Tag: Finance Ministry

  • وزارت خزانہ نے وزارتوں اور ڈویژنز کو بجٹ سےزیادہ اخراجات سے خبردار کردیا

    وزارت خزانہ نے وزارتوں اور ڈویژنز کو بجٹ سےزیادہ اخراجات سے خبردار کردیا

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے وزارتوں اور ڈویژنزکو بجٹ سےزیادہ اخراجات سےخبردارکرتے ہوئے کہا ہے کہ دستیاب بجٹ میں رہتے ہوئے اخراجات پورے کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کوہنگامی مراسلہ جاری کردیا ہے ، جس میں وزارتوں اور ڈویژنز کو بجٹ سے زیادہ اخراجات سے خبردار کیا ہے۔

    وفاقی وزارت خزانہ نے تمام وفاقی سیکرٹریز کو مراسلہ بھجوادیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ دستیاب بجٹ میں رہتے ہوئے اخراجات پورے کیےجائیں ، مختص بجٹ سے زائدادائیگی پروفاقی سیکریٹری ذمےدارہوں گے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی سیکرٹری پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کوبھی جواب دہ ہوں گے اور ملازمین سےمتعلق بجٹ میں کوئی کمی نہ ہونے دی جائے، ملازمین سےمتعلق بجٹ پرتکنیکی گرانٹ سے فنڈکا بندوبست کیا جائے۔

    ،وزارت خزانہ نے مزید کہا ہے کہ پہلےمختص بجٹ سےملازمین سے متعلق اخراجات پورے کیےجائیں ، وفاقی سیکریٹریز مختص بجٹ کے انتظامات کے ذمے دار ہیں۔

  • ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ، صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری

    ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ، صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کی ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی جس کے مطابق ملک میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے، صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری جبکہ ٹیکس ریونیو اور ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ معاشی بحالی اور سرگرمیوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری جبکہ ٹیکس ریونیو اور ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جولائی تا مارچ ترسیلات زر 26 فیصد اضافے سے 21.5 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

    ملکی برآمدات 2.3 فیصد اضافے سے 18.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ ملکی درآمدات 9.4 فیصد اضافے سے 37.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس ایک بار پھر ایک ارب ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 35.1 فیصد کمی سے 1.39 ارب ڈالر رہیں، زرمبادلہ ذخائر اپریل کے اختتام تک 23 ارب 44 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔ اسٹیٹ بینک کے 16.34 ارب اور دیگر بینکوں کے ذخائر 7.10 ارب ڈالر رہے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈالر کی شرح تبادلہ 153.46 روپے فی ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی، پہلے 9 ماہ میں ٹیکس ریونیو 10.9 فیصد سے 3395 ارب روپے رہا، پہلے 9 ماہ میں پی ایس ڈی پی کی مد میں 534 ارب خرچ کیے گئے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالیاتی خسارہ کم ہو کر 1603 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گیا، زرعی قرضے 4.6 فیصد اضافے سے 953 ارب کی سطح پر پہنچ گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مہنگائی کی سالانہ شرح میں کمی دیکھی گئی، فروری میں 9.1 فیصد رہی۔ بڑی صنعتوں کی شرح نمو 4.8 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ اسٹاک ایکس چینج میں 100 انڈیکس 44 ہزار 930 پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا۔

  • معاشی اشاریے کس طرف جارہے ہیں؟ ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری

    معاشی اشاریے کس طرف جارہے ہیں؟ ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پہلی سہ ماہی میں مہنگائی میں اضافہ ہوا جبکہ زر مبادلہ ذخائر بھی بڑھ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلی سہ ماہی کے دوران مہنگائی کی شرح 8.84 فیصد ریکارڈ کی گئی، جلد خراب ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھی۔

    رپورٹ میں مقامی پیداوار آنے سے ٹماٹر، پیاز و دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی کا عندیہ دیا گیا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ زر مبادلہ ذخائر میں 4 ارب 16 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب 29 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔ ترسیلات زر 31 فیصد اضافے سے 7.1 ارب ڈالر رہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بیرونی سرمایہ کاری میں 23.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، کرنٹ اکاؤنٹ 80 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔

    پہلی سہ ماہی میں برآمدات 10.5 فیصد کمی سے 5.4 ارب ڈالر رہیں۔ درآمدات میں 3.8 فیصد کمی اور حجم 10.6 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ لاک ڈاؤن اٹھانے سے معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئی، کرونا وائرس کی ممکنہ نئی لہر کی وجہ سے معاشی خطرات موجود ہیں۔

  • 27 اہداف پر پیش رفت ، فیٹف رکن ممالک پاکستان کی کارکردگی کے معترف

    27 اہداف پر پیش رفت ، فیٹف رکن ممالک پاکستان کی کارکردگی کے معترف

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ فیٹف رکن ممالک پاکستان کی کارکردگی کے معترف ہیں ، پاکستان فروری 2021 تک باقی 6 اہداف میں بھی بڑی پیش رفت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ایف اے ٹی ایف اجلاس پر اعلامیہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا کہ پاکستان نے تمام 27 اہداف پر پیش رفت کی، پاکستان کا کوئی ہدف باقی نہیں رہا تھا، فیٹف نے جن 6 اہداف کا ذکر کیا گیا ان میں بھی پیش رفت کی، حماد اظہر تمام فیٹف میٹنگ میں ورچوئلی موجود رہے۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ پاکستان فیٹف ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے پر عزم ہے اور فیٹف کے تمام ایکشن پلان پر عمل درآمد کرکے دکھائے گا، جن 6 اہداف میں ممبر ملکوں کے مطالبات ہیں، پورے کیے جائیں گے اور پاکستان فروری 2021 تک باقی 6 اہداف میں بھی بڑی پیش رفت کرے گا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ فیٹف رکن ممالک پاکستان کی کارکردگی کے معترف ہیں، پاکستان نے حوالہ ہنڈی کے خلاف بھرپور ایکشن کیے اور کرنسی اسمگلنگ کی مکمل روک تھام کی،

    وزارت خزانہ  کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردوں تک فنڈنگ کا مکمل خاتمہ کیا، منی لانڈرنگ کے خلاف قانون سازی بہتر کی اور انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ضروری ترامیم بھی کی۔

    مزید پڑھیں : بھارت کی پاکستان کو فیٹف میں بلیک لسٹ کرنے کی سازش ناکام

    یاد رہے فیٹف نے پاکستان کے ایکشن پلان میں پیشرفت پر تعریف کرتے ہوئے گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاتھا اور پاکستان کو آئندہ سال فروری تک بقیہ نکات پرعملدرآمد کی ہدایت کی۔

    ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو کمپلائنس کےلیے 27 ایکشن پوائنٹس فراہم کیے تھے، انٹرنیشنل کوآپریشن ریویوگروپ رپورٹ میں 21 ایکشن پوائنٹس پرعمل تسلیم کیا، بوکھلائے بھارتی صحافیوں نے فیٹف کے صدر سے پاکستان کےحوالے سے سوالات کی بوچھاڑ بھی کی مگر انہیں منہ کی کھانی پڑی۔

  • معاشی اشارے بہتری کی جانب گامزن: وزارت خزانہ نے خوشخبری سنادی

    معاشی اشارے بہتری کی جانب گامزن: وزارت خزانہ نے خوشخبری سنادی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے اقتصادی صورتحال کے تازہ اعداد و شمار جاری کردیے جس میں معاشی اشارے نہایت مثبت اور بہتری کی جانب گامزن بتائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے اقتصادی صورتحال کے تازہ اعداد و شمار جاری کردیے جس کے مطابق افراط زر کی شرح 9 فیصد کے قریب رہنے کا امکان ہے، ابتدائی 2 مہینوں میں مجموعی معاشی اشارے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے جولائی تا اگست 586.6 ارب کی ٹیکس وصولیاں کیں، گزشتہ سال اسی دورانیے میں 576 ارب روپے جمع کیے گئے تھے۔ ٹیکس وصولیوں میں شرح نمو 1.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حالات بہتر ہوں گے، پہلی سہ ماہی میں سال بہ سال افراط زر کی شرح کافی حد تک کم ہوگی۔

    وزرات خزانہ کے مطابق ستمبر 2020 میں افراط زر 7.8 سے 9 فیصد تک متوقع ہے، پہلی سہ ماہی میں افراط زر کی شرح 8.4 سے 9 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ موسلا دھار بارشوں سے جنوبی پنجاب اور سندھ میں چند فصلوں کو تقصان پہنچا، کاشت کاروں کے لیے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا۔ گنے اور چاول کو پانی کی بہتر فراہمی سے پیداوار میں بہتری کی توقع ہے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق اگست 2020 میں برآمدات 1.5 ارب ڈالر رہیں، پہلی سہ ماہی کے لیے برآمدات 5.2 سے 5.8 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ گزشتہ سال پہلی سہ ماہی میں 6 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر 6.2 سے 6.5 ارب ڈالر رہیں گی، گزشتہ سال اسی عرصے میں ترسیلات زر 5.4 ارب ڈالر رہیں، پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ میں توازن آنے کا بھی امکان ہے۔

  • وزارت خزانہ نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے  بڑی خوشخبری سنادی

    وزارت خزانہ نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کا حجم 21 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی ترسیلات زر میں رواں مالی سال میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کےاختتام تک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات کا حجم21 ارب ڈالرتک ہوجائےگا، گزشتہ مالی سال کےاس ہی عرصے یہ حجم 16 ارب ڈالرتھا۔

    اعداد وشمار کےمطابق رواں مالی سال کے پہلے نوماہ میں ترسیلات 6.2 فیصداضافے سے 17 ارب ڈالرہوگئیں، وزارت خزانہ ترجمان کاکہناہےکہ حکومتی اقدامات کےترسیلات زرپرمثبت اثرات مرتب ہوئےہیں جبکہ بینکنگ چینلزسےترسیلات بھیجنےکےاقدامات بارآورثابت ہورہےہیں۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ حکومتی اقدامات میں ستمبرمیں قومی ترسیلات زرپروگرام بھی شامل ہے۔یکم جولائی سےترسیلات زرپرود ہولڈنگ ٹیکس کا خاتمہ بھی شامل ہے۔

    یاد رہے گزشتہ ماہ اسٹیٹ بینک کے جاری اعدادوشمار میں بتایا گیا تھا ترسیلات زرمیں 4.5 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے، رواں مالی سال جولائی تافروری بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پندرہ ارب بارہ کروڑسترہ لاکھ ڈالرپاکستان بھیجے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال اسی عرصے میں یہ حجم چودہ ارب پینتیس کروڑساٹھ لاکھ ڈالرتھا، فروری میں ترسیلات کاحجم ایک ارب اسی کروڑ ڈالر رہا، جوگذشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے پندرہ فیصد زائدہے۔

    اعدادوشمار کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے آئیں، دوسرے نمبر پر یواے ای ، امریکہ تیسرے اور برطانیہ چوتھےنمبرپر تھا۔

  • وزارت خزانہ نے خوشخبری سنا دی

    وزارت خزانہ نے خوشخبری سنا دی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران مالی خسارے میں کمی واقع ہوئی جبکہ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے اہم اعداد و شمار جاری کردیے گئے، وزارت خزانہ کے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے اعداد و شمار کے مطابق خسارہ پہلے 6 ماہ میں جی ڈی پی کا 2.3 فیصد رہا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ جی ڈی پی کا 2.7 فیصد تھا۔ قرضوں اور سود کی ادائیگی پہلے 6 ماہ میں 46 فیصد بڑھی، قرضوں اور سود کی ادائیگی کا حجم 12 سو 82 ارب روپے رہا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ دفاعی اخراجات 10 فیصد اضافے کے ساتھ 529 ارب روپے رہے، پبلک سیکٹر اخراجات 39 فیصد اضافے کے ساتھ 456 ارب روپے رہے۔

    رپورٹ کے مطابق پبلک سیکٹر اخراجات میں وفاق نے 237 ارب اور صوبوں نے 219 ارب روپے خرچ کیے، گزشتہ سال اسی عرصے میں وفاق کا یہ حجم 160 ارب اور صوبوں کا 168 ارب تھا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس وصولیوں کا حجم 22 سو 50 ارب روپے رہا، نان ٹیکس ریونیو کا حجم 706 ارب روپے رہا۔

  • گزشتہ15ماہ میں حکومتی قرضوں میں 2.7 ٹریلین روپے کا اضافہ

    گزشتہ15ماہ میں حکومتی قرضوں میں 2.7 ٹریلین روپے کا اضافہ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ15ماہ میں قرضوں میں 2.7 ٹریلین روپے کااضافہ ہوا ، اس دوران اصل قرضے کی مالیت 4.1 ٹریلین ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا گیا ، جس میں بتایا گیا جون 2018 تا ستمبر 2019 کے دوران سرکاری قرض میں 9.3 ٹریلین ، مقامی قرضوں میں6.2 اور بیرونی قرضوں میں 3.1 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا۔

    جواب میں کہا گیا اس عرصےمیں4.1 کھرب بجٹ خسارہ پورا کرنےکےلئےلیاگیا، روپےکی قدرمیں کمی سے قرضوں میں 2.7 ٹریلین کااضافہ ہوا، جون2018 تاستمبر2019کےدوران اصل قرضے کی مالیت 4.1 ٹریلین ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ 2018-19میں مالی خسارے کا ہدف 3282 ارب یا جی ڈی پی کا 7.5فیصدمقررکیا تھا ، ایف بی آر ریونیو شارٹ فال منافع  کی ادائیگی میں کمی، تنخواہ میں اضافے خسارے کی وجوہات ہیں۔

    جواب میں بتایا گیا 321ارب کاشارٹ فال اور دیگرریونیومیں276ارب کاشارٹ فال ، منافع کی ادائیگیوں سے 104ارب جبکہ تنخواہ اور پنشن میں اضافے سے 99ارب کا اثر پڑا۔

    یاد رہے دو روز قبل وزارت خزانہ نے گزشتہ15ماہ میں قرضوں کے حجم میں11.61ٹریلین کے اضافے کی تفصیلات جاری کیں تھیں ، جس میں بتایا گیا تھا موجودہ حکومت نے بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئےصرف4.11ٹریلین قرضہ لیا،3.54ٹریلین روپے قرضہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھا۔

    مزید پڑھیں : ملکی قرضہ پچھلی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بڑھا، وزارت خزانہ

    ترجمان کا کہنا تھا کہ مذکورہ قرض پچھلی حکومت کی غلط اور ناقص پالیسیوں کی وجہ سےبڑھا، گزشتہ حکومتوں کی ناقص پالیسیوں سے بھاری اور ناقابل برداشت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پیدا ہوگیا تھا، خسارے پر قابوپانے کیلئے کرنسی کی شرح تبادلہ میں فوری کمی لانا پڑی، 3.13ٹریلین روپے قرض کا اضافہ مستقبل میں قرض نہ لینے کی پالیسی سے ہوا،۔

    ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق یہ فیصلہ مشکل اور غیر متوقع حالات سے نمٹنے کے لیے کیا گیا تاہم اس فیصلے کا مجموعی قرض پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے، اسٹیٹ بینک کے پاس قرض تلافی کیلئے لکوئیڈ اثاثہ جات دستیاب ہیں،0.47ٹریلین قرض میں اضافہ اداروں کی ضرورتوں کی وجہ سے ہوا۔

  • آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بخش کام جاری ہے ، بے بنیاد خبریں نہ پھیلائی جائیں، وزارت خزانہ

    آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بخش کام جاری ہے ، بے بنیاد خبریں نہ پھیلائی جائیں، وزارت خزانہ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ سولہ ستمبر کو آئی ایم ایف کے وفد کا دورہ معمول کا دورہ ہے اور آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بخش کام جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے میڈیا میں گردش کرتی خبروں کی تردید کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بحش کام ہورہا ہے، دوبارہ پلان پر بات کرنے کی بے بنیاد خبریں نہ پھیلائی جائیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے طے شدہ پلان پر کام اورمعاشی اصلاحات پرعمل درآمد کیا جارہا ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ طے پہلی سہ ماہی کے اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔

    اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف ملکی کارکردگی کو سات معیاروں پر جانچتا ہے اور اس میں بیشترمیں پاکستانی کارکردگی آن ٹریک ہے، آئی ایم ایف وفد کا دورہ تکنیکی نوعیت کا ہے، وفد سولہ سے بیس ستمبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔

    وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ مالیاتی خسارے میں اضافے کی وجہ میں روپے کی قدرمیں کمی، سوشل سیفٹی نیٹ بڑھانا، بارڈر پر کشیدگی میں اضافہ اور دیگرعوامل شامل ہیں۔

    وزارت خزانہ کے مطابق  حکومتی اقدامات کے باعث تجارتی اور جاری کھاتوں کےخسارے میں نمایاں کمی آئی ہے اور  روپے کی قدر میں کمی وشرح سود میں اضافے کے باعث قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ ٹیکس وصولی میں کمی مالیاتی خسارے  میں اضافے کی اہم وجہ ہے۔

    مزید پڑھیں : آئی ایم ایف پروگرام کےتحت پاکستان کا پہلا جائزہ دسمبرمیں ہوگا، آئی ایم ایف

    گذشتہ روز پاکستان میں مقیم نمائندہ ٹریسا ڈبن نے کی تصدیق کی تھی کہ آئی ایم ایف) کا وفد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا، دورہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی معاشی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے کیا جائے گا۔

    یاد رہے چند روز قبل پاکستان میں مقیم آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کا پہلا جائزہ دسمبرمیں ہوگا، جائزہ سہماہی بنیاد پر کیا جائے گا۔

    نھوں نے مزید کہا تھا کہ فنڈ نے پاکستان کیلئے ایکسٹینڈیڈ فنڈ فیسیلٹی کےتحت چھ ارب ڈالر کا قرض پروگرام منظور کیا ہے۔ پروگرام انتالیس ماہ پر مشتمل ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں روپے کی قدر، شرح سود، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری اور نجکاری جیسی شرائط شامل ہیں۔

  • ایک سال میں 2091 ارب روپے سود پر خرچ کیے گئے: وزارت خزانہ

    ایک سال میں 2091 ارب روپے سود پر خرچ کیے گئے: وزارت خزانہ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جولائی 2018 سے جون 2019 تک آمدن 4 ہزار 900 ارب سے زائد رہی، سود کی ادائیگیوں پر 2091 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے گزشتہ مالی سال کے مالیاتی آپریشن سے متعلق تفصیلات جاری کردیں، رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بجٹ خسارہ 8.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جولائی 2018 سے جون 2019 تک آمدن 4 ہزار 900 ارب سے زائد رہی، گزشتہ برس کل ٹیکس آمدن 4473 ارب روپے رہی۔ وفاقی حکومت نے 4071 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا۔

    رپورٹ کے مطابق صوبوں نے 401 ارب روپے کے ٹیکس اکٹھے کیے، نان ٹیکس آمدن کی مد میں 427 ارب روپے موصول ہوئے، 8345 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کیے گئے۔ سود کی ادائیگیوں پر 2091 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ دفاع پر 1146 ارب روپے خرچ کیے گئے، گزشتہ برس بجٹ خسارہ 3444 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ بیرونی وسائل سے 416 ارب اور اندرونی ذرائع سے 3028 ارب قرض لیا گیا۔