Tag: fenofibrate

  • ایک عام دوا کووڈ 19 کی شدت کم کرنے میں معاون

    ایک عام دوا کووڈ 19 کی شدت کم کرنے میں معاون

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کولیسٹرول کم کرنے والی ایک عام دوا سے کووڈ 19 کی علامات کو 70 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بلڈ کولیسٹرول کم کرنے کے لیے عام استعمال ہونے والی ایک دوا کووڈ 19 کو 70 فیصد تک کم کرسکتی ہے۔

    برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی، کیلی یونیورسٹی اور اٹلی کے سان ریفیلی سائنٹیفک انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ خون میں موجود کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے کے لیے کھائی جانے والی دوا فینو فائبریٹ انسانی خلیات میں کووڈ کو نمایاں حد تک کم کرسکتی ہے۔

    لیبارٹری ٹیسٹوں میں دریافت کیا گیا کہ اس دوا کی عام خوراک سے بیماری کی شدت کو نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں میں استعمال کے لیے دستیاب اس دوا کو عموماً خون میں کولیسٹرول اور چکنائی والے مواد کی شرح کو کم کرنے کے لیے کھایا جاتا ہے۔

    تحقیقی ٹیم نے اب اسپتال میں زیر علاج کووڈ کے مریضوں میں دوا کے کلینکل ٹرائلز کا مطالبہ کیا ہے، امریکا اور اسرائیل میں اس دوا کے کووڈ کے مریضوں پر اثرات کے ٹرائلز پہلے سے جاری ہیں۔

    کرونا وائرس اپنے اسپائیک پروٹین کو انسانی جسم میں موجود ایس 2 ریسیپٹر کو جکڑ کر خلیات میں داخل ہوتا ہے اور اس تحقیق میں پہلے سے استعمال کی منظوری حاصل کرنے والی ادویات بشمول فینو فائبریٹ کی آزمائش کی گئی تھی۔

    اس کا مقصد ایسی ادویات کی شناخت کرنا تھا جو ایس ٹو ریسیپٹر اور اسپائیک پروٹین کے درمیان تعلق میں مداخلت کرسکے۔ مذکورہ دوا کی شناخت کے بعد تحقیقی ٹیم نے لیبارٹری میں انسانی خلیات میں اس کے اثرات کی جانچ پڑتال کی۔

    اس مقصد کے لیے خلیات کو کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ دوا بیماری کو 70 فیصد تک کم کر دیتی ہے۔

    اب تک شائع نہ ہونے والے اضافی ڈیٹا سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ مذکورہ دوا کرونا وائرس کی نئی اقسام بشمول ایلفا اور بیٹا کے خلاف بھی اتنی ہی مؤثر ہے، جبکہ ڈیلٹا پر اس کی افادیت کے حوالے سے تحقیق ابھی جاری ہے۔

    محققین نے بتایا کہ کرونا وائرس کی نئی اقسام سے کیسز اور اموات کی شرح میں مختلف ممالک میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اگرچہ ویکسین پروگرامز طویل المعیاد بنیادوں پر کیسز کی شرح میں کمی کے لیے حوصلہ افزا ہیں، مگر اب بھی فوری طور پر بیماری کے علاج کے لیے ادویات کو شناخت کرنے کی ضرورت ہے۔

  • ایک عام دوا جو کرونا وائرس کو ختم کر سکتی ہے، امریکی تحقیق

    ایک عام دوا جو کرونا وائرس کو ختم کر سکتی ہے، امریکی تحقیق

    نیویارک: امریکی محققین نے ایک عام دوا کے بارے میں یہ انکشاف کیا ہے کہ وہ نزلہ زکام کی طرح کرونا وائرس انفیکشن کو قابل علاج بنا سکتی ہے، نیز یہ محض 5 دنوں کے اندر وائرس کو لگ بھگ مکمل طور پر ختم کر دیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک عام دوا کو کرونا وائرس کو نزلہ زکام کی طرح قابل علاج بنانے میں مددگار قرار دیا گیا ہے، امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ خون میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے والی ایک عام دوا کو وِڈ نائٹین کو اسی طرح قابل علاج بنا سکتی ہے جیسے عام نزلہ زکام۔

    یہ تحقیق نیویارک کے ماؤنٹ سینائی میڈیکل سینٹر میں کی گئی، محققین نے یہ جاننے کے لیے تحقیق کی کہ کرونا وائرس کو اپنی بقا کے لیے کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے، معلوم ہوا کہ کرونا وائرس کو اپنی نقول بنانے کے لیے پھیپھڑوں کے خلیات کے اندر جمع ہونے والی چکنائی یا چربی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    محققین نے کہا کہ اگر وائرس کو اس چکنائی سے دور رکھا جائے تو اسے بہتر طور سے کنٹرول کرنا ممکن ہے، جس کے بعد وائرس کی شدت عام نزلہ زکام جتنی ہو جاتی ہے، اگر یہ سمجھا جائے کہ کرونا وائرس کس طرح ہمارے میٹابولزم کو کنٹرول کرتا ہے، تو اس کے بعد اس پر کنٹرول آسان ہو جاتا ہے۔

    ریسرچرز کو جب یہ معلوم ہوا کہ کرونا وائرس کو بقا کے لیے کس اہم جُز کی ضرورت ہے، تو اس کے بعد اس کے علاج کے لیے مختلف ادویات کی جانچ شروع کی گئی، اس تحقیق کے دوران کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے والی عام دوا فینو فائبریٹ (Fenofibrate) سامنے آئی، جس کے نتائج حوصلہ افزا تھے اور یہ وائرس کو نقول بنانے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوئی۔

    فینو فائبریٹ ایسی دوا ہے جو پھیپھڑوں کے خلیات کو زائد چربی گلانے میں مدد دیتی ہے، ماہرین نے معلوم کیا کہ یہ کرونا وائرس کو پھلنے پھولنے کے لیے درکار ماحول کا خاتمہ کر دیتی ہے۔

    اس لیبارٹری تحقیق کے دوران جو سب سے اہم بات سامنے آئی وہ یہ تھی کہ مذکورہ دوا نے محض 5 دنوں میں وائرس کو لگ بھگ مکمل طور پر ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل رینسیلیر پولی ٹیکنیک انسٹیٹوٹ کی ایک تحقیق میں خون پتلا کرنے والی ایک دوا ہیپارن (Heparin) کے بارے میں بھی کہا گیا تھا کہ یہ ممکنہ طور پر کرونا وائرس سے بچانے میں معاون ہو سکتی ہے، جیسا کہ کرونا وائرس اپنے اسپائیک پروٹین کی مدد سے انسانی خلیات کو جکڑ کر بیماری کا باعث بنتا ہے، تو ہیپارن دوا یہ اسپائیک پروٹین سختی سے جکڑ کر بیماری کے عمل کو روک دیتی ہے، جریدے اینٹی وائرل ریسرچ میں شائع تحقیق کے مطابق اسی طرح کی حکمت عملی زیکا اور ڈینگی کی روک تھام میں حوصلہ افزا ثابت ہوئی تھی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک بیماری کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کر سکتے ہیں جب تک ایک مؤثر ویکسین تیار نہیں ہو جاتی۔

    واضح رہے کہ وائرس سب سے پہلے خلیے کی سطح پر موجود ایک مخصوص ہدف کو نشانہ بناتا ہے، اس کے بعد خلیے کی جھلی سے گزر کر جینیاتی ہدایات داخل کرتا ہے، اور یوں خلیے کے نظام کو ہائی جیک کر لیتا ہے اور پھر نقول بننا شروع ہو جاتی ہیں۔