Tag: Final Exit

  • فائنل ایگزٹ سے قبل لگوائے گئے وزٹ ویزے پر اہلیہ سفر کر سکتی ہیں؟

    فائنل ایگزٹ سے قبل لگوائے گئے وزٹ ویزے پر اہلیہ سفر کر سکتی ہیں؟

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ کیا فائنل ایگزٹ سے قبل لگوائے گے وزٹ ویزے پر اہلیہ سفر کر سکتی ہیں؟

    تفصیلات کے مطابق ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ وہ سعودی عرب میں اقامہ پر مقیم تھے، اس دوران انھوں نے اپنی اہلیہ کے لیے وزٹ ویزا جاری کرایا، جو مئی 2023 تک ہے، تاہم اہلیہ کے مملکت آنے سے قبل ہی وہ یہاں سے فائنل ایگزٹ پر واپس چلے گئے، اور پھر اس کے فوراً بعد کمرشل وزٹ پر دوبارہ آ گئے، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اہلیہ کے پاس غیر استعمال شدہ وزٹ ویزا ہے، کیا وہ مملکت آ سکتی ہیں۔

    سوال کے جواب میں جوازات نے کہا کہ امیگریشن قوانین کے مطابق مملکت میں داخل ہونے کے لیے لازمی ہے کہ کارآمد ویزا ہو، ایکسپائر ویزا ہونے کی صورت میں مملکت میں داخل نہیں ہوا جا سکتا۔

    جوازات نے کہا کہ وزٹ ویزا جاری ہونے کے بعد اسے استعمال کیا جا سکتا ہے، اگرچہ ویزا جاری کرانے والا مملکت میں ہو یا نہیں، بنیادی شرط ویزے کا ایکسپائر نہ ہونا ہے۔

    رمضان کے دوران موسم کیسا رہے گا؟

    واضح رہے کہ مملکت میں فیملی وزٹ ویزے دو طرح کے جاری کیے جاتے ہیں، ایک ویزا سنگل انٹری ہوتا ہے، جس کی انتہائی مدت 180 دن ہوتی ہے۔

    دوسری قسم کے ویزے کو ملٹی پل انٹری ویزا کہا جاتا ہے، اس کی مدت ایک برس ہوتی ہے، اس ویزے پر آنے والے 180 دن ختم ہونے سے قبل مملکت سے ایگزٹ کرنے کے بعد دوبارہ اسی ویزے پر مملکت آ کر مزید 6 ماہ قیام کر سکتے ہیں۔

  • پاسپورٹ کی ایکسپائری میں 25 دن باقی ہوں تو کیا خروج نہائی لگ سکتا ہے؟

    پاسپورٹ کی ایکسپائری میں 25 دن باقی ہوں تو کیا خروج نہائی لگ سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ ان کے پاسپورٹ کی ایکسپائری میں 25 دن باقی ہیں تو کیا خروج نہائی لگ سکتا ہے؟

    مذکورہ شخص نے کہا کہ میں اب مستقل طور پر پاکستان جانا چاہتا ہوں، پاسپورٹ کی تجدید کراتا ہوں تو اس میں کم از کم دو ہفتے لگیں گے جب کہ اقامہ کی مدت بھی ختم ہونے کے قریب ہو جائے گی، کفیل کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کی مدت کم ہونے کی وجہ سے خروج نہائی نہیں لگایا جا سکتا۔

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وہ تارکین جو خروج نہائی پر جاتے ہیں، امیگریشن قانون کے مطابق ان کے پاسپورٹ کی ایکسپائری کم از کم 60 دن ہونا ضروری ہے۔

    جوازات نے کہا اگر پاسپورٹ کی ایکسپائری میں 25 دن باقی ہیں تو اس حوالے سے کفیل کا کہنا درست ہے، اس صورت میں خروج نہائی ویزا نہیں لگایا جا سکتا۔

    جوازات کے مطابق اس صورت میں لازمی ہے کہ یا تو پاسپورٹ کی تجدید کی جائے یا اس کی ایکسپائری میں عارضی طور پر اضافہ کر کے اس کا اندراج محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے سسٹم میں درج کرایا جائے، سفارت خانے یا قونصلیٹ سے عارضی اضافے کی صورت میں وقت کا مسئلہ ختم ہو جائے گا جس کے بعد خروج نہائی لگایا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ خروج نہائی لگائے جانے کے بعد اقامہ ہولڈر کے پاس 60 دن کی مہلت ہوتی ہے، اس دوران ان کا مملکت میں قیام قانونی شمار ہوتا ہے۔

  • سعودی عرب : فائنل ایگزٹ لگوانے والے غیرملکیوں کو اہم ہدایت

    سعودی عرب : فائنل ایگزٹ لگوانے والے غیرملکیوں کو اہم ہدایت

    ریاض : جوازات کے قانون میں غیرملکی کارکن جو خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹر پر جاتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ وقت پر واپس آئیں۔

    خروج و عودہ پر جانے والے غیرملکی کارکن کے واپس نہ آنے کی صورت میں جوازات میں ان پر خروج و عودہ قانون کی خلاف ورزی درج کر دی جاتی ہے جس پر ایسے افراد کو تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔

    جوازات سے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ چار ماہ قبل خروج نہائی لگایا تھا سفر نہیں کرسکا اب اسے کینسل کرانے کے لیے کیا کریں؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے افراد جو خروج نہائی ویزہ حاصل کرتے ہیں اور مقررہ مدت کے دوران اسے استعمال نہیں کرتے، ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران ویزے کو کینسل کرائیں۔

    خروج نہائی ویزے کو کینسل نہ کرانے کے صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جس کے بعد ہی جوازات کے سسٹم میں غیرملکی کارکن کی سیز ہونے والی فائل ایکٹو کی جاتی ہے۔

    خیال رہے خروج نہائی ویزہ حاصل کرنے کے بعد غیرملکی کو60 دن کی مہلت دی جاتی ہے تاکہ اس دوران کارکن اپنے سفر کے حوالے سے ضروری تیاریاں کر سکے۔

    اگر کوئی غیرملکی مقررہ مدت کے دوران سفر نہیں کرتا اس صورت میں اسے چاہیے کہ وہ 60 دن ختم ہونے سے قبل خروج نہائی ویزے کو کینسل کرائیں تاکہ جرمانہ سے بچا جاسکے۔

    خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ ویزے کے لیے دی گئی 60 روزہ مدت گزرنے کے بعد اسے کینسل نہ کرانے کی صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کیا جائے اور اس کے بعد اقامے کی تجدید کرائی جائے۔

    ایک اور شخص نے جوازات سے سوال کیا کہ فیملی ڈرائیور کا تعلق انڈیا سے ہے وہ خروج و عودہ پر گیا تھا، ڈیڑھ برس ہوگیا کورونا کی وجہ سے نہیں آسکا۔ اگر اس کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں سسٹم سے توسیع کروں تو اس کی واپسی ممکن ہوگی؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے غیرملکی جو خروج و عودہ پر گئے تھے اور مقررہ وقت پر واپس نہیں آئے جبکہ ان کے اقامے جوازات کے مرکزی سسٹم میں منسوخ نہ ہوئے ہو اور فائل مکمل طور پر بند نہ ہوئی ہو تو اس صورت میں ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

    مملکت سے باہر خروج وعودہ پر گئے ہوئے غیرملکیوں کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کرنے کے لیے لازمی ہے کہ مقررہ مدت کی فیس ادا کی جائے۔

    جوازات کے مطابق خروج وعودہ کے لیے 100 ریال ماہانہ کے حساب سے جبکہ اقامے کی مدت میں توسیع کے لیے تین یا چھ ماہ کی فیس بھی ادا کی جا سکتی ہے۔

    مقررہ مدت کی فیس ادا کیے جانے کے بعد غیرملکی کارکن کا سپانسر اپنے ’ابشر‘ یا ’مقیم‘ پلیٹ فارم سے کارکن کے اقامے یا خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کراسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ خروج و عودہ پر گئے ہوئے کارکنوں کے مقررہ مدت میں واپس نہ آنے پر مدت میں توسیع اسی صورت ممکن ہوسکتی ہے جب تک جوازات کے مرکزی سسٹم میں ان کی فائل ’خرج ولم یعد‘ کی وجہ سے بند نہ کر دی گئی ہو۔

    اگرخروج و عودہ قانون کی مذکورہ خلاف ورزی کا اطلاق کر دیا جاتا ہے تو اس صورت میں جوازات کے سسٹم میں کارکن کی فائل بند کردی جاتی ہے جس کے بعد ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی توسیع نہیں کرائی جا سکتی۔

    مذکورہ صورت میں ایسے افراد جن پر خروج وعودہ کی خلاف ورزی درج ہو جاتی ہے وہ کسی دوسرے ویزے پر تین برس تک کے لیے مملکت نہیں آسکتے۔

    البتہ پابندی کی مدت کے دوران ان کا سابق کفیل یعنی جس کے اقامے پر رہتے ہوئے وہ کارکن ایگزٹ ری انٹری پر مملکت سے گیا ہو، ان کے لیے دوسرا ویزہ جاری کرائیں۔

  • سعودی عرب : خروج نہائی پر جانے والے کتنی مدت بعد واپس آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب : خروج نہائی پر جانے والے کتنی مدت بعد واپس آسکتے ہیں؟

    ریاض: سعودی وزارت داخلہ نے غیر ملکی اقامہ ہولڈرز کے خروج وعودہ، خروج نہائی اور اقامہ کی مدت کے حوالے سے اہم وضاحت جاری کی ہے۔

    گزشتہ برس سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے امیگریشن قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے جس کے تحت بیرون مملکت رہتے ہوئے غیرملکی اقامہ ہولڈرز کے خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

    ماضی میں اقامہ ہولڈرز جب تک مملکت میں نہیں ہوتے تھے ان کے اقامے کی تجدید نہیں ہوتی تھی۔ خروج وعودہ پر جانے والوں کو لازمی طور پر مقررہ مدت کے ختم ہونے سے قبل مملکت آنا ہوتا تھا۔

    ایک مقیم غیر ملکی نے جوازات سے دریافت کیا کہ اہلیہ خروج وعودہ پر گئی ہوئی ہیں جس کی مدت ختم ہونے میں ایک ہفتہ ہے کیا تین ماہ کے لیے توسیع کی جا سکتی ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔ مطلوبہ توسیع کی مدت کے مطابق فیس ادا کرنے کے بعد ابشر پورٹل کے ذریعے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی کمانڈ دیں تاہم خیال رکھیں کہ فیس جتنی مدت کے لیے جمع کرائی گئی ہے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع بھی اتنی ہی مدت کے لیے کی جائے گی۔

    خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے اقامہ کی مدت کو بھی پیش نظررکھا جائے۔ ایسے افراد جو خروج وعودہ پر مملکت سے باہر ہیں اور وہ ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں توسیع کرانے کے خواہاں ہیں۔

    انہیں چاہیے کہ وہ فیس ادا کرنے سے قبل ’سداد‘ کے ذریعے فیس جمع کرانے کے لیے ’بیرون مملکت خروج وعودہ میں توسیع‘ کے آپشن کا انتخاب کیا جائے۔

    ’سداد سسٹم‘ میں ایگزٹ ری انٹری کی فیس اور بیرون ملک ایگزٹ ری انٹری کی فیس کے حوالے سے دوآپشنز موجود ہیں بعض افراد لاعلمی میں صرف ایگزٹ ری انٹری کی فیس کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے فیس جمع کراتے ہیں جودرست نہیں جس سے ان کا مطلوبہ کام مکمل نہیں ہوتا۔

    سداد سسٹم میں فیس جمع کرانے کے بعد ابشر پورٹل کے ذریعے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی کمانڈ دینا بھی ضروری ہے محض فیس جمع کرانے سے ایگزٹ ری انٹری میں اس وقت تک توسیع نہیں ہوتی جب تک ابشر پورٹل پراس کی کمانڈ نہ دی جائے۔

    خروج وعودہ کی مدت میں توسیع ہونے کے عمل کی یقین دہانی کے لیے ابشر پر چیک کیا جا سکتا ہے علاوہ ازیں جمع کی گئی فیس اگر اکاونٹ میں ہی موجود ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کارروائی مکمل نہیں ہوئی اس میں کوئی نہ کوئی کمی رہ گئی ہے۔

    ایک اور شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر پوچھا کہ ’دو ماہ قبل خروج نہائی پر جانے والا دوسرے ویزے پر کتنی مدت بعد آ سکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ مملکت میں امیگریشن قوانین کے تحت اقامہ ہولڈرز وہ غیر ملکی جو فائنل ایگزٹ حاصل کر کے جاتے ہیں اور ان پر کسی قسم کی قانونی پابندی نہیں ہوتی وہ جب چاہیں دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں۔

    قانونی پابندی کے حوالے سے امیگریشن قانون کے تحت ایسے غیر ملکی جو کسی جرم میں ملوث رہے ہوں اور عدالت سے ان پرجرم ثابت ہونے پر سزا نافذ کی گئی ہو جس کی بنیاد پر انہیں مملکت سے بے دخل کیا گیا ہو۔

    مزید پڑھیں : ڈی پورٹ کیے گئے غیرملکیوں کیلئے اہم خبر، سعودی عرب واپس آسکتے ہیں؟

    ایسے افراد جنہیں قانون شکنی پر بے دخل کیا جاتا ہے انہیں مملکت کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے، جن افراد کو مملکت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے وہ کسی ویزے پر دوبارہ سعودی عرب نہیں آسکتے۔

  • کفیل اگر خروج نہائی لگا دے تو ایگزٹ کینسل کیا جا سکتا ہے؟

    کفیل اگر خروج نہائی لگا دے تو ایگزٹ کینسل کیا جا سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں ملازمت کے دوران اگر کفیل خروج نہائی لگا دے تو کیا ایگزٹ کینسل کیا جا سکتا ہے؟

    تفصیلات کے مطابق جوازات کے ٹوئٹر پر فائنل ایگزٹ کو کینسل کرانے کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کفیل نے میرا خروج نہائی لگا دیا ہے معلوم یہ کرنا ہے کہ میں ایگزٹ کو کینسل کرا سکتا ہوں، کیا اس کے لیے کوئی جرمانہ ادا کرنا ہوگا؟‘

    جوازات کا کہنا تھا کہ جو شخص خروج نہائی ویزا حاصل کرنے کے بعد واپسی کا ارادہ ملتوی کرتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ 60 روزہ مہلت ختم ہونے سے قبل ویزہ کینسل کرائے۔

    تاہم جوازات نے وضاحت کی کہ یہ کام کفیل ہی انجام دے سکتا ہے یا اس کی جانب سے وہ شخص جسے کفیل نے سرکاری معاملات کی انجام دہی کے لیے مختار نامہ دیا ہوا ہو۔

    خروج نہائی ویزے کو اگر دی گئی 60 روزہ مہلت کے دوران کینسل کر دیا جائے تو کوئی جرمانہ نہیں ہوتا، مہلت ختم ہونے کے بعد ایک ہزار ریال جرمانہ ہوتا ہے جسے ادا کرنے کے بعد ہی ویزہ کینسل ہوتا ہے۔

    فائنل ایگزٹ کی 60 روزہ مہلت کے دوران اگر واپس جانے کا ارادہ ملتوی ہو جائے اور اس دوران اقامہ بھی ایکسپائر ہو تو اس صورت میں اقامہ تجدید کرانا ہوگا۔

    واضح رہے کہ خروج نہائی ویزا لگانے کی کوئی فیس نہیں ہوتی تاہم فائنل ایگزٹ ویزا حاصل کرنے کے لیے لازمی ہے کہ کارکن کا اقامہ کار آمد ہو اور اس کے پاسپورٹ کی مدت 60 روز سے زائد ہو۔

  • موبائل کا بل واجب الادا ہو تو خروج نہائی لگ سکتا ہے؟

    موبائل کا بل واجب الادا ہو تو خروج نہائی لگ سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں اگر کسی شخص پر موبائل کا بل بھی واجب الادا ہو تو اس کو خروج نہائی نہیں لگایا جا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک شخص نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ میں نے قسطوں پر اشیا خریدی ہیں جن کی رقم باقی ہے، کیا خروج نہائی لگ سکتا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ جب تک قسطوں پر خریدی گئی اشیا کی ادائیگی نہیں کر دی جاتی، خروج نہائی ویزہ جاری نہیں کرایا جا سکتا۔

    جوازات کے مطابق ادائیگی کے حوالے سے اگر کسی نے قسطوں پر گاڑی خریدی ہے یا اس کے ذمہ موبائل، انٹرنیٹ، بجلی کا بل وغیرہ واجب الادا ہو، تو اس صورت میں بھی اس کا خروج نہائی ویزہ یعنی فائنل ایگزٹ نہیں لگے گا، اس کے لیے لازمی ہے کہ کسی بھی قسم کے واجبات باقی نہ ہوں۔

    ادائیگی باقی ہونے کی صورت میں غیر ملکی کارکن کی فائل میں ان کا اندراج ہوتا ہے اور جب تک تمام ادائیگیاں مکمل نہ کر دی جائیں، خروج نہائی نہیں لگایا جا سکتا۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کا اقامہ نمبر تمام سرکاری معاملات کی انجام دہی کے لیے استعمال ہوتا ہے، اقامہ نمبر پر ٹریفک چالان یا دیگر خلاف ورزیاں رجسٹر کی جاتی ہیں، اکثر سائلین دریافت کرتے ہیں کہ کارکن کے اقامہ پر ٹریفک چالان ہے کیا اقامہ کی تجدید ہو سکتی ہے؟

    جوازات کے مطابق ایسے غیر ملکی کارکن جن کے خلاف کسی بھی قسم کے جرمانے واجب الاد ہوں ان کے اقامے یا ڈرائیونگ لائسنس کی اس وقت تک تجدید نہیں کرائی جا سکتی جب تک چالان کی رقم ادا نہ کر دی جائے، ٹریفک چالان کی بروقت ادائیگی ضروری ہے، ورنہ اقامہ تجدید نہیں کیا جا سکتا نہ ہی دیگر سرکاری معاملات انجام دیے جا سکتے ہیں۔

  • سعودی حکام نے غیر ملکی تارکین وطن کی بڑی مشکل آسان کردی

    سعودی حکام نے غیر ملکی تارکین وطن کی بڑی مشکل آسان کردی

    خروج نہائی کے لیے کارآمد ‘اقامے’ کا ہونا ضروری ہے یا نہیں؟ سعودی حکام نے غیر ملکی تارکین کی بڑی مشکل آسان کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پردریافت کیا کہ ’والدین اقامہ پرہیں، پانچ ماہ قبل بچے کی ولادت ہوئی تھی، فیملی فیس ادا نہ کرنے کی باعث اقامہ جاری نہیں کرایا جاسکا، کیا خروج نہائی لگایا جاسکتا ہے؟۔

    جس پر سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی کے لیے کارآمد اقامہ کا ہونا ضروری ہے، خروج نہائی اس وقت تک نہیں لگایا جاسکتا جب تک کارآمد اقامہ نہ ہو۔

    واضح رہے سعودی عرب میں دو ہزار سترہ سے ایسے تارکین جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں ان پر فی فرد ماہانہ بنیاد پر100 ریال فیس عائد کی گئی تھی، فیملی فیس میں سالانہ 100 ریال اضافہ مقرر کیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: عوام کو سہولت : سعودی حکومت نے ایک اور قانون نافذ کردیا

    واضح رہے کہ مملکت میں مقیم تارکین کے اہل خانہ کا اقامہ کیونکہ سربراہ خانہ کے اقامے سے منسلک ہوتا ہے، اس لیے جب تک فیملی کی ماہانہ بنیاد پرفیس ادا نہیں کی جاتی اقامہ تجدید نہیں کیا جا سکتا۔

    اسی لئے فیملی کے ہمراہ مملکت میں مقیم تارکین وطن کے لیے لازمی ہے کہ وہ گھر کے ہر فرد کے حساب سے ماہانہ بنیاد پر فیس ادا کریں جس کے بعد ہی ان کا اقامہ تجدید کیا جا سکتا ہے۔

  • سعودی عرب : خروج نہائی کب اور کیسے منسوخ ہوگا؟

    سعودی عرب : خروج نہائی کب اور کیسے منسوخ ہوگا؟

    ریاض : سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن "جوازات” نے وضاحت کی ہے کہ کسی بھی غیر ملکی کا خروج نہائی کیسے جاری کیا جائے گا اور آزمائشی مدت کے دوران خروج نہائی کینسل ہوگا یا نہیں۔

    اس حوالے سے سعودی محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ آزمائشی مدت کے دوران "ابشراعمال” کے ذریعے کارکن کا خروج نہائی ویزہ جاری کرنے کی سہولت دے دی گئی ہے۔ ماضی میں یہ کام جوازات کے دفتر سے ہی انجام دیا جاتا تھا۔

    مقامی عربی روزنامے کے مطابق اس حوالے سے جوازات کا مزید کہنا ہے کہ اگر کسی کمپنی یا ادارے کی جانب سے آزمائشی مدت کے دوران اپنے کارکن کا فائنل ایگزٹ لگا دیا ہو اس صورت میں خروج نہائی کو منسوخ نہیں کیاجا سکتا۔

    محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ کارکن کی آزمائشی مدت کے دوران آن لائن خروج نہائی "فائنل ایگزٹ” لگانے کی سہولت کمرشل شعبے کو حاصل ہے۔

    محکمہ پاسپورٹ نے توجہ دلائی ہے کہ کارکن کی آزمائشی مدت کے دوران اقامہ جاری کرانا ممکن نہیں ۔ آزمائشی مدت مکمل ہونے کے بعد کارکن کا اقامہ جاری کیاجائے گا۔

    واضح رہے کہ سعودی محکمہ پاسپورٹ اور وزارت افرادی قوت کے قانون کے مطابق کارکن کی آزمائشی مدت کی پابندی آجر واجیر دونوں کےلیے مقررہے۔

    اگرکارکن کام کی نوعیت و تنخواہ یا مراعات پرراضی نہ ہوتو اسے اختیار ہے کہ وہ ملازمت جاری رکھنے کے حوالے سے انکار کردے اسی طرح آجر کو بھی یہ حق ہے کہ اگر کارکن سے مطمئن نہ ہو تو اسے واپس روانہ کردے۔

  • سعودی عرب : تارکین وطن کیلئے محکمہ جوازات کی اہم وضاحت

    سعودی عرب : تارکین وطن کیلئے محکمہ جوازات کی اہم وضاحت

    ریاض : سعودی عرب کے محکمہ جوازات کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کی مدت90 روز سے کم ہو تو خروج و عودہ جاری نہیں کیا جا سکتا۔

    محکمہ جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ پاسپورٹ کی مدت میں چھ ماہ باقی ہیں کیا چار ماہ کا خروج وعودہ لیا جاسکتا ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ضوابط کے مطابق خروج وعودہ ویزے کےلیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ کی کم از کم مدت 90 دن ہو اس سے کم مدت ہونے پر خروج وعودہ جاری نہیں کیا جا سکتاـ

    خیال رہے کہ خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کے علاوہ فائنل ایگزٹ کے لیے بھی لازم ہے کہ پاسپورٹ کارآمد ہو اور اس کی مدت میں کم از کم 60 دن سے زیادہ باقی ہوں۔

    فائنل ایگزٹ ویزہ لگائے جانے کے بعد جوازات کی جانب سے 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے اس دوران اس شخص کو مملکت سے سفر کرنا ہوتا ہے، اس لیے خروج نہائی ویزہ لگانے کے لیے کم از کم مدت کا تعین کیا گیا ہے تاکہ امیگریشن ضوابط کے مطابق پاسپورٹ کی مدت باقی ہوـ

    اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے دریافت کیا گیا کہ پاکستان میں ہوں خروج وعودہ 30 نومبر کے بعد تاحال نہیں بڑھا کیا کروں؟

    اس بارے میں جوازات کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پر پابندی والے ممالک سے آنے والوں کے لیے خصوصی رعایت دیتے ہوئے ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک کی توسیع کا اعلان کیا گیا ہےـ

    توسیع کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ یہ عمل مرحلہ وار بنیاد پر کیا جا رہا ہے اس خصوصی رعایت سے وہ تمام افراد مستفید ہوں گے جو ان ممالک کے شہری ہیں جہاں سے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد تھی جبکہ ان افراد کو بھی اس رعایت سے فائدہ ہو گا جن کا تعلق افریقی ممالک سے ہے اور وہاں سے مسافروں کے مملکت آنے پر پابندی عائد ہےـ

    ایک شخص نے ڈیپوٹیشن سینٹر کے حوالے سے دریافت کیا کہ ترحیل کے ذریعے پاکستان آنے والے کیا پانچ برس بعد دوبارہ سعودی عرب جاسکتے ہیں؟

    اس بارے میں جوازات کا کہنا تھا کہ امیگریشن ضوابط کے مطابق شعبہ ترحیل کے ذریعے مملکت سے نکالے جانے والے افراد تاحیات مملکت نہیں آسکتے ایسے تارکین جنہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے ان پر تاحیات مملکت میں ملازمت کے ویزے پر آنے پر پابندی عائد کی جاتی ہے ایسے افراد صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی سعودی عرب آسکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں آسکتے۔

    واضح رہے کہ نئے ضوابط کے نافذ ہونے سے قبل وہ افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا تھا انہیں محدود مدت کے لیے مملکت آنے کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا، مقررہ مدت گزرانے کے بعد وہ ملازمت کے نئے ویزے پر مملکت آسکتے تھے جبکہ نئے ضوابط کے بعد ڈی پورٹ ہونے والے تمام غیرملکی کارکنان تاحیات ورک ویزے پر نہیں آسکتے۔

  • سعودی عرب : محکمہ پاسپورٹ کی غیر ملکیوں کو اہم ہدایت

    سعودی عرب : محکمہ پاسپورٹ کی غیر ملکیوں کو اہم ہدایت

    ریاض : سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ اگر مقیم غیر ملکی کا فائنل ایگزٹ لگ گیا ہو تو آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اجیر کی مملکت سے روانگی کو یقینی بنائے۔

    عاجل ویب سائٹ کے مطابق محکمہ پاسپورٹ سے ٹوئٹر پر سوال کیا گیا تھا کہ ’اگر خروج نہائی (فائنل ایگزٹ) ویزے کے اجراء کے بعد مقیم غیرملکی سعودی عرب سے سفر سے انکار کرے تو ایسی صورت میں آجر کیا کارروائی کر سکتا ہے؟

    محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ ’آجر اپنے اجیر کا خروج نہائی جاری کرانے کے بعد اس کے سفر کی پیروی کرے۔ اگر اسے اپنے اجیر کی رہائش کا پتہ نہ معلوم ہو تو ایسی صورت میں ویزہ منسوخ کرا دے اور اس کے خلاف ھروب کی رپورٹ درج کرائے۔

    محکمہ پاسپورٹ نے بیان میں کہا کہ ’آن لائن خروج نہائی ویزہ جاری کرانے کے لیے مقیم غیر ملکی کا پاسپورٹ 60دن یا اس سے زیادہ مدت کے لیے موثر ہونا ضروری ہے۔

    محکمہ پاسپورٹ نے فائنل ایگزٹ کی ایک شرط یہ رکھی ہے کہ مقیم غیر ملکی کے ذمے جتنے ٹریفک جرمانے ہوں وہ سب ادا کیے جائیں۔ ماضی میں خروج نہائی ویزے کے اجرا کے بعد ویزے کی منسوخی کے حوالے سے کوئی خلاف ورزی بھی اس کے ریکارڈ پر نہ ہو۔

    محکمہ پاسپورٹ نے بتایا کہ ’اگر مقیم غیر ملکی خروج و عودہ لے کر باہر چلا گیا ہو تو ایسی صورت میں اس کے خروج و عودۃ ویزے کو خروج نہائی میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

    ’اگر خروج نہائی ویزہ لگنے پر 60 روز کے اندر مقیم غیر ملکی نے سفر نہ کیا تو اس صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ ہوگا جبکہ خروج نہائی ویزے کی منسوخی کے لیے موثر اقامہ ہونا ضروری ہے۔

    محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ اگر غیر ملکی کا خروج نہائی جاری ہوگیا ہو تو اس کے فیملی ممبرز اور اس سے منسلک ان تمام افراد پر بھی لاگو ہوگا جو اس کے ریکارڈ کا حصہ ہیں خواہ وہ مملکت کے اندر یا باہر موجود ہوں۔