Tag: Fever

  • ویکسین لگوانے والے کورونا سے کتنے محفوظ ہیں ؟ جانیے

    ویکسین لگوانے والے کورونا سے کتنے محفوظ ہیں ؟ جانیے

    کورونا ویکسی نیشن کے بعد اکثر لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ یہ ویکسین کورونا کی بدلتی ہوئی اقسام میں بھی کارآمد ہوگی یا نہیں؟

    کچھ لوگوں میں ویکسی نیشن کے بعد جسم میں کسی قسم کی تبدیلی یا اثرات نہیں پائے گئے جبکہ دوسری جانب متعدد شہری ایسے بھی ہیں جنہیں بخار کی کیفیت کا سامنا کرنا پڑا۔

    ویکسی نیشن کے بعد مضر اثرات ظاہر نہ ہونا کیا بتاتا ہے؟ متعدد افراد کا خیال ہے کہ جب کوویڈ 19 ویکسینیشن کے بعد کسی قسم کے مضر اثر کا سامنا ہوتا ہے تو یہ نشانی ہوتی ہے کہ ویکسین کام کررہی ہے۔

    مگر جب ویکسینیشن کے بعد کسی قسم کا مضر اثر نظر نہ آئے تو کچھ لوگوں کو لگ سکتا ہے کہ ویکسین کام نہیں کررہی مگر یہ تصور غلط ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویکسین کے بعد ضروری نہیں کہ ہر ایک کو مضراثرات کا سامنا ہو۔

    یونیفارمڈ سروسز یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی تحقیق میں کووڈ ویکسینز کے استعمال کے بعد مضر اثرات کی موجودگی یا شدت اور لوگوں کے مدافعتی نظام میں اینٹی باڈیز کی سطح میں ایک ماہ بعد کوئی تعلق دریافت نہیںکیا۔

    کووڈ ویکسینیشن کے بعد لوگوں کو مختلف مضر اثرات جیسے جسم میں درد ، تھکاوٹ، انجیکشن کے مقام پر تکلیف اور دیگر کا سامنا ہوتا ہے۔

    اس تحقیق میں یہ دیکھا گیا تھا کہ اگر ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات کا سامنا نہ ہو تو بیماری کے خلاف تحفظکتنا ملتا ہے۔

    تحقیق میں والٹر ریڈ ملٹری میڈیکل سینٹر کے 206 ملازمین میں فائزر ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح کا جائزہ ویکسینیشن سے پہلے اور بعد میں لیا گیا۔

    ان افراد کی ویکسینیشن دسمبر 2020 سے جنوری 2021 کے دوران ہوئی اور پھر ان کی مانیٹرنگ مارچ 2021 تک کی گئی اور اپریل و مئی میں لیبارٹری ٹیسٹ کیے گئے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی خوراک کے استعمال کے بعد 91 فیصد اور دوسری خوراک کے بعد 82 فیصد نے انجیکشن کے مقام پر تکلیف کو رپورٹ کیا تھا۔

    اسی طرح پہلی خوراک کے استعمال کے بعد 42 فیصد نے تھکاوٹ یا کمزوری جبکہ 28 فیصد نے جسم میں تکلیف کو رپورٹ کیا۔ دوسری خوراک کے بعد 62 فیصد نے کمزوری یا تھکاوٹ اور 52 فیصد نے جسم میں تکلیف کے بارے میں بتایا۔

    محققین نے بتایا کہ ایم آر این اے ویکسینز (اس وقت امریکا میں فائزر یا موڈرنا ویکسینز کا استعمال ہورہا تھا) جسمانی خلیات کو یہ تربیت دیتی ہیں کہ کس پروٹین یا پروٹین کے حصے کو بنانا چاہیے جو جسم کے اندر مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کو ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات کا سامنا نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کام نہیں کررہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ بھی ملتا ہے کہ مستقبل میں ایسی ویکسینز تیار کی جاسکیں جو ٹھوس مدافعتی ردعمل تو پیدا کریں مگر مضر اثرات کم ہوں۔

    اب محققین کی جانب سے ویکسین کے مضر اثرات اور طویل المعیاد اینٹی باڈی ردعمل کے درمیان تعلق کے حوالے سے تحقیق کی جائے گی۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل اوپن فورم انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوئے ہیں۔

  • ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن آج منایا حارہا ہے

    ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن آج منایا حارہا ہے

    اسلام آباد : پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اس دن کا مقصد عوام میں ملیریا سے بچاﺅ اوراس کے متعلق پیدا شدہ خدشات اورغلط فہمیوں کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔

    بدقسمتی سے آج بھی پاکستان کا شمار ملیریا کے حوالے دنیا کے حساس ترین ممالک میں کیا جاتا ہے، ملیریا اینو فلیس نامی مادہ مچھر کے ذریعے پھیلنے والا متعدی مرض ہے۔ جس کا جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو کر جگر کے خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق بخار، کپکپی، سرد درد، متلی، کمر اور جوڑوں میں درد ملیریا کی بنیادی علامات ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملیریا کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مرض جان لیوا ہو سکتا ہے.

    ڈائریکٹوریٹ آف ملیریا کنٹرول پاکستان کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ملیریا سے متعلق عوامی شعور اجاگر کر کے مرض پر قابو پانے میں خاطر خواہ کامیابی مل سکتی ہے.

    طبی ماہرین کے مطابق احتیاط علاج سے بہتر ہے، صفائی ستھرائی کا مناسب خیال رکھنے سمیت بعض احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تو ملیریا سے بچاؤ ممکن ہے.

    ملیریا سے بچاؤ کے عالمی دن کےحوالے سے ملک بھر میں محکمہ صحت اور سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام سیمینار، واک، مذاکرے اور مختلف پروگرام ترتیب دیئے جائیں گے۔

  • ڈینگی کی علامات سے باخبر رہیں

    ڈینگی کی علامات سے باخبر رہیں

    مچھروں کے باعث پیدا ہونے والے مرض ڈینگی کا اگر ابتدائی مراحل میں علاج نہ کیا جائے تو وہ مریض کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی یہ بیماری خون کے سفید خلیات پر حملہ کرتی ہے اور انہیں آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتی ہے۔

    پاکستان ڈینگی کے شکار سرفہرست 10 ممالک میں سے ایک ہے اور خشک موسم میں ان مچھروں کی افزائش بڑھ جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

    ڈینگی کو بعض اوقات کسی دوسرے مرض کی غلط فہمی میں زیادہ توجہ نہیں دی جاتی اور علاج میں تاخیر کردی جاتی ہے جس کے بعد یہ جان لیوا بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی بخار کی 4 اقسام ہیں اور ان چاروں میں ایک ہی طرح کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ان کے مطابق ان علامات کے فوری طور پر ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا مرض کی شدت کو کم کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈینگی وائرس سے بچیں

    وہ علامات کیا ہیں، آپ بھی جانیں۔

    سر درد

    ڈینگی بخار کی سب سے پہلی علامت شدید قسم کا سر درد ہے جو مریض کو بے حال کردیتا ہے۔

    تیز بخار

    ڈینگی کا وائرس جسم میں داخل ہوتے ہی مریض کو نہایت تیز بخار ہوجاتا ہے۔ 104، 105 یا اس سے بھی زیادہ تیز بخار کی وجہ سے جسم کے درجہ حرارت میں نہایت تیزی کے ساتھ غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

    جوڑوں میں درد

    اس مرض میں مریض کو پٹھوں اور جوڑوں میں نہایت شدید درد کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ درد خاص طور پر کمر اور ٹانگوں میں ہوتا ہے۔

    خراشیں

    ڈینگی بخار کے ابتدائی مرحلے میں جلد پر خراشیں بھی پڑ جاتی ہیں اور جلد کھردری ہو کر اترنے لگتی ہے۔

    متلی اور قے

    ڈینگی کے باعث ہونے والا تیز بخار متلیوں اور الٹیوں کا سبب بھی بنتا ہے۔

    غنودگی

    ڈینگی بخار کے دوران مریض کا غنودگی میں رہنا عام بات ہے۔

    خون بہنا

    جب ڈینگی بخار اپنی شدت کو پہنچ جاتا ہے تو مریض کے ناک اور مسوڑھوں سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے۔

    خون کے خلیات میں کمی

    ڈینگی وائرس خون کے خلیات پر حملہ کرتا ہے جس سے ایک تو نیا خون بننا بند یا کم ہوجاتا ہے، علاوہ ازیں بخار کے دوران اگر کوئی چوٹ لگ جائے اور خون بہنا شروع ہوجائے تو خون کو روکنا مشکل ہوجاتا ہے جو نہایت خطرناک بات ہے۔

    ڈینگی کے مریض میں خون کے خلیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اسے مستقل خون کی منتقلی ضروری ہے۔

    ڈائریا

    سخت بخار کے باعث مریض کو ڈائریا بھی ہوسکتا ہے جس کے باعث جسم سے نمکیات خارج ہوسکتے ہیں۔ یوں پہلے ہی ڈینگی سے بے حال مریض مزید ادھ موا ہوجاتا ہے۔

    فشار خون اور دل

    ڈینگی کا وائرس خون کے بہاؤ اور دل کی دھڑکن کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ڈینگی کی وجہ سے بلڈ پریشر اور دھڑکن کی رفتار میں کمی آسکتی ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • برف سے علاج ،قدیمی اور آسان طریقہ آج بھی آزمودہ

    برف سے علاج ،قدیمی اور آسان طریقہ آج بھی آزمودہ

    بیجنگ: دنیا میں جہاں جدید تقاضوں کے ساتھ بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے وہی چین میں دو ہزار سال سے مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے ’’فینگ فو پوائنٹ‘‘ پر برف کا استعمال کے ساتھ علاج کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

    چین میں جاری دو ہزار سال پرانے طریقہ علاج سے اب تک دنیا بھر کے ہزاروں لوگ مستفید ہوچکے ہیں،  فینگ فوپوائنٹ کے ذریعے علاج کا طریقہ کار بہت آسان ہے جس میں برف کا ٹکڑا چند منٹوں کے لیے گردن کے پچھلے حصے پر رکھا جاتا ہے۔

    ریڑھ کی ہڈی شروع ہونے والے حصے یعنی جو مہرہ گردن اور کھوپڑی کو ملاتا ہے اس پوائنٹ کو فینگ فو پوائنٹ کہا جاتا ہے اس علاج کے تحت برف کا ٹکڑے کو تقریباً 20 منٹ کے لیے رکھا جاتا ہے اور یہی عمل دن میں دو سے تین بار درہرایا جاتا ہے۔

    ice-1

    اس طریقہ کار کے تحت کوئی بھی شخص اپنا علاج خود کرسکتاہے جس کے تحت وہ گردن جھکا کے بیٹھے یاپھر سینے کے بل زمین پر لیٹ جائے اور برف کو کسی کپڑے سے پکڑ کر اس پوائنٹ پر رکھ لیتا ہے۔

    ابتدائی طور پر 30 سے 60 سیکنڈ تک برف کی بہت زیادہ ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے تاہم یہ وقت گزرتے ہی حیرت انگیز طور پر علاج کرنے والے شخص کو اپنی گردن کے پچھلے حصے پر گرمی جسم میں داخل ہوتی محسوس ہوتی ہے۔

    ice-2

    فینگ فو پوائنٹ کے برف کا ٹکڑا رکھ کر اسے دبانے یا ہٹانے کی ضرورت نہیں تاہم علاج کرنے والے شخص کو اس بات کا دھیان رکھنا ہوتا ہے کہ برف کا ٹکڑا اُس کی گردن کے صحیح پوائنٹ پر رکھا ہوا ہے۔


    پڑھیں: ’’ پتھر کے دور میں دانتوں کی تکلیف کا علاج کیسے؟ ‘‘


    فینگ فو پوائنٹ پر روزانہ دن میں ایک سے دو مرتبہ برف رکھنے سے کئی فائدے ہوتے ہیں جن میں سر کے درد سے چھٹکارا، نزلہ زکام کی علامات کا خاتمہ، نظامِ ہاضمہ میں بہتری، اچھی نیند اور الٹی/ متلی کی کیفیات کا خاتمہ شامل ہیں۔


    مزید پڑھیں: ’’ چھوٹی چھوٹی تکالیف کا آسان علاج ‘‘


    علاوہ ازیں یہ طریقے سے علاج سرچکرانے، یرقان، دل اور دورانِ خون کا نظام بہتر بنانے، دمے اور تھائیرائیڈ کے مسائل کو قابو کرنے میں مفید سمجھا جاتا ہے۔