Tag: Female Astronaut

  • سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہیں؟

    سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہیں؟

    ریاض: سعودی عرب کے 2 خلا باز خلائی مشن پر جانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں، پہلی سعودی خاتون خلا باز ریانہ ہرناوی اپنے نئے سفر کے لیے بے حد پرجوش ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے خلائی ادارے نے سعودی خلا نورد علی القرنی اور ریانہ برناوی کے خلائی پروگرام کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔

    اکسیوم سپیس کمپنی کا کہنا ہے کہ خلائی سفر کا آغاز مئی 2023 میں ہوگا۔

    خلا نورد علی القرنی کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے والے پہلے سعودی خلا نورد ہیں، قیادت کی سرپرستی کے بغیر یہ ممکن نہ ہوتا۔

    خلا نورد ریانہ برناوی کا کہنا ہے کہ خلائی مشن کی تاریخ کے اعلان نے مجھے پرجوش کر دیا ہے، فخر ہے کہ میں اس کا حصہ ہوں۔ اس دوران سعودی عرب کے خلائی پروگرام کے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کریں گے جس سے مختلف شعبوں میں مستقبل میں نئی دریافتوں میں مدد ملے گی۔

    اس سے قبل سعودی خلائی ادارے نے بتایا تھا کہ علی اور ریانہ نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے مشن کے دوران سائنسی تجربات سے متعلق ایک ٹریننگ پروگرام مکمل کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ دونوں خلا بازوں نے معمولی کشش، انسانی ریسرچ، خلیوں کی سائنس اور معمولی کشش میں مصنوعی بارش کے عمل سمیت ریسرچ کے حوالے سے مختلف تجربات کیے۔

    سعودی وزیر اطلاعات عبداللہ السواحہ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ولی عہد کی مدد کے باعث، جو خلائی سپریم کونسل کے سربراہ بھی ہیں پہلی سعودی خلا نورد خاتون ریانہ برناوی اور خلا نورد علی القرنی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے تاریخی مشن پر روانہ ہوں گے تاکہ ریسرچ اور ایجادات کے ذریعے بنی نوع انسان کو نئی دنیاؤں سے آشنا کر سکیں۔

  • سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہوں گی؟

    سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہوں گی؟

    ریاض: سعودی عرب رواں برس مملکت کی پہلی خاتون خلا باز کو خلا میں بھیجے گا جس سے نئی تاریخ رقم ہوگی، خلا نوردوں کی تریبت فی الحال جاری ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی اسپیس کمیشن نے کہا ہے کہ وہ سال رواں 2023 کی دوسری سہ ماہی کے دوران پہلی سعودی خلا نورد خاتون اور ایک مرد کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) بھیجے گا۔

    خاتون خلا نورد ریانہ برناوی اور علی القرنی اے ایکس 2 خلائی مشن میں شامل ہوں گے جس کا مقصد انسانیت کی خدمت اور عالمی سطح پر خلائی شعبے اور ماہرین کی طرف سے مواقع سے استفادہ اور سائنس ریسرچ کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنا اور سعودی صلاحیتوں کو بااختیار بنانا ہے۔

    سعودی ہویمن اسپیس فلائٹ پروگرام میں مزید 2 خلا بازوں سعودی خاتون مریم فردوس اور علی الغامدی کو مشن کے حوالے سے تربیت دینا بھی شامل ہے۔

    سعودی اسپس کمیشن کے چیئرمین انجینیئر عبداللہ السواحہ نے کہا کہ اعلیٰ قیادت خلا نوردوں کے پروگرام کی سرپرستی کررہی ہے، اسی لیے خلائی سائنس کی سطح پر اچھوتے سائنسی کاموں کی طرف پیش قدمی ممکن ہوسکی ہے۔

    انجینیئر عبداللہ السواحہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب خلا نوردوں کے پروگرام سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہے، اس کی بدولت خلا اور اس کی دریافت کے حوالے سے بین الاقوامی مسابقت میں سعودی عرب کی حیثیت مضبوط ہوگی۔

    سعودی اسپیس اتھارٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین ڈاکٹر محمد التمیمی کا کہنا تھا کہ انسانوں کے خلائی سفر متعدد شعبوں میں اقوام و ممالک کا معیار اور برتری بن گئے ہیں، نیا خلائی سفر اس لحاظ سے تاریخی ہوگا کہ سعودی عرب ان چند ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے گا جس کے دو خلا نورد بیک وقت بین الاقومی خلائی اسٹیشن میں موجود ہوں گے۔

    خلا نوردوں کا پروگرام سعودی وزارت دفاع، وزارت سپورٹس، محکمہ شہری ہوا بازی، کنگ فیصل اسپیشلسٹ اینڈ ریسرچ سینٹر اور ایکسیوم اسپیس مل کر کر رہی ہیں۔