Tag: FDA

  • بازاروں میں ملنے والے کٹے ہوئے پھل کتنے خطرناک ہیں؟

    بازاروں میں ملنے والے کٹے ہوئے پھل کتنے خطرناک ہیں؟

    کیا آپ گرما سردا نامی پھل یا بازاروں میں ملنے والے فروٹ چاٹ شوق سے کھاتے ہیں، ضرور کھائیں لیکن اگر یہ پھل کسی دکان یا اسٹور پر کاٹ کر رکھا گیا ہے تو اسے ہرگز نہ کھائیں۔

    یہ ہدایات امریکی محکمہ صحت نے تمام شہریوں کیلیے جاری کی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ دکانوں پر رکھے تراشیدہ پھل کھانے سے ہر ممکن گریز کریں۔

    خاص طور پر اگر آپ کو یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ گرما کس نے اور کب کاٹ کر رکھا ہے اور کہاں سے آیا ہے تو اس کو ہاتھ بھی نہ لگائیں۔

    امریکی محکمہ صحت کے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ مہلک سالمو نیلا نامی بیکٹریا کے سبب پھیلنے والی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور سینٹر فار ڈسیزز کنٹرول اینڈ پریویینشن کے مطابق امریکہ کی 34 ریاستوں میں 117 افراد یہ آلودہ گرما کھانے سے بیمار ہوئے جن میں سے 61 کو اسپتال میں داخل کرنا پڑا اور ان میں سے دو ہلاک ہوئے۔

    اس کے علاوہ کینیڈا میں بھی اس بیماری کے پھیلنے سے 63 افراد کے بیمار ہونے کی اطلاعات ملی ہے جن میں سے 17 کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا اور ان میں سے ایک شخص کاانتقال ہو گیا۔

    امریکہ کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے مطابق ان کٹے اور بغیر کٹے ہوئے گرما کو دکانوں اور مارکیٹوں سے ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔

    اس پھل کے دکانوں سے ہٹائے جانے اور اس بارے میں ممکنہ بے یقینی کے پیشِ نظر کہ یہ گرما کس ذریعے سے آرہے ہیں تاکہ ان کا سدباب کیا جاسکے۔

  • دھندلا پن ختم کرنے والے آئی ڈراپس تیار

    دھندلا پن ختم کرنے والے آئی ڈراپس تیار

    واشنگٹن: امریکی طبی سائنس دانوں نے نظر کے دھندلے پن کے شکار افراد کے لیے حیرت انگیز آئی ڈراپس تیار کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چالیس سال کے بعد بہت سارے لوگ نظر کی دھندلاہٹ کی پریشانی کا شکار ہو جاتے ہیں، تاہم اب ایسے لوگوں کے لیے اچھی خبر ہے کہ ایک خاص قسم کے قطرے تیار کیے گئے ہیں جو اس دھندلاہٹ کو ختم کر سکتے ہیں۔

    یہ کارنامہ امریکی سائنس دانوں نے انجام دیا ہے، جس کی مدد سے پریسبائے اوپیا (presbyopia) نامی بیماری کے شکار لوگ فائدہ اٹھا سکیں گے۔

    اس بیماری کی وجہ سے کتاب پڑھنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے، اور کمپیوٹر کے استعمال کے دوران نظر دھندلی ہو جاتی ہے، یہ بیماری عمومی طور پر 40 سال سے زائد عمر کے افراد کو متاثر کرتی ہے، جب وہ کسی چیز ہر دھیان دیتے ہیں تو نظر دھندلاہٹ کی شکار ہو جاتی ہے۔

    اس مسئلے سے نجات کے لیے طبی ماہرین نے مؤثر ترین آئی ڈراپس تیار کر لیے ہیں، امریکی فوڈ اور ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) نے اس آئی ڈراپس کے کلینکلی استعمال کی اجازت دے دی ہے۔

    یہ دوا الرجن نامی کمپنی نے تیار کی ہے، اس کا اثر 15 منٹ کے اندر شروع ہوتا ہے اور 6 گھنٹے تک برقرار رہتا ہے، آئی ڈراپ کی قیمت 79 ڈالر رکھی گئی ہے۔

    تاہم طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ نظر کی کمی کے شکار لوگ اس دوا سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

  • امریکی ادارے نے 5 سے 11 سالہ بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دے دی

    امریکی ادارے نے 5 سے 11 سالہ بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دے دی

    واشنگٹن: امریکی ادارے ایف ڈی اے نے 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق خوراک اور ادویات کے امریکی انتظامی ادارے نے جمعہ کو اعلان کیا کہ پانچ سے گیارہ سالہ بچوں کے لیے فائزر بائیو این ٹیک کی تیارہ کردہ کرونا وائرس ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    تاہم ابھی صحت کے امریکی اداروں کے مشیران نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ عمر کے مذکورہ گروپ کے لیے کرونا ویکسین کے استعمال کی سفارش کی جائے یا نہیں، اس سلسلے میں آئندہ جمعرات کو ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ معمر افراد کی طرح بچوں کو بھی پہلے ٹیکے کے 3 ہفتے بعد دوسرا ٹیکا لگانے کی ضرورت ہوگی۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کو ہر ڈوز میں 10 مائیکرو گرام ویکسین لگائی جائے گی، جو 12 سال یا اس سے زائدالعمر افراد کو لگائی جانے والی ویکسین کی مقدار کا تیسرا حصہ ہے۔

    امریکی اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کے ایک جائزے کے مطابق 14 سے 21 اکتوبر کے دوران ملک میں تقریباً ایک لاکھ 17 ہزار بچے کرونا وائرس سے متاثر ہوئے جو کل تعداد کا ایک چوتھائی ہے۔

    ماہرین صحت اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا چھوٹے بچوں کو ویکسین لگانے سے وبا کا پھیلاؤ روکنے میں مدد مل سکے گی۔

  • ایف ڈی اے کے مشاورتی پینل کی بوسٹر ڈوز سے متعلق اہم سفارش

    ایف ڈی اے کے مشاورتی پینل کی بوسٹر ڈوز سے متعلق اہم سفارش

    واشنگٹن: امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مشاورتی پینل نے متفقہ طور پر 65 سالہ یا زائد العمر امریکیوں کے لیے تیسرے حفاظتی ٹیکے یعنی کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز کی سفارش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف ڈی اے کے مشاورتی پینل نے جمعہ کے روز تمام امریکیوں کے لیے کووِڈ -19 ویکسین کی بوسٹر ڈوز کے خلاف سفارش کی، جو کہ بائیڈن انتظامیہ کے لیے ایک بڑی سرزنش ہے، تاہم پینل نے متفقہ طور پر 65 یا اس سے زیادہ عمر کے امریکیوں کے لیے بوسٹر ڈوز کی سفارش کے حق میں ووٹ دیا۔

    سفارش میں کہا گیا ہے کہ 65 سالہ یا زائد عمر کے افراد اور زیادہ سنگین علامات میں مبتلا ہو سکنے والوں کو فائزر بائیو این ٹیک کرونا وائرس ویکسین کی تیسری ڈوز لگائی جائے، پینل کا کہنا تھا کہ بوسٹر ڈوز مذکورہ آبادی میں خطرات پر کنٹرول کرے گی۔

    واضح رہے کہ اس پینل نے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کو فائزر ویکسین کی تیسری ڈوز لگانے کی تجویز بھاری اکثریت سے مسترد کر دی ہے۔

    امریکی حکومت کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، کیوں کہ اس کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ کرونا وائرس کی ویکسین کے مؤثر ہونے کی صلاحیت ماند پڑ سکتی ہے۔

    اس پینل کی سفارشات موصول ہونے کے بعد توقع ہے کہ امریکی فُوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن، فائزر ویکسین کے اضافی ٹیکے کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دے گی, یہ پینل موڈرنا ویکسین کی تیسری ڈوز لگانے کے منصوبے کا جائزہ بھی لے گا۔

  • امریکا نے جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا

    امریکا نے جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا

    واشنگٹن: امریکی ادارے ایف ڈی اے نے جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادویات کے ریگولیٹری ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے کرونا ویکسین کے لیے جانسن اینڈ جانسن کے انتباہی لیبل کو اپڈیٹ کر دیا ہے، جس میں انوکھی اعصابی بیماری Guillain-Barre سینڈروم میں مبتلا ہونے کے خطرے میں اضافے کی معلومات شامل کی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین لگوانے کے بعد انوکھی اعصابی بیماری میں مبتلا ہونے کا امکان ہے، اس حوالے سے روئٹرز نے اپنی خبر میں کہا ہے کہ ویکسین کے تحفظ کی نگرانی کے ادارے کی رپورٹ کے جائزے کے بعد حکام نے تصدیق کی ہے کہ ویکسین کی ڈوزز لینے والے 100 افراد میں گیلن برّے سینڈروم کی تشخیص ہوئی۔

    اب تک امریکا میں تقریباً ایک کروڑ 28 لاکھ افراد جے اینڈ جے ویکسین کی ایک ڈوز لے چکے ہیں۔تاہم صرف سو افراد کو یہ بیماری لاحق ہوئی اور ان میں سے 95 افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور انھیں اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑی، جب کہ ایک ہلاکت بھی رپورٹ ہوئی ہے۔

    یہ ایک اعصابی بیماری ہے جس میں جسم کا مدافعتی نظام اعصابی خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے، جو پٹھوں کی کمزوری اور بہت سے سنگین کیسز میں فالج کا بھی سبب بن سکتا ہے، امریکا میں یہ مرض ہر سال 3000 سے 6000 افراد کو متاثر کرتا ہے اور بہت سے مریض اس سے شفایاب بھی ہو جاتے ہیں۔

    کمپنی کو لکھے گئے خط میں ایف ڈی اے نے کہا کہ ویکسینیشن کے بعد GBS کی بیماری ہونے کا امکان اگرچہ بہت کم ہے، تاہم جے اینڈ جے کی ویکسین لگوانے والے افراد کو اگر کمزوری، چبھن ، چلنے میں دشواری یا چہرے کو حرکت دینے میں مشکل جیسی علامات ہوں تو فوری طو پر طبی امداد حاصل کریں۔

    نئے انتباہی لیبل کے مطابق متاثرہ افراد میں سے زیادہ تر میں ویکسین کی ڈوز لینے کے 42 دنوں کے بعد علامات ظاہر ہوئیں اور ایسا ہونے کے امکانات بہت کم ہیں، اگر کسی کو کمزوری یا جسم کے حصے خصوصاً ہاتھ اور پیر سُن ہوتے محسوس ہوں تو اسے فوراً طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے کیوں کہ یہ حالت بگڑ بھی سکتی اور جسم کے دیگر حصوں تک بھی پھیل سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا ہی نہیں بلکہ موسمی انفلوئنزا اور جِلدی بیماری سے بچاؤ کی ویکسین کے استعمال کے بعد بھی اس بیماری کی شکایت سامنے آئی تھی۔

  • کورونا ویکسین سے متعلق سعودی حکومت کا اہم اعلان

    کورونا ویکسین سے متعلق سعودی حکومت کا اہم اعلان

    ریاض : سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایس ایف ڈی اے) نے مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کے اطمینان کے لیے کورونا ویکسین کی منظوری سے متعلق طریقہ کار کی وضاحت کی ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی میں متعدی امراض سے بچاؤ کے دواؤں کے سیکشن کی سربراہ ابرار المشرف نے بتایا کہ ایس ایف ڈی اے کسی بھی ویکسین کے استعمال کی منظوری سے قبل ویکسین کو مختلف تجربات سے گزارتی ہے اس کے بعد ہی مملکت میں ویکسین کا اندراج کیا جاتا ہے۔

    ابرارالمشرف کا کہنا ہے کہ ہمارے یہاں لیبارٹری میں مختلف قسم کی ویکسینیں لائی گئی تھیں جن میں سے ہر ایک ویکسین کا مقررہ نظام کے مطابق مکمل تجربہ کیا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ کورونا ویکسینوں کے کئی تجربات کیے جاتے ہیں۔ مثلا یہ جاننے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ ویکسین کس حد تک موثر ہے۔ یہ بھی پتہ لگایا جاتا ہےکہ آیا ویکسین میں موجود موثر مادہ حقیقت میں ہے بھی یا نہیں۔

    علاوہ ازیں ایک تجربہ یہ کیا جاتا ہے کہ اس کے استعمال سے کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹس تو نہیں ہوں گے۔

    ابرار المشرف کا مزید کہنا ہے کہ ویکسین کے محافظ مواد کا بھی تجربہ کیا جاتا ہے۔ ان تمام تجربات سے گزار کر ہی ویکسین سعودی عرب درآمد کرنے کا لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔

  • کورونا ویکسین کتنی کارآمد ہے؟ امریکہ نے آزمائشی نتائج کی تفصیل جاری کردی

    کورونا ویکسین کتنی کارآمد ہے؟ امریکہ نے آزمائشی نتائج کی تفصیل جاری کردی

    نیو ہمپشائر : امریکی ادارے ایف ڈی اے نے کورونا ویکسین کے آزمائشی نتائج کے بارے میں کہا ہے کہ مذکورہ ویکسین مریضوں کیلئے94فیصد سے زائد مؤثر ہے، ویکسین کی تیس ہزار سے زائد افراد پر تحقیق کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کے خوراک اور دواؤں کے انتظامی ادارے ایف ڈی اے نے امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا کی تیار کردہ کورونا ویکسین کے آزمائشی نتائج کا تفصیلی تجزیہ جاری کیا ہے۔

    ایف ڈی اے کے مطابق تجزیے میں تحفظ سے متعلق ایسے کوئی خاص خدشات نہیں پائے گئے جو ای یُو اے یعنی ہنگامی استعمال کی منظوری کے اجراء میں رکاوٹ ہوں۔

    گزشتہ روز ایف ڈی اے کی جاری کردہ دستاویز میں ویکسین کا جائزہ تقریباً 30 ہزار افراد پر آزمائش کے نتائج کے حوالے سے لیا گیا ہے، موڈرنا نے گزشتہ ماہ ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت کی درخواست دی تھی۔

    دستاویز کے مطابق ویکسین کی دوسری خوراک کے کم از کم دو ہفتے بعد ویکسین بحیثیت مجموعی 94.1 فیصد مؤثر پائی گئی۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی معلوم ہوا کہ اس کی تاثیر عمر کے لحاظ سے مختلف ہے۔

    آزمائشی تحقیق کے مطابق18 سے64 سال تک کے مریضوں میں اس کی افادیت95.6 فیصد تھی جبکہ65 سال یا اس سے زائد عمر کے مریضوں کے لیے یہ84.4 فیصد مؤثر پائی گئی۔

    یاد رہے کہ ویکسین پر مزید بحث و مباحثے کے لیے ایف ڈی اے کے ایک مشاورتی پینل کا اجلاس جمعرات کے روز ہوگا،توقع ہے کہ ایف ڈی اے اس پینل کی سفارشات کی بنیاد پر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دینے یا نہ دینے کا جلد فیصلہ کرے گی۔

  • کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی صدارتی الیکشن کے قریب کرونا وائرس کی دوا بھی سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے دعویٰ کر دیا ہے کہ امریکا میں کرونا وائرس کی دوا آ گئی ہے، آئندہ چند روز میں دوا کرونا مریضوں پر استعمال کی جائے گی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے کرونا کی پہلی دوا کی مکمل منظوری دے دی ہے، ایف ڈی اے نے اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور (Remdesivir) کی اسپتالوں کو سپلائی کی منظوری بھی دے دی ہے، اس سے قبل اس دوا کی ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ بھی ریمڈیسیور دوا سے صحت یاب ہوئے تھے، یہ دوا کرونا وائرس کا پہلا منظور شدہ علاج ہوگا، رواں سال اس دوا کی فروخت کا تخمینہ 2.17 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

    امریکا: کرونا کے مریضوں پر اینٹی وائرل دوا کا استعمال شروع

    ادھر ریمڈیسیور بنانے والے کمپنی کے اسٹاک شیئرز میں 4.1 فی صد اضافہ ہو گیا ہے، امریکا میں اسپتالوں کو یہ دوا 3120 ڈالرز کی فروخت کی جائے گی۔

    دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ریمڈیسیور سے مریض 5 روز میں صحت یاب ہو جاتا ہے۔