Tag: Final Exit

  • سعودی عرب : فائنل ایگزٹ اور خروج وعودہ سے متعلق قوانین کی وضاحت

    سعودی عرب : فائنل ایگزٹ اور خروج وعودہ سے متعلق قوانین کی وضاحت

    ریاض : سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پرعمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہیں ان سے آگاہی ضروری ہے۔

    ایک تارک وطن نے محکمہ جوازات سے دریافت کیا کہ میرے بچے خروج وعودہ پرگئے ہوئے ہیں کیا موجودہ صورتحال میں انہیں بلانا ممکن نہیں؟ اس کا کہنا تھا کیا میں خروج وعودہ ( ایگزٹ ری انٹری) ویزے کو خروج نہائی ( فائنل ایگزٹ) میں بدل سکتا ہوں اور اہل خانہ کے اقامے کینسل کرانے کے لیے مجھے کیا کرنا ہوگا تاکہ فیملی فیس ادا نہ کی جاسکے؟

    جوازات کی جانب سے جواب دیا گیا کہ وہ افراد جو خروج وعودہ پرگئے ہوئے ہیں ان کا خروج نہائی لگانا قانونی طورپر ممکن نہیں ہوتا۔ اس کیس میں جب خروج وعودہ ویزے کی مدت ختم ہونے پر اس کی توسیع نہ کرائی جائے تو وہ از خود ساقط ہوجائے گا بصورت دیگر جوازات کی سروس "رسائل والطلبات” کے ذریعے کے ذریعے "خرج ولم یعد” کے آپشن کو استعمال کرکے اہل خانہ کا اقامہ ساقط کرایا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے مطابق خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جانے والے کسی بھی فرد کا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جاسکتا۔

    فائنل ایگزٹ کے لیے کارکن کے حقوق و واجبات کی ادائیگی بنیادی شرط ہوتی ہے جب تک کارکن کے حقوق و واجبات ادا نہیں کیے جاتے یا دیگر امورمکمل نہیں کیے جاتے اس وقت تک خروج وعودہ نہیں لگایا جاسکتا۔

    اسی قانون کے تحت غیر ملکی کارکن کے اہل خانہ جو کہ خروج وعودہ کو فائنل ایگزٹ میں تبدیل نہیں کرایا جاسکتا۔ خروج وعودہ ویزے کی مدت ختم ہونے کے 3 ماہ بعد وہ سسٹم سے خارج ہو جاتا ہے اگر مقررہ تین ماہ کی مدت سے قبل خروج وعودہ کو کینسل کرانا ہو تو ایگزٹ ری انٹری کی مدت ختم ہونے کے ایک ماہ بعد جوازات کے ابشر  پورٹل پر موجود سروس "رسائل والطلبات” کے ذریعے ممکن ہوتا ہے۔

    رسائل والطلبات کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے "خرج ولم یعد” کا انتخاب کیا جائے جس میں خروج وعودہ پر گئے ہوئے افراد کا اقامہ نمبر درج کرکے مختصر معلومات ارسال کرنا ہوتی ہیں۔

    ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ "خروج نہائی ویزا لگوایا ہے مگر فلائٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے جا نہیں سکا۔ جو فلائٹ ملی ہے وہ فائنل ایگزٹ کی مدت کے 7 دن بعد کی ہے کیا اس صورت میں سفر کیا جاسکے گا؟

    جس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزے لگانے کے60 دن تک کی مہلت ہوتی ہے۔ اس دوران سفر کرنا لازمی ہوتا ہے بصورت دیگر ایک ہزار ریال جرمانہ ہوتا ہے۔ اگر مقررہ مدت کے دوران سفر نہ کیا جائے تو جرمانہ ادا کرکے خروج نہائی کو کینسل کرانا ہوگا۔

    اس کے علاوہ اگر مقررہ مدت کے اندر نہ جاسکیں تو لازمی ہے کہ 60 دن کی مہلت ختم ہونے سے قبل ہی خروج نہائی ویزا کینسل کرایا جائے تاکہ جرمانے سے بچا جاسکے۔

    خروج نہائی کینسل کرانے کی بنیادی شرط یہ ہے کہ کارکن کا اقامہ کارآمد ہو یعنی اس کے اقامہ کی مدت باقی ہو بصورت دیگر جرمانہ ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کرانا ہوگا۔

    اس کیس میں جبکہ فلائٹ خروج نہائی کے آخر مدت کے 7 دن بعد کی ہے اور اقامہ باقی ہے تو بہتر ہے کہ فائنل ایگزٹ ویزا کینسل کرایا جائے تاکہ جرمانہ ادا نہ کرنا پڑے۔

  • فائنل ایگزٹ اور خروج وعودہ سے متعلق سعودی حکومت کی اہم ہدایات

    فائنل ایگزٹ اور خروج وعودہ سے متعلق سعودی حکومت کی اہم ہدایات

    ریاض : سعودی حکومت نے غیرملکیوں کے فائنل ایگزٹ اور خروج  وعودہ کے حوالے سے قوانین کی آگاہی کیلئے ہدایات جاری کی ہیں، جس پر عمل درآمد کیے بغیر دستاویزات میں تبدیلی ناممکن ہے۔

    سعودی عرب میں غیرملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے، آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہے ان سے آگاہی ضروری ہے۔

    سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے چھٹی جانے یا مستقل وطن روانگی کے لیے ری انٹری یا فائنل ایگزٹ ویزا لینا ضروری ہے۔ ری انٹری ویزے کو عربی میں خروج وعودہ کہا جاتا ہے جبکہ فائنل ایگزٹ ویزا خروج نہائی کہلاتا ہے۔

    ایک شخص نے دریافت کیا ہے کہ میرا فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی لگ گیا ہے لیکن اب واپس جانے کا ارادہ ملتوی کردیا۔ تو کیا اس صورت میں اپنے خروج نہائی ویزے کو خروج وعودہ میں تبدیل کرسکتا ہوں؟

    جوازات کی جانب سے جواب دیا گیا کہ خروج نہائی ویزے کو وقت مقررہ کے اندر (اگر اس کی مدت ختم نہیں ہوئی )منسوخ کرانا ممکن ہے بشرطیکہ کارکن کا اقامہ کارآمد ہو۔

    واضح رہے قانون کے مطابق خروج نہائی ویزے کی مدت 60 دن ہوتی ہے اس دوران یا تو سفر کرنا چاہئے اگر مستقل طور پر وطن نہیں جانا اور ویزے کو استعمال نہیں کرنا تو مقررہ مدت یعنی خروج نہائی ویزے لگائے جانے کے 60 دن کے اندر اسے کینسل کرنا لازمی ہے بصورت دیگر قانون کے مطابق جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

    خروج نہائی ویزے کو کینسل کرانے کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کارآمد ہو اگر اقامہ کی مدت ختم ہوگئی ہے تو یہ کارروائی ایک ساتھ انجام دی جانی چاہیے یعنی اقامہ تجدید کی فیس ادا کرکے خروج نہائی کینسل کرایا جائے۔

    ایک اور شخص نے پوچھا ہے کہ خروج نہائی پر جانے والا کتنی مدت کے بعد دوسرے ویزے پر آسکتا ہے؟ جوازات کی جانب سے بتایا گیا کہ خروج نہائی ویزے پر جانے والے کے خلاف اگر کسی قسم کی قانون شکنی رجسٹرڈ نہیں ہے اور اس کا ویزا قانون کے مطابق اسٹمپ کیا گیا ہے تو اس کے دوبارہ دوسرے ویزے پر آنے کی کوئی پابندی نہیں وہ جب چاہے واپس آسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ خروج نہائی ویزہ مستقل بنیادوں پر وطن جانے کے لیے لگایا جاتا ہے اس کی دو قسمیں ہیں۔ ایک خروج نہائی قانونی طور پر جانے والوں کا لگایا جاتا ہے جن کے خلاف کسی قسم کی کوئی قانون شکنی ریکاڈ نہ کی گئی ہے اور ان کا اسپانسر بغیر کسی مطالبے کے خروج نہائی ویزا جاری کرے۔

    دوسرا ڈی پیوڈیشن سینٹر کے تحت ایسے غیر ملکیوں کا خروج نہائی ویزا لگایا جاتا ہے جو اقامہ یا محنت قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے مقررہ اسپانسر کے علاوہ کہیں اور کام کرتے ہوئے گرفتار ہوجاتے ہیں ایسے افرادکو ملک سے ڈی پورٹ کرنے کے لیے ان کا خروج نہائی ویزا لگایا جاتا ہے۔

    جن افراد کو مختلف الزامات کے تحت ڈی پورٹ کیا جاتا ہے ان پر دوبارہ دوسرے ویزے پر آنے کی پرپابندی عائد ہوتی ہے جس کی مدت ہر کیس میں مختلف ہوتی ہے اس لیے ایسے افراد جو ڈیپوٹیشن سینٹر کے ذریعے خروج نہائی پر جاتے ہیں ان کے بارے میں قانون مختلف ہوتا ہے۔

  • فائنل ایگزٹ : سعودی محکمہ پاسپورٹ نے اہم وضاحت جاری کردی

    فائنل ایگزٹ : سعودی محکمہ پاسپورٹ نے اہم وضاحت جاری کردی

    ریاض : سعودی محکمہ پاسپورٹ نے واضح کیا ہے کہ اپنے ویزے پر فائنل ایگزٹ لگوانے کے بعد 60روز کے اندر مملکت سے نکل جانا ضروری ہے، بصورت دیگر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے سعودی محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ فائنل ایگزٹ لگوانے والے غیر ملکی شخص کو ملک میں زیادہ سے زیادہ60 دن تک رہنے کا اختیار دیا گیا ہے تاکہ وہ اس مہلت کے دوران اپنے معاملات نمٹالے، اس مدت میں اس شخص سعودی عرب میں قیام قانونی سمجھا جاتا ہے۔

    محکمہ پاسپورٹ کے مطابق60روز گزرنے کے بعد سعودی عرب میں قیام غیر قانونی تصور کیا جائے گا اور اس شخص کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

    محکمے نے وضاحت کی ہے کہ فائنل ایگزٹ کے قوانین کی خلاف ورزی پر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا اور مدت ختم ہوجانے پر غیر ملکی شخص کو اپنا پرانا ویزہ منسوخ کروا کے نیا فائنل ایگزٹ لگوانا ہوگا۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ غیر ملکی کے اقامے کی مدت باقی ہو۔

    محکمہ پاسپورٹ کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ اگر فائنل ایگزٹ کی مدت60 دن کی مدت ختم ہوگئی اور غیر ملکی کا اقامہ بھی ختم ہوگیا تو دوبارہ فائنل ایگزٹ نہیں لگے گا۔

    مزید پڑھیں: فائنل ایگزٹ کیسے ممکن ہے؟ سعودی حکومت نے بتا دیا

    اس کے بعد اس شخص کا سعودی عرب میں قیام غیر قانونی تصور کیا جائے گا اور ایسے شخص کے ساتھ مؤثر اور مربوط قانونی کارروائی کی جائے گی۔

  • سعودی حکام غیر ملکی کارکنان کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں

    سعودی حکام غیر ملکی کارکنان کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں

    ریاض : سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرملکی افراد کی بڑی تعداد نے مختلف مسائل کے باعث ملک چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا، ہزاروں غیر ملکی افراد نے فائنل ایگزٹ کے لیے درخواستیں دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں روزگار کیلئے مختلف ممالک سے آنے والے لوگ خود کو درپیش مشکلات کے سبب ملک چھوڑنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

    اس حوالے سے اس سال کے آغاز پر مشکلات سے دو چار کمپنیوں کے8 ہزار376 غیر ملکی کارکنوں نے فائنل ایگزٹ کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

    سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کے مطابق ان افراد کے مسائل کے حل کیلئے ان کے ممالک کے سفارت خانوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کی ہیں،کارکنوں کے واجبات اور حقوق کی ادائیگی اور وطن واپسی کے ٹکٹ کے اجرا کے معاملات سفارت خانوں کے ذریعے طے کیے گئے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس حوالے سے ریاض ریجن میں افرادی قوت کے ادارے کے ڈائریکٹر عبدالکریم عسیری نے بتایا ہے کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود مختلف شعبوں کے کارکنوں کے لیے ملازمت کا مناسب ماحول فراہم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔
    یاد رہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 25 فروری 2020 کو وزارت محنت و سماجی بہبود اور وزارت شہری خدمات

    کو ایک دوسرے میں ضم کر کے نئی وزارت کی تشکیل کا فرمان جاری کیا تھا۔ نئی وزارت کا نام وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود رکھا گیاہے۔

  • فائنل ایگزٹ کیسے ممکن ہے؟ سعودی حکومت نے بتا دیا

    فائنل ایگزٹ کیسے ممکن ہے؟ سعودی حکومت نے بتا دیا

    ریاض : سعودی حکومت نے چھٹی پر جانے والے کارکنان کے فائنل ایگزٹ کی شرائط بیان کردیں، جس کے مطابق خروج و عودہ ویزہ حاصل کرنے کے لیے دو ماہ کی فیس لازمی ادا کرنا ہوگی اور کارکن کا یہاں موجود ہوان بھی ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کے لیے اقامہ قوانین یکساں ہیں، اس میں کسی ملک کے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جاتا۔

    محکمہ پاسپورٹ و امیگریشن (جوازات) وہ ادارہ ہے جو غیرملکیوں کے لیے رہائشی پرمٹ جسے اقامہ کہا جاتا ہے، جاری کرنے کا ذمہ دار ہے۔

    ماضی میں ایگزٹ ری انٹری ویزے کی فیس 200 ریال تھی چاہے آپ جتنے بھی مہینوں کے لیے وطن واپس جائیں مگر اب یہ فیس 100ریال ماہانہ کر دی گئی ہے۔

    خروج و عودہ ویزہ حاصل کرنے کے لیے پہلے دو ماہ کی فیس یعنی 200 ریال ادا کرنا لازمی ہے خواہ سفر کرنے والا ایک ہفتے میں واپس آئے یا دو ماہ میں۔

    قانون محنت کے مطابق وہ غیر ملکی کارکن جو خروج و عودہ پر اپنے وطن گئے ہوتے ہیں ان کا آجر اگر چاہے بھی تو وہ ان کے خروج و عودہ کو فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی میں تبدیل کرنے کا مجاز نہیں۔

    مملکت میں مقیم اکثر لوگوں کی جانب سے دریافت کیا جاتا ہے کہ کیا ان کا کفیل (آجر) ان کی مرضی کے خلاف فائنل ایگزٹ لگا سکتا ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کے ذمہ دار عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’آجر کا اختیار نہیں کہ وہ خروج و عودہ پر گئے ہوئے اپنے کارکن کا فائنل ایگزٹ لگا دے، فائنل ایگزٹ لگانے کے لیے کارکن کا مملکت میں موجود ہونا لازمی ہے۔

  • سعودی پاسپورٹ کے مؤثر ہونے سے متعلق حکومت کا اہم اعلان

    سعودی پاسپورٹ کے مؤثر ہونے سے متعلق حکومت کا اہم اعلان

    ریاض : سعودی محکمہ پاسپورٹ کے تمام تارکین وطن کو آگاہ کیا ہے کہ گھریلو ملازمین کے خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ کیلئے اس کے پاسپورٹ کا مؤثر ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اقامہ کی تجدید 14ماہ قبل کرانا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ گھریلو ملازمین جس کو فائنل ایگزٹ کرانا مقصود ہو اس کیلئے بنیادی شرط یہ ہے کہ ملازم یا ملازمہ کا پاسپورٹ مؤثر ہو اس کے بغیر فائنل ایگزٹ جاری نہیں ہو سکتا۔

    محکمہ پاسپورٹ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک شہری نے سوال کیا کہ میرے گھر ایک ملازمہ کام کرتی ہے جس کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے، اس کا پاسپورٹ اسی مہینے ختم ہو گیا ہے اور وہ اسے فائنل ایگزٹ پر بھیجنا چاہتا ہے، اور اس کی اگلے ماہ کی سیٹ بھی کنفرم ہے، کیا اس صورت میں خروج نہائی لگ سکتا ہے یا پاسپورٹ غیر مؤثر ہونے کی صورت میں خروج نہائی کا اجرا ممکن نہیں ہوگا؟

    جس کے جواب میں محکمہ پاسپورٹ ترجمان نے کہا کہ مقررہ ضوابط کے مطابق کسی بھی گھریلو ملازم یا ملازمہ کا خروج نہائی (فائنل ایگزٹ) اس وقت تک نہیں نکالا جا سکتا جب تک اس کا پاسپورٹ موثر نہ ہو۔

    مزید پڑھیں: نقل کفالہ، سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی افراد کیلئے اہم اعلان

    اس کے علاوہ ایک اور سوال میں کہ اقامے کی میعاد ختم ہونے سے کتنی مدت پہلے تک اقامے کی تجدید کرائی جاسکتی ہے یا نہیں؟۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر معاملہ گھریلو ملازم یا ملازمہ کا ہے تو ایسی صورت میں اس کے اقامے کی تجدید ایسی صورت میں بھی کرائی جاسکتی ہے جبکہ اس کا اقامہ ختم ہونے میں 14 ماہ سے کم باقی ہوں۔