Tag: finance Bill

  • وفاقی کابینہ نے فنانس سپلیمنٹری بل کی منظوری دے دی، اعلامیہ جاری

    وفاقی کابینہ نے فنانس سپلیمنٹری بل کی منظوری دے دی، اعلامیہ جاری

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے فنانس بل کی پارلیمنٹ سے منظوری لینے کا فیصلہ کرلیا، مسودے کو آج قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کابینہ نے فنانس سپلیمنٹری بل2023کی منظوری دے دی۔

    مذکورہ بل آج پارلیمنٹ میں منظوری کیلے پیش کیا جائے گا، زویر اعظم کا کہنا ہے کہ حکومتی سطح پر کفایت شعاری پالیسی اپنائی جارہی ہے جس کا اعلان جلد ہوگا۔ گزشتہ حکومت کی نااہلی، مجرمانہ غفلت کا خمیازہ عوام بھگت رہی ہے

    انہوں نے کہا کہ اپنے ذرائع آمدنی کے اندر رہتے ہوئے معاشی مشکلات پرقابو پاسکیں گے،
    مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا اور ریاست کو بچانے کیلئے سیاست قربان کی۔ کفایت شعاری کے نام پر کھوکھلے نعروں سے گزشتہ حکومت نے دھوکا دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فنانس سپلیمنٹری بل کا مسودہ دونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹیاں برائے خزانہ کو بھجوائیں گے،قومی اسمبلی ،سینیٹ کی قائمہ کمیٹیاں برائے خزانہ بل پرسفارتشات دیں گی، کمیٹیوں کی سفارشات پرعملدرآمدکرنایانہ کرناپارلیمنٹ کی صوابدید ہے، جمعرات تک دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں سے فنانس بل کی منظوری کاامکان ہے۔

  • مالیاتی بل پر تحفظات : ایم کیوایم نے اہم فیصلہ کرلیا، ذرائع

    مالیاتی بل پر تحفظات : ایم کیوایم نے اہم فیصلہ کرلیا، ذرائع

    اسلام آباد : ایم کیو ایم نے11نکاتی تجاویز قومی اسمبلی میں جمع کرکے اس کی کاپی وزیر خزانہ کو بھجوا دی، متحدہ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر ان11تجاویز کو شامل نہ کیا گیا تو ایم کیوایم کا فیصلہ الگ ہوگا۔

    اس حوالے سے ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کو ہدایات دے دی ہیں۔

    ایم کیوایم کے کنوینئر نے ہدایات دی ہے کہ حکومت سے عوام کو متاثر کرنے والے ٹیکس واپس نہ لیے تو بل کی حمایت نہ کی جائے۔

    ایم کیوایم کی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ کاٹیج انڈسٹری پر ٹیکس چھوٹ واپس 10فیصد کیا جائے، ملک میں توانائی کا بحران اور بجلی مہنگی ہوتی جارہی ہے۔

    ایم کیوایم کا کہنا ہے کہ توانائی کے متبادل ذریعہ سولر پینل پر ٹیکس لگانا سراسر زیادتی ہے، اسپتالوں کی مشینری، آلات، جان بچانے والی اشیاء پر17 فیصد سیلز ٹیکس واپس لیا جائے۔

    واضح رہے کہ مالیاتی بل پر گزشتہ روز بہادر آباد مرکز پر ملک کے معروف ماہر معاشیات سے تین گھنٹے طویل مشاورت کے بعد ایم کیو ایم نے مالیاتی بل کے معاملے پر وفاقی حکومت سے بات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق کے مطابق بل میں لگنے والے ٹیکسسز، عام آدمی پر اس کے اثرات سمیت دیگر معاملات پر معاشی ٹیم نے ایم کیو ایم کو بریفنگ دی مشاورتی اجلاس تین گھنٹے تک جاری رہا۔

  • فنانس ترمیمی بل کی منظوری کے لیے  وزیراعظم عمران خان  متحرک

    فنانس ترمیمی بل کی منظوری کے لیے وزیراعظم عمران خان متحرک

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی اجلاس قبل پارلیمانی امورسے متعلق مشاورتی اجلاس طلب کرلیا، جس میں فنانس ترمیمی بل سے متعلق حکمت عملی طے کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان فنانس ترمیمی بل کی منظوری کے لیے متحرک ہیں، وزیراعظم قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل حکومتی ٹیم کےساتھ مشاورت کریں گے۔

    اس سلسلے میں وزیراعظم نے پارلیمانی امورسے متعلق مشاورتی اجلاس طلب کرلیا ، مشاورتی اجلاس دوپہردوبجےکےقریب وزیراعظم ہاؤس میں ہوگا ، اجلاس میں فنانس ترمیمی بل سےمتعلق حکمت عملی طےکی جائے گی۔

    اجلاس میں وفاقی وزیراسدعمر،مشیرپارلیمانی امورڈاکٹربابر اعوان کو بلالیا گیا جبکہ شوکت ترین،وزیرتعلیم شفقت محمود ، اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    اجلاس میں منی بجٹ یافنانس ترمیمی بل کےاہم نکات پربریفنگ دی جائےگی اور وزیراعظم پارلیمنٹ کے سیشن بارے اپنی ترجیحات سے اجلاس کو آگاہ کریں گے۔

  • اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور

    اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور کرلی گئی، بل میں 5 سال تک فاٹا پاٹا کی 70 کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور کرلی گئی۔

    اجلاس میں کسٹم ارکان نے بتایا کہ اسمگلنگ کا جرم بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے جرمانے کی رقم بڑھائی جارہی ہے، کسی بھی گاڑی سے پہلی دفعہ اسمگل اشیا پکڑی جانے پر 1 لاکھ جرمانہ ہوگا، دوسری بار پر 5 لاکھ اور تیسری بار پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

    انہوں نے بتایا کہ چوتھی بار اسمگل اشیا ضبط کرلی جائیں گی جبکہ ویبوک آئی ڈی بھی بلاک کردی جائے گی۔

    قائمہ کمیٹی نے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مزید سختی کی ہدایت کردی، کمیٹی نے فنانس بل کی شق 156 میں ترمیم کی منظوری بھی دے دی۔

    وزیر خزانہ شوکت ترین نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ساڑھے 10 ہزار ارب روپے ٹیکس محصولات اکھٹا ہونے چاہیئے تھے، ٹیکس بالحاظ جی ڈی پی 11 فیصد ہے اور ہر سال 1 فیصد بڑھائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کو 20 فیصد پر لے جائیں گے، رواں سال شرح نمو 4 فیصد ہونے کا امکان ہے، اگلے 20 سال پائیدار ترقی کی ضرورت ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس دفعہ آئی ایم ایف گئے تو آئی ایم ایف فرینڈلی نہیں تھا، آئی ایم ایف نے پالیسی ریٹ کو بڑھانے کی شرط رکھی، پالیسی ریٹ بڑھانے سے قرض پر شرح سود میں 14 سو ارب روپے کا اضافہ ہوا، گیس اور بجلی ٹیرف بڑھانے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، صنعتوں پر بھی اثرات مرتب ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ محصولات میں اضافہ کیے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے، عوام کو چھت فراہم کرنے کے لیے 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے، غربت کے خاتمے کے لیے ہر خاندان کے ایک فرد کو ہنر سکھایا جائے گا، ٹیکسٹائل کی برآمدات کا ہدف 20 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے، آئی ٹی کا شعبہ اہمیت کا حامل ہے اسے ترقی اور مراعات دی جائیں گی۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ صنعتوں کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، خام مال پر مراعات دی گئی ہیں، 1 لاکھ گھر بنائیں گے جس سے معیشت کو 350 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، بجلی کے شعبے میں بھی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، آئی ایم ایف کے ٹیرف کے معاملے پر بات چیت چل رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گردشی قرض 23 سو ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، پی ایس ڈی پی کو بڑھایا گیا اسے 900 ارب روپے تک لے گئے ہیں، اگلے مالی سال پوائنٹ آف سیل سے 650 ارب روپے ٹیکس حاصل ہوگا۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 5 سال تک فاٹا پاٹا کی 70 کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، فاٹا پاٹا کے عوام نے 20سال دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔

    پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ پوری دنیا میں رعایتی بجٹ دیے جا رہے ہیں، پاکستان کے لیے آخر آئی ایم ایف کی اتنی سختی کیوں ہے۔ آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

  • پنجاب اسمبلی میں فنانس بل منظور،اپوزیشن کا احتجاج

    پنجاب اسمبلی میں فنانس بل منظور،اپوزیشن کا احتجاج

    لاہور ( الفت مغل): اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا نے فنانس بل 2016,17منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا۔

    اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ نئے ٹیکس واپس لیے جائیں، پلاٹوں پر ٹیکس سے عام آدمی براہ راست متاثر ہو گا اور لوگ اپنی چھت کی خواہش سے محروم رہیں گے۔

    اپوزیشن رکن میاں اسلم اقبال نے بل پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب حکومت اپنے غیر ضروری اخراجات کم کرے رکشا اور چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس کے بجائے بڑی اور لگژ ری گاڑیوں پر ٹیکس لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کی کارکردگی مایوس کن ہے ،عوام کے ٹیکسوں سے جاتی امرا رائے ونڈ کے لیے بلٹ پروف سیکیورٹی دیواریں بنائی جا رہی ہیں۔

    وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا نے اپوزیشن کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب حکومت نے چیمبر آف کامرس کی مشاورت سے ٹیکس نیٹ کو بہتر بنایا ہے،رکشا اور چھوٹی گاڑیوں کے مالکان کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ یک مشت یا اقساط میں ٹیکس جمع کرا سکیں گے۔

    صوبائی وزیر خزانہ نے کہاکہ غریب لوگوں کی توجہ صرف روٹی پر ہے ،غریب لوگ پراپرٹی کا کام نہیں کرتے، پانچ مرلے تک کے پلاٹ مالکان دو سال میں گھر کی تعمیر کا آغاز کردیں گے تو ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ لوگ اپنا سر مایہ پراپرٹی میں لگا رہے ہیں اس کے بجائے اگر وہ انڈسٹریز لگائیں گے تو روز گار بڑھے گا۔

    اپوزیشن کی تنقید اور مخالفت کے باوجود اکثریت کی بنیاد پر حکومت نے فنانس بل 2016,17 پنجاب اسمبلی سے منظور کرا لیا۔

    اجلاس میں صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے مقامی حکومتوں کا چوتھا ترمیمی بل پیش کیا جس کے مطابق شہری سہولیات کی حامل دیہی یونین کونسلز کو بھی پراپرٹی ٹیکس لگانے کا اختیار دے دیا گیا۔

    اپوزیشن نے اس بل کی بھی مخالفت کی تاہم پنجاب اسمبلی نے بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ اسپیکر نے منگل کی صبح دس بجے تک اجلاس ملتوی کر دیا۔