Tag: Federal Tax Ombudsman

  • وفاقی ٹیکس محتسب کا ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے بڑا قدم

    وفاقی ٹیکس محتسب کا ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے بڑا قدم

    اسلام آباد: وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے ایف بی آر کے تعاون سے ہیڈ کوارٹرز میں ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے ہیلپ ڈیسک قائم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب نے ریٹرن فائل کرنے میں ٹیکس دہندگان کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے ایک مخصوص سہولت ڈیسک کا آغاز کیا ہے۔

    اس اقدام کا مقصد ٹیکس ریٹرن کے عمل کو آسان بنانا ہے، ریٹرن فائل کرنے کی آخری تاریخ 14 اکتوبر تک بڑھا دی گئی ہے، ٹیکس دہندگان کو ایف بی آر کی ویب سائٹ پر ٹیکس ریٹرن فائل کرنے میں پاس ورڈ کی بازیافت جیسے مسائل حل کیے جائیں گے۔

    ایف ٹی او ڈیسک دیگر مسائل میں بھی مدد فراہم کرے گا، ایف بی آر کے تربیت یافتہ اہلکار ٹیکس فائلرز کو مدد فراہم کرنے کے لیے دستیاب ہوں گے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد میں ایف ٹی او سیکرٹریٹ میں سوالات صرف ذاتی طور پر حل کیے جائیں گے، فون کالز کے ذریعے کوئی مدد فراہم نہیں کی جائے گی۔

    ایف ٹی او آفس کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کو سہولت کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے، ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، تاکہ وہ فائلنگ میں مدد کے لیے ڈیسک پر جائیں، اور ٹیکس سے متعلق مسائل کو حل کروائیں۔

  • ٹیکس دہندگان کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بچانے کے لیے اہم اعلان

    ٹیکس دہندگان کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بچانے کے لیے اہم اعلان

    اسلام آباد: وفاقی ٹیکس محتسب کے رجسٹرار ماجد قریشی نے کہا ہے کہ اگر کوئی ٹیکس دہندہ ری فنڈز کے لیے ٹیکس محتسب سے درخواست کرے تو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیس ختم ہونے تک اس کا آڈٹ نہیں کر سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں رجسٹرار وفاقی ٹیکس محتسب ماجد قریشی اور میڈیا ہیڈ ناظم سلیم نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس محتسب کو درخواست کرنے والوں کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بچایا جائے گا۔

    ماجد قریشی نے کہا کہ ٹیکس محتسب کو ٹیکس افسران کی بد انتظامی کی وجہ سے نا انصافیوں کا ازالہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، سال 2023 کے دوران وفاقی ٹیکس محتسب کی کارکردگی کو اجاگر کیا جائے گا۔

    ماجد قریشی نے کہا کہ ایف ٹی او آفس میں تقریباً 60,000 کالز موصول ہوئیں، واٹس ایپ نمبر 0334-0544460 پر بھی 80,000 کالیں موصول ہوئیں، رجسٹرار ٹیکس محتسب کے مطابق ایف بی آر ایف ٹی او کی سفارشات پر مثبت جواب دے رہا ہے۔

    ایف بی آر نے ایک ماہ میں ٹیکس وصولی کا نیا ریکارڈ قائم کردیا

    ماجد قریشی نے بتایا کہ فوت شدہ ٹیکس دہندگان کے NTN/STRN کی ڈی رجسٹریشن کے کا طریقہ کار آسان بنایا گیا ہے، مشتبہ / اسمگل شدہ نان کسٹم ڈیوٹی پیڈ (NCP) گاڑیوں کو روکنے کے بعد کیسز نمٹانے کے ایس او پی جاری کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایف بی آر نے تنخواہ دار افراد اور پنشنرز کے لیے ریٹرن فائل کرنے اور ٹیکس کی ادائیگی کا آسان طریقہ کار جاری کر دیا ہے۔

  • اربوں روپے کا فراڈ : ٹریکٹر کمپنی اور ڈیلرز کیخلاف کارروائی

    اربوں روپے کا فراڈ : ٹریکٹر کمپنی اور ڈیلرز کیخلاف کارروائی

    اسلام آباد : بڑے ٹیکس فراڈ سے متعلق وفاقی ٹیکس محتسب نے اہم فیصلہ دے دیا، غیرقانونی طریقے سے ٹریکٹر فروخت کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب نے کسانوں کو ٹریکٹرز فروخت کرنے کےنام پر دھوکہ دہی کرنے والوں کیخلاف ایف بی آر کو کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔

    وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے سندھ کے غریب کاشت کاروں / کسانوں کی برادری کے حق میں ایک حکم جاری کیا ہے اور ایف بی آر کو ہدایت دی ہے کہ وہ میسرز ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ (ایم ٹی ایل) کے خلاف 2017ء سے 2022ء کے دوران غیر قانونی سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کی مد میں کیے جانے والے 14 ارب 88 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کے مبینہ سب سے بڑے ٹیکس فراڈ کی تحقیقات کرے۔

    ایف ٹی او نے مذکورہ کمپنی کے خلاف 10 فروری 2023ء کو ایک تفصیلی حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شکایت کنندہ سندھ چیمبر آف ایگریکلچر، حیدرآباد کا سینئر نائب صدر ہے اور اس کی ایسوسی ایشن کی جانب سے میسز ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ لاہور (جواب دہندہ ) کو اربوں روپے میں سیلز ٹیکس ریفنڈ کی مبینہ غیر قانونی ادائیگی کے خلاف شکایت کی گئی ہے۔

    اس حوالے سے ملت ٹریکٹرز اور82بڑے ڈیلرز کیخلاف تحقیقات کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے، جس میں ایف بی آر کو 14 ارب 88 کروڑ 70 لاکھ روپے ٹیکس فراڈ کی تحقیقات کرکے90دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جولائی17سے جون2022تک ٹریکٹرز کی فروخت میں ٹیکس ریفنڈ میں سنگین بدعنوانیاں کی گئی، سیلزٹیکس کی مد میں ریفنڈ سے خزانے کو14ارب روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچایا گیا۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ٹریکٹرز کی فروخت میں شناختی کارڈز کے بارے میں دھوکہ کیا گیا، جعلی دستاویزات کے ذریعے کالے دھن کو سفید کرنے کی کوشش کی گئی۔

    درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ جس شہری کو ٹریکٹر کی فروخت ظاہر کی گئی اس کیلئے کسی اور کا شناختی کارڈ جمع کرایا گیا، اس طرح سے ٹریکٹرز کے کاروبار میں کالےدھن کی سرمایہ کاری کی گئی۔

    وفاقی ٹیکس محتسب نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اس معاملے میں محکمے کی غفلت اور نااہلی بھی سامنے آئی ہے، ملت ٹریکٹرز انتظامیہ نے ایسے افراد کو فروخت کیے جن کے پاس زرعی زمین ہی نہیں تھی۔