Tag: FBR

  • مہنگائی کے جن پر قابو  پانے کے لیے حکومت کا بڑا فیصلہ

    مہنگائی کے جن پر قابو پانے کے لیے حکومت کا بڑا فیصلہ

    کراچی: حکومت نے تیل اور گھی پر نان رجسٹرڈ افراد پر 3 فی صد اضافی جنرل سیلز ٹیکس واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مہنگائی کے جن پر قابو پانے کے لیے حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا، نان رجسٹرڈ افراد کے لیے تیل اور گھی پر 3 فی صد جی ایس ٹی واپس لے لیا گیا۔

    ایف بی آر نے تیل اور گھی پر نان رجسٹرڈ افراد پر اضافی تین فیصد جنرل سیلز ٹیکس ختم کر دیا۔

    پاکستان بناسپتی مینوفیکرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کی وجہ سے ایک لیٹر خوردنی تیل اور گھی کی قیمت میں 8 روپے تک کمی ہوگی۔

    ایسوسی ایشن کے مطابق تین فی صد اضافی جی ایس ٹی واپس لینے کی وجہ سے گھی اور تیل کے 5 لیٹر پیک پر 40 روپے تک کمی ہوگی۔

    واضح رہے کہ آج ایف بی آر نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس گوشوارے داخل کروانے کی تاریخ میں توسیع کے حوالے سے شائع کردہ خبریں درست نہیں ہیں، ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں اس ضمن میں کوئی تجویز زیر غور نہیں۔

    ایف بی آر نے ‏ٹیکس گزاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ حتمی تاریخ 30 ستمبر 2021 سے قبل اپنے سالانہ انکم ٹیکس گوشوارے داخل کروائیں اور بے بنیاد اور گمراہ کن خبروں پر کان نہ دھریں۔

  • پیٹرولیم مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس پر شرح سے نوٹیفکیشن جاری

    پیٹرولیم مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس پر شرح سے نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : پیٹرولیم مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ، جس میں پیٹرول پر سیلز ٹیکس کی شرح 10.54 فیصد پر برقرار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے ، جس میں پیٹرول پر10.54 فیصد سیلز ٹیکس اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر11.64فیصد سیلز ٹیکس کی شرح مقرر کی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مٹی کے تیل پر سیلز ٹیکس کی شرح 6.70فیصد مقرر کی گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل پر سیلز ٹیکس کی شرح 0.20 فیصد مقرر ہے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ ایف بی آر کی جانب سے پیٹرول پر سیلز ٹیکس کی شرح کم کرکے 10.54 فیصد کردی گئی تھی جبکہ اسپیڈ ڈیزل پر17فیصد سیلزٹیکس کی شرح مقرر کی گئی تھی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل پر سیلز ٹیکس کی شرح 6.70فیصد اور لائٹ ڈیزل پرسیلز ٹیکس کی شرح0.2 فیصد مقرر کی تھی۔

  • کورونا سے متعلق طبی آلات کی درآمد پر سیلز ٹیکس چھوٹ میں توسیع

    کورونا سے متعلق طبی آلات کی درآمد پر سیلز ٹیکس چھوٹ میں توسیع

    اسلام آباد: ایف بی آر نے کورونا سے متعلق طبی آلات کی درآمد پر سیلز ٹیکس چھوٹ میں توسیع کردی، سیلز ٹیکس چھوٹ 9جولائی سے 31دسمبر تک تصور ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا سے متعلق طبی آلات کی درآمد پر سیلز ٹیکس چھوٹ میں توسیع کردی گئی ، ایف بی آر نے 61سے زائد طبی آلات پر سیلز ٹیکس چھوٹ میں توسیع کی۔

    طبی آلات میں کورونا ٹیسٹنگ کٹس ، این 95ماسک،بائیو سیفٹی آلات ، مائیکروسینٹری فیوج ، مختلف نوعیت کی پی سی آرکٹس ،ایکسرے مشینیں، نیوبلائزر ، الٹرا ساؤنڈ مشینیں ، ای سی جی مشینیں، مختلف دستانے، خصوصی عینک، سرجیکل ماسک،فیس شیلڈ، سرنجیں شامل ہیں۔

    ایف بی آر نے سیلز ٹیکس چھوٹ کا تفصیلی نوٹی فکیشن جاری کردیا، جس میں کہا ہے کہ مطبی الات کی درآمد،سپلائی کوعمل سیلز ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا، سیلز ٹیکس چھوٹ 9جولائی سے 31دسمبر تک تصور ہوگی۔

    خیال رہے ایف بی آر نے 25نومبر2020سے جولائی 2021تک چھوٹ دی تھی۔

  • اسٹیٹ ایجنٹس اور سناروں کے لین دین کی نگرانی کا فیصلہ

    اسٹیٹ ایجنٹس اور سناروں کے لین دین کی نگرانی کا فیصلہ

    اسلام آباد: ملک بھر میں سونے کے زیورات اور جائیداد کی خرید و فرخت کے کام سے منسلک افراد کے لین دین کی نگرانی کے لیے دفتر قائم کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط کے تحت ریئل اسٹیٹ اور جیولرز کے غیر دستاویز لین دین کی نگرانی شروع کردی۔

    ایف بی آر نے جیولرز اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی نگرانی کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف نان فنانشل بزنس اور پروفیشنل دفتر قائم کردیا، دفتر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت ان کاروبار میں کالے دھن کے استعمال کی نشاندہی کرے گا۔

    مانیٹرنگ کی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لئے ایف بی آر نے ڈائریکٹوریٹ قائم کرنے کے ساتھ عملہ بھی تعینات کیا ہے۔

    حکومت نے گزشتہ برس دسمبر 2020 میں کالے دھن کی فنانسنگ کی نگرانی کے لیے قانون سازی کی تھی جس کے بعد ایف بی آر نے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور جیولرز کے لیے مشکوک لین دین کی رپورٹنگ کے لیے بھی ہدایات جاری کی ہیں۔

    ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ایسا سسٹم بنایا گیا ہے جو مشکوک لین دین پر لال جھنڈے کا سائن دے دیتا ہے، ریجن ٹیکس آفس کراچی کے اسٹیٹ ایجنٹس اور جیولرز کے ساتھ آگاہی سیشن بھی کرے گا۔

  • بڑے ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی، لیکن کیوں؟

    بڑے ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی، لیکن کیوں؟

    کراچی: ایف بی آر نے پوائنٹ آف سیلز سے رجسٹرڈ نہ ہونے والے بڑے ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک بھر میں بڑے ریٹیلرز کی فہرست تیار کر لی، ان ریٹیلرز کو سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کے سسٹم کے ساتھ منسلک ہونا ضروری ہے، ایف بی آر نے ریٹیلرز کو 15 اگست تک کا وقت دے دیا۔

    ایف بی آر سسٹم میں منسلک نہ ہونے کی صورت میں ان کا ان پٹ کلیم رجیکٹ کر دیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف بی آر نے خودکار رسید تصدیقی نظام سے منسلک نہ ہونے والے ریٹیلرز کے ان پٹ ٹیکس کا 60 فی صد مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بڑے ریٹیلرز کو خودکار رسید تصدیقی نظام سے منسلک کرنے کے لیے ایف بی آر نے جنرل سیلز ٹیکس آرڈر نمبر 1 جاری کر دیا ہے۔

    خودکار نظام کے تحت بڑے ریٹیلرز کو یکم اگست 2021 سے اس نظام کے ساتھ منسلک کرنے کا سلسلہ جاری ہے، نشان دہی کے بعد اس نظام سے منسلک نہ ہونے والے ریٹیلرز کی فہرست ایف بی آر کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دی گئی ہے۔

    15 اگست تک خود کار نظام کے ساتھ منسلک نہ ہونے والے ریٹیلرز کے جولائی کے سیلز ٹیکس گوشواروں میں دائر کرنے والے ان پٹ ٹیکس کا 60 فی صد ادا نہیں کیا جائے گا۔

    اگر کوئی ریٹیلر یہ سمجھتا ہے کہ وہ بڑے ریٹیلر کی فہرست میں نہیں آتا، تو وہ 10 اگست تک کمشنر کو درخواست دے کر فہرست سے خارج ہو سکتا ہے۔

    یہ فہرست ہر ماہ اپڈیٹ کی جائے گی اور جو ریٹیلرز اس فہرست میں موجود رہیں گے، ان کے ان پٹ ٹیکس کا 60 فی صد سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 3 ذیلی شق 9 اے کے تحت مسترد کر دیا جائے گا۔

    دریں اثنا، ایف بی آر کی جانب سے سرکاری کام میں مداخلت پر ڈولمین مال انتظامیہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے، ڈولمین مال کو 54 لاکھ روپے کا شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

    ایف بی آر ٹیم شاپنگ مال میں قائم ہیلتھ مارٹ دکان کو ٹیکس عدم ادائگی پر سیل کرنے گئی تھی، لیکن ڈولمین مال انتظامیہ نے ایف بی آر کی ٹیم کے کام میں مداخلت کی اور مارٹ کو سیل کرنے سے زبر دستی روکا گیا۔

  • قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی گئی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں بے نامی داروں کو نوٹسز بھیجنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    چیئرمی کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو تفصیلی طور پر بتایا جائے کن افراد کو نوٹس بھیجے گئے، بے نامی داروں کو نوٹسز کے ساتھ ساتھ جیل بھی بھیجا جاتا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے یارن مرچنٹس کو ہراساں کیا جاتا ہے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ابھی تک 500 کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے، 126 کیسز ڈراپ کیے گئے جبکہ 55 ریفرنس فائل کیے گئے۔ یارن مرچنٹس کو ایف آئی اے نے اینٹی منی لانڈرنگ نوٹسز بھیجے۔ بے نامی کے حوالے سے صرف ایک ہی ضبطگی اسلام آباد سے ہوئی۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی کو بینک اکاؤنٹس اور کسی کو اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹسز بھیجے جا رہے ہیں، تاجر یہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پہلے نوٹس اور پھر کچھ لے دے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 1 کروڑ سے اوپر کی ٹیکس چوری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہے۔ بے نامی ایکٹ سنہ 2017 میں آیا تھا، 2019 میں اس پر عملدر آمد کا آغاز ہوا۔ بےنامی سے متعلق ہمیں جو شکایات آتی ہیں اس پر کارروائی ہوتی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یارن مارکیٹ سے 3 افراد کو پکڑا گیا ہے اور وہ جیل میں ہیں، تاجروں کو پتہ نہیں معاملے پر ایف بی آر جائیں یا ایف آئی اے سے رابطہ کریں۔

    رکن کمیٹی عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ جب اینٹی منی لانڈرنگ بل آرہا تھا اس وقت بھی ہمارا اعتراض یہی تھا، اس معاملے پر حکومتی اداروں کے ایک دوسرے کے ساتھ روابط نہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی بات درست ہے اداروں کے آپس میں روابط کا فقدان ہے، ایف بی آر الگ نوٹس بھیجتا ہے اور ایف آئی اے الگ۔

    کمیٹی نے بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا۔

  • ایف بی آر نے پھل، سبزی فروشی کو دستاویزی معیشت میں شامل کرنا مشکل قرار دے دیا

    ایف بی آر نے پھل، سبزی فروشی کو دستاویزی معیشت میں شامل کرنا مشکل قرار دے دیا

    اسلام آباد: ملک بھر میں پھل اور سبزی فروشی کا کاروبار غیر دستاویزی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے کہا ہے کہ پھل اور سبزی فروشی دستاویزی معیشت میں شامل ہی نہیں ہیں، ان کو دستاویزی معیشت میں شامل کرنا مشکل ہے۔

    آج طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں ایف بی آر نے کہا کہ مالی سال 2019 سے 2021 تک ایک کروڑ 27 لاکھ نوٹسز جاری کیے گئے، ان نوٹسز کے جاری ہونے کے بعد 2 ارب 58 کروڑ کا ٹیکس موصول ہوا۔

    ایف بی آر نے کہا کہ نوٹسز جاری ہونے کے بعد 13 لاکھ 15 ہزار ریٹرنز فائل ہوئیں، جب کہ اتنی ٹیکس ریٹرنز فائل ہونے پر 64 ارب روپے کا ٹیکس بنتا تھا۔

    اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ نوٹسز نہیں جاری ہوں گے، جب کہ ایف بی آر نوٹسز بھیج رہا ہے، ایف بی آر کے ممبر ڈاکٹر اشفاق نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کو میسجز کے ذریعے ریٹرنز فائل کرنے کا پیغام دیا جاتا تھا، اور ٹیکس ادا کرنے والے کو کبھی جیل نہیں بھیجا گیا۔

    ایف بی آر حکام کے مطابق پنجاب حکومت سے ای اسٹیمپ سے متعلقہ معلومات لی گئی تھیں، جس میں ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا، ای اسٹیمپ کی معلومات کے باعث 10 ہزار افراد کو نوٹسز بھیجے گئے۔

  • ہدف سے زائد ٹیکس وصولی،  وزیراعظم عمران خان کی ایف بی آر کو شاباش

    ہدف سے زائد ٹیکس وصولی، وزیراعظم عمران خان کی ایف بی آر کو شاباش

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ہدف سے زائد ٹیکس وصولی پر ایف بی آر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس اہداف اس بات کاثبوت ہیں معیشت مضبوط بنیادوں پراستوار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایف بی آر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ایف بی آرنے 4ہزار732ارب روپے کے ٹیکس محاصل کا ہدف حاصل کیا، جس کے بعد ٹیکس ریونیو4ہزار691ارب روپے کے ہدف سے تجاوزکرگیا، یہ ٹیکس ہدف گزشتہ سال کی نسبت 18فیصد زیادہ ہے، ٹیکس اہداف اس بات کاثبوت ہیں معیشت مضبوط بنیادوں پراستوار ہے۔

    یاد رہے مئی میں ایف بی آر نے پہلی بار4ہزارارب روپےکی وصولی کرکے تاریخ رقم کی تھی ، وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ایک سال میں4ہزارارب روپےکی وصولی پرایف بی آرکوسراہتاہوں، جولائی سے مئی تک ایف بی آرکی وصولی4ہزار143ارب روپے ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ایف بی آرکی وصولیوں میں رواں سال 18فیصداضافہ ہے، یہ موجودہ حکومت کی معیشت بحالی کیلئے کیے گئے اقدامات کی عکاس ہے۔

  • ایف بی آر پہلی بار4 ہزار ارب روپے کی وصولیوں میں کامیاب ، وزیراعظم کی تعریف

    ایف بی آر پہلی بار4 ہزار ارب روپے کی وصولیوں میں کامیاب ، وزیراعظم کی تعریف

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پہلی بار4 ہزار ارب روپے کی وصولی پر ایف بی آر کی تعریف کرتے ہوئے کہا یہ موجودہ حکومت کی معیشت بحالی کیلئےکیےگئےاقدامات کی عکاس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے پہلی بار4ہزارارب روپےکی وصولی کرکے تاریخ رقم کردی، وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ایک سال میں4ہزارارب روپےکی وصولی پرایف بی آرکوسراہتاہوں، جولائی سےمئی تک ایف بی آرکی وصولی4ہزار143ارب روپےہے، ایف بی آرکی وصولیوں میں رواں سال 18فیصداضافہ ہے، یہ موجودہ حکومت کی معیشت بحالی کیلئے کیے گئے اقدامات کی عکاس ہے۔

    یاد رہے مارچ 2021 میں فیڈرل بورڈآف ریونیو نے رواں سال کے پہلے9 ماہ میں ریکارڈ ٹیکس وصولیاں کیں اور اس ‏کامیابی پر وزیراعظم نے ایف بی آر کی کارکردگی کو سراہا تھا۔

    ایف بی آر نے سال کےپہلے 9ماہ میں جولائی تا مارچ 3380 ارب روپےکا ٹیکس جمع کیا جو گزشتہ ‏سال کی نسبت ٹیکس وصولیوں میں10فی صداضافہ ہے، ایف بی آر نے مارچ میں ٹیکس وصولیاں41 فیصداضافے سے460 ارب تک پہنچ گئیں تھیں۔

  • حکومت نے نئے چیئرمین ایف بی آر کی تلاش شروع کر دی

    حکومت نے نئے چیئرمین ایف بی آر کی تلاش شروع کر دی

    اسلام آباد: حکومت نے نئے چیئرمین ایف بی آر تلاش شروع کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی کی مدت ملازمت 10 اپریل کو ختم ہوگی، جس کے پیش نظر حکومت وفاقی ادارے کے لیے نیا چیئرمین ڈھونڈ رہی ہے۔

    وزارت خزانہ نے جاوید غنی کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری ارسال کی تھی، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ مدت ملازمت میں توسیع کی سمری وزیر اعظم نے تاحال منظور نہیں کی۔

    ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے چیئرمین ایف بی آر کے لیے مزید 3 ناموں پر غور شروع کر دیا ہے، ممبر اِن لینڈ ریونیو آپریشن ڈاکٹر اشفاق کا نام چیئرمین ایف بی آر کے لیے زیر غور ہے۔

    وفاقی کابینہ نے چیئرمین ایف بی آر کی مدت ملازمت میں توسیع کردی

    یاد رہے کہ دسمبر 2020 میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی کابینہ نے چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی کی مدت میں 3 ماہ کی توسیع کی تھی۔