Tag: files appeal

  • رکن پارلیمنٹ پر 60 دن میں حلف کی پابندی کے آرڈیننس کے خلاف اپیل دائر

    رکن پارلیمنٹ پر 60 دن میں حلف کی پابندی کے آرڈیننس کے خلاف اپیل دائر

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن نے رکن پارلیمنٹ پر 60دن میں حلف کی پابندی کے آرڈیننس کےخلاف اپیل دائر کردی ، جس میں کہا ہے کہ بدنیتی پر مبنی صدارتی آرڈیننس کامقصد مسلم لیگ ن کوٹارگٹ کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں رکن پارلیمنٹ پر60دن میں حلف کی پابندی کےآرڈیننس کے خلاف اپیل دائر کردی گئی ، ن لیگ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کےفیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائرکی ہے۔

    اپیل میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی انتخابات 2023 اور سینیٹ انتخابات 2024 میں ہونے ہیں، آرڈیننس سےقانون سازی پارلیمنٹ کاجمہوری اختیار روکنے کی کوشش ہے۔

    ن لیگ کی جانب سے کہا گیا کہ قومی اسمبلی اجلاس ملتوی ہونےکےایک ماہ کے اندر آرڈیننس جاری کیا گیا، بدنیتی پر مبنی صدارتی آرڈیننس کامقصد مسلم لیگ ن کوٹارگٹ کرنا ہے۔

    دائر اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کےسنگل رکنی بینچ کافیصلے کالعدم قرار دیاجائے جبکہ اپیل میں وفاق، وزارت قانون، الیکشن کمیشن اور سیکرٹری سینیٹ فریق بنایا گیا ہے۔

  • العزیریہ ریفرنس ، نوازشریف کی  سزامعطلی کی درخواست دوبارہ دائر

    العزیریہ ریفرنس ، نوازشریف کی سزامعطلی کی درخواست دوبارہ دائر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراضات دور کرکے دوبارہ دائر کردی گئی ، رجسٹرار آفس دوبارہ نواز شریف کی درخواست کی جانچ پڑتال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست دوبارہ دائر کردی گئی، نواز شریف کے وکلاء نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیے ہیں۔

    نواز شریف کے وکیل منور اقبال دگل نے درخواست پر اعتراضات دور کر کے دوبارہ دائر کی، رجسٹرار آفس نے دوبارہ نواز شریف کی رٹ پٹیشن وصول کر لی ہے، رجسٹرار آفس دوبارہ نواز شریف کی درخواست کی جانچ پڑتال کریں گے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے نواز شریف کی جانب سے سزا معطلی کی درخواست پر اعتراضات برقرار رکھے تھے، جس پر نواز شریف کے وکلا نے درخواست واپس لے لی تھی۔ْ

    وکلا کا کہنا تھا کہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر کے دوبارہ درخواست دائر کریں گے۔

    دوسری جانب نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر اپنی ٹیم کے ہمراہ رجسٹرار آفس پیش ہوئے تھے ،  سردار مظفر نے موقف اپنایا کہ اپیل میں بیان حلفی کی جرورت  نہیں ہوتی۔

    جس پر رجسٹرار آفس نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا بڑھانے کے حوالے سے نیب کی درخواست پر لگائے گئے اعتراضات دور کر دیے جبکہ نیب کی دوسری درخواست میں فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نواز شریف کی بریت پر لگائے گئے اعتراضات دور کر دیے تھے۔

    رجسٹرار آفس سے دونوں درخواستوں پر اعتراضات دور ہونے اور ضروری کارراوئی کے بعد اپیلیں چیف جسٹس اسلام ہائیکورٹ کو ارسال کر دیں، چیف جسٹس اسلام ہائی کورٹ اپیلوں کی سماعت کے لئے ڈویژنل بینچ مقرر کریں گے۔

    مزید پڑھیں : العزیریہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر

    یاد رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نواز شریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا مؤقف ٹھیک سے نہیں سنا گیا۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔

    ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایون فیلڈ فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر

    نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایون فیلڈ فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر نے ایوان فیلڈ ریفرنس  فیصلے کے خلاف   اپیلیں دائر کردیں، جس میں کہا گیا ہے کہ اپیلوں پرفیصلےتک نوازشریف،مریم نواز، صفدر کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سنائی جانے والی  سزاکے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کی اپیلیں دائر کردیں ، اپیلیں عائشہ حامد ، سینیٹر پرویز رشید اور بیرسٹر ظفر اللہ سمیت نواز شریف کی قانونی نے ٹیم نے دائر کیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی اپیلوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے، نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کو اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر تینوں شخصیات کی سزا معطل کی جائیں۔

    اپیل کہا گیا ہے کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کا نوٹس نہیں بھیجا گیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا کہ استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا،

     دائر کردہ درخواستوں  میں کہا گیا  کہ عدالت کو فیصلہ ایک ہفتے مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی، احتساب عدالت نے درخواست مسترد کرکے غیر حاضری میں فیصلہ سنایا۔ 

    اپیلوں میں جج احتساب عدالت اور نیب کو فریق بنایا گیا ہےا ور ساتھ ساتھ نواز شریف کی چارج شیٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ  ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر اڈیالہ جیل میں قید ہیں جبکہ ایون فیلڈریفرنس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کرنے کا آج آخری دن تھا۔

      نیب آرڈینس کے تحت احتساب عدالت سے سزا کیخلاف اپیل کیلئے دس دن کا وقت ہوتا ہے،اپیل نہ کرنے پر دس سال کیلئے نااہل ہوجاتے۔


    مزید پڑھیں : مجرم نوازشریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل کی بیرکوں میں منتقل کردیا گیا


    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کوخصوصی طیارےپرنیواسلام آبادایئرپورٹ لایاگیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نوازکوآٹھ سال قید بامشقت اورجرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عاید کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔