Tag: FIA

  • چھوٹے میڈیکل اسٹورز کے ذریعے جعلی ادویات بیچے جانے کا انکشاف

    چھوٹے میڈیکل اسٹورز کے ذریعے جعلی ادویات بیچے جانے کا انکشاف

    کراچی: شہر قائد میں چھوٹے میڈیکل اسٹورز کے ذریعے جعلی اور غیر معیاری ادویات بیچے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے کراچی میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کی فروخت کی اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے ایک ایسے گروہ کو گرفتار کر لیا ہے جو منظم طریقے سے یہ دھندہ چلاتا تھا۔

    گروہ کے ارکان سے تحقیقات میں کئی اہم انکشافات سامنے آ گئے ہیں، لیاقت آباد میں ایک گھر پر ایف آئی اے نے چھاپا مارا تو بڑی تعداد میں ادویات کی بوتلیں برآمد ہوئیں۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ادویات فروخت کرنے والےگروہ کی صورت میں کام کرتے تھے، گرفتار ملزم نے ایف آئی اے کو بیان دیا کہ ہر کارندے کو الگ الگ ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں، جعلی ادویات کی پرنٹنگ کی ذمہ داری مرزا ندیم نامی ملزم کی تھی۔

    انکشاف ہوا کہ جعلی، غیر معیاری ادویات چھوٹے میڈیکل اسٹورز میں بیچی جاتی تھیں،اور ہول سیل مارکیٹ میں اسے ذیشان فروخت کرتا تھا، ذیشان نے رام سوامی میں باقاعدہ کمپنی بھی بنا رکھی تھی، چھاپے کے دوران ذیشان کے دفتر سے 10 ادویات کے برانڈز کی ادویات ملیں۔

    ایف آئی اے کے مطابق جو ادویات برآمد ہوئیں ان میں اینٹی بائیوٹک سیرپ پاؤڈر، انجکشنز، ڈرپ میں لگنے والے انجکشنز، اور درد کی ادویات شامل ہیں۔

    ملزمان نے اعتراف کیا کہ وہ کئی ماہ سے شہر میں جعلی ادویات بیچ رہے ہیں، ایف آئی اے کے مطابق جب ادویات کی جانچ کرائی گئی تو معلوم ہوا کہ تمام برانڈز کی جعلی ادویات فروخت کی جا رہی تھی۔

    جعلی ادویات کو لیاقت آباد میں باقاعدہ پیکنگ کر کے تیار کیا جاتا تھا، لیاقت آباد میں گھر پر ایف آئی اے نے چھاپا مارا تو بڑی تعداد میں ادویات کی بوتلیں ملیں۔

    ایف آئی اے کی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ یہ تمام کام منگھوپیر کے علاقےمیں کیا جاتا ہے، کمپنیوں کے پرنٹ مٹیریل اور کارٹن ندیم ہی تیار کر کے لاتا تھا۔ ایف آئی اے کے مطابق دھندے میں عدنان اور سکندر بھی شامل ہیں جنھیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

  • منی لانڈرنگ میگا کیسز کی انکوائری کرنے والے افسران کے تبادلے روکنےکی درخواست

    منی لانڈرنگ میگا کیسز کی انکوائری کرنے والے افسران کے تبادلے روکنےکی درخواست

    لاہور : ڈائریکٹر ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ میگا کیسز کے انکوائری افسران کے تبادلے روکنے کیلئے درخواست دے دی ، جس میں کہا افسران کو ایف آئی اے لاہور میں کام جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ میگا کیسز میں ڈائریکٹر ایف آئی اے نے انکوائری افسران کے تبادلے روکنے کیلئے درخواست دے دی ، ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان نے ڈی جی ایف آئی اے کو تحریری درخواست دی۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا کہ 5 افسران کے تبادلوں کے احکامات کو کینسل کرنے کی درخواست ہے ، روٹیشن پالیسی کےتحت 10 سال بعد دوسرے صوبے میں تبادلے ہوسکتے ہیں جبکہ پانچوں افسران کو 4 سال 9 ماہ ہوئے ہیں۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ افسران منی لانڈرنگ سمیت میگا کیسز کی تفتیش کررہے ہیں، افسران کو ایف آئی اے لاہور میں کام جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق افسران میں علی مردان،عمید ارشد بٹ،زوار احمد، شیراز عمر اور رانا فیصل شامل ہیں ۔

    گذشتہ روز اہم مقدمات کی انکوائری کرنے والے ایف آئی اے پنجاب کے افسران کے تبادلے کردیئے گئے تھے ، جن میں سے 6 افسران شوگر بحران کی انکوائری کر رہے تھے۔

    جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ایف آئی اے کے 9 افسران کا پنجاب سے سندھ میں تبادلہ کر دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب سے افسران کے سندھ تبادلے میں روٹیشن پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

    روٹیشن پالیسی کے تحت 10 سال کے بعد صوبے سے باہر تبادلہ کیا جا سکتا ہے، تاہم ٹرانسفر آرڈر میں صوبے سے باہر افسران تعیناتی کی روٹیشن پالیسی کی خلاف ورزی دیکھی گئی ہے، دستاویزات کے مطابق آج 9 میں سے 5 افسران کو پنجاب میں صرف 5 سال ہی ہوئے ہیں۔

    ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ یہ پانچوں افسران شوگر اسکینڈل کی تفتیش کر رہے تھے، اور ان افسران کے تبادلوں سے ڈائریکٹر ایف ائی اے لاہور کو بھی لا علم رکھا گیا ہے، اے آر وائی کی جانب سے مؤقف جاننے پر ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان نے تبادلوں سے اظہار لا علمی کیا۔

  • شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے افسران کا خلاف ضابطہ سندھ تبادلہ کر دیا گیا

    شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے افسران کا خلاف ضابطہ سندھ تبادلہ کر دیا گیا

    لاہور: پنجاب میں شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے افسران کا خلاف ضابطہ سندھ تبادلہ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اہم مقدمات کی انکوائری کرنے والے ایف آئی اے پنجاب کے افسران کے تبادلے ہوئے ہیں، جن میں سے 6 افسران شوگر بحران کی انکوائری کر رہے تھے۔

    تبادلہ کیے جانے والے افسران میں راجہ محمد، رانا فیصل منیر، زوار احمد، شیراز عمر، ندیم احمد، صبغت اللہ خان شامل ہیں، ایف آئی اے افسران شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے خلاف بھی انکوائری کر رہے تھے۔

    جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ایف آئی اے کے 9 افسران کا پنجاب سے سندھ میں تبادلہ کر دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب سے افسران کے سندھ تبادلے میں روٹیشن پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

    روٹیشن پالیسی کے تحت 10 سال کے بعد صوبے سے باہر تبادلہ کیا جا سکتا ہے، تاہم ٹرانسفر آرڈر میں صوبے سے باہر افسران تعیناتی کی روٹیشن پالیسی کی خلاف ورزی دیکھی گئی ہے، دستاویزات کے مطابق آج 9 میں سے 5 افسران کو پنجاب میں صرف 5 سال ہی ہوئے ہیں۔

    ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ یہ پانچوں افسران شوگر اسکینڈل کی تفتیش کر رہے تھے، اور ان افسران کے تبادلوں سے ڈائریکٹر ایف ائی اے لاہور کو بھی لا علم رکھا گیا ہے، اے آر وائی کی جانب سے مؤقف جاننے پر ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان نے تبادلوں سے اظہار لا علمی کیا۔

    روٹیشن پالیسی کے تحت پہلے ہی ایف آئی اے لاہور کے پاس افسران کی کمی تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک سال میں 50 افسران لاہور سے باہر گئے، اور ان کی جگہ صرف 22 افسران بھیجے گئے، جب کہ اس وقت ایئر پورٹ کے علاوہ ایف آئی اے لاہور میں 29 افسران باقی بچے ہیں۔

  • ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی حریم شاہ کو مہنگی پڑگئی، ایف آئی اے کا بڑا اقدام

    ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی حریم شاہ کو مہنگی پڑگئی، ایف آئی اے کا بڑا اقدام

    کراچی : ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں حریم شاہ کے بینک اکاونٹس منجمد کرنے کیلئے بینکوں کا خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی فضاحسین عرف حریم شاہ کو مہنگی پڑگئی ، ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے حریم شاہ کے بینک اکاونٹس منجمد کرنے کیلئے بینکوں کا خط لکھ دیا۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ فضا حسین عرف حریم شاہ کے بینک آف پنجاب اور حبیب بینک میں اکاوٴنٹس ہیں، دونوں بینک اکاونٹس انکوائری کی تکمیل تک منجمد کئے جائیں۔

    یاد رہے حریم شاہ نے چند دن پہلے نوٹوں کیبنڈل کیساتھ ویڈیوبنائی تھی، ویڈیو میں کہا گیا تھا کہ نا پاکستانی پاسپورٹ کی نا پیسے کی ویلیو ہے۔

    ویڈیو میں پاکستانی قانون کا مذاق اڑایا گیا جبکہ ویڈیو میں حریم شاہ نے غیرملکی کرنسی دیکھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہ رقم پاکستان سے لیکربیرون ملک گئی ہیں، اسے نہ کسی نے روکا نہ روک سکتا ہے۔

    ایف آئی اے نے ویڈیو کے بعد منی لانڈرنگ قانون کے تحت انکوائری شروع کی تھی۔

  • بینکنگ سیکٹر میں 54 ارب روپے کے فراڈ کا کیس، ایف آئی اے

    بینکنگ سیکٹر میں 54 ارب روپے کے فراڈ کا کیس، ایف آئی اے

    بینکنگ سیکٹر میں 54 ارب روپے کے فراڈ کے کیس کے ثبوت ملنے کے بعد نجی کمپنی اور قومی بینک کے افسران سمیت 30 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق بینکنگ سیکٹر میں 54 ارب روپے کے فراڈ کیس کے ثبوت مل گئے ہیں اور نجی کمپنی اور قومی بینک کے افسران سمیت 30 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے نے فراڈ ،منی لانڈرنگ کیس میں ملزم کو گرفتار بھی کیا ہے۔

    تفتیش میں ملزمان نے ملی بھگت سے قومی بینک سےاربوں روپے کا قرضہ حاصل کا انکشاف کیا ہے اور اس رقم کو
    مالیاتی فراڈکےذریعےمنی لانڈرنگ کیلئےاستعمال کیاگیا۔

    ایف آئی اے کے مطابق اس حوالے سے نجی کمپنی، عہدیداروں کےاکاؤنٹس، سیل پرچیز، اسٹوریج ریکارڈ کی چھان بین کی گئی جب کہ کمیشن، کک بیکس میں بیرون ملک سےلاکھوں ڈالرزکی ٹرانزیکشنزکا ریکارڈ بھی حاصل کیا گیا۔

    تحقیقات کے دوران جعلی ایل سیز کا انکشاف بھی ہوا ہے جس کی مزید چھان بین جاری ہے۔

    ترجمان کے مطابق 2نجی کمپنیوں نے مختلف بینکوں سے جعلی ایل سیز کھولیں جبکہ19 بینکوں کے ذریعے 540 ارب روپے کی جعلی ایل سی کھولی گئیں۔

  • افغان شہری کو جعلی قومی شناختی کارڈ جاری، ایف آئی اے حکام

    افغان شہری کو جعلی قومی شناختی کارڈ جاری، ایف آئی اے حکام

    افغان شہری کو کوئٹہ کے رہائشی خاندان کے گھر کا فرد ظاہر کرکے جعلی شناختی کارڈ جاری کیا گیا، ایف آئی نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی۔

    ایف آئی اے کے مطابق افغان شہری کو جعلی شناختی کارڈ جاری ہونے کا اس وقت پتہ چلا جب کوئٹہ میں شہری اپنے بچوں کا ب فارم بنوانے نادرا آفس گیا۔

    جس کے بعد مذکورہ شہری نے ایف آئی اے کوئٹہ سے رابطہ کیا اور مقدمہ درج کرایا۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق افغان شہری نعمت اللہ کو نادرا کا جعلی شناختی کارڈ کراچی غربی کے دفتر سے جاری کیا گیا جس کے لیے جعلی اسکولوں کے دستاویزات اور اسٹیمپ پیپر بنوائے گئے۔

    ایف آئی اے کے مطابق افغان شہری نے جعلی شناختی کارڈ کی بنیاد پر پاسپورٹ بھی بنوایا اور کوئٹہ سےفضائی سفربھی کرتارہا۔

    ایف آئی اے نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    واضح رہے کہ جعلی شناختی کارڈمیں اہم کردار ادا کرنے والے نادرا کےسابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر گرفتار ہیں۔

  • سپریم کورٹ کے حکم پر 15 ارب روپے کی جائیداد واگزار کروالی گئی

    سپریم کورٹ کے حکم پر 15 ارب روپے کی جائیداد واگزار کروالی گئی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے حکم پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے 15 ارب روپے کی جائیداد واگزار کروالی، محکمے کے 21 ملازمین، 4 سرکاری حکام اور 81 نجی افراد کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے متروکہ املاک بورڈ کی 15 ارب روپے کی جائیداد واگزار کروالی۔

    ایف آئی اے نے متروکہ جائیداد کے کرائے کی مد میں 29 کروڑ 60 لاکھ روپے بھی ریکور کرلیے۔

    ڈی جی ایف آئی اے ثنا اللہ عباسی نے پیش رفت رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کروا دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 ارب 73 کروڑ کی جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے کے خلاف کارروائی کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 15 ارب 2 کروڑ 87 لاکھ کی جائیداد غیر قانونی قبضے سے واگزار کروائی گئی، متروکہ جائیدادوں کے کرایے کی مد میں 29 کروڑ 60 لاکھ روپے ریکور کیے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر قانونی قبضے اور واجبات کی عدم ادائیگی پر 197 انکوائریز جاری ہیں، متروکہ املاک کے 21 ملازمین، 4 سرکاری حکام اور 81 نجی افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

    عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عدالتی حکم اور آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی جاری ہے۔

  • مجھ سے شریف خاندان کے خلاف کیسز بنانے کا کہا گیا: سابق ڈی جی ایف آئی اے کا انکشاف

    مجھ سے شریف خاندان کے خلاف کیسز بنانے کا کہا گیا: سابق ڈی جی ایف آئی اے کا انکشاف

    لاہور: سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے شریف خاندان کے خلاف کیسز کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں، بشیر میمن کا کہنا ہے کہ ان سے شریف خاندان کے خلاف کیسز بنانے کا کہا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ہے کہ مجھے متعدد بار مریم، نواز شریف اور شہباز کے خلاف کیسز کا کہا گیا، میں نے جو الزامات لگائے تھے ان کی انکوائری کی بجائے مجھ ہی پر الزامات لگا دیے گئے۔

    سابق ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ لاہور میں منی لانڈرنگ کا کیس چل رہا ہے یہ فائل بھی میرے پاس آئی تھی، فائل دیکھ کر کہہ دیا تھا کہ یہ کیس نہیں بنتا، اس کیس سے متعلق ایسی باتیں مجھے معلوم ہیں جو میں نہیں بتانا چاہتا۔

    بشیر میمن نے کہا پی ٹی آئی کے ٹرولز سرکاری تنخواہ لیتے ہیں، یہ ٹرولز لوگوں کی عزتیں اور پگڑیاں اچھالتے ہیں۔

    انھوں نے انکشاف کیا عرب شیخ میرے گھر چائے پینے آئے تھے، عرب شیخ کی کل وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات طے ہے، ایک تصویر کو مجھ سے منسوب کر کے ٹرولنگ کی جا رہی ہے، میں انکشاف کرتا ہوں کہ وہی شخص 50 ملین ڈالر کی انوسٹمنٹ لے کر آیا ہے، بشیر میمن نے بتایا کہ عرب شیخ کی تصویر فیصل واوڈا، عمر ایوب اور دیگر کئی لوگوں کے ساتھ بھی ہے۔

    بشیر میمن کے مطابق یہ لوگ پاکستان کا مذاق بنا رہے ہیں، ان کے ایک بیان سے پی آئی اے کو 2 ارب روپے کا نقصان ہوا، یہ پاکستان کو عالمی تنزلی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، میں پاکستانی ہوں میں جو ٹھیک سمجھوں گا وہ بولوں گا۔

    انھوں نے کہا وزیر اعظم نے متعدد بار کے الیکٹرک کے عارف نقوی کے لیے کہا، عارف نقوی پر اپنے مؤقف سے میں نہیں ہٹا، اب ثابت ہو چکا ہے کہ دبئی سے 2.1 ملین ڈالر آئے۔

    بشیر میمن نے کہا ٹھیک آدھے گھنٹے بعد میرے بیان پر ٹرولنگ شروع ہو جائے گی، وہ بیچارے تنخواہ لیتے ہیں، لیکن خدا کا واسطہ ہے بطور ادارہ ایف آئی اے اپنا مذاق نہ بنوائے، یہ ایف آئی اے کو سیاسی تنظیم بنانے جا رہے ہیں۔

  • کراچی :حوالہ ہنڈی کا غیر قانونی کاروبار کرنیوالا نیٹ ورک پکڑا گیا

    کراچی :حوالہ ہنڈی کا غیر قانونی کاروبار کرنیوالا نیٹ ورک پکڑا گیا

    کراچی : ایف آئی اے نے حوالہ ہنڈی کے غیر قانونی کاروبار کرنیوالے نیٹ ورک کو گرفتار کرلیا، ملزمان کراچی،لاہور اور کوئٹہ میں حوالہ ہنڈی کا کاروبار چلا رہے تھے۔
    .
    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل نے چھاپہ مار کارروائی کی اور کارروائی کے دوران حوالہ ہنڈی کے غیر قانونی کاروبار کرنیوالے نیٹ ورک کے 6 ارکان کو گرفتار کرلیا۔

    ایف آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ملزمان کراچی،لاہور ،کوئٹہ میں حوالہ،ہنڈی کا کاروبار چلا رہےتھے، اس کے علاوہ نجی کمپنی مالک کے 4 اکاؤنٹس سے 4.96 ارب کی ٹرانزیکشن بھی سامنے آئی ہے۔

    ترجمان کے مطابق گرفتار 7 ملزمان مون لائٹ ٹریڈنگ کمپنی کے ملازم ہیں، بزنس فنانس سینٹر میں کمپنی کی آڑ میں کاروبار کیا جارہا تھا جبکہ درآمد برآمد کی آڑ میں کراچی لاہور کوئٹہ میں ملگ گیرکاروبار جاری تھا۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ مفرور ملزمان میں اول خان ،وارث خان ، تیمور خان جبکہ گرفتارملزمان میں ساجد اسماعیل ،کلام بادشاہ ،،ثاقب احمد ، رضا، ذوالفقار علی ، ایم نعمان ،ایم شفیق خان شامل ہیں۔

    ترجمان نے بتایا چھاپے کے دوران 13 لاکھ 50 ہزارپاکستانی، 2 ہزار ڈالر، چینی کرنسی برآمد مختلف رسیدیں مہریں لیپ ٹاپ اور دیگر دستاویزات برآمد ہوئیں ، کمپنی مالک اول خان کا رشتہ دار وارث خان نیٹ ورک چلا رہا تھا اپنے بھائی کی ملی بھگت سے کراچی میں ڈمی کمپنیوں کے مختلف اکاؤنٹس استعمال کر رہا تھا۔

    ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے 6 جنوری 2022 تک جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا ہے۔

  • 2021: غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف کتنی کارروائیاں ہوئیں؟

    2021: غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف کتنی کارروائیاں ہوئیں؟

    اسلام آباد: رواں برس 2021 میں حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف ایف آئی اے پوری طرح متحرک رہا، اور سال بھر میں سینکڑوں مقدمات درج کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق آج ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد وقار چوہان نے ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس کی، جس میں انھوں نے سال بھر کی کارکردگی سے متعلق تفصیلات جاری کیں۔

    انھوں نے کہا حوالہ ہنڈی پر 460 افراد کے خلاف، کرپشن پر 63 افراد اور دیگر جرائم پر 164 افراد کے خلاف میوچل لیگل اسٹنٹس کی درخواستیں بھیجی گئیں۔

    وقار چوہان نے بتایا کہ فنانشل کرائم میں ملوث 14 کمپنیوں کے خلاف منی لانڈرنگ کے تحت پرچہ درج کیا گیا، اور منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت 77 افراد کے خلاف انفرادی طور پر بھی کیسز رجسٹرڈ کیے گئے ہیں۔

    ایف آئی اے نے غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف بھی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، یکم دسمبر سے 28 سمبر تک 95 غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور لاکھوں روپے برآمد کیے گئے۔

    ڈائریکٹر وقار چوہان کے مطابق یکم جنوری سے اب تک ایف آئی نے غیر قانونی کرنسی کے خلاف 335 مقدمات درج کیے ہیں اور 1273 ملین کی ریکوری کی گئی۔