Tag: Financial aid

  • بون میرو میں مبتلا 15 سالہ بچہ مخیر حضرات کی امداد کا منتظر

    بون میرو میں مبتلا 15 سالہ بچہ مخیر حضرات کی امداد کا منتظر

    حیدرآباد : بون میرو کے مرض میں مبتلا سندھ کے شہر حیدرآباد کا رہائشی 15 سالہ عذین اپنے علاج کیلئے کسی مسیحا کی امداد کا منتظر ہے۔

    بچے کے والد کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے کے علاج پر 55 لاکھ روپے کے اخراجات آئیں گے اور ہمارے پاس 55ہزار بھی نہیں ہیں۔

    اے آر وائی نیوز نے گزشتہ دنوں اس بچے کے علاج کیلیے مخیر حضرات سے مالی مدد کی اپیل کی تھی جس پر اب تک 30لاکھ روپے کی رقم جمع ہوسکی ہے جس کے بعد مزید 20 لاکھ روپے کی شدید ضرورت ہے۔

    عذین نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے خود پر گزرنے والی تکالیف اور پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے میں بالکل ٹھیک تھا مگر اب زندگی بدل کر رہ گئی ہے نہ کھا پی سکتا ہوں نہ کوئی اور کام ٹھیک طرح سے کرسکتا ہوں۔

    گزشتہ سال 15 سالہ بچے کے مرض کی تشخیص کے بعد بون میرو ٹرانسپلانٹ بتایا گیا تھا، جس کیلئے 50 لاکھ روپے سے زائد کی خطیر رقم درکار تھی جو غریب والدین کیلئے ناممکن تھا۔

    عذین کے والد کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے تمام لوگوں سے جو بھی یہ خبر سن رہے ہیں خدارا میرے بیٹے کے علاج کیلئے جتنا ہوسکتا ہو میں ان سے مدد کی اپیل کرتا ہوں۔

    اے آر وائی نیوز اس بچے کی آواز بنا اور ملک بھر کے مخیر حضرات نے اپنی اپنی بساط کے تحت رقم فراہم کی جس کے بعد اب تک 30 لاکھ روپے جمع ہوگئے اور اب بھی 20 لاکھ روپے درکار ہیں۔

    عذین کے والدین نے ایک بار پھر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت دردمند افراد سے اپیل کی ہے کہ بقایا رقم کے بندوبست اور ہمارے بیٹے کے علاج کیلئے جنتا ہوسکے مدد کریں۔

  • پی آئی سی ہنگامہ آرائی : جاں بحق مریضوں کے لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان

    پی آئی سی ہنگامہ آرائی : جاں بحق مریضوں کے لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان

    لاہور : وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پی آئی سی واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو حکومت کی جانب سے فی کس دس دس لاکھ روپے امداد دی جائے گی، گاڑیوں کے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔

    یہ اعلان انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے امن وامان کا اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں پی آئی سی واقعے کے مختلف پہلوؤں اور کیس پر ہونے والی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اس موقع پر سردار عثمان بزدار کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے باعث جاں بحق ہونے والے مریضوں کے لواحقین کیلئے مالی امداد کااعلان کیا گیا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت جاں بحق مریضوں کے لواحقین کو10،10لاکھ روپے امداد دے گی، اس کے علاوہ ڈاکٹرز اور دیگر لوگوں کی گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔

    عثمان بزدار نے اپبے خطاب میں واضح ہدایات دیں کہ جاں بحق مریضوں کے لواحقین کو کل تک ہرصورت امداد فراہم کردی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیا لوجی (پی آئی سی) میں آلات اور مشینری و دیگرسامان کو جلد درست حالت میں لایا جائے اور ایمرجنسی کو فنگشنل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں۔

    وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی سی کی ایمرجنسی کی جلد بحالی ہماری اولین ترجیح ہے، حکومت ایمرجنسی سروسز بحالی کیلئے تمام ضروری وسائل فراہم کرے گی۔

  • خیبر پختونخواہ حکومت کا معذور کان کنوں کو فی کس تین لاکھ روپے دینے کا اعلان

    خیبر پختونخواہ حکومت کا معذور کان کنوں کو فی کس تین لاکھ روپے دینے کا اعلان

    پشاور:صوبہ خیبر پختونخواہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کان کنی میں معذور ہونے والے مالاکنڈ ڈویژن کے 49 افراد کی مالی معاونت کے لیے تین لاکھ روپے فی کس دیئے جانے کا اعلان کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کان کنوں کے بارے میں ان خیالات کا اظہار وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان نے تقریب تقسیم آفر لیٹرز سوات ریجن میں خطاب کرتے ہوئے کیا-اس موقع پر مقامی افسران ،کان کنوں اور مشران کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔

    امجد علی خان نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں معدنیات کے بیش بہا ذخائر موجود ہیں جن سے مستفید ہوکر پورے ملک اور قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اس لئے قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سطح پر محکمہ معدنیات میں میں میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی، ایسا کرنے والوں ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی ۔

    وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان نے کہا کہ معدنی وسائل پر پہلا حق مقامی افراد کا ہے اس لئے کان کنی کے عمل میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے گی اور یہی صوبائی حکومت اور تحریک انصاف کا منشور ہے۔

    اس تقریب میں ہی ادنیٰ معدنیات میں کامیاب ہونے والے دس بولی دہندگان کو آفر لیٹرز بھی جاری کیے گئے ۔ تقریب کے بعد کان کنوں نے مالی امداد کے اعلان پر خوشی کا اعلان کیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں کان کنوں کے ساتھ اکثر رونما ہونے والے حادثات کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کان کنی کی نجی کمپنیوں کے پاس مناسب اوزار اور سیفٹی کی اشیا ء نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے مزدوروں کو محنت بھی زیادہ کرنی پڑتی ہے اور ہر وقت جان سولی پر لٹکی ہوئی ہوتی ہے۔

    اس وقت پورے ملک میں کان کنی کے شعبے سے وابستہ محنت کشوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک کان کن پورے مہینے میں زیادہ سے زیادہ کام کی صورت میں بھی اوسطً 16 سے 18 ہزار روپے بناتا ہے اور زیادہ تر کان کن اپنے خاندانوں کی واحد کفیل ہیں۔

    ان محنت کشوں کی اکثریت غربت اوربیروزگاری سے تنگ آ کر کانوں کی شکل میں بنے موت کے کنوؤں میں جان گنوانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ کان کنی کے شعبے میں محنت کشوں کی کوئی لیبر یونین نہیں ہے اور مالکان ان کو یونین بنانے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔ کوئی مزدور اپنے حق کے لئے آواز بلند نہیں کرسکتا اور اگر کوئی اس طرح کرتا بھی ہے تو مالک اسے فورًا نوکری سے فارغ کردیتا ہے۔

    حکومت کے اس اقدام سے نہ صرف یہ کہ موجودہ متاثرین کو فوری ریلیف ملے گا بلکہ کان کے مالکان پر بھی ملازمین کی سیفٹی بڑھانے کے لیے دباؤ بڑھے گا۔