Tag: female

  • امریکا: سی آئی اے کی پہلی خاتون سربراہ نے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    امریکا: سی آئی اے کی پہلی خاتون سربراہ نے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    واشنگٹن: امریکا میں سی آئی اے کی پہلی خاتون سربراہ ’جینا ہیسپل‘ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مبارک باد پیش کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے دار الحکومت واشنگٹن میں واقع سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر میں حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پامپیو بھی موجود رہے جہاں سی آئی اے کی پہلی خاتون سربراہ نے حلف اٹھایا۔

    حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی آئی اے کی خاتون سربراہ ’جینا ہیسپل‘ نے کہا کہ ہم نے ماضی سے بہت کچھ سیکھا ہے، امریکا اور اس کے شہریوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، ملک کے لیے اپنے پیشہ ورانہ خدمات بھرپور انداز میں پیش کریں گے۔


    جینا ہیسپل امریکی خفیہ ایجنسی کی پہلی خاتون سربراہ مقرر


    جینا ہیسپل نے تقریب میں موجود دیگر سی آئی اے کے عہدے داروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہترین صلاحیتوں کے مالک ہیں، ہر قسم کے جیلنجز کا سامنا کرسکتے ہیں، خطے کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔

    اس موقع پر تقريب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس عہدے کے ليے امریکا میں جينا ہیسپل سے زيادہ اہل کوئی نہيں، ہیسپل واضح کر چکی ہيں کہ وہ زيادہ اہلکاروں کو فيلڈ ميں بھيجنے اور اتحادی ممالک کے ساتھ انٹيليجنس روابط بڑھانے کی حامی ہيں۔

    خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی سربراہی کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹرجینا ہیسپل کو نامزد کیا تھا۔


    امریکی خفیہ ایجنسی کی سربراہی کے لیے پہلی بار خاتون نامزد


    واضح رہے کہ جینا ہیسپل گزشتہ 30 برس سے سی آئی اے سے وابستہ ہیں۔ 61 سالہ جینا ہیسپل کا بیرون ملک کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے اور وہ کئی اہم ممالک میں سی آئی اے کی اسٹیشن چیف رہ چکی ہیں، علاوہ ازیں جینا ہیسپل نیشنل کلینڈ یسٹائن سروس کی ڈپٹی ڈائریکٹر اور نیشنل کلینڈیسٹائن سروس کے داٹریکٹر کی چیف آف اسٹاف کے عہدے کے علاوہ واشنگٹن ڈی سی میں بھی اہم پوزیشنزپرکام کرچکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سعودی عرب: ٹریفک ڈپارٹمنٹ کا خواتین ڈرائیور کے لیے اہم فیصلہ

    سعودی عرب: ٹریفک ڈپارٹمنٹ کا خواتین ڈرائیور کے لیے اہم فیصلہ

    ریاض: سعودی عرب میں ٹریفک ڈپارٹمنٹ نے خواتین ڈرائیور سے متعلق اہم فیصلہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرائیونگ کرنے کی خواہش مند خواتین کے پاس اگر سعودی عرب کا ڈرائیونگ لائسنس نہیں تو اس کا حل نکال لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں ڈرائیونگ کرنے کی وہ خوہش مند خواتین جن کے پاس دوسرے ملک کا ڈرائیونگ لائسنس موجود ہے تو وہ اپنا لائسنس سعودی عرب کے لائسنس سے باآسانی تبدیل کراسکتی ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کی ٹریفک اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ڈرائیونگ کی خواہاں مقامی اور مقیم خواتین کو ٹریفک سے متعلق قواعد وضوابط کی پابندی کرنا ہوگی، خلاف ورزی کی صورت میں سخت چالان بھی ہوسکتا ہے۔


    سعودی عرب: خواتین کی رہنمائی کے لیے ٹریفک سائن بورڈز تیار


    جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ لائسنس کی تبدیلی کے لیے باقاعدہ حکمت علمی تیار کی ہے جس کے تحت ٹریفک ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر فارم پُر کرنا ہوگا تاکہ اس عمل کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے اور تمام خواتین ڈرائیور کو سعودی عرب کا ڈرائیونگ لائسنس دیا جائے۔

    خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے متعارف کرائی گئیں اصلاحات کے اثرات مملکت میں تیزی سے پھیلتے جارہے ہیں، گزشتہ دنوں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد پانچ شہروں میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکول بھی قائم کردیے گئے ہیں۔


    سعودی عرب کے پانچ شہروں میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکولز قائم


    علاوہ ازیں سعودی عرب میں خواتین ڈرائیور کے لیے سڑکوں پر خصوصی سائن بورڈز بھی نصب کیے گئے ہیں تاکہ خواتین کو ڈرائیونگ کے دوران کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب کی پہلی خاتون باکسر نے نئی تاریخ رقم کردی

    سعودی عرب کی پہلی خاتون باکسر نے نئی تاریخ رقم کردی

    ریاض: اٹھائیس سالہ رشا خمیس نے سعودی عرب کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے  پہلی تصدیق شدہ خاتون باکسر ہونے کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رشا خمیس نے کہا کہ 2011 میں پہلی مرتبہ میں نے باکسنگ کے دستانے پہنے اس کے بعد سے ہی مجھ میں باکسنگ کھیل کا جنون پیدا ہوگیا، اس دوران میں امریکا کی جنوبی کیلی فورنیا یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھیں۔

    سعودی عرب کی پہلی تصدیق شدہ خاتون باکسر رشا خمیس کا تعلق ایک ثقافتی و ادبی گھرانے سے ہے، ان کے دادا مرحوم عبداللہ بن خمیس سعودی عرب کے ایک معروف لکھاری تھے، انھیں خود کھیل کے علاوہ جغرافیہ اور فطرت سے بھی لگاؤ ہے۔

    سعودی عرب کی خاتون باکسر نے عالمی ٹائٹل اپنے نام کرلیا

    خاتون باکسر کہنا تھا کہ گذشتہ کئی برسوں تک ہفتے میں دو سے تین مرتبہ تربیت کے لیے باکسنگ کلب جاتی تھی جس کے بعد مجھے اس کھیل سے محبت ہو گئی اور میں نے اس سے بہت کچھ سیکھا، اور آج میں ایک کامیاب خاتون باکسر ہوں۔

    خیال رہے کہ رشا خمیس نے سعودی عرب کی پہلی تصدیق شدہ خاتون باکسر ہونے کا اعزاز حاصل کرنے کے ساتھ مزید اہم سنگ میل عبور کیے ہیں جن میں دنیا کی سات بڑٖی چوٹیوں میں سے دو کو سر کرنا بھی شامل ہے۔

    بنگلادیشی نژاد برطانوی باکسر رخسانہ بیگم باکسنگ رنگ میں اترنے کیلئے تیار

    واضح رہے کہ انہوں نے کیلی فورنیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی اور پبلک پالیسی مینجمنٹ میں ماسٹرز کر رکھا ہے جبکہ ان دنوں رشا خمیس سعودی عرب کی یونیورسٹیز میں خواتین باکسر کو تربیت بھی فراہم کر رہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غیر قانونی ٹیکسیاں طالب علموں کے لیے خطرہ ہیں

    غیر قانونی ٹیکسیاں طالب علموں کے لیے خطرہ ہیں

    خلیفہ سٹی: ابوظہبی کے اسکول نے غیر قانونی ٹیکسیوں کو طلبہ کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قراردیتے ہوئے  ان سے اجتناب اور حکومت کو ان کے خلاف سخت کارروائی کا مشورہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر ابو ظہبی کے علاقے خلیفہ سٹی کے نجی اسکول نے طالب علموں کی حفاظت کے پیش نظر والدین اور ابوظہی کی حکومت کو اعلامیہ جاری کیا ہے۔ یہ اعلامیہ غیر رجسٹرڈ ٹیکسی کے ڈرائیور کی خاتون طلبہ کو ورغلا کر گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کے بعد جاری کیا گیا ہے۔

    الیاسمینہ اسکول کے پرنسپل ڈاکٹر ٹم ہاگیس نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہم نے 11 مارچ کو شام 5 بجے اسکول کے سامنے سفید رنگ کی نسان کارکھڑی دیکھی جس کا ڈرائیوراسکول سے جانے والے بچوں کو ٹیکسی سروس فراہم کرنے کہہ رہا تھا۔

    لیکن وہ رجسٹرڈ ٹیکسی نہیں تھی، جس کے بعد اسکول کے سیکیورٹی عملے نے فوری طور پر مقامی پولیس کو متنبہ کیا اور مشتبہ گاڑی کی معلومات پولیس حکام کو فراہم کی۔

    اسکول پرنسپل نے بتایا کہ اسکول نے طلباء کے والدین کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ بچوں کو اسکول چھوڑتے اور چھٹی کے وقت حفاظت کے مزید بہتر اقدامات کریں اور اپنی کمیونٹی میں بھی بچوں کی نگرانی کرنے کی یاد دہانی کروائیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کمیونٹی کے وسیع تر مفاد کی خاطر ہم نے شہر کے دیگر اسکولوں سے بھی رابطہ کرکے اس حادثے کے بارے میں آگاہی دی ہے، اور طالب علموں کو بھی متنبہ کیا کہ اسکول آتے وقت کسی بھی اجنبی شخص کی جانب سے دی جانے والی لفٹ نہ لیں اورصرف رجسٹرڈ ٹیکسیوں کا ہی استعمال کریں‘۔

    اسکول کے کچھ سینئر طلباء نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’اکثر اسکول کے باہر شام کے اوقات میں غیر رجسٹرڈ ٹیکسیاں موجود ہوتی ہیں۔

    ایم اے کے طلبا نے بتایا کہ کچھ طالب علم شام کے اوقات میں ہونے والی سرگرمیوں میں حصّہ لینے کے لیے اسکول میں رکتے ہیں اور اسکول کی جانب سے طلباء کے لیے ٹراسپورٹ بھی فراہم کی گئی ہے لیکن کچھ اسٹوڈنٹس پیسے بچانے کی غرض سے غیررجسٹرڈ ٹیکسیوں کا استعمال کرتے ہیں۔

    الیاسمینہ اسکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ بچوں کی حفاظت کرنا کمیونٹی کے افراد کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ہمیں بچوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر پر نظر رکھنی ہوگی، والدین کا کہنا تھا کہ ہمیں خوشی ہے کہ اسکول انتظامیہ والدین کو معاملے پر پوری اطلاع دی ہے۔

    ابوظہبی پولیس کی جانب سے متعدد غیر قانونی ٹیکسی ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے پھر بھی شہر میں غیر قانونی ٹیکسی سروس جاری ہے۔

    ابوظہبی پولیس کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال اکتوبر میں پولیس نے نجی گاڑیوں کو غیرقانونی ٹیکسی کے طور پر چلائے جانے کے 659 کیسز درج کیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سعودی عرب:‌ طالبات کو یونیورسٹیز میں موبائل کے استعمال کی اجازت

    سعودی عرب:‌ طالبات کو یونیورسٹیز میں موبائل کے استعمال کی اجازت

    ریاض: سعودی حکومت نے طالبات کو یونیورسٹیز میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شاہ فرماں رواں کی جانب سے گاڑی چلانے کی اجازت ملنے کے بعد حکومت نے ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے طالبات کو جامعات میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔

    سعودی گزیٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں سعودی وزیر تعلیم ال آئسا نے کہا کہ طالبات کی یونیورسٹیز سے موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت والدین کے مسائل اور شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام یونیورسٹیز کو پابندی ختم کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں تاہم انتظامیہ کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ طالبات سے غیر ضروری موبائل مرکزی دروازے پر لے لیں اور صرف ایک فون اندر لے جانے کی اجازت دیں۔

    وزیر تعلیم کے ترجمان مبارک القاسمی کا کہنا ہے کہ سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں اب خواتین موبائل استعمال کرسکیں گی تاہم کلاس چھوڑنے یا لیکچر کے دوران موبائل کے استعمال پر پابندی ہوگی اور خلاف ورزی کی صورت میں فون ضبط کرلیا جائے گا۔

    پڑھیں: اٹھارہ سال سے کم عمر خواتین گاڑی نہیں چلا سکتیں، سعودی وزیرداخلہ

    انہوں نے کہا کہ سرکاری پابندی ختم ہونے کے بعد موبائل کے علاوہ دیگر رابطوں کی چیزیں بھی جامعات کے اندر استعمال کرنے کی اجازت ہوگی تاہم طالبات کو 11 بجے سے قبل یونیورسٹیز سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    سعودی حکومت کی جانب سے موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت پر طالبات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر جشن بھی منایا اور ایک مخصوص ہیش ٹیگ کو مینشن کر کے مسرت کا اظہار کیا۔

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت کا حکم نامہ جاری کیا تھا، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ سعودی حکومت اس معاملے میں کچھ قانون سازی کرے گی جس کے تحت خواتین کو مخصوص وقت اور روٹ پر گاڑی چلانے کی اجازت دی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نجی اسپتال کی ڈاکٹر نے مریضہ کی جان خطرے میں ڈال دی

    نجی اسپتال کی ڈاکٹر نے مریضہ کی جان خطرے میں ڈال دی

    کراچی: نجی اسپتال میں خاتون ڈاکٹرآپریشن کرتے ہوئےمریضہ کےپیٹ میں تولیہ اوراسپنج بھول گئیں، بے رحم ڈاکٹرخاتون کی زندگی خطرے میں ڈالنےکےباوجودصرف درد کم کرنے کی دوائیاں دیتی رہیں۔

    ڈاکٹروں کی لاپرواہی غفلت اوربے حسی کاایک اورواقعہ سامنےآگیا کراچی کےنجی اسپتال میں ایک خاتون کاآپریشن کیا گیا لیکن تکلیف کم نہ ہوئی،ڈاکٹرسے شکایت کی گئی تووہ پین کلردے دے کردردکم کرنے کی کوشش کرتی رہیں۔

    مریضہ درد سےتڑپتی رہی توگھروالوں نے دوسرے ڈاکٹروں سےمشورہ کیا،اس وقت انکشاف ہوا کہ جس ڈاکٹرسےآپریشن کرایاتھاوہ پیٹ میں تولیا بھول گئیں مریضہ کی بہن کےمطابق نہ صرف خاتون ڈاکٹرنےزندگی خطرےمیں ڈالی بلکہ اپنےغلطی پرکہا کہ انسان سے غلطی ہوجاتی ہے۔

    پیٹ سےتولیہ نکل جانےپرمریضہ خطرےسےتوباہرہیں لیکن جسمانی اورذہنی ازیت دینےپرنجی اسپتال نےکوئی ازالہ نہیں کیا۔