Tag: FIA

  • فیس بک پر دوستی کی ریکوئسٹ بھیج کر پاکستانیوں کو لوٹنے والا گروہ گرفتار

    فیس بک پر دوستی کی ریکوئسٹ بھیج کر پاکستانیوں کو لوٹنے والا گروہ گرفتار

    لاہور: سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر دوستی کی ریکوئسٹ بھیج کر پاکستانیوں کو لوٹنے والے ایک گروہ کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں ایف آئی اے نے ایک کارروائی میں سوشل میڈیا پر شہریوں کو لوٹنے والے ایک گروہ کو گرفتار کر لیا، گروہ میں 5 غیر ملکی جب کہ ایک پاکستانی شامل ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد میں 5 نائجیرین باشندے ہیں، یہ گروہ اب تک متعدد لوگوں کے ساتھ فراڈ کر چکا ہے۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم کے مطابق گروہ لوگوں سے کروڑوں روپے لوٹ چکا ہے، گروہ کے ارکان غیر ملکی لڑکیوں کی تصویریں دکھا کر لوگوں کو لاکھوں ڈالر کا لالچ دے کر لوٹتے تھے۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اور فیس بک انتظامیہ کے درمیان بڑا معاہدہ

    واضح رہے کہ ستمبر 2020 میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے فیس بک انتظامیہ سے ڈیٹا شیئرنگ کا معاہدہ کیا تھا۔ مارچ میں ایشیا پیسیفک کے فیس بک ہیڈکوارٹزر کی انتظامی ٹیم نے ایف آئی اے اسلام آباد کے دفتر کا دورہ کیا تھا۔

  • ایف آئی اے نے پی آئی اے کے دو عہدے داروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا

    ایف آئی اے نے پی آئی اے کے دو عہدے داروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا

    کراچی: ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ کی ہدایت پر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے غیر ملکی عہدے داروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل نے کارروائی کرتے ہوئے پی آئی اے میں غیر قانونی تقرری پر آسٹرین اور جرمن عہدے داروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عبدالرؤف شیخ کے مطابق ہیلموٹ بیچوفنر کو بطور کنسلٹنٹ سی ای او تعینات کیا گیا تھا، ہیلموٹ کو اختیارات کا غلط استعمال کر کے تعینات کیا گیا۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ سابق ایکٹنگ سی ای او جرمن نژاد برینڈ ہیلڈن برانڈ نے آسٹریلین نژاد ہیلموٹ بیچوفنر کو غیر قانونی طور پر سی ای او کا کنسلٹنٹ مقرر کیا تھا۔

    سابق قائم مقام سی ای او برینڈ ہیلڈن برانڈ کے پاس 3 ماہ کا عارضی چارج رہا، ان کی غیر قانونی تقرری سے ادارے کو 52 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سابق قائم مقام سی ای او 2017 میں جاتے ہوئے پی آئی اے کا طیارہ ساتھ لےگئے تھے، کرپشن کے مختلف الزامات کی وجہ سے نام بھی ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔

    ذرایع کے مطابق برینڈ ہیلڈن برانڈ ابتدا میں چھٹی پر اپنے آبائی ملک جرمنی گئے تھے، جس کے بعد انھیں ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر کارپوریٹ کرائم سرکل رؤف شیخ کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے سب انسپکٹر فہیم اللہ اس کیس کی انویسٹی گیشن کر رہے ہیں۔

  • وزیر اعظم کی ہدایت پر دو سالہ تحقیقات کے بعد حوالہ ہنڈی کے خلاف بڑا قدم

    وزیر اعظم کی ہدایت پر دو سالہ تحقیقات کے بعد حوالہ ہنڈی کے خلاف بڑا قدم

    کراچی: منی لانڈرنگ اور حوالہ ہنڈی کے خلاف ایف آئی اے تحقیقات میں تیزی آ گئی، ذرایع کا کہنا ہے کہ حوالہ ہنڈی کی 94 انکوائریز رجسٹرڈ کر لی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ پر وزیر اعظم عمران خان نے 2018 میں کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا، 2 سال کی تحقیقات کے بعد ایف آئی اے کراچی نے 94 انکوائریز رجسٹر کر دی ہیں۔

    ذرایع کے مطابق اسٹیٹ بینک سرکل میں انکوائری پر کام کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، تحقیقات میں 5 سال کے درآمدی اور برآمدی سامان کی کلیئرنس کا جائزہ لیاگیا، منی لانڈرنگ میں مختلف کاروباری شخصیات، سرکاری افسران اور سیکٹرز ملوث پائے گئے ہیں۔

    حوالہ ہنڈی کیس، تحقیقات میں اہم انکشافات

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 80 فی صد درآمدی سامان کی ادائیگی بینکنگ سیکٹرز سے نہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، سب سے زیادہ رقم ری کنڈیشن گاڑیوں کی ادائیگی ڈالر کی شکل میں باہر گئی، حوالہ ہنڈی میں کئی منی ایکسچینج کمپنیاں بھی ملوث نکلیں۔

    ذرایع کے مطابق حوالہ ہنڈی کی ادائیگی کے لیے دبئی، چین اور لندن بڑے مراکز ہیں، منی لانڈرنگ کے لیے دبئی اور لندن میں جائیداد کی خریداری کو ظاہر کیا گیا، خریداری کے لیے جعلی دستاویزات کا سہارا بھی لیا گیا۔

  • سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار

    سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار

    کراچی: قومی ایئر لائن کے سابق ایم ڈی اعجاز ہارون ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ہو گئے، سابق ایچ آر ہیڈ حنیف پٹھان کو بھی گرفتار کر لیاگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی اے حکام نے کہا ہے کہ سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون اور سابق ایچ آر ہیڈ پی آئی اے حنیف پٹھان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    دونوں ملزمان کی گرفتاری ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی کے ہاتھوں عمل میں آئی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کو اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے غیر قانونی تعیناتیوں پر گرفتار کیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان نے ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر 2009 میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر سلیم سیانی کی تقرری کی تھی، سلیم سیانی کی تقرری پی آئی اے ہیومن ریسورس کے برخلاف کی گئی تھی۔

    حکام کے مطابق سلیم سیانی کو 20 ہزار ڈالر کی بھاری تنخواہ پر تعینات کیا گیا تھا جب کہ دیگر مراعات میں مکمل میڈیکل کورنگ، 5 اسٹار ہوٹل کے کمرے اور پی آئی اے کے خرچے پر فیملی کو دبئی میں رہنے کی مراعات بھی حاصل تھیں، سلیم سیانی کی تنخواہ میں ہر سال 7 فی صد اضافہ بھی کیا جاتا تھا۔

    دیگر مراعات میں اغوا کے بعد تاوان کی مد میں 10 لاکھ ڈالر کی انشورنس اور معذوری یا اچانک موت پر بھی 10 لاکھ ڈالر کی انشورنس شامل تھی، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ دیگر مراعات میں ہر سال 3 ماہ کی اضافی تنخواہ بھی شامل تھی۔

  • کراچی میں لڑکیاں بھی لڑکوں کو ہراساں کرنے لگیں

    کراچی میں لڑکیاں بھی لڑکوں کو ہراساں کرنے لگیں

    کراچی کی تاریخ میں سائبر کرائم سرکل کو انوکھا کیس موصول ہوا جس میں متاثرہ شخص کی جانب سے لڑکی کی شکایت درج کروائی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں لڑکیاں بھی لڑکوں کو ہراساں کرنے لگیں، متاثرہ شخص نے ایف آئی اے سائبر کرائم سیل سرکل کو شکایت درج کروادی۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے کارروائی کرتے ہوئے خاتون اسکول ٹیچر کو گرفتار کرلیا، موبائل فون سے بلیک میلنگ کا مواد، سمز اور دیگر شواہد برآمد کرلیے گئے۔

    وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق گرفتار ملزمہ نے لڑکے کے رشتہ دار کو بھی بلیک میل اور ہراساں کیا، ملزمہ نے بلیک میل کرنے کے لیے ویڈیو بنا رکھی تھیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی، ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کی کارروائی، 7 رکنی گروہ گرفتار

    ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ شادی سے انکار پر خاتون نے متاثرہ شخص کی تصاویر وائرل کردیں، گرفتار ملزمہ پہلے بھی کئی لڑکوں کو بلیک میل کرچکی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ لڑکے موبائل فون سے بلیک میلنگ کے لیے استعمال ہونے والی دیگر ویڈیوز بھی ملیں، لڑکی کا موبائل فون قبضے میں لے کر مزید تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

  • نوازشریف کے ساتھی ناصر بٹ کو برطانیہ سے واپس لانے کا فیصلہ

    نوازشریف کے ساتھی ناصر بٹ کو برطانیہ سے واپس لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے نوازشریف کے ساتھی ناصر بٹ کو برطانیہ سے واپس لانے کافیصلہ کر لیا ہے، ناصربٹ کےخلاف تھانہ صادق آبادمیں قتل کامقدمہ درج ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نوازشریف کے قریبی ساتھی ناصربٹ کوبرطانیہ سےواپس لانےکا فیصلہ کرتے ہوئے انٹرپول کو ریڈ وارنٹ کے لیے خط لکھ دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ناصربٹ کو قتل کیس میں اشتہاری ہونے پر انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا، ناصربٹ کے خلاف تھانہ صادق آباد میں قتل کامقدمہ درج ہے۔

    یاد رہے نوازشریف کی وطن واپسی کے عدالتی احکامات پر حکومت نے برطانوی حکومت کو ایک بار پھر خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہےاور اس حوالے سے وزارت خارجہ اورایف آئی اے کو ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نواز شریف کو ہر صورت وطن واپس لانے کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ برطانوی حکومت کی مدد سے نواز شریف کو واپس لائیں گے۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نواز شریف کو واپس لانے کیلئے قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں، نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے بھاگےہیں، ان کو نواز شریف کو وطن واپس آکرعدالتوں کے سامنے پیش ہوناہوگا، کسی صورت این آر او نہیں ملے گا اور نہ کرپشن پر کسی کو کوئی معافی ملے گی۔

  • کراچی : پی آئی اے کو لاکھوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کے گرد گھیرا تنگ

    کراچی : پی آئی اے کو لاکھوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کے گرد گھیرا تنگ

    کراچی : پی آئی اے کی موجودہ انتظامیہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ساتھ مل کر طیاروں کے ٹائرز کا اسکینڈل بے نقاب کردیا، ادارے کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ سال دو ہزار سترہ میں ایویان ایرو نامی کمپنی نے پی آئی اے کو طیاروں کے ٹائرز فراہم کرنے کا معاہدہ طے ہوا تھا۔

    اس موقع پر میسرز ایرو ایویان نے خود کو بین الاقوامی ٹائرز کمپنی گڈائر کی نمائندہ  ظاہر کیا تھا، بعد ازاں ایف آئی ا ے سے رابطے پر میسرز گڈ ائر نے ایرو ایویان سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ادارے کو نقصان پہنچانے والے پی آئی اے کے اہلکاروں کا تعین کرلیا گیا ہے مزید تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی کارروائی جاری ہے۔

    اسکینڈل سے متعلق اپنے بیان میں سی ای او پی آئی اے نے ہدایات جاری کی ہیں کہ ادارے کو بھاری مالی نقصان پہنچانے والے افراد کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عبد الروف شیخ نے کہا کہ پی آئی اے کو لاکھوں ڈالر مالیت کا نقصان پہنچانے والے ادارے کے اہلکاروں کا تعین بھی کیا جائے گا اور ان کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    ڈی ڈی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ سال دو ہزار آٹھ سے دو ہزار سترہ تک پی آئی اے کے معاملات کا فرانزک آڈٹ کیا گیا، تحقیقات کے بعد ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔

  • ایف آئی اے نے شاہدخاقان عباسی کے بیٹے کو دبئی جانے سے روک دیا

    ایف آئی اے نے شاہدخاقان عباسی کے بیٹے کو دبئی جانے سے روک دیا

    اسلام آباد: ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کے بیٹے کو دبئی جانے سے روک دیا ، عبداللہ خاقان کا نام نیب کی اسٹاپ لسٹ میں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے بیٹے کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے روک دیا گیا، عبداللہ خاقان عباسی کو ایف آئی اے امیگریشن نے آف لوڈ کیا، وہ پرواز ای کے 613 سے دبئی جارہے تھے۔

    دوران امیگریشن سابق وزیر اعظم کے بیٹے کا نام اسٹاپ لسٹ میں پایا گیا، عبداللہ خاقان عباسی کا نام نیب کی اسٹاپ لسٹ ہونے کہ وجہ سے انہیں آف لوڈ کیا گیا۔

    یاد رہے قومی احتساب بیورو ( نیب) نے ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کیخلاف ضمنی ریفرنس میں کہا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کے اکاﺅنٹ میں 560 ملین کی ٹرانزیکشن غیرقانونی ہیں، شاہد خاقان نے 560ملین کی رقم واپس اپنے بیٹے کےاکاؤنٹ میں منتقل کی، عبداللہ خاقان 2013سے 2019کے درمیان حاصل رقوم پر وضاحت نہ دے سکے۔

    ضمنی ریفرنس میں کہا تھا کہ غیر قانونی معاہدوں سے 21ارب کا نقصان ہو چکاہے ، من پسند کمپنیوں کوغیر قانونی ٹھیکوں سے 14ارب کافائدہ پہنچایا گیا، 4سال تک دوسرا ٹرمینل فعال نہ بنایا ،ساڑھے 7ارب کا نقصان ہوا، معاہدے سےآئندہ 10سال قومی خزانے کومزید 47ارب کا نقصان پہنچے گا۔

    بعد ازاں دائرضمنی ریفرنس میں نئےانکشافات سامنے آئے تھے ، ریفرنس میں بتایا گیا تھا کہ شاہدخاقان یواےای میں قائم ٹرینٹی کمپنی سے پیسےوصول کرتے رہے، کمپنی بھارت میں قائم سدھارت پرائیویٹ لمیٹڈ کےساتھ کام کرتی ہے۔

  • عدالت نے ایف آئی اے کو شہباز شریف خاندان کی العریبیہ شوگر ملز کیخلاف کارروائی سے روک دیا

    عدالت نے ایف آئی اے کو شہباز شریف خاندان کی العریبیہ شوگر ملز کیخلاف کارروائی سے روک دیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو شہباز شریف خاندان کی العریبیہ شوگر ملز کیخلاف کارروائی سے روک دیا اور وفاقی حکومت سے 18 ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے العریبیہ شوگر ملز کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے چینی کی قلت پر 16 مارچ کو انکوائری کمیشن تشکیل دیا، العریبیہ شوگر ملز پر کارپوریٹ فراڈ کا بے بنیاد الزام عائد کیا گیا۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شوگر ملز کی طرف سے ایک ارب روپے سے زائد شریف فیڈ ملز اور شریف ڈیری فارمز کو منتقل کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا، شوگر ملز کیخلاف تحقیقات 90 روز میں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا وفاقی کابینہ نے العریبیہ شوگر ملز کیخلاف انکوائری کرنے کا غیر قانونی حکم دیا، جے آئی ٹی کی جانب سے العریبیہ شوگر ملز سے ریکارڈ طلبی کے نوٹس غیر قانونی ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ العریبیہ شوگر ملز کیخلاف وفاقی حکومت کے انکوائری کے احکامات کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔ طلبی کے نوٹسز معطل اور ہراساں کرنے سے روکا جائے۔

    عدالت نے ایف آئی اے کو شہباز شریف خاندان کی العریبیہ شوگر ملز کیخلاف کارروائی سے روکتے ہوئے وفاقی حکومت سے 18 ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔

  • شوگر مافیا کے خلاف کارروائی کیلئے ایف آئی اے کی 11 تحقیقاتی رکنی ٹیم تشکیل

    شوگر مافیا کے خلاف کارروائی کیلئے ایف آئی اے کی 11 تحقیقاتی رکنی ٹیم تشکیل

    اسلام آباد : شوگر مافیا کے خلاف کارروائی کے لئے ایف آئی اے کی گیارہ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ، ٹیم جعلی طور پر چینی کی افغانستان برآمد کرنے سمیت منی لانڈرنگ کی بھی تحقیقات کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پرایکشن کیلئے فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے گیارہ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ، تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون ڈاکٹرمعین مسعود ہوں گے۔

    ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم میں کسٹمز،ایف آئی اے ،ایف بی آر ،اسٹیٹ بینک نمائندےبھی شامل ہیں، گیارہ رکنی تحقیقاتی ٹیم جعلی طور پر چینی کی افغانستان برآمد کرنے سمیت منی لانڈرنگ کی بھی تحقیقات کرے گی۔

    یاد رہے وزیر اعظم عمران خان نے شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرپٹ عناصر کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، حکمران خود ملوث نہ ہوں تو کرپٹ عناصر معاشرے میں پنپ نہیں سکتے۔

    وزیر اعظم نے شوگر کمیشن رپورٹ کی بنیاد پر ایف بی آر، نیب، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم بھی دیا جبکہ وزیر اعظم کی ہدایت پر مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے گورنراسٹیٹ بینک، مسابقتی کمیشن اور 3 صوبوں کو اس سلسلے میں خطوط لکھے ، جن کے ساتھ شوگر کمیشن رپورٹ بھی ارسال کی گئی۔

    وفاقی حکومت نے 90 روز میں عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے وفاقی کابینہ نے تئیس جون کوشوگرانکوائری کمیشن کی رپورٹ پرایکشن کی منظوری دی تھی، وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ کابینہ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کمیشن رپورٹ کی سفارشات کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل کی منظوری دی۔

    شبلی فراز کے مطابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے تحقیقات کے لیے کمیشن کا قیام عوامی مفاد میں کیا گیا، انکوائری کمیشن کی سفارشارت کے ضمن میں متعلقہ اداروں کو سونپی جانے والی ذمہ داریوں کے حوالے سے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ ادارے مقررہ مدت میں اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔