Tag: #FederalBudget

  • بجٹ 19-2018، شوبز انڈسٹری کے لیے پیکج، مستحق فنکاروں کو فنڈ دینے کا اعلان

    بجٹ 19-2018، شوبز انڈسٹری کے لیے پیکج، مستحق فنکاروں کو فنڈ دینے کا اعلان

    اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے آئندہ مالی سال کے بجٹ 19-2018 میں فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے بڑے پیکج کا اعلان کردیا جس کے تحت مستحق فنکاروں کو حکومت کی جانب سے فنڈ دیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے سیشن میں  نومنتخب وفاقی وزیر خزانہ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’پاکستان کی فلم انڈسٹری کا شمار سن 1960 کی دہائی میں دنیا کی تیسری بڑی انڈسٹری کے طور پر ہوتا تھا جس کی بحالی کے لیے حکومت پیکج کا اعلان کررہی ہے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری کے لیے بجٹ پیش کرنے کا مقصد پاکستانی ثقافت کو فروغ دینا اور انڈسٹری کے لیے ترقی کا سازگار ماحول فراہم کرنا ہے جو کو  آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: مالی سال19-2018 کے لیے وفاقی حکومت نے 59.32 کھرب کا بجٹ پیش کردیا

    وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈرامہ ، فلم سازی اور سینیما گھروں میں استعمال کیے جانے والے آلات کی درآمد پر عائد کسٹم ڈیوٹی کی شرح کم کر کے تین فیصد جبکہ سیلز ٹیکس کو بھی کم کر کے پانچ فیصد کیا جائے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مستحق فنکاروں کے لیے فنڈ بھی قائم کیا جائے گا جس کے ذریعے انہیں حکومت کی جانب سے مالی امداد بھی دی جائے گی علاوہ ازیں فلم کے مختلف پروجیکٹس پر سرمایہ کاری کرنے والے افراد یا کمپنیوں کے لیے 5 سال تک انکم ٹیکس دینے کی شرط بھی رکھی گئی جبکہ پاکستان میں بنائی جانے والی غیر ملکی فلموں پر عائد انکم ٹیکس پر 50 فیصد چھوٹ دی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: بجٹ 19-2018، اے آر وائی بنا عوام کی آواز

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں تیار کی جانے والی پالیسی کی مزید تفصیلات وفاقی وزیر مملکت مریم اورنگزیب آئندہ چند ماہ میں پیش کریں گی جس کے بعد صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بجٹ 19-2018، اے آر وائی بنا عوام کی آواز

    بجٹ 19-2018، اے آر وائی بنا عوام کی آواز

    اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے آئندہ مالی 19-2018 کا بجٹ پیش کردیا جس کا حجم 59 کھرب 30 ارب روپے ہے، اے آر وائی نے اپنے توسط سے حکومت تک عوامی مطالبات پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جن میں سے کچھ کو منظور کر کے بجٹ میں پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنا آخری اور چھٹا بجٹ آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیا، جس کا حجم 59 کھرب 30 ارب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے متعین کیا گیا۔

    قومی اسمبلی میں ہونے والے بجٹ اجلاس میں نومنتخب وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ پیش کیا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دو سو سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیے جانے کا اعلان کیا۔

    مکمل بجٹ دیکھنے کے لیے لنک پر جائیں: بجٹ 2018-19: وفاقی حکومت نے 56.61 کھرب کا بجٹ پیش کردیا

    آئندہ مالی سال کے بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کا4.9فیصد رکھا گیا جبکہ آمدن کا تخمینہ 5661 ارب روپے رکھا گیا ہے، حکومت نے ترقیاتی پروگراموں کے لیے 1030 ارب، دفاع کے لیے 1100 ارب مختص کیے جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب مقرر کیا۔

    عوام نے کیا مطالبات کیے؟ اسکرول کریں

    مفتاح اسماعیل نے بتایاکہ نوجوانوں کی تعلیم کے لیے وزیراعظم یوتھ پروگرام کے لیے 10 ارب جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 125 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، حکومت نے بچوں کی تعلیم کے لیے 100 فیصد داخلے کے لیے پروگرام تشکیل دیا جبکہ خوراک اور نشوونما کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے۔

    تعلیم کے لیے پیش کیا جانے والا بجٹ

    حکومت نے اعلیٰ تعلیم،بنیادی صحت،نوجوانوں کےپروگراموں کیلئے57ارب مختص کیے جبکہ صحت کی بنیادی سہولتوں کیلئے37ارب روپےمختص کیے اور 50 لاکھ سے زائد خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

    مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ نوجوانوں کو تکنیکی اور پیشہ وارانہ تعلیم کی غرض سے حکومت کے پاس لیپ ٹاپ،کمپیوٹرز کی درآمدپر سیلزٹیکس ختم کرنےکی تجویز ہے۔

    صحت کے لیے پیش کیا جانے والا بجٹ

    مسلم لیگ ن کی حکومت کے پاس آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے کینسرکی ادویات، خیراتی اداروں،اسپتالوں کی مشینری،آلات پردرآمدی ڈیوٹی ختم کرنےکی تجویز ہے جبکہ حکومت نے پینشن ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشنز کے لیے 342 ارب روپے مختص کرتے ہوئے 10 فیصد جبکہ ہاؤس رینٹ الاؤنس میں بھی 50 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی علاوہ ازیں پنشن کی کم سے کم حد 6 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار مقرر کردی گئی اور 75 سال کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم پنشن 15 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز سامنے آئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بجٹ 19-2018، عوام حکومت سے کیا چاہتے ہیں؟

    اے آر وائی کے توسط سے گذشتہ روز عوام نے حکومت کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غریبوں کے لیے ریلیف، تعلیم، صحت اور نوجوانوں کی تعلیم و روزگار کے لیے نئے مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    عائشہ ظہیر نامی صارف کا کہناتھا کہ ’ٹیکس کم اور غریبوں کو تعلیم کی سہولت آسان و یقینی بنائی جائے، بے روزگار افراد کو مواقع فراہم کیے جائیں اس کے علاوہ خواجہ سراؤں کو بھی برابر کے حقوق ملنے چاہیں‘۔


    صغریٰ قریشی کا کہنا تھا کہ ’تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جائے اور خصوصاً سندھ کے غریب باصلاحت طالب علموں کو اسکالر شپ فراہم کی جائیں تاکہ پاکستان کا مستقبل سنور سکے‘۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ’نوجوانوں کو مستقبل ملازمتیں فراہم کی جائیں‘۔

    ملک یعقوب نامی صارف کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکولوں میں موجود کم تعلیم یافتہ اساتذہ کو نوکریوں سے فارغ کیا جائے، نظام تعلیم کو جدید سلیبس سے بہتر بنایا جائے اور اسکولوں میں موجود اساتذہ کی کمی کے ساتھ فرنیچر، چوکیدار کی سہولیات بھی فراہم کی جائے اور طبقاتی نظام تعلیم کو فوری طور پر ختم کیا جائے‘۔ اُن کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ ’صحت کا بجٹ بڑھایا جائے‘.

    آسیہ علی نے مطالبہ کیا تھا کہ ’بجٹ میں پینشنرز کا ضرور خیال رکھا جائے‘.

    دلاور راجپوت نامی صارف کا کہناتھا کہ ’زراعت، صحت اور تعلیم کے لیے بہتر اقدامات کیے جائیں‘.

     سیکڑوں صارفین نے اپنی آواز پہنچانے کے لیے اے آر وائی کے پلیٹ فارم کو استعمال کیا تاہم ادارے نے قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ معیار اور تہذیب و اخلاق کے دائرے میں کیے گئے مطالبات سامنے لائے اور عوامی  آراء کو حکمرانوں تک پہنچانے کی پوری کوشش کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔