Tag: FIA

  • سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی

    سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے چار ہفتے میں نئی رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا ایک فریق رقم لینے سے انکار کر رہا ہے تو کیا کیس ختم کر دیں؟ ایف آئی اے نے پھر اصغرخان عملدرآمد کیس بندکرنےکی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعیدکی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے اصغرخان کیس کی سماعت کی، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ایک بار پھر اصغرخان کیس بندکرنےکی استدعاکردی۔

    ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں موقف اختیارکیا ہے کہ ناکافی ثبوت کی بنیادپرکیس کسی بھی عدالت میں کیسے چلایاجائے؟ بےنامی بینک اکاونٹس کی تحقیقات اوراہم گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کیس آگے بڑھانے اور مزید ٹرائل کےلیےخاطر خواہ ثبوت نہیں مل سکے، مناسب ثبوت نہ ملنےکےباعث کیس کسی بھی عدالت میں چلانا ممکن نہیں۔

    اصغر خان عملدرآمد کیس میں وزارت دفاع نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی ، رپورٹ میں کہا گیا وزارت دفاع کی جانب سے کورٹ آف انکوائری بنائی گئی ، انکوائری نے 6 گواہوں کا بیان ریکارڈ کیے ، مزید گواہوں کو تلاش کرنے کی کوشش جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کورٹ آف انکوائری نے تما م شواہد کا جائزہ لیا ، معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کاوشیں جاری ہیں۔

    سپریم کورٹ نےاصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے چارہفتےمیں نئی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا، جسٹس عظمت سعید نے کہا چاہیں تورپورٹ سربمہرلفافےمیں جمع کرادیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا ایک فریق رقم لینے سے انکار کررہا ہے تو کیا کیس ختم کردیں، جوبیان حلفی جمع کرائےگئے ہیں کیا وہ جھوٹے ہیں، بیان حلفی جھوٹے ہیں یاسچے ان کا تجزیہ کیا جائےگا۔

    جسٹس عظمت کا کہنا تھا انکوائری میں کیایہ سوال کیاگیارقم کس کےذریعےدی گئی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا یہ سوال نہیں ہوا، عدالت کا کہنا تھا رپورٹ مکمل اور دوبارہ جمع کرائی جائے، ہماری عدالت کافیصلہ جس پرعملدرآمد ضرور کرائیں گے۔

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کی تھی ، عدالت نے حکم دیا تھا نشاندہی کی جائے کہ بینک اکاؤنٹس کون چلا رہا تھا، رپورٹ میں بتایا جائے کہ جو ریکارڈ نہیں ملا وہ کس کے پاس ہونا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان کیس : سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

    یاد رہے 11 فروری کو اصغر خان کیس میں جسٹس گلزار نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا ایسا معلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھاناچاہتی ہے، اس کیس میں پبلک منی کا معاملہ ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے؟

    اس سے قبل ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    جس کے بعد 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • کراچی: ایف آئی اے کی کارروائی‘ 68 کروڑمالیت کے پرائزبانڈز برآمد

    کراچی: ایف آئی اے کی کارروائی‘ 68 کروڑمالیت کے پرائزبانڈز برآمد

    کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے کراچی میں حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران 68 کروڑ مالیت کے پرائزبانڈز اور رقم برآمد کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ایم اے جناح روڈ پر دکان پر چھاپے کے دوران ایف آئی اے نے 68 کروڑ مالیت کے پرائزبانڈز اور رقم برآمد کی۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق کاروائی ملزمان محمد کامران اورمحمد رضوان کی نشاندہی پرکی گئی۔ ملزمان کی نشاندہی پر پہلے ایک کارروائی میں 41 کروڑسے زائد کی کرنسی، بانڈز ملے تھے۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش ملزمان نے بتایا کہ مزید رقم ایک لاکرمیں چھپا کررکھی گئی ہے۔

    وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق گرفتارملزمان کی نشاندہی پر کھارادر کے علاقے میں دکان پر چھاپہ مارا گیا، 27 کروڑمالیت کے پرائزبانڈ، کرنسی انڈرگراؤنڈ لاکرزمیں چھپائے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ 12 اپریل کو ڈائریکٹر ایف آئی اے سلطان خواجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایف آئی اے سندھ کی جانب سے حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری اور مختلف مقامات میں چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں۔

    سلطان خواجہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے دو کارروائیوں میں مجموعی طور پر 42 کروڑ روپے سے زائد کی رقم برآمد کرکے تین ملزمان کو گرفتار کیا۔

  • ایف آئی اے نے نیب جیسے اختیارات مانگ لیے

    ایف آئی اے نے نیب جیسے اختیارات مانگ لیے

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے نیب کے اختیارات مانگ لیے، کمیٹی رکن مریم اورنگزیب نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ ایسی نہیں کہ 5 سال کی کارکردگی جانچ سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈی جی نے ادارے کی کارکردگی پر کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دی۔

    اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے حوالے سے ایف آئی اے نے نیب کے اختیارات مانگ لیے۔ ایڈیشنل ڈی جی کا کہنا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں خامیوں کی وجہ سے نتائج نہیں مل پاتے، ریکارڈ بروقت نہیں ملتا، تحقیقات التوا میں چلی جاتی ہیں۔

    ایڈیشنل ڈی جی نے کہا کہ سرکاری ریکارڈ تک رسائی کا وہی اختیار ملنا چاہیئے جو قومی ادارہ احتساب (نیب) کے پاس ہے، اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں ترامیم ضروری ہیں۔ نیب کو اختیار ہے کسی بھی ادارے سے ریکارڈ لے سکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بینک سے ریکارڈ لینا ہے تو سیشن جج کی اجازت درکار ہے، سیشن جج سے اجازت میں کئی کئی ماہ نکل جاتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے سیشن جج اجازت ہی نہیں دیتا۔

    ارکان کمیٹی نے کہا کہ نیب کے اختیارات کی تو حد ہی نہیں، ریکارڈ حاصل کرنے کا طریقہ ہے تو اس پر عمل میں کیا قباحت ہے۔

    ایڈیشنل ڈی جی نے کہا کہ جو ریکارڈ 6 ماہ بعد ملتا ہے وہ 6 دن میں ملے تو تحقیقات تیز ہوسکتی ہیں، کوئی اکاؤنٹ بے نامی نہیں ہوتا، کوئی نہ کوئی نام تو ہوتا ہے۔ ’دو طرح کے اکاؤنٹ ہیں، ایک جعلی اور دوسرا بے نامی۔ جعلی اکاؤنٹ یہ ہے کہ بندہ فوت ہوگیا اور اکاؤنٹ چل رہا ہے۔ دوسرا بے نامی ہے، ہولڈر کی ٹرانزیکشنز سے آمدنی میں مطابقت نہیں رکھتا اور جس کے نام اکاؤنٹ ہوتا ہے وہ نہ فائدہ اٹھاتا ہے نہ خود چلاتا ہے‘۔

    ایف آئی اے حکام نے کہا کہ ایسے اکاؤنٹ کھولنے میں بینکر کا ملوث ہونا یقینی ہے۔ بینکوں نے متعلقہ ادارے کو محض 500 ایسے کیس رپورٹ کیے۔ ’ہم نے کئی مرتبہ بینک کے صدر کو بھی ملوث پایا ہے۔ جب بینک کا صدر آپ کے ساتھ ہوگا تو آپ جو مرضی کرلیں‘۔

    کمیٹی رکن اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ ایسی نہیں کہ 5 سال کی کارکردگی جانچ سکیں، میڈیا پر صرف پارلیمینٹرینز کے کیسز کا تذکرہ ہوتا ہے۔ جب سے ایف آئی اے بنی اس وقت سے فہرست دیں۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایف آئی اے استعداد اور صلاحیت پر توجہ دے تو نیب کی ضرورت نہیں۔ دوسرے ممالک کی تحقیقاتی ایجنسیوں کے معیار کو مد نظر رکھیں۔ حسن اور حسین نواز کے کیس کی مثال دیکھ لیں۔ یہ کیس بھاری اخراجات کے ساتھ برطانیہ بھیجا گیا مگر لگایا گیا الزام وہاں ثابت ہی نہیں کیا جا سکا۔

  • 8 ہزار سے زائد جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ختم کردیا گیا: ایف آئی اے

    8 ہزار سے زائد جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ختم کردیا گیا: ایف آئی اے

    اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کا کہنا ہے کہ انہیں 9 ہزار 8 سو 22 جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 8 ہزار 7 سو 23 جعلی اکاؤنٹس کو ختم کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس اور شکایات سے متعق کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا سے متعلق 29 ہزار 577 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 9 ہزار 8 سو 22 جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے تھیں۔

    ایف آئی اے کے مطابق 8 ہزار 7 سو 23 جعلی اکاؤنٹس کو ختم کردیا گیا ہے، فیس بک کے حوالے سے 15 ہزار 433 اور ٹویٹر پر 6067 شکایات موصول ہوئیں۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں 114 افراد کام کر رہے ہیں، مزید 400 افراد کی بھرتی کو جلد مکمل کیا جائے گا۔ شکایات کے حوالے سے فیس بک کا ردعمل اچھا ہے ٹویٹر کا نہیں۔

    کمیٹی کی رکن ناز بلوچ نے کہا کہ میرے نام سے بہت سارے جعلی سوشل میڈیا صفحات چل رہے ہیں، میرے نام سے چلنے والے جعلی اکاؤنٹ بند نہیں ہوتے تو عوام کا کیا ہوگا۔

  • اسپیشل برانچ کے اہلکاروں سے مل کر انسانی اسمگلنگ کرنے والا ملزم گرفتار

    اسپیشل برانچ کے اہلکاروں سے مل کر انسانی اسمگلنگ کرنے والا ملزم گرفتار

    کراچی : ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث مفرور ملزم گرفتار کرلیا، ملزم اسپیشل برانچ کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے لوگوں کوبنگلادیش بھجواتاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیشل برانچ کے اہلکار بھی انسانی اسمگلنگ میں ملوث نکلے، ایف آئی اے کے اینٹی ہیومن سرکل نے کامیاب کارروائی کرکے ایک مفرور ملزم سلیمان کو گرفتار کیا ہے۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم سلیمان اسپیشل برانچ اہلکاروں کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کا کام کرتا تھا، ملزم اسپیشل برانچ کے اہلکاروں کے ذریعے جعل سازی کرکے لوگوں کو بنگلادیش بھجواتا تھا۔

    اس حوالے سے ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سلیمان کو ایئرپورٹ پرتعینات اسپیشل برانچ کے افسران واہلکاروں کا مکمل تعاون حاصل تھا اور اسپیشل برانچ اہلکار انسانی اسمگلنگ میں سہولت کار کا کردار ادا کرتے تھے۔

    اس سے قبل گزشتہ سال 18 ستمبر کو کوئٹہ میں ایف آئی اے نے انسانی اسمگلرز کے خلاف اہم کارروائی کی تھی، جس کے باعث غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے 19 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ مئی 2016 میں بھی لاہور میں پولیس نے انسانی اسمگلنگ کرنے والے گروہ کے سرغنہ مجاہد حسین اور اس کے ساتھی محمد امین کو گرفتار کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: فیصل آباد میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف ایف آئی اے کی کارروائی، 19 افراد گرفتار

    یاد رہے کہ ملزمان گزشتہ کئی سالوں سے انسانی اسمگلنگ کا کاروبار کر رہے تھے، دونوں ملزمان ایف آئی اے کو مطلوب تھے ملزمان کے قبضہ سے ملکی وغیر ملکی پاسپورٹس دولاکھ سے زائد نقدی ویزا کارڈز اور شناختی کارڈز برآمد ہوئے تھے۔

  • زرداری کی نیب میں پیشی سے قبل ایف آئی اے کی بڑی کارروائی، اہم گرفتاریاں

    زرداری کی نیب میں پیشی سے قبل ایف آئی اے کی بڑی کارروائی، اہم گرفتاریاں

    کراچی: سابق صدر آصف زرداری کی نیب میں پیشی سے پہلے ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے حوالہ ہنڈی کے منیجر اور ایجنٹ سمیت پانچ ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے ایچ اینڈ ایچ کمپنی کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے، دوکروڑساٹھ لاکھ روپے کی منی لانڈرنگ کی کوشش ناکام بنادی۔

    ایچ اینڈایچ کمپنی کے خلاف جےآئی ٹی میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی چل رہی ہیں، ایف آئی اے کی اس اہم کارروائی میں حوالہ ہنڈی کے منیجر اور ایجنٹ سمیت پانچ ملزمان گرفتار ہوگئے۔

    خیال رہے کہ آج جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں بلاول بھٹو آصف علی زرداری کے ساتھ آج نیب میں پیش ہوں گے، ملک بھر سے جیالوں کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کردی گئی۔

    جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو آج اپنے والد آصف علی زرداری کے ساتھ قومی احتساب بیورو راولپنڈی میں پیش ہوں گے، ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کی سربراہی میں جے آئی ٹی بیان ریکارڈ کرے گی۔

    جعلی اکاؤنٹس و منی لانڈرنگ: بلاول بھٹو اور آصف زرداری آج نیب عدالت میں پیش ہوں گے

    واضح رہے کہ پی پی رہنماؤں کی پیشی کے موقع پر نیب آفس اور اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، نیب نے متعلقہ اداروں کو خط بھیج دیا ہے۔

  • پی آئی اے طیارے کی فروخت میں ملوث سابق سی ای او واپس پاکستان نہیں آئے

    پی آئی اے طیارے کی فروخت میں ملوث سابق سی ای او واپس پاکستان نہیں آئے

    کراچی : جرمنی کے ائیر پورٹ پر موجود پی آئی اے کا ایئر بس 310 ساختہ طیارہ فروخت کرنے کے ذمہ دار سابق سی ای او  پاکستان واپس نہ آئے، سابق جرمن سی او او ہلڈن برنڈ ایف آئی اے کو مطلوب ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے سابق سربراہ جرمن نژاد ہلڈن برینڈ کی منظوری سے پی آئی اے کا ایئر بس 310 ساختہ طیارہ تین سال قبل ایک فلم ساز کمپنی کے لیے بیرون ملک لے جایا گیا تھا جہاں ہالی ووڈ کی ایک متنازعہ فلم کی شوٹنگ میں استعمال کیے جانے کے بعد وہ طیارہ کئی ماہ تک جرمنی کے لزپک ایئر پورٹ پر کھڑا رہا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بعد ازاں پارکنگ چارجز کی مد میں انجن اور متعلقہ سامان 13 لاکھ 70 ہزار ڈالرز میں ایک غیر ملکی کمپنی کو فروخت کیا گیا۔

     پیپلزپارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے2016میں سینیٹ اجلاس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ پی آئی اے کے قائم مقام سی ای او نے حکومت کی اجازت کے بغیر ایک طیارہ جرمنی کو اونے پونے داموں فروخت کردیا ہے، ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : کئی ماہ سے جرمنی کے ایئرپورٹ پر کھڑا پی آئی اے کا طیارہ فروخت

    واضح رہے کہ طیارے کے حوالے سے ایف آئی اے میں 2016سے انکوائری تکمیل کی منتظر ہے، پی آئی اے کے سابق جرمن سی ای او ہلڈن برنڈ چھ مئی2017 کو پاکستان سے چلے گئے تھے، ایف آئی اے کو تحقیقات میں مطلوب ہلڈن برنڈ کو ایک ماہ بعد پاکستان واپس آنا تھا۔

    ہلڈن برنڈ کےعلاوہ جرمن کنسلٹنٹ کو بھی ایف آئی اے نے طلب کر رکھا ہے لیکن پی آئی اے کا طیارہ اے310روانہ کرنے کے ذمہ دار تاحال پاکستان واپس نہ آئے، شروڈکر نامی جرمن کنسلٹنٹ بھی کسی کو اطلاع دئیے بغیر اپنے وطن روانہ ہوگئے تھے۔

  • ایف آئی اے کا محکمے میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف پہلا آپریشن

    ایف آئی اے کا محکمے میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف پہلا آپریشن

    کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے اپنے ہی محکمے میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق رشوت لینے پر 2 افسران اور فرنٹ مین کے خلاف ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا، جلد حقائق سامنے آجائیں گے۔

    ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر پر صنعت کار سے رشوت لینے کا الزام ہے، تحقیقات کے بعد جرم ثابت ہونے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

    ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر 2 کروڑ 40 لاکھ روپے رشوت لی ہے۔

    قبل ازیں رواں سال جنوری میں ایف آئی اے افسران کا انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

    ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2014ء میں افغان شہریوں کو غیر قانونی طریقے سے برطانیہ بھیجا گیا ہے۔

    میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل: ایف آئی اے ملزمان کو ضمانت دینے کی مخالف

    دوسری جانب میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل سے متعلق کراچی کی بیکنگ کورٹ میں سماعتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، گذشتہ ماہ 6 فروری کو کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کو ضمانت دینے کی مخالفت کردی تھی۔

    ایف آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ کیس اسلام آباد منتقل ہونے پر غور ہو رہا ہے، ضمانت نہ دی جائے۔

  • موبائل کمپنی کی انعامی رقم کا جھانسہ دینے والا ملزم گرفتار

    موبائل کمپنی کی انعامی رقم کا جھانسہ دینے والا ملزم گرفتار

    اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے کارروائی کرتے ہوئے موبائل کمپنی کا جعلی نمائندہ بن کرعوام کو لوٹنے والے ملزم کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے یہ کارروائی اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ میں کی ہے، حراست میں لیے گئے ملزم کا گروہ پورے پنجاب میں آپریشنل ہے جس کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس گروہ کے ارکان عوام کو موبائل فون کمپنی کا جعلی نمائندہ بن کر لوٹتے ہیں۔الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت انکوائری مکمل کرنے کے بعد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزمان سادہ لوح عوام کو موبائل کالز کرتے تھے اور موبائل کمپنی کا نمائندہ بن کر انعامی سکیم کا جھانسہ دے کر لوٹتے تھے۔ ملزمان کے قبضے سے حاصل شدہ فون سے جعلی انعامی اسکیموں کے اشتہار حاصل کر لیے گئے ہیں۔

    سوشل میڈیا پرشدت پسندی‘ سائبرکرائم ایکٹ کے اہم نکات

    تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اس گروہ کے دیگر ارکان پورے پنجاب میں سرگرم ہیں۔حراست میں لیے گئے ملزم سے تحقیقات کی بنیاد پرملزمان کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں ، گروہ کے دیگر ارکان کی گرفتاری کے لیے پنجاب کے مختلف اضلاع میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے لیے طریقہ کار تشکیل دیا جاچکا ہے اور جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے نفرت پھیلانے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

    یاد رہے کہ الیکٹرانک ایکٹ 2016 کے تحت کسی بھی قسم کے الیکٹرانک فراڈ پر 2سال قید یا 1کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ ہوسکتی ہیں۔ اگر موبائل کمپنیاں اس کیس میں فریق بنتی ہیں اور ملزمان پر اپنی شہرت کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کراتی ہیں تو ملزمان کو مزید 3 سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

  • اصغر خان کیس، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی

    اصغر خان کیس، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی

    اسلام آباد : ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا ہے کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی،بدقستمی سے تحقیقات کو منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جاسکا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے اصغرخان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی، سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں ایف آئی اے نے کہا ہے سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسرنہ چھوڑی۔

    [bs-quote quote=”کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی، کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ایف آئی اے کی استدعا”][/bs-quote]

    رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام اہم گواہوں سے اوربینک ریکارڈ کی مکمل چھان بین کی۔ متعلقہ بینک افسران کےبیان بھی ریکارڈ کیے گئے، ایک سو نوے ٹی وی پروگرامز کا جائزہ لیاسیاستدانوں کے بیان ریکارڈ کیے ، اہم ثبوتوں کے لیے وزارت دفاع سے بھی رابطہ کیا،لیکن بدقستمی سے تحقیقات کو  منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جاسکا۔

    ایف آئی اے رپورٹ میں مزید کہا گیا رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مشہور زمانہ اصغر خان عمل در آمد کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے کر سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

    جسٹس گلزار احمد 3 رکنی بینچ کے نئے سر براہ ہوں گے جبکہ دیگر میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔

    اصغر عمل در آمد کیس کی سماعت 11 فروری کو سپریم کورٹ میں ہوگی، اس موقع پر ایف آئی اے معاملے پر پیش رفت سے آگاہ کرے گا، اس سلسلے میں اٹارنی جنرل، ڈی جی ایف آئی اے اور تمام متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان عمل درآمد کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر

    یاد رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    بعد ازاں 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔