Tag: federal budget

  • پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ کو ووٹ دینے کا فیصلہ کر لیا

    پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ کو ووٹ دینے کا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان وفاقی بجٹ پر معاملات طے پا گئے ہیں۔

    پی پی ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ کو ووٹ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، پی پی نے حکومت کو ووٹ کے فیصلے سے باضابطہ آگاہ کر دیا۔

    حکومت نے بجٹ پر پیپلز پارٹی کے اکثر مطالبات تسلیم کر لیے ہیں، اس سلسلے میں بلاول بھٹو کو بجٹ پر حکومت سے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی، چیئرمین پی پی نے حکومت سے مذاکرات کرنے والی ٹیم کو شاباش دی۔

    ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو کی بجٹ تقریر کے نکات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، وہ آج قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب کریں گے، بجٹ تقریر آدھے گھنٹے سے زائد دورانیہ کی ہوگی، تقریر میں بلاول دورہ امریکا، برطانیہ، یورپ کا ذکر کریں گے۔


    پاکستان کی ایران پر امریکی حملے کی مذمت، عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے دیا


    ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو بجٹ نکات پر اپنی جماعت کا مؤقف پیش کریں گے، سندھ سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات کا ذکر کریں گے، اور صوبہ سندھ کے بجٹ کے اہم نکات پر روشنی ڈالیں گے، بلاول بھٹو ملک کو درپیش چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے کی بات بھی کریں گے، پی پی چیئرمین اپنی بجٹ تقریر میں سیاسی مفاہمت پر زور دیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ملازمین کی کم از کم تنخواہ کی حد اور پنشن بڑھانے کے مطالبے سے دست بردار ہو گئی ہے، پی پی سرکاری ملازم کی بیوہ کو تا عمر پنشن ادائیگی کے مطالبے سے بھی دست بردار ہو گئی ہے، حکومت نے پیپلز پارٹی کی بعض تجاویز ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

  • سپارکو کے لیے 65 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز

    سپارکو کے لیے 65 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز

    اسلام آباد: وفاقی بجٹ کے سلسلے میں مختلف تجاویز سامنے آ رہی ہیں، سپارکو کے لیے 65 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ میں سپارکو کے لیے ایک نیا منصوبہ شامل کرنے کی تجویز ہے، ڈیپ اسپیس آسٹرونومیکل آبزرویٹریز کے لیے 65 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔

    سیٹلائٹ سسٹم پاک سیٹ ون کے لیے 59 ارب 18 کروڑ 36 لاکھ روپے، پاک سیٹ 2 کی فیزیبلٹی اینڈ سسٹم ڈیفینیشن اسٹڈی کے لیے 24 کروڑ 80 لاکھ، پاکستان اسپیس سینٹر کے قیام کے لیے 4 ارب 18 کروڑ 53 لاکھ روپے، اور پاکستان آپٹیکل ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کے لیے ایک ارب 35 کروڑ کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    ملک میں اہم فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے بھی بجٹ میں فنڈز تجویز کیا گیا ہے، گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے بجٹ میں 14 کروڑ روپے، نئے مالی سال گنے کی پیداوار بڑھانے کے لیے 6 کروڑ روپے، چاول کی پیداوار بڑھانے کے لیے 6 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    دالوں کی پیداوار بڑھانے کی تحقیق کے لیے 30 کروڑ روپے، کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بجٹ میں 19 کروڑ روپے، اور زیتون کی کاشت کو کمرشل بنیاد پر فروغ دینے کے لیے ایک ارب رکھنے کی تجویز ہے۔

  • نئی اسامیاں: وزارت خزانہ نے اہم تجاویز تیار کر لیں

    نئی اسامیاں: وزارت خزانہ نے اہم تجاویز تیار کر لیں

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے نئے مالی سال کے لیے غیر ضروری اسامیاں ختم کرنے، اور نئی اسامیاں بنانے پر پابندی کی تجاویز تیار کر لی ہیں۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزارت خزانہ نے 3 سال سے زائد عرصے سے خالی اسامیاں ختم کرنے کی تجویز مرتب کر لی ہے، اور اس سلسلے میں وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔

    نئے مالی سال کے بجٹ میں تمام فالتو اور غیر ضروری اسامیاں ختم کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال نئی اسامیاں بنانے پر پابندی کی تجویز بھی دی ہے، کسی بھی وزارت، ڈویژن یا محکمے میں نئی اسامیوں کی اجازت نہیں ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق نئی اسامیاں بنانا وزارت خزانہ کی پیشگی منظوری سے مشروط ہوگا، اس سلسلے میں وزارت خزانہ نے وزارتوں، ڈویژنز سے اسامیوں کی تفصیلات 5 اپریل تک طلب کر لیں۔

  • وفاقی بجٹ کی تیاریاں شروع، تجاویز طلب

    وفاقی بجٹ کی تیاریاں شروع، تجاویز طلب

    اسلام آباد : نئے مالی سال 2022-23کے بجٹ کی تیاریوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، اس سلسلے میں وزارت خزانہ اور وزارت تجارت نے تجاویز طلب کرلی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام ڈویژنز، محکموں، اداروں، تاجرتنظیموں اور نجی شعبوں سے بجٹ تجاویز طلب کی گئی ہیں تاکہ ان تجاویز کی روشنی میں بجٹ تیار کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے 15مارچ تک بجٹ تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ وزارت تجارت نے 28فروری تک تجاویز پیش کرنے کا کہا ہے۔

    مالی سال 2022-23کے وفاقی بجٹ کو مئی کے آخر تک حتمی شکل دے دی جائے گی، بجٹ تجاویز تجارتی پالیسی، ٹیکس ریونیو اور اخراجات کے تخمینے کے مطابق تشکیل دی جائیں۔

    ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کا بجٹ جائزہ اجلاس اگلے ماہ مارچ کے آخر میں متوقع ہے جبکہ اپریل کے وسط تک بجٹ اسٹریٹجی پیپر کو حتمی شکل دی جاسکے گی۔

  • وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا

    وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن نے اپنے اپنے ارکان اسمبلی کو اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے‌۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے گیارہ بجے ہو گا ، جس میں وفاقی بجٹ منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارتِ سمندرپارپاکستانیوں کےلئےمطالبات زر کی منظوری دی جائےگی اور فنانس بل22-2021 منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔.

    حکومت اور اپوزیشن نے اپنے اپنے ارکان اسمبلی کو اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے۔

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے حکومتی اور اتحادی ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا کے باوجود حکومت نےزبردست بجٹ دیا ہے، پاکستان کا گروتھ ریٹ چار فیصد ہے، انشااللہ وفاقی بجٹ باآسانی پاس ہوجائے گا، بہترین بجٹ پیش کرنےپربجٹ ٹیم کومبارکبادپیش کرتا ہوں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ​حکومت اداروں میں اصلاحات کے ایجنڈے پر کاربند ہے، مضبوط حکومت کےبغیر اصلاحات مشکل ہیں، مہنگائی ہمارااصل مسئلہ ہے، تین سال حکومت نےمشکل حالات کا سامنا کیا۔

  • آئندہ مالی سال کا بجٹ کب  پیش کیا جائے گا؟

    آئندہ مالی سال کا بجٹ کب پیش کیا جائے گا؟

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیا جائے گا، جس کے لئے مئی کے آخری ہفتے تک بجٹ دستاویزات کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کیلنڈر جاری کردیا گیا ، جس میں بتایا گیا کہ سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کااجلاس اپریل میں ہوگا جبکہ جاری اورترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 15 مارچ تک پیش کیا جائے گا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ اورپارلیمنٹ میں بجٹ جون کے پہلےہفتےمیں پیش کیاجائےگا، بجٹ اسٹرٹیجی پیپر مارچ کے دوسرے ہفتے میں تیار کیا جائے گا جبکہ مئی کے آخری ہفتے تک بجٹ دستاویزات کوحتمی شکل دی جائے گی۔

    گذشہ سال نومبر میں پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریوں کا آغاز کرتے ہوئے محکموں کو رواں ماہ کے اختتام تک ترقیاتی بجٹ کے اہداف کی نشاندہی کی ہدایت کی گئی تھی۔

    ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات محکمہ خزانہ کو جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یکم جنوری تک محکمے آمدن اہداف سے متعلق سفارشات مرتب کریں گے۔

  • پاکستان تحریک انصاف کی حکومت  اپنا دوسرا بجٹ کل پیش کرے گی

    پاکستان تحریک انصاف کی حکومت  اپنا دوسرا بجٹ کل پیش کرے گی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مالی سال 2019-20 کا بجٹ  کل پیش کرے گی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے بارے میں مختلف تجاویز پر غور کیا جارہا ہے تاہم حتمی فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال 2020-21ء کے بجٹ کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں ، وزیراعظم عمران خان کی حکومت کل تقریباً 74کھرب روپے کا اپنا دوسرا بجٹ پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے پیش کرے گی ، جس میں 49کھرب 50ارب روپے تک کا ٹیکس وصولیوں کا ہدف رکھے جانے کا امکان ہے ۔

    وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل ( این ای سی ) نے موجودہ مالی سال کے 1500ارب کے ترقیاتی پروگرام سے 12فیصد کمی کے ساتھ 1324ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی چکی ہے، جس میں وفاقی ترقیاتی پروگرام رواں سال کے 701ارب سے 7.3فیصد کمی کے ساتھ 650 ارب روپے اور صوبوں کا ترقیاتی پروگرام 16فیصد کمی کے ساتھ 674ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔

    انسداد کورونا کے لیے 70 ارب روپے کے خصوصی منصوبے بھی اس کا حصہ ہیں ، پنجاب کا ترقیاتی بجٹ موجودہ برس کے 350 ارب روپے کے مقابلے میں آئندہ برس کے لیے 337 ارب روپے رکھا گیا ہے جبکہ سندھ نے رواں برس کے 279 ارب روپے کے مقابلے میں 41 فیصد کمی کے ساتھ آئندہ برس کی ترقیاتی اسکیمز کے لیے 165 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

    خیبر پختونخواہ نے 236ارب کے موجودہ ترقیاتی بجٹ میں 58فیصد کمی کرکے 100ارب روپے مختص کئے ہیں ، بلوچستان نے 109ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام میں 31فیصد کمی کرکے 75ارب رکھے ہیں جبکہ آزاد کشمیر کیلئے 24.5ارب اور گلگت بلتستان کیلئے 15ارب کے ترقیاتی پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

    آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کا ہدف 2.1تجویز کیا گیا ہے، جبکہ رواں سال جی ڈی پی گروتھ 3فیصد ہدف کے مقابلے میں منفی 0.4رہی ہے، زرعی شعبے کا ہدف 2.8 فیصد، صنعتی شعبے کا ہدف 0.1فیصد مقرر کرنے کی تجویز جبکہ سروس سیکٹر کا ہدف 2.6فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کے مطابق تجارتی خسارے کا ہدف 7.1 فیصد مقرر کرنے اور کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے کا ہدف 1.6 فیصد کرنے اور مالیاتی خسارہ بجٹ کے 7فیصد تک محدود کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی 11 فیصد سے کم ہو کر 6.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    نئے مالی سال کے دوران دفاعی بجٹ تقریباً 12فیصد اضافے کے ساتھ 1250ارب سے بڑھا کر 1400ارب روپے کئے جانے کی تجویز ہے ، جبکہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے 32کھرب 25ارب تک رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومتی غیرترقیاتی اخراجات کم کرنے جبکہ آئندہ مالی سال میں سبسڈی کو مزید ٹارگٹڈ بنانے کی تجویز دی گئی ہے،وسائل کی قلت کے باعث  رواں سال بارہ سو ارب روپے تک خرچ ہونے کے امکانات ہیں اور متعدد اداروں کیلئے ترقیاتی فنڈز میں کمی تجویز کی گئی ہے۔

    نئے مالی سال میں وفاق کی خالص آمدن کا تخمینہ 4 ہزار 200 ارب روپے ہو گا جبکہ خسارے کا تخمینہ 2 ہزار 896 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سبسڈی کے لیے 260 ارب اور پنشن کے لیے 475 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، اگلے مالی سال وفاقی حکومت کے اخراجات 495 ارب روپے رہیں گے جبکہ آئندہ 3 سال میں برآمدات میں 30 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے بارے میں مختلف تجاویز پر غور کیا جارہا ہے تاہم ان کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور وزیراعظم حتمی فیصلہ کریں گے۔

  • آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیا جائے گا

    آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : وزیراعظم نے وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کرنے کی منظوری دے دی ، کورونا سے معیشت کو نقصان کی وجہ سے بجٹ اہداف کم کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیا جائے گا، وزیراعظم عمران خان نے وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کے افسران پر دارالحکومت چھوڑنے پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ کورونا سے معیشت کو نقصان کی وجہ سےبجٹ اہداف کم کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت خزانہ کےمتعلقہ افسران عید کی تعطیلات پر گھروں کو نہیں جاسکیں گے۔

    یاد رہے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ موجودہ حالات کو سامنے رکھ کر نئے بجٹ کی تیاری کر رہے ہیں،حکومت فریقین سے بات چیت کر کے ان کی تجاویز پر غور کرےگی، ٹیکس وصولیوں کے نظام میں موجود خامیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں،معیشت کو درپیش مشکلات ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔

    مزید پڑھیں : حالات کو سامنے رکھ کر بجٹ کی تیاری کر رہے ہیں،مشیر خزانہ

    اس سے قبل بجٹ آؤٹ لک سے متعلق مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا تھا ، وزارت خزانہ میں ہونے والے اجلاس میں نئے مالی سال کےبجٹ امور اور کورونا وباء کے اثرات پرغورکیا گیا۔

    مشیرخزانہ نے کہا کہ معیشت پراثرات کودیکھتے ہوئےمالیاتی ذمہ داری کامظاہرہ کرناہوگا، تمام وزارتیں اورمحکمے معیشت پراثرات کو مدنظررکھتےہوئےنئےبجٹ ، دستیاب وسائل کے استعمال اوراخراجات میں کمی کی تجاویز دیں۔

    مشیرخزانہ نے وفاقی محکموں اور وزارتوں کو اخراجات کم کرنے کیلئے ہدایت کرتے ہوئے کہا سرپلس فنڈز کورونا سے متعلق ضروریات اورسماجی تحفظ کی جانب منتقل کیا جائے گا۔

  • حکومت کا بجٹ پیش کرنا الیکشن سے پہلے دھاندلی ہے، بلاول بھٹو زرداری

    حکومت کا بجٹ پیش کرنا الیکشن سے پہلے دھاندلی ہے، بلاول بھٹو زرداری

     اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جانے والی حکومت کو آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کاحق نہیں یہ پری پول ریگنگ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، بلاول بھٹو نے کہا کہ موجودہ حکومت صرف 3یا 4ماہ کا بجٹ پیش کرسکتی ہے، صرف عوام کے ووٹ سے آنے والی حکومت کو ہی بجٹ پیش کرنے کا حق حاصل ہوگا۔

    جانے والی حکومت کو آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کاحق نہیں، اس حکومت کی جانب سے بجٹ کا پیش کیا جاناپری پول ریگنگ کے مترادف ہے۔ ن لیگ کی حکومت کو آنے والی پارلیمنٹ کا بجٹ کھانے کا کوئی حق نہیں ہے، حکومت کوئی بھی قدم ذاتی مفاد کے لئے نہیں اٹھاسکتی۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک میں عوام کے مسائل کے حل کی بات نہیں ہورہی، کسی ادارے کے قانون کو اپنے مفاد کیلئے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

    پیپلز پارٹی کو خیر باد کہنے والے ندیم افضل چن کی تحریک انصاف میں شمولیت سے متعلق بلاول بھٹو نے ان کا نام لیے بغیر کہا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ کافی لوگ پیپلزپارٹی سے الگ ہوئے ہیں، پارٹی چھوڑ کر جانے والوں کو کبھی وہ مقام نہیں ملا جو وہ چاہتے ہیں۔

    لوٹا ازم جمہوریت کے لئےٹھیک نہیں ہے، سیاست میں آنیوالی نوجوان نسل سے میں یہ توقع نہیں رکھتا، پلی بارگین سمیت دیگر معاملات کو دیکھنا ہوگا۔

    بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی حکومت میں آکر نیب قوانین کو مزید مضبوط کریگی، میں عمران خان یا نوازشریف کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتا، فی الحال میری توجہ اس پر ہے کہ پیپلزپارٹی الیکشن میں زیادہ سے زیادہ نشستیں لے کرکامیاب ہو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال

    کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل بجٹ کی منظوری نہیں دیتی، کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ فنانس بل کا حصہ ہوتا ہے، بجٹ فنانس بل کی منظوری قومی اسمبلی سے لی جاتی ہے۔

    قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے واک آؤٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تین وزرائے اعلیٰ کا مؤقف تھا کہ بجٹ3ماہ کا بنایا جائے جبکہ وفاقی بجٹ پورے سال کیلئے بنانا ضروری ہے اور قومی اقتصادی کونسل بجٹ کی منظوری نہیں دیتی، وفاقی حکومت 3ماہ کیلئے ٹیکس اور پالیسی نہیں لاگو کرسکتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ18ویں ترمیم کےبعد صوبائی اسکیمیں وفاق کے دائرہ کار سے نکل چکی ہیں، وفاقی ترقیاتی بجٹ کا بڑا حصہ اب قومی انفراسٹرکچر تک محدود ہے۔

    کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال نے کہا کہ پسماندہ صوبوں کیلئے ہمیشہ خصوصی فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں، وفاق نے بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کیلئے ریکارڈ فنڈز جاری کیے۔

    علاوہ ازیں مشیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ تینوں وزرائے اعلیٰ کا اجلاس سے واک آؤٹ محض سیاست تھی۔

    صوبائی حکومتوں سے مشورے کے بعد پالیسیاں بنائی جاتی ہیں، پی ایس ڈی پی میں کوئی بڑا منصوبہ نہیں لا رہے، بجٹ لانے کا فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا تھا اسی لئے صوبائی حکومتوں کو بھی بجٹ پیش کرنے کا کہا۔

    مزید پڑھیں: نئے سالانہ بجٹ پر اختلافات، تین صوبوں کا قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے واک آؤٹ

    واضح رہے کہ نئے سالانہ بجٹ پر اختلافات کے باعث تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے  احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

    مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  ان کا مؤقف تھا کہ وفاقی حکومت اگلے سال کے لیے پی ایس ڈی پی نہ بنائے، اس میں چھوٹے صوبوں کا خیال نہیں رکھا گیا نہ ہم سے سفارشات لی گئیں۔

    پوچھنے پر وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے لیے آپ کی اجازت کی ضرورت نہیں، جب ہماری ضرورت ہی نہیں تو ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔