اسلام آباد : پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کے موبائل فون کا ڈیٹا ایف آئی اے نے حاصل کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث قومی کرکٹ ٹیم کے دو کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کے موبائل فون اپنی تحویل میں لے کر ان کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔
ایف آئی اے کی ٹیم اب باقاعدہ تحقیقات کا آغا ز کرے گی کہ دونوں کھلاڑیوں کا کس کس سےرابطہ تھا؟ کیا ان سے ملنے والے بکیز تھے؟ اور ان کے درمیان کیا معاملات طے پائے تھے؟
اس کے علاوہ موبائل فون سے ڈیلیٹ کئے گئے پیغامات کی بھی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق موبائل فون میں موجود معلومات اور شواہد کا فرانزک جائزہ لیا جائے گا جس کا مقصد ذمہ داران کا تعین کرنا ہے۔
واضح رہے کہ پی سی بی نے پی ایس ایل کی ٹیم اسلام آباد یوئانیٹڈ کے دو کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں معطل کرتے ہوئے ایونٹ سے باہر کردیا تھا۔
کھلاڑیوں نے اعتراف جرم بھی کرلیا جس کے بعد انہیں دبئی سے کراچی واپس بھیج دیا گیا تھا۔
کراچی : پی آئی اے کے فلیٹ میں لیز پر موجود 12 طیاروں کا معاملہ اہم رخ اختیار کرگیا، ایف آئی اے نے مبینہ طور پرمہنگی لیز پر طیاروں کے حصول کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امان اللہ کی سربراہی میں ٹیم ریکارڈ اکٹھا کرنے میں مصروف ہوگئی، ایئر لائن انتظامیہ کی جانب سے فراہم کردہ ابتدائی ریکارڈ کی جانچ پڑتال بھی جاری ہے۔
اس حوالے سے طیاروں کے لیز پر حصول میں شامل انتظامی افسران کے بیانات بھی قلمبند کئے جا رہے ہیں، تحقیقات میں مذکورہ طیاروں کے لئے دیگر فضائی کمپنیوں کی ادا کردہ لیز منی سے بھی تقابل کیا جائے گا۔
دونوں اقسام کے طیاروں کی لیز منی مبینہ طور پر نسبتاً مہنگی ہونے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، پی آئی اے نے ڈرائی لیز پر 11 ایئر بس 320 جبکہ ویٹ لیز پر ایک ایئر بس تین سو تیس طیارہ حاصل کیا تھا۔
ایئر بس 320 طیارے چیک ریپبلک، چین اور ایئر ایشیا سے جبکہ ایئر بس 330 طیارہ سری لنکا سے حاصل کیا گیا تھا، ذرائع کے مطابق انکوائری ٹیم کی جانب سے مکمل رپورٹ وزارت داخلہ کو پیش کی جائے گی۔
اسلام آباد: ایف آئی اے امیگریشن حکام نے مختلف کاروائیوں میں انتظامی غفلت کا مظاہرہ کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے متعدد مسافروں کو دستاویزات نامکمل ہونے کی بیناد پر پرواز سے اتاردیا گیا.
تفصیلات کے مطابق بینظیر ایئرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن حکام نے مختلف کارروائیاں کرتے ہوئے دبئی سمیت بیرون ممالک جانے والی مختلف پروازوں سے مجموعی طور پر پانچ مسافروں کو جعلی دستاویزات کی بنا پرگرفتارکیا گیا ہے۔.
ایف آئی اے امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب جانیوالےمسافرکا نام بلیک لسٹ میں شامل تھا۔ نا مکمل دستاویزات پردبئی جانےوالےمسافر جاوید کو اتار دیا گیا جبکہ عمان جانیوالےفیصل ایوب کومشکوک دستاویزات پراتارا گیا.
اس کے ساتھ ایک اور کاروائی میں 2مسافروں کونا مکمل دستاویزات پربیلاروس کی پرواز سے اتارا گیا، مسافرامجد کوتصدیق شدہ دستاویزات نہ ہونے پرجنوبی افریقہ کی پروازسے اتارا گیا، مشین ریڈیبل پاسپورٹ نہ ہونے پر اسپین کی پرواز سےمسافر کو اتار دیاگیا.
ایک اور کاروائی میں زائدالمیعاد ویزہ پر اٹلی جانیوالی والی خاتون کو سفر کرنے سے منع کردیا گیا دوسری جانب اسامہ نامی مسافر کونامکمل دستاویزات پربرطانیہ جانےسے روک دیا گیا.
کراچی: سانحہ بلدیہ کے مرکزی ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کو تھائی لینڈ سے کراچی منتقل کردیا گیا‘ ایف آئی اے کے دو افسران پر بنائی جانے والی کمیٹی ملزم کو لے کر قائد اعظم انٹرنیشنل ائیر پورٹ پہنچی۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ فیکٹری میں نامزد ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کو ایف آئی اے کی دو رکنی ٹیم تھائی لینڈ سے واپس وطن لے کر کراچی پہنچ گئی ہے ‘ نمائندہ اے آر وائی نذیر شاہ کے مطابق ملزم ویسٹ پولیس کو بلدیہ کیس میں مطلوب ہے اس لیے جلد کاغذی کارروائی مکمل کر کے متعلقہ پولیس کے حوالے کردیا جائے گا۔
خیال رہےعبدالرحمان بھولا کو گزشتہ دنوں تھائی لینڈ کے ایک ہوٹل سے انٹر پول کے ذریعے گرفتار کیا گیا تھا‘ ملزم کی وطن واپسی کے لیے دو رکنی ایف آئی اے کی ٹیم بنکاک روانہ ہوئی تھی جو ملزم کو لے کر آج واپس پہنچی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں بھی ملزم عبدالرحمن کی کراچی ا یئر پورٹ سے بیرون ملک جانے کی کوشش کے دوران گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی تا ہم ملزم کو نہ تو کسی عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور نہ ہی کسی تھانے میں ریکارڈ موجود ہے۔
چار سال قبل بلدیہ ٹاؤن کی ایک فیکٹری میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ آگ کسی حادثے کی نہیں بلکہ بھتہ نہ دہنے پر ملزمان کی جانب سے لگائی گئی تھی۔
اس ضمن میں عدالت کی جانب سے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی تھی جنہوں نے مالکان کے بیانات قلم بند کیے تاہم کیس کا مرکزی ملزم عبدالرحمان بھولا تاحال مفرور تھا، گزشتہ سماعت پر عدالت نے مرکزی ملزم کو 19 دسمبر کو ہونے والی سماعت پر ہرصورت پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالتی احکامات کے بعد پاکستانی حکام نے انٹر پول سے رابطہ کر کے بنکاک تھائی لینڈ میں مقیم عبد الرحمان بھولا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جس کے بعد وہاں کی مقامی پولیس نے نجی ہوٹل سے ملزم کو حراست میں لے کر تفتیش کا آغاز کیا تھا۔
دوسری جانب مرکزی ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کی اہلیہ ثمینہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کا شوہر سیاسی جماعت کا کارکن تھا اور وہ عزیزآباد میں واقع سیاسی جماعت کے مرکز پر کافی عرصے روپوش تھا تاہم گرفتاری کے بعد نئی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کی اور وہاں سے رواں سال اپریل میں بیرونِ ملک روانہ ہوا تھا۔
انٹرنیٹ پر شائع ہونے والی تصاویر اور ممبر شپ فارم پر پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے بھولا کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ متحدہ کا کارکن تھا جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما رؤف صدیقی اپنے پرانے ساتھی کو پہچاننے سے ہی انکاری تھے۔
لاہور: سکھ یاتریوں کا روپ دھار کر آنے والے بھارتی شہری کو واہگہ بارڈر پر امیگریشن حکام نے کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد گرفتار کر کے واپس بھارت بھیج دیا، گورمیت سنگھ مشکوک سرگرمیوں کے باعث پہلے ہی بلیک لسٹ تھا۔
اے آر وائی نیوز کے رپورٹر الماس خان کے مطابق بابا گورو نانک کے جنم دن کے موقع پر پہلے ہی پاکستان کی جانب سے مشکوک قرار دییے جانے والے شخص کو واہگہ بارڈر کے مقام پر کاغذات کی جانچ پڑتال کے دوران گرفتار کر کے ملک بدر کردیاگیا۔
بھارتی شہری کے پاکستان میں داخلے پر پابندی تھی اُس نے گورو نانک کے جنم دن کے موقع پر یاتری کی حیثیت سے پاکستان کا ویزا حاصل کیا اور آج صبح مذہبی رسومات کے لیے آنے والے 900 سکھوں کے ساتھ واہگہ کے راستے پاکستان میں داخل ہوا۔
واہگہ پر تعینات ایف آئی اے حکام نے مسافروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال شروع ہوئی تو گورمیت سنگھ امیگریشن حکام سے بچنے میں ناکام رہا اور جعلی کاغذات کی نشاندہی پر پکڑا گیا۔
ایف آئی اے حکام نے گورمیت سنگھ کو گرفتار کرکے واہگہ کے راستے واپس بھارت بھیج دیا ہے۔ حکام نے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے کہ گورمیت سنگھ کو مشکوک نقل و حرکت پر بلیک لسٹ قرار دیا گیا تھا جس کے بعد اُس نے سکھ یاتریوں کا بھیس بدل کر دوبارہ پاکستان میں داخل ہونے کی ناکام کوشش کی ۔
خیال رہے کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گورو نانک کے 548 ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے سکھ یاتریوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ بھارت سے سکھ یاتریوں کی بڑی تعداد کی آمد متوقع ہے۔
اس ضمن میں آج صبح بھارت سے پہلی ٹرین 900 یاتریوں کو لے کر پاکستان میں داخل ہوئی جس کے دوران مشتبہ شخص کو گرفتار کر کے ملک بدر کردیا گیا۔
سکھ یاتریوں کے بھیس میں داخل ہونے والے بھارتی شہری گورمیت سنگھ کی مشکوک نقل وحرکت کو دیکھتے ہوئے پاکستانی حکومت نے اس کا نام بلیک لسٹ میں شامل کردیا تھا تاہم اس بار اُس نے سکھوں کا روپ دھارا اور پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔
کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے نام سے منسوب کر کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بنائی گئی آئی ڈی اور پیج سے اُن کا کوئی تعلق نہیں وہ جعلی ہے۔
سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فیس بک پر جسٹس انور ظہیر جمالی کے نام سے بنائی گئی آئی اور پیچ جعلی ہے کیونکہ چیف جسٹس انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے۔
ترجمان نے کہا کہ جعلی آئی ڈی اور پیچ کو بند کرنے کے لیے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کو ہدایت کردی گئی ہے جبکہ جعل ساز کو گرفتار کرنے کے لیے ایف آئی اے کو ہدایت جاری کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے ترجمان نے جعلی فیس بک اکاؤنٹ اور پیج پر ہونے والی پوسٹنگ کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا کسی اکاؤنٹ یا پیچ سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ وہ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے۔
یاد رہے کہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین مختلف مشہور شخصیات کے نام سے آئی ڈیز اور پیچز بنا کر اُن سے متعلق بے بنیاد خبریں و دیگر چیزیں پوسٹ کرتے ہیں، ابھی تک آرمی چیف آف اسٹاف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، بانی ایم کیو ایم، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے نام سے جعلی اکاؤنٹ بنائے جا چکے ہیں۔
اسلام آباد: ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں ہے جب کہ نیب نے کہا ہے کہ محض اخباری رپورٹس پر تحقیقات نہیں کی جاسکتیں۔
تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاناما لیکس کی تحقیقات اور پیشرفت کے حوالے سے سوال کیے گئے تو اعلیٰ وفاقی بیورو کریٹس حکومت کو بچانے کی بھرپور کوشش کرتے نظر آئے۔
دورانِ اجلاس سیکریٹری قانون چیئرمین نیب کو حکومت کے دفاع کے لیے نکات بتاتے رہے جبکہ سیکریٹری خزانہ گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کو مسلسل ٹوکتے دکھائی دیے۔
ایف بی آر کی جانب سے پاناما لیکس میں نامزد پاکستانیوں کو نوٹسس جاری ہونے کے تمام عوام یہ سمجھ رہے تھے کہ پاناما میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں تاہم وفاقی حکومت کے ماتحت آنے والے دو تحقیقاتی اداروں نے اس کی چھان بین سے صاف انکار کردیا ہے۔
قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ ’’پاناما لیکس پر کسی قسم کی تحقیقات نہیں ہورہی محض اخباری رپورٹس اور تراشوں کی بنیاد پر کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی تاہم تحقیقات کے لیے ادارے کے پاس شواہد کا ہونا بے حد ضروری ہے‘‘۔
نیب چیئرمین کے جواب میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے نیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کمیٹی کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، عام آدمی کے معاملے میں نیب پہلے گرفتاری کرتا ہے پھر تحقیقات کا آغاز کیا جاتا ہے‘‘، ساتھ ہی عارف علوی نے چیئرمین نیب کو قوانین پڑھ کر بھی سنائے جس پر وہ خاموش ہوگئے۔
دوسری طرف فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ’’پاناما لیکس کے حوالے سے ادارہ کوئی تحقیقات نہیں کررہا کیونکہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کے خلاف ادارے کو کسی قسم کی کارروائی کا اختیار نہیں تاہم سرکاری ملازمین کے خلاف ایکشن کی قانونی اجازت حاصل ہے‘‘۔
اسلام آباد : انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 5 اہلکاروں کے خلاف ڈائریکٹر نے مقدمہ درج کر کے گرفتاری کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 5 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کے بعد ڈائریکٹر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا جس کے بعد ڈائریکٹر ایف آئی اے نے ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔
شہریوں سے پیسے لے کر جعلی دستاویزات پر بیرون ملک بھیجنے والے ایف آئی اے اہلکاروں کی نشاندہی کے بعد اُن کے خلاف تحقیقات کی گئی جس میں یہ معلوم ہوا کہ اہلکاروں نے گزشتہ دنوں 3 شہریوں کو جعلی کاغذات بنا کر لیبیا بھجوایا۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل نے تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ ملزمان میں شفٹ سپروائزر انسپکٹر ضیاء الحسن، جنرل چیکر سب انسپکٹر عظمت، ہیڈ کانسٹیبل فیصل اور خاتون انسپکٹر شبانہ شامل ہیں۔ ایف آئی آر میں تین ایجنٹس کو بھی نامزد کیا گیا ہے جن کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد: پولی کلینگ اسپتال میں ایف آئی اے کا چھاپہ کرپشن میں ملوث 6 اعلیٰ افسران کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پولی کلینک اسپتال اسلام آباد میں آکسیجن کی خریداری میں بڑی بے ضابطگیوں کے انکشاف کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی کی بڑی کارروائی کرتے ہوئے 6 اعلیٰ افسران کو گرفتار کر کے تفتیش کےلیے منتقل کردیا۔
ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والے ملزمان میں اسٹنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر فرخ اور ڈاکٹر افتخار رانا سمیت ڈپٹی اے ڈی ڈاکٹر فیاض شیخ، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ای این ٹی ڈاکٹر ذوالکفل، اینزتھیزیا ڈیپارٹمنٹ کے رکن ڈاکٹر سنبل اور وزارتِ صحت کے سیکشن افسر ڈاکٹر فرحان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’’ مکمل انکوائری کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جائے گی۔ حکام نے مزید کہا کہ ’’گرفتار ملزمان سے تفتیش میں مزید پیشرفت متوقع ہے ملزمان کی نشاندہی پر کرپشن میں ملوث تمام افراد کو بنا کسی امتیاز کے گرفتار کیا جائے گا‘‘۔
کوئٹہ : پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں سکیورٹی فورسز نے قانونی دستاویزات کے بغیر پاکستان میں مقیم 328 افغان شہریوں کو گرفتار کرلیا۔
گزشتہ روزافغان شہریوں کو سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا۔ کوئٹہ میں فرنٹیئر کور کے ترجمان کے مطابق ایف سی نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر افغان شہریوں کو حراست میں لیا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ جن افغان شہریوں کوگرفتار کیا گیا وہ کاروبار وغیرہ کے سلسلے میں یہاں کسی قانونی دستاویز کے بغیر مقیم تھے۔
ترجمان کے مطابق ان افغان باشندوں کو افغانستان واپس بھیجنے کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے۔
دریں اثناء کوئٹہ شہر کے مشرقی بائی پاس کے علاقے میں عبد اللہ بن زبیر کے نام سے ایک مدرسے کو بھی سیل کردیا گیا ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق اس مدرسے کو سیل کرنے کے علاوہ اس سے سو کے قریب افغان شہریوں کو بھی گرفتار کیا گیا تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مدرسے سے گرفتار ہونے والے لوگ ان ساڑھے تین سو افراد میں شامل ہیں یا نہیں۔
چمن میں ایک سرکاری اہلکار نے فون پر بتایا کہ رواں سال اب تک غیر قانونی طور پر بلوچستان میں مقیم ایک ہزار سے زائد افغان باشندوں کو گرفتار کرکے واپس ان کے ملک بھیجا گیا ہے۔
کوئٹہ شہر اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں افغان شہریوں کے خلاف گذشتہ دو سال سے کارروائیوں میں تیزی آئی ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ سرکاری حکام کی جانب سے اتنی بڑی تعداد میں افغان شہریوں کی گرفتاری ظاہرکی گئی۔
یہ گرفتاریاں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں جب چند روز قبل افغانستان کے صوبہ قندہار سے پاکستان کے سو سے زائد شہریوں کو واپس ملک بھجوایا گیا ہے۔
چمن کے مقامی صحافیوں کے مطابق افغانستان سے واپس آنے والے پاکستانی شہری وہاں محنت مزدوری کرتے تھے۔ انہوں نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ افغان حکام نے کسی جواز کے بغیر کے گرفتار کر کے بے دخل کیا ہے۔