Tag: Finance minister

  • معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک ہوگا تو روپے کی قدر مستحکم ہوگی، اسد عمر

    معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک ہوگا تو روپے کی قدر مستحکم ہوگی، اسد عمر

    اسلام آباد : وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر مستحکم ہوگی، پاکستان کے لئے بیل آؤٹ پیکیج ناگزیر ہے۔

    یہ بات انہوں نے سرکاری ٹی وی پر ایک انٹرویو میں کہی، اسد عمر نے کہا کہ دسمبر2017سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہوئی، پاکستان کے معاشی حالات اس وقت ٹھیک نہیں ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے آئی ایم ایف جانا پڑا۔

    امریکا اور چین کی تجارتی جنگ سے خطہ متاثر ہوسکتا ہے، وزارت خزانہ میں سیاسی بنیاد پر فیصلے نہیں ہوسکتے، معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر مستحکم ہوگی، معاشی استحکام کیلئے12ارب ڈالر درکار ہیں۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے متعلق الیکشن سے پہلے بھی ہمارایہی بیانیہ تھا، 2013میں ایوان میں بھی کہا تھا کہ آئی ایم ایف جانے کےسوا کوئی چارہ نہیں، کسی حکومت نے پہلے دو ماہ میں آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں کیا، آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے وقت درکار ہوتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حکومت نے الیکشن کے پیش نظر بجٹ خسارہ6فیصد سے زائد کردیا، آئی ایم ایف کساتھ ماضی کی تمام حکومتوں نے معاہدے کئے، ماہرین معیشت متفق ہیں کہ پی ٹی آئی کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، یقین ہےاگلی حکومت کوآئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    وزیرخزانہ کا مزید کہنا تھا کہ مہنگی گاڑیوں اور موبائل پرٹیکس ریٹ بڑھایا ہے، کوشش کی ہے کہ ہماری پالیسیوں سے غریب آدمی کم سے کم متاثر ہو، نیپرا بجلی کی قیمت میں3.79روپے فی یونٹ اضافے کا کہہ رہا ہے، صنعتی شعبے کے لئے بجلی کی قیمتوں میں کمی لائیں گے، ہم پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں اسدعمر نے کہا کہ امریکا کو ہمارے قرضے کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں، امریکا نےخود چین کا اربوں ڈالر قرض واپس کرنا ہے۔

  • کیپ ٹاؤن، کرپٹ تاجر کے اہل خانہ سے خفیہ ملاقاتوں‌ کا اعتراف، وزیر خزانہ نے استعفیٰ دے دیا

    کیپ ٹاؤن، کرپٹ تاجر کے اہل خانہ سے خفیہ ملاقاتوں‌ کا اعتراف، وزیر خزانہ نے استعفیٰ دے دیا

    کیپ ٹاؤن: جنوبی افریقہ کے وزیرخزانہ نھل انہلا نینے نے کرپشن اسکینڈل میں نامز مشہور کاروباری شخصیت کے اہل خانہ سے خفیہ ملاقاتیں کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے سرکاری عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کے وزیر خزانہ نے منگل کے روز خفیہ مٹینگ کا انکشاف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا۔

    نینے کا شمار  جنوبی افریقا کے صدر سرل رامپہوسا کے قریبی ساتھیوں اور وزرا میں ہوتا ہے جنہوں نے حکومت کو مشکلات سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔

    مزید پڑھیں: کرپشن اور رشوت خوری کا الزام، انٹرپول چیف کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیرخزانہ کی کرپشن اسکینڈل میں نامزد کاروباری شخصیت سے ملاقات دراصل صدر کی خفیہ ڈیل کے حوالے سے کی تھی۔

    وزیرخزانہ نے گزشتہ ہفتے عدالتی تحقیقات کے دوران اعتراف کیا تھا کہ اُن کی گپتا فیملی سے 6 ملاقاتیں گھر اور سرکاری دفتر میں ہوئیں جنہیں خفیہ رکھا گیا تھا۔

    اب سے کچھ دیر قبل وزیر خزانہ نے سرکاری میڈیا سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے اپنے عہدےسے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’مستعفیٰ ہونے کا مقصد یہ ہے کہ عوام کا حکومت پر اعتماد برقرار رہے اور جب تک عدالت فیصلہ نہیں کرتی میں سرکاری عہدہ نہ رکھوں’۔

    یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا کے سابق صدر کو کرپشن الزامات میں 15 برس قید

    وزیرخزانہ  نے قوم کے نام ایک معافی نامہ بھی لکھا جس میں انہوں نے ملاقات کا اعتراف کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگی اور کہا کہ یہ اقدام جیسے بھی ہوا مگر ملک کے لیے غلط تھا جس کا احساس مجھے بعد میں ہوا۔

  • قرضے واپس کرنے کے لئے نہیں قرضوں پر سود دینے کیلئے قرضے لے رہے ہیں، وزیرخزانہ اسد عمر

    قرضے واپس کرنے کے لئے نہیں قرضوں پر سود دینے کیلئے قرضے لے رہے ہیں، وزیرخزانہ اسد عمر

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا قرضے واپس کرنے کے لئے نہیں قرضوں پر سود دینے کیلئے قرضے لے رہے ہیں، تمام اقدامات کے نتائج آنے میں تھوڑا وقت لگے گا، ہمارے پاس وقت نہیں اس لیےیہ اقدامات کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیرخزانہ اسد عمر نے سپلیمنٹری بجٹ پیش کرنے کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا فوری طورپرکچھ اقدامات نہ کیےگئےتوحالات مزید برے ہوں گے، ٹیکس کا بوجھ صرف امیروں پر ڈالا ہے، کچھ نان فائلرز پر ڈالا ہے، 100 فیصد بوجھ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کا ہم نے امیروں پر ڈالا ہے۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لئے کرائسز کی صورتحال بیرونی سطح پر ہے، بیرونی صورتحال ہماری یہ ہے کہ 60ارب روپے 95ارب پرپہنچ گئے، ہماری درآمدات زیادہ اوربرآمدات کم ہے، قرضے واپس کرنے کے لئے نہیں قرضوں پر سود دینے کیلئے قرضے لے رہے ہیں۔

    اسد عمر نے کہا تمام اقدامات کے نتائج آنے میں تھوڑا وقت لگے گا، پچھلی حکومت نے آمدن زیادہ اور اخراجات کم بتائے، اسٹیٹ بینک کےذخائرتیزی سےگررہےہیں، حکمرانی بہتر کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : فنانس بل: وزیراعظم، گورنرزاوروزراء کا ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا گیا

    ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کیلئے برآمد کنندگان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا، اس وقت ہمارےپاس وقت نہیں اس لیےیہ اقدامات کررہےہیں، جب تک کریک ڈاؤن نہیں کریں گےہدف حاصل نہیں کرسکیں گے۔

    وزیرخزانہ نے کہا 2لاکھ تک سیلری ہولڈر پر ٹیکس میں کوئی ردوبدل نہیں کیاگیا، ملک بھر میں 70ہزار ایسے لوگ ہیں، جن کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا ہے، ٹیکس نیٹ میں شامل لوگوں پر کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

    پریس کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ حکومت کےآخری بجٹ کو رد کردیاہے اور مالیاتی خسارہ5.1فیصد رکھنےکی تجویزہے، امید ہے بند فیکٹریاں بھی کھل جائیں گے اور معیشت میں بہتری آئے گی جبکہ انکم ٹیکس کی شرح 15فیصد سے بڑھا کر 29 فیصد کردی ہے۔

    اسد عمر نے کہا نان فائلرز کو سہولت دینے کے لئے حکومت نے فائلر اور نان فائلر کا فرق ختم کردیا ہے، نان فائلرز بھی گاڑی اور پراپرٹی خرید سکتے ہیں، گزشتہ بجٹ کے مطابق نان فائلرز پراپرٹی اور گاڑی نہیں خرید سکتے تھے۔

  • وزیر خزانہ اسد عمر رسک لینے سے نہیں ڈرتے،  بلومبرگ

    وزیر خزانہ اسد عمر رسک لینے سے نہیں ڈرتے، بلومبرگ

    اسلام آباد : امریکی ادارے بلومبرگ کا کہنا ہے ملک کو تقریبا 12ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے، اسد عمر کو فوری طور پر سخت معاشی امتحان سے گزرنا ہوگا، انھوں نے اینگرو کو پاکستان کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ادارے بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا وزیر خزانہ اسد عمر رسک لینے سے نہیں ڈرتے، انھوں نے اینگرو کو پاکستان کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک بنایا۔

    بلومبرگ کا کہنا تھا کہ اسد عمر کو فوری طور پر سخت معاشی امتحان سے گزرنا ہوگا، وہ غیر روایتی طریقے سے مسائل حل کرنا جانتے ہیں۔

    پاکستانی معیشت کے حوالے سے امریکی ادارے نے کہا ملک کو تقریبا 12ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے، زرمبادلہ 9ارب90 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچ گئے ہیں،ب تجارتی اور جاری کھاتے کا خسارہ بہت بڑھ گیا ہے جبکہ روپے کی قدر میں 2بار کمی کی جاچکی ہے۔

    بلومبرگ کے مطابق نئے وزیرخزانہ کو ٹیکس وصولی میں اضافےپر کام کرنا ہوگا، ملکی آبادی کا صرف 1فیصد ٹیکس گوشوارے جمع کرواتے ہیں۔

    یاد رہے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، جس کیلئے قرضہ لینا پڑ سکتا ہے، آئی ایم ایف کے سے قرضہ لینے یا نہ لینے کافیصلہ پارلیمنٹ کی مشاورت کیا جائے گا۔

    اس سے قبل وزیر خزانہ بننے سے قبل بلوم برگ کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکا کو مشورہ دیا تھا کہ وہ پاکستان کے چینی قرضوں کی فکر کرنے کے بجائے اپنے چینی قرضوں کی فکر کرے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمارے بیرونی قرضوں کی صورتحال سنجیدہ ہے لیکن ہمیں چینی قرضوں کا مسئلہ نہیں ہے۔

  • ترمیمی فنانس بل  قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان

    ترمیمی فنانس بل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان

    اسلام آباد : حکومت کی جانب سے ترمیمی فنانس بل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان ہے جبکہ بل کی منظوری آج کابینہ کے اجلاس میں متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز حکومت نے جاتے جاتے بجٹ کو سیاسی حربے اور انتخابی مہم کا حصہ بنا دیا، جس سے ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کا معشیت کے لئے اصلاحاتی اقدامات کا فیصلہ کیا۔

    ترمیمی فنانس بل منگل کو قومی اسمبلی پیش کئے جانےکا امکان ہے، بل میں حکومتی آمدنی میں اضافے کیلئے ٹیکس چھوٹ میں کٹوتی کیا جائے گی ، انکم ٹیکس مراعات میں کمی متوقع ہے، ٹیکس ایبل انکم کی حد بارہ لاکھ سے کم کے آٹھ لاکھ کئے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد چھیاسٹھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ روپے سے زائد تنخواہ پر ٹیکس عائد ہوگا۔

    ترمیمی فنانس بل میں غیر ضروری پر تعیش اشیا پر ریگیولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ اور اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کیا جائے گا۔

    بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے اور غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لئے موبائل فونز پر ریگیولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کیا جائے گا جبکہ  حکومت کی جانب سے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کا امکان ہے ۔

    بل میں بجٹ خسارے جی ڈی پی اور دیگر اہداف پر نظر ثانی متوقع ہے۔

    وزیر خزانہ اسد عمر ترمیمی فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔

    خیال رہے وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کچھ دیر بعد ہوگا، کابینہ سے ترمیمی فنانس بل کی منظوری لئے جانے کا امکان ہے۔

  • آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان ،  حکومت کا تمام آپشننر کھلے رکھنے کا فیصلہ

    آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان ، حکومت کا تمام آپشننر کھلے رکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : انٹرنیشل مانیٹری فنڈ کے وفد کی آمد رواں ماہ کے اختتام تک متوقع ہے، ملکی کو درپیش مالی مسائل کے پیش نظر حکومت نے تمام آپشننر کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق انٹرنیشل مانیٹری فنڈ کا اسٹاف لیول وفد کی آمد رواں ماہ کے اختتام تک متوقع ہے، وفد سے پاکستان کی مالیاتی ضرویات اور معاشی مسائل پر بات ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وفد کی آمد کا مقصد تمام آپشنز کو کھلے رکھنا ہے تاہم حکومت نے ابھی تک آئی ایم ایف پروگرام لینا کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

    آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کا دورہ معمول کا ہے اور ابھی تک باقائدہ طور پر پروگرام کے حصول کیلئے بات نہیں ہوئی ہے۔

    اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کو مجموعی طور پر اکتیس ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے، رواں مالی سال جاری کھاتوں کا خسارہ ساڑھے اٹھارہ ارب ڈالر تک ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں : فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ

    یاد رہے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، جس کیلئے قرضہ لینا پڑ سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کے سے قرضہ لینے یا نہ لینے کافیصلہ پارلیمنٹ کی مشاورت کیا جائے گا۔

    اس سے قبل بھی وفاقی اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے امریکی بیان غیر ضروری تھا۔ ہم آئی ایم ایف کی طرف جاتے ہیں تو یہ نئی بات نہیں ہوگی، ہمارا چین کا قرضہ اب بھی کم ہے۔ فی الحال ہمارا آی ایم ایف سے رجوع کرنے کا پروگرام نہیں۔

  • فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ

    فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ

    اسلام آباد : وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، جس کیلئے قرضہ لینا پڑ سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کے سے قرضہ لینے یا نہ لینے کافیصلہ پارلیمنٹ کی مشاورت کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی چئیرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا ، وزیرخزانہ اسد عمر نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا سعودیہ عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں قانون کے تبدیلی کے باعث ترسیلات زر میں نمایاں کمی ہوئی، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے بانڈز کے اجراء کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    وزیر خزانہ نے وقفہ سوالات کے دوران کہا کہ فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، جس کیلئے قرضہ لینا پڑ سکتا ہے لیکن کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل پارلیمنٹ میں بحث کروانے کے بعد اعتماد میں لیا جائے گا۔

    اسد عمر نے بتایا حکومت نے گزشتہ 5 سالوں کے دوران 42.1 ارب امریکی ڈالر کا قرضہ لیا، اس عرصے کے دوران 70 ارب امریکی ڈالر کے قریب رقم واپس کی۔

    انھوں ایوان بالا کو بتایا گیا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران انکم ٹیکس کی مد میں 879 بلین روپے وصول کئے گئے ، سال 2015 اور 16 کے درمیان 1027 بلین روپے جمع ہوئے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کرنسی سمگلنگ روک تھام کے کۓ بھی حکومت اقدامات کر رہی ہے، وزیراعظم عمران خان نے ہنڈی کے زریعے رقم کی منتقلی اور کرنسی سمگلنگ کی روک تھام کے لۓ اہم اجلاس طلب پیر کو طلب کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں ہمیں گرے لسٹ میں اس لئے بھی ڈالا گیا ہے کہ حوالہ ہنڈی میں ہمارا نام ہے، ملائیشیا میں ہونے والے اجلاس سے قبل اقدامات کر رہے ہیں۔

    اسد عمر نے کہا کہایف اے ٹی ایف نے ستائیس خامیوں کی نشادہی کی ہے، ٹاسک فورس کو اگلا ریویو گیارہ ستمبر کو ہوگا، پاکستان میں درآمدات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے تاہم برآمدات میں اضافہ نہ ہوسکا۔

    دوسری جانب مشیر وزیراعظم عبدالرزاق دائود نے بتایا کہ گزشتہ تین سال میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو 13 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز کو محدود کیا جائے گا، مکمل بند نہیں کیا جائے گا، یوٹیلیٹی اسٹورز کی ایک ہزار 4 سو شاخوں کو بند کیا جائے گا، ان شاخوں میں کام نہ ہونے کے برابر ہے۔

    عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر تحریک التو پر بحث پیر تک موخر کر دی گئی اور سینیٹ اجلاس پیر سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

  • فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس،  پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ ہوگا

    فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس، پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ ہوگا

    پیرس : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس پیرس میں جاری ہے، اجلاس میں پاکستان کی گرے لسٹ میں شمولیت کا جائزہ لیا جائے گا، پاکستانی حکام آج اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس چوبیس جون سے شروع ہوا اجلاس چھ دن تک جاری ہے، چھ روزہ اجلاس میں پاکستان کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    پاکستان کا اعلی سطحی وفد اجلاس میں شرکت کرے گا جبکہ پاکستان آج 27 صفحات پر مبنی اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔

    ذرائع کےمطابق اجلاس میں پاکستان نے اپنے دفاع کے لئے تیاری کرلی، پاکستان نے گرے لسٹ سے بچنے کیلئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام کے لیے اقدامات بھی کئے ہیں، جن کی تفصیلات سے ٹاسک فورس کو آگاہ کیا جائےگا۔

    ایف اے ٹی ایف اجلاس میں دہشتگردی اورمنی لانڈرنگ کیخلاف نافذ کردہ قوانین اور آٹھ خصوصی سفارشات پرغور ہوگا۔

    نگران وزیر خزانہ شمشاد اخترکا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کو روکنے کے لیے اسٹیٹ بینک، دیگر بینکوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون کو مزید بہتر کیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان کا گرئے لسٹ میں شامل ہونا ملکی معشیت کیلئے نقصان دہ ہے۔


    مزید پڑھیں : پاکستان کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے کوشش تیز، عالمی اداروں سے تعاون کا فیصلہ


    زرائع کے مطابق جولائی میں ایف اے ٹی ایف کے وفد کی پاکستان آمد متوقع ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان سال 2012 سے 2015 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل تھا، ذرائع کے مطابق جولائی میں ایف اے ٹی ایف کے وفد کی پاکستان آمد متوقع ہے

    واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے گزشتہ اجلاس میں پاکستان کے تین رکنی وفد نے 27 صفحات پر مشتمل اینٹی منی لانڈرنگ اوراینٹی ٹیرر فناسنگ اقدامات پرمبنی رپورٹ پیش کی تھی، سابقہ دور حکومت میں پیش کی جانے والی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ یاد رہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے پاکستان کا نام دہشت گرد تنظیموں کے مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اگلے سال ملک میں معاشی ترقی 6 فیصد سے تجاوز کرجائے گی:مفتاح اسماعیل

    اگلے سال ملک میں معاشی ترقی 6 فیصد سے تجاوز کرجائے گی:مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اگلے سال ملک میں معاشی ترقی چھ فیصد سے تجاوز کر جائے گی، پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے بے پناہ مواقع ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرمایہ کاری پر منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری میں منافع کی شرح دیگر ممالک سے بہتر ہے اور مہنگائی میں اضافے کی شرح سنگل ڈیجٹ تک محدود ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پانچ سال میں 10ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی سسٹم میں آئی، ایسے موثر اقدامات کیے گئے جس کے ذریعے بجلی سسٹم میں شامل ہوئی، مزید کام کر رہے ہیں جلد دیگر مسائل بھی حل ہوجائیں گے۔


    اپوزیشن کا پروپیگنڈا بے بنیاد ہے، ٹیکس چوروں کو نہیں چھوڑیں گے، مفتاح اسماعیل


    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ صرف لائن لاسز والے علاقوں میں ہے، ایل این جی درآمد کرکے گیس بحران پر بھی قابو پایا گیا، این ایچ اے کو سڑکوں کے لیے 540 ارب روپے دیئے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ پاراچنار میں غیرقانونی منی ایکسچینج بن گئےہیں، غیرقانونی منی ایکسچینج سے ڈالرز کی اسمگلنگ ہورہی ہے، ملک میں غیرملکی کرنسی کی نقل وحرکت پر پابندی لگائیں گے۔


    ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا معاملہ چیف جسٹس پاکستان کی صوابدید پر ہے، مفتاح اسماعیل


    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دنیا بھر میں پاکستانی بینکوں کو مسائل کا سامنا ہے، فرانس میں نیشنل بینک کو سات لاکھ ڈالر کا جرمانہ ہوا جبکہ امریکا میں حبیب بینک کو  پچیس کروڑ ڈالر کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا معاملہ چیف جسٹس پاکستان کی صوابدید پر ہے، مفتاح اسماعیل

    ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا معاملہ چیف جسٹس پاکستان کی صوابدید پر ہے، مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا معاملہ چیف جسٹس پاکستان کی صوابدید پر ہے، حکومت کے خاتمے سے قبل کچھ نا کچھ ریفنڈ ضروردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا بل پیرکو اسمبلی سے پاس ہوجائے گا، اسکیم کا معاملہ چیف جسٹس پاکستان کی ثوابدید پر ہے، چیف جسٹس کی بنائی کمیٹی نے حکومتی مؤقف کی تائید کی ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاراچنارمیں غیرقانونی منی ایکسچینج بن گئےہیں، غیرقانونی منی ایکسچینج سے ڈالرکی اسمگلنگ ہورہی ہے، ملک میں غیرملکی کرنسی کی نقل وحرکت پر پابندی لگائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ عوام کے ٹیکسوں سےسڑکیں بنی ہیں، دنیا بدل گئی ہے، پیسے کی نقل وحرکت کی نگرانی کی جارہی ہے۔

    وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ دنیا بھرمیں پاکستانی بینکوں کو مسائل کاسامناہے، فرانس میں نیشنل بینک کو سات لاکھ ڈالرکاجرمانہ ہوا، امریکا میں حبیب بینک پر25 کروڑ ڈالرجرمانہ ہوا۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چین سے4ارب ڈالرانڈرانوائیسنگ ہورہی ہے، یواےای سےڈھائی ارب ڈالرکی انڈرانوائیسنگ ہورہی ہے، انڈرانوائیسنگ میں کمرشل امپورٹرملوث ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے خاتمے سے قبل کچھ نا کچھ ریفنڈ ضروردیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔