Tag: Federal Urdu University

  • ویڈیو: 10 اساتذہ کا انتقال ہو گیا لیکن وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائر اساتذہ کو واجبات نہ مل سکے

    ویڈیو: 10 اساتذہ کا انتقال ہو گیا لیکن وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائر اساتذہ کو واجبات نہ مل سکے

    وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ اساتذہ پنشن اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج پر مجبور ہو گئے۔ انھوں نے پلے کارڈ اور بینر اٹھا کر احتجاج کیا، اور کہا کہ 2017 سے انھیں واجبات ادا نہیں کیے گئے۔

    اساتذہ کا کہنا تھا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے 67 کروڑ روپے اسلام آباد کے ایک بینک میں فکسڈ ڈپوزٹ کر کے منافع وصول کیا جا رہا ہے۔

    اساتذہ کے مطابق 2017 سے اب تک 10 اساتذہ کرام اور غیر تدریسی عملے کے 5 افراد انتقال کر چکے ہیں، جن کے اہل خانہ کو بھی واجبات نہ مل سکے۔


    شوگر اور ڈپریشن کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں 3 ہزار کلینک کھولنے کا منصوبہ


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • وفاقی ’مجبور‘ یونیورسٹی نے کانووکیشن میں طلبہ کو خالی لفافے پکڑا دیے، گورنر سندھ کا دلچسپ خطاب

    وفاقی ’مجبور‘ یونیورسٹی نے کانووکیشن میں طلبہ کو خالی لفافے پکڑا دیے، گورنر سندھ کا دلچسپ خطاب

    کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی نے کانووکیشن میں طلبہ کو خالی لفافے پکڑا دیے، جس پر گورنر سندھ نے دل چسپ خطاب میں زبردست تنقید کی۔

    گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے آج منگل کو اردو یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب میں کہا ’’وفاقی اردو یونیورسٹی کی عمارات کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں، طلبہ کو اسناد کے نام پر جو لفافے دیے جا رہے ہیں وہ بھی خالی ہیں۔‘‘

    کامران ٹیسوری نے کہا ’’شاید اسناد پرنٹ ہو کر نہیں آئیں، اس کے پیسے نہیں دیے گئے، اردو یونیورسٹی کو تو وفاقی ’مجبور‘ یونیورسٹی کا نام دیا جانا چاہیے۔‘‘

    انھوں نے وفاق پر شدید طنز کرتے ہوئے مزید کہا ’’لگتا ہے یونیورسٹی تب درست ہوگی جب اردو کا نام یونیورسٹی سے ہٹا دیا جائے گا، کئی سالوں سے یونیورسٹی میں تقسیم اسناد نہیں ہوئی، اگر یہ یونیورسٹی لاہور میں ہوتی تو ہر سال تقسیم اسناد ہوتی۔‘‘

    گورنر سندھ نے کہا کہ کھنڈرات نما عمارت کو اردو یونیورسٹی کے نام سے پیش کیا جا رہا ہے، جو ڈگریاں یہاں دی گئیں، اس میں بھی کچھ کے لفافے خالی ہیں، ڈگری پرنٹ کروانے کے پیسے یونیورسٹی کے پاس نہیں تھے۔

    دل چسپ امر یہ بھی ہے کہ گورنر سندھ نے خطاب کے آغاز میں وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی اور وائس ضابطہ خان شنواری سمیت تمام افراد کو سلام پیش کیا، اور پھر کہا اب فیصلہ آپ کریں کہ جو تقریر میں اب یہاں کروں، وہ لکھی ہوئی کروں یا دل سے کروں؟ اس جامعہ میں اساتذہ کی تنخواہیں ہی نہیں ہیں، یہ اردو یونیورسٹی کراچی میں ہے اس لیے اس کا حال اتنا برا ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات کے باوجود جامعات میں تدریسی عمل بحال نہ ہو سکا

    انھوں نے کہا جو حالات اردو یونیورسٹی کے ہیں ایسا لگ رہا ہے کچھ عرصے بعد یہ یونیورسٹی سیلانی چلائے گی، پتا نہیں اس مجبور یونیورسٹی کو کہاں لے کر جا رہے ہیں، ایک جماعت نے دعویٰ کیا تھا کہ گورنر ہاؤس کو جامعات میں تبدیل کریں گے، ساڑھے تین سال انھوں نے کچھ نہ کیا۔

    واضح رہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کی 13 سال بعد تقسیم اسناد کی تقریب آج منعقد ہوئی ہے اور یہ یونیورسٹی کی پانچویں سالانہ تقسیم انعامات کی تقرب ہوگی، جس میں 231 مجموعی فارغ التحصیل طلبہ کو ڈگریاں تفویض کی جا رہی ہیں، بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ کو 127 خصوصی تمغے عطا کیے جا رہے ہیں، 97 طلبہ کو گولڈ، 18 طلبہ کو سلور، اور 12 طلبہ کانسی کے تمغے دیے جا رہے ہیں۔

  • وفاقی اردو یونیورسٹی کے انجمن اساتذہ نے گلشن کیمپس کو تالے ڈال دیے، وائس چانسلر کے خلاف شدید احتجاج

    وفاقی اردو یونیورسٹی کے انجمن اساتذہ نے گلشن کیمپس کو تالے ڈال دیے، وائس چانسلر کے خلاف شدید احتجاج

    کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی کے انجمن اساتذہ نے گلشن کیمپس کو تالے ڈال دیے ہیں، اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری کو اندر جانے نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کے انجمن اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے آج گلشن اقبال کیمپس میں زبردست احتجاج کیا، اور کیمپس کے ایڈمن کو تالے ڈال دیے، وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری کی آمد پر ان سے تین ماہ کی تنخواہ اور 6 ماہ کی ہاؤس سیلنگ ادا کیے جانے کا مطالبہ کیا۔

    یونیورسٹی ملازمین کا کہنا تھا کہ وی سی نے وفاقی حکومت کی جانب سے جولائی سے تنخواہ میں ہونے والا اضافہ بھی رد کر دیا ہے، ہمیں پوری تنخواہ ادا کی جائے، مطالبات کی منظوری تک مکمل بائیکاٹ ہوگا اور دفاتر اور تدریس سب بند رہے گی۔ احتجاج کے باعث وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس میں صورت حال بھی کشیدہ ہو گئی تھی۔

    اساتذہ کا مؤقف تھا کہ کراچی کے دونوں کیمپسز میں تنخواہ ادا نہیں کی گئی ہے، جب کہ اسلام آباد کیمپس کو پہلے ہی تنخواہ دی جا چکی ہے، اساتذہ نے اپنے احتجاج کے دوران وی سی آفس کا بھی گھیراؤ کیا، اور کہا کہ وائس چانسلر کو دفتر میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ انھوں نے مطالبہ رکھا کہ 3 ماہ سے رکی تنخواہیں جاری کی جائیں، اور 6 ماہ سے تعطل کا شکار ہاؤس سیلنگ الاؤنس جاری کیا جائے۔

    احتجاج کے باعث وائس چانسلر آفس نے پولیس بھی طلب کی، انجمن نمائندوں نے الزام لگایا کہ وی سی کراچی کیمپس کو بند کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں، اور جامعہ کا ہیڈ آفس اسلام آباد منتقل کرنا چاہتے ہیں، جس پر انھوں نے چانسلر صدر مملکت آصف زرداری اور وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول سے بھی نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

    وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری کا مؤقف

    وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی ضابطہ خان شنواری نے اے آر وئی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اساتذہ کا احتجاج بلاجواز قرار دے دیا، ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں میں غیر تدریسی عملہ زیادہ شامل ہے، انھوں نے کہا یونیورسٹی میں قواعد کے برخلاف بڑے پیمانے پر اضافی عملہ بھرتی کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے خطیر رقم غیر قانونی ترقیوں پر خرچ ہو جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا اساتذہ صرف کچھ دن انتظار کر لیں، سینڈیکٹ کی منظوری سے ابتدائی مسائل حل کر دیے جائیں گے، بعض تقرریاں جامعہ اردو میں اضافی ہیں، پہلے تنخواہوں کے مسائل حل کریں گے بعد میں ہاؤس سیلنگ اور دیگر معاملات دیکھے جائیں گے۔

    وائس چانسلر کی یقین دہانی

    اردو یونیورسٹی میں تنخواہوں میں اضافے کی یقین دہانی پر انتظامی عمارت کا تالا کئی گھنٹے بعد وائس چانسلر کے لیے کھول دیا گیا، مظاہرین نے کہا کہ تنخواہوں میں 35 فی صد اضافہ ریلیز کرنے پر ایڈمن بلاک کھولا گیا ہے، ہمارا احتجاج جاری رہے گا، اور کلاسز کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔

  • بس سروس بند ہونے پر وفاقی یونیورسٹی انتظامیہ کا انوکھا فیصلہ، طلبہ کو گھروں میں بٹھا دیا

    اسلام آباد: وفاقی اردو یونیورسٹی انتظامیہ نے بس سروس بند ہونے پر انوکھا فیصلہ کرتے ہوئے طلبہ کو گھروں میں بٹھا دیا، اور آن لائن کلاسیں شروع کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون سائنسز و ٹیکنالوجی میں نجی کمپنی نے بس سروس بند کر دی ہے، جس سے طلبہ کو یونیورسٹی جانے میں شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    یونیورسٹی نے بسوں کی کمی پوری کرنے کے لیے نجی بسوں کو کرائے پر حاصل کیا ہے، تاہم ایک ہفتے سے نجی کمپنی نے اپنی سروس بند کی ہوئی ہے، اور کرایوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

    یونیورسٹی انتظامیہ نے مسئلہ حل کرنے کی بجائے 29 جنوری تک طلبہ کو گھروں میں بٹھا دیا ہے، اور کرائے بڑھانے کا معاملہ حل نہ ہونے کی وجہ سے دفتر ایڈیشنل رجسٹرار سے کلاسیں آن لائن کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا ہے۔

    واضح رہے کہ یونیورسٹی بند ہونے کی وجہ سے طلبہ کی تعلیم کا حرج ہونے لگا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بعد 21 جنوری تا 29 جنوری صبح و شام کی تمام کلاسیں آن لائن کی جاتی ہیں۔

    تاہم تمام انتظامی دفاتر بہ شمول کتب خانہ اور انچارج/صدور شعبہ جات کے دفاتر بدستور کھلے رہیں گے۔

  • یونیورسٹی طلبا کیلئے اہم خبر ، فیسوں میں 15 ہزار روپے تک کا اضافہ

    یونیورسٹی طلبا کیلئے اہم خبر ، فیسوں میں 15 ہزار روپے تک کا اضافہ

    اسلام آباد : وفاقی اردو یونیورسٹی نے فیسوں میں ہوشرباء اضافہ کردیا اور بی ایس کی سمسٹر کی فیس 40 ہزار سے بڑھا 55 ہزار 700 روپے کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی نے فیسوں میں 15ہزارروپے اضافہ کردیا ، بی ایس کی سمسٹر کی فیس 40 ہزار سے بڑھا دی گئی۔

    یونیورسٹی نے نئی سمسٹر کی فیس 55 ہزار 700روپے اور ٹیوشن فیس 40 ہزار سے بڑھا کر 44 ہزار 500 روپے کردی۔

    انتظامیہ کی جانب سے متفرق چارجز میں 4ہزار 2سو اضافہ کیا گیا اور ٹرانسپورٹ چارجز 7ہزار روپے کردیئے ہیں۔

    فیسوں پر اضافے پر یونیورسٹی کے طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فیسوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے جبکہ طلباء نے اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔