری پرتحقیقات کی اجازت نہیں۔ نان ریذیڈنٹ سے آمدن کے ذرائع نہیں پوچھ سکتے۔ ایف بی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہ کہ پیشہ ورانہ رویے اور خلوصِ نیت سے تحقیقات کررہے ہیں۔ قومی دولت کے ضیاع کا احساس ہے تاہم مختلف وجوہات کی بناپرمطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکتے۔

    ایف بی آر نے ان تک کی کارروائی کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ یواےای اتھارٹیزسے55پاکستانیوں کی جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کرلیں ہیں۔29پاکستانی ایف بی آرمیں سالانہ گوشوارےجمع کرا رہےہیں‘ جن میں سے صرف پانچ نے متحدہ عرب امارات کی جائیدادیں گوشواروں میں ظاہر کی ہیں۔

    پانامالیکس میں 444 پاکستانیوں کے نام آئےہیں جن میں سے 366 افراد کو نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں ‘ 78 افراد کے موجودہ پتے نہیں ملے جس کے سبب انہیں تاحال نوٹس نہیں بھیجے گئے ہیں۔پانامالیکس کے61 نان فائلر میں سے 47 نے گوشوارے جمع کرادیئے جبکہ پیراڈائز لیکس کے 38 افراد میں سے 18 ٹیکس فائلر ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • گاڑیوں کی پرانی رجسٹریشن بک کا دور ختم ہوگیا

    گاڑیوں کی پرانی رجسٹریشن بک کا دور ختم ہوگیا

    کراچی: محکہ ایکسائز نے سندھ میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی فرسودہ رجسٹریشن بک ختم کرکے اس کی جگہ اسمارٹ کارڈ متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن بک کی جگہ سمارٹ کارڈ متعارف کرانے کا اعلان کرتے ہوئے عملی اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مارچ کے پہلے ہفتے میں سکیورٹی فیچرز پر مبنی کارڈ کے اجراء کا امکان ہے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل مسعود الحق نے بتایا کہ رجسٹریشن بک کی جگہ لینے والا سمارٹ کارڈ قومی شناختی کارڈ کے طرز پر ہوگا جسے بآسانی پرس میں رکھا جا سکے گا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اس عمل کا آغاز ہونے کے بعد عوام سے رجسٹریشن بک لے کر مرحلہ وار کارڈ جاری کئے جائیں گے‘ اس کی قیمت پانچ سو روپے تک رکھی جا سکتی ہے۔

     تاہم قیمت کے حتمی تعین کے لیے مشاورت جاری ہے۔محکمہ ایکسائز کے مطابق اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور امید ہے کہ مارچ کے پہلے ہفتے میں سمارٹ کارڈ کااجراء کر دیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایف بی آر کی پیراڈائز لیکس میں نامزد افراد کی معلومات کیلئے اسٹیٹ بینک سے مدد طلب

    ایف بی آر کی پیراڈائز لیکس میں نامزد افراد کی معلومات کیلئے اسٹیٹ بینک سے مدد طلب

    اسلام آباد : پانامہ کے بعد پیراڈائز لیکس میں نامز د افراد کی معلومات اکھٹا کرنا شروع کردیں، ایف بی آر نے اسٹیٹ بینک سے مدد طلب کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے پیرزاڈائز لیکس میں نامزد افراد کی معلومات معلومات اکھٹا کرنا شروع کردیں ہے ، جس کے لئے ایف بی آر نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مدد طلب کی ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک پیراڈائز لیکس میں شامل افراد کے اکاؤنٹس کے بارے میں متعلقہ بینکوں سے معلومات حاصل کرکے دے۔

    ان افراد میں کمرشل بینکوں اور بڑی بڑی کمپنیوں کے مالک شامل ہیں جبکہ ان افراد سابق وزیر اعظم شوکت عزیز بھی شامل ہیں۔

    اس سے قبل ایس ای سی پی کا پیراڈائزلیکس میں شامل پاکستانیوں کیخلاف ایکشن ایس ای سی پی نےاثاثوں کی چھان بین شروع کردی تھی اور کہا تھا کہ ایس ای سی پی قوانین کے مطابق کارروائی کرے گا۔


    مزید پڑھیں : پیراڈائز پیپرز میں نامزد افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔ گورنر اسٹیٹ بینک


    یاد رہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا پانامہ پپپرز کی طرح پیراڈائز پپیرز میں سامنے آنے والے افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ نامزد افراد کی تفصیلات بینکوں سے حاصل کی جائیں گی، بینک اس بات کی چھان بین کریں گے کہ یہ رقم غیر ملکی اکاؤنٹس میں منتقل کیسے کی گئی تھی۔ یہ سرمایہ کاری کیسے عمل میں آئی اس کے بارے میں بھی تحقیقات کریں گے۔

    واضح رہے کہ  آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے پیراڈائز لیکس کی دستاویزات جاری کی تھیں، جس میں ایک سو پینتیس پاکستانیوں کے نام سامنے آئے تھے۔

    مذکورہ دستاویز میں پہلا نام ٹیکس چوری کرکے آف شور کمپنی بنانے والے شوکت عزیزکا ہے، این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی کا نام بھی شامل تھا۔


    مزید پڑھیں : پیراڈائز لیکس: سابق وزیراعظم شوکت عزیز بھی ٹیکس چور نکلے


    پیراڈائز پیپرز کے مطابق شوکت عزیز نے وزارت داخلہ کے دور میں انٹارکٹک ٹرسٹ قائم کیا تھا، ٹرسٹ کی بینیفشری شوکت عزیز کی اہلیہ بچے اور پوتی ہیں

    پیپرز کے مطابق ایاز خان نیازی کی ایک کمپنی ٹرسٹ اینڈ لشین ڈسکریشنری کےنام سے ہے جبکہ باقی تین کمپنیاں انڈلشین، اسٹیبشلمنٹ لمیٹڈ، انڈلشین انٹرپرائز لمیٹڈ اور انڈلشین ہولڈنگز لمیٹڈ کے نام سے ہیں، تینوں کمپنیاں دو ہزار دس میں قائم کی گئیں،ایاز خان کے دو بھائی اور والد کے نام بطور ڈائریکٹر پیراڈائز پیپرز میں شامل ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کس سیاستدان نے کتنا ٹیکس دیا؟ ایف بی آر نے فہرست جاری کردی

    کس سیاستدان نے کتنا ٹیکس دیا؟ ایف بی آر نے فہرست جاری کردی

    اسلام آباد : ایف بی آر کی جانب سے پارلیمنٹیرینز کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کردی گئی، جہانگیر ترین نے سب سے زیادہ جبکہ سندھ اسمبلی کے ممبر فیاض علی بٹ نے سب سے کم ٹیکس ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کس سیاستدان نے کتنا ٹیکس دیا؟ ایف بی آر نے فہرست جار ی کر دی ہے، 30جون 2016 کو ختم ہونے والے مالی سال میں وزیر اعظم نے 25 لاکھ 24 ہزار 213 روپے ٹیکس جبکہ عمران خان نے ایک لاکھ 59ہزار 609روپے ٹیکس ادا کیا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے 46 لاکھ 17 ہزار 328 روپے کا ٹیکس دیا، وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے8لاکھ 31 ہزار986 روپے کا ٹیکس ادا کیا جبکہ وزیر ریلوے سعد رفیق نے39لاکھ83 ہزار 491 روپے ٹیکس دیا۔

    پی ٹی آئی رہنما جہانگیرترین نے 5کروڑ 36 لاکھ 77ہزار 426 روپے ٹیکس ادا کیا جبکہ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے 18لاکھ62ہزار 411 روپے ٹیکس دیا۔

    قائدحزب اختلاف خورشیدشاہ نے ایک لاکھ24ہزار 215روپے ٹیکس ادا کیا، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 50ہزار 181روپے جبکہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے 34 ہزار900 روپے ٹیکس ادا کیا۔

    وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے 50ہزار 181 روپے ٹیکس دیا۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے 39 ہزار 758 روپے جبکہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے 5لاکھ 5 ہزار 900روپے ٹیکس دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔