Tag: financial crisis

  • تیل و گیس تلاش کرنے والے اداروں مالی بحران درپیش

    تیل و گیس تلاش کرنے والے اداروں مالی بحران درپیش

    اسلام آباد : ملک میں تیل اور گیس کی تلاش کرنے والے سرکاری ادارے مالی مشکلات کا شکار ہیں جس کی وجہ سے او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور جی ایچ پی ایل کیلئے سرگرمیاں جاری رکھنا مشکل ہوگیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اداروں کی پیداواری کارروائیاں معطل ہونے اور گیس کی سپلائی بند ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

    او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور جی ایچ پی ایل سمیت ملک کے پبلک سیکٹر ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) ادارے نقدی کے بہاؤ کے غیر معمولی بحران میں پھنس گئے ہیں جس کی وجہ سے ان سب نے نہ صرف ارضیاتی سرگرمیوں میں خاطر خواہ کمی کی ہے بلکہ انہوں نے تیل اور گیس کی تلاش کی سرگرمیاں 50 فیصد تک محدود کردی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ گیس کمپنیاں، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن اب تک 1.361 ٹریلین روپے کی خطیر رقم ادا نہ کرکے OGDCL، PPL اور GHPL کو نادہندہ کر چکی ہیں اور اگر ادائیگیاں ہنگامی بنیادوں پر نہ کی گئیں تو پبلک سیکٹر کی E&P کمپنیاں پیداواری کارروائیوں کو معطل کرنے اور گیس کی سپلائی بند ہو نے کا خطرہ ہے۔

    مذکورہ بحران کے سبب غیرملکی زرمبادلہ کی کمی اور بین الاقوامی ایل این جی سپلائرز کے نرم ردعمل کی وجہ سے انتہائی مہنگی ایل این جی درآمد کرکے پورا نہیں کرسکے گا۔

  • دنیا کا سب سے بڑا ادارہ اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار، 230ملین ڈالر کا خسارہ

    دنیا کا سب سے بڑا ادارہ اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار، 230ملین ڈالر کا خسارہ

    نیو یارک : اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گیوٹریس نے کہا ہے کہ عالمی ادارے کے مالی حالات بہت خراب ہوچکے ہیں حتیٰ کہ رواں ماہ عملے کی تنخواہوں کی ادائیگی کرنا بھی مشکل ہوگئی ہے۔

    یہ بات انہوں نے ادارے کے مالی معاملات دیکھنے والی ففتھ کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی، تفصیلات کے مطابق دنیا کا سب سے بڑا ادارہ اور اقوام عالم کا نمائندہ یو این بھی کنگال ہوگیا۔

    ادارے کے پاس ملازمین کو نومبر کی تنخواہیں دینے کے لیے رقم بھی موجود نہیں۔ ففتھ کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ادارے کے مالی حالات اس قدر خراب ہیں کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس اس سال کی ابتداء میں ہنگامی بنیادوں پر کی گئی بجٹ کٹوتی کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکا۔

    اس کے علاوہ رکن ممالک کے واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث پروگراموں کی منصوبہ بندی اور امن فوج کیلئے بھی رقم نہیں ہے، انہوں نے تمام ایسے ممالک سے واجبات کی فوری ادائیگی کی درخواست بھی کی جنہوں نے 2019ء میں اپنے حصے کی رقم ادا نہیں کی۔

    سیکرٹری جنرل انتونیوگیوٹریس کے مطابق یو این ملازمین کی تعداد 30ہزار ہے اور اس وقت ادارے کو230ملین ڈالرخسارے کا سامنا ہے۔

    رقم بچانے کیلئے غیرضروری ملاقاتوں اور سفرپ رپابندی عائد کردی گئی ہے،3اکتوبر تک193رکن ممالک میں سے128نے اپنے سال 2019کے واجبات ادا کردیے ہیں جبکہ بقیہ ممالک نے تاحال رقم فراہم نہیں کی۔

  • ملیشیا: معاشی بحالی کی امیدیں دم توڑنے لگیں،مہاتیر محمد کی مقبولیت میں کمی

    ملیشیا: معاشی بحالی کی امیدیں دم توڑنے لگیں،مہاتیر محمد کی مقبولیت میں کمی

    کوالالمپور: ملیشیا میں معاشی حالات میں بحالی کی امیدیں دم توڑنے لگیں،  مہاتیر محمد کی مقبولیت میں بھی کمی آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک سال قبل 93 سالہ مہاتیر محمد کے اقتدار میں‌ آنے سے بہتری کی جو امید پیدا ہوئی تھی، اب وہ دھندلانے لگی ہے.

    ایک ملک گیر سروے کے مطابق حکومت کی حمایت کم ہو کر 39 فی صد ہوگئی، اگست 2018 میں یہ 66 فیصد تھی۔

    مہاتیر محمد کی جماعت معاشی انقلاب اور معیشت میں‌ بہتری کے وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی، البتہ اس اپ سیٹ کے بعد مہاتیر محمد کی پارٹی کوئی جادو نہیں جگا سکی.

    خیال رہے کہ یونائیٹڈ ملائیز نیشنل آرگنائزیشن (یو ایم این او) گزشتہ 60 سال میں پہلی مرتبہ اقتدار سے محروم ہوئی تھی. مہاتیر محمد اور پکاتن ہراپن اتحاد نے جیت اپنے نام کی.

    مزید پڑھیں: ملیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے یوم پاکستان کی پریڈ کی ویڈیو فیس بک پر پوسٹ کردی

    اس اتحاد کو ورثے میں قرض میں ڈوبی معیشت ملی تھی، انتظامیہ نے اربوں ڈالر کی کرپشن ختم کرنے پر توجہ مرکوز کی اور سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کے خلاف کرپشن تحقیقات کا آغاز کیا.

    حکمراں اتحاد میں تقسیم کی وجہ سے حکومتی ریونیو میں اضافے، سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں سبوتاڑ ہوگئیں ہیں۔ اسی عرصے میں مہاتیر محمد کی مقبولیت بھی 71 فیصد سے کم ہوکر 46 فیصد ہوگئی ہے.

  • مالی بحران، فلسطینی اتھارٹی کی عرب ممالک سے قرض کے لیے درخواست

    مالی بحران، فلسطینی اتھارٹی کی عرب ممالک سے قرض کے لیے درخواست

    رام اللہ : اسرائیل اور امریکا کی طرف سے معاشی پابندیوں کے باعث فلسطینی اتھارٹی شدیدمالی بحران کا سامنا کررہی ہے۔ مالی بحران سے نکلنے کے لیے اتھارٹی نے عرب ممالک سے قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر محمود عباس قاہرہ میں ہونے والے عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس میں عرب ممالک سے مالی مدد اور قرض کی فراہمی کی اپیل کریں گے۔

    فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار کاکہنا تھا کہ ہم اسرائیلی ریاست کی بلیک میلنگ کے آگے نہیں جھکیں گے۔ فلسطینی اتھارٹی کو معاشی بحران سے دوچار کرنے کا مقصد صہیونی ریاست کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پرمجبور کرناہے مگرہم ایسا نہیں کریں گے۔

    مزید پڑھیں : امریکی امن پلان میں جزیرہ سیناء فلسطینیوں کو دینے کی تجویز شامل نہیں، گرین بیلٹ

    بیت لحم میں یہودی آباد کار نے فلسطینی خاتون کو گاڑی تلے روند کر شہید کردیا

    خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے گذشتہ دو ماہ کے دوران اسرائیل کی طرف سے ٹیکسوں کی جمع کی گئی کچھ رقم وصول کرنے سے یہ کہہ کر انکار کردیا تھا کہ اسرائیل فلسطینی ٹیکسوں کی رقم میں کٹوتی نہ کرے اور پوری رقم ادا کرے مگر اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو ملنے والی رقم صہیونی ریاست کے خلاف لڑتے ہوئے شہید،زخمی اور قیدیوں کے خاندانوں کی کفالت پر صرف کی جا رہی ہے۔

  • پی آئی اے کا مالی بحران سنگین، ملازمین تنخواہوں سے محروم

    پی آئی اے کا مالی بحران سنگین، ملازمین تنخواہوں سے محروم

    کراچی : پی آئی اے کا مالی بحران سنگین ہوگیا، مختلف اداروں کے واجبات ادا نہیں کیے جا سکے، اقلیتی ملازمین نے ایسٹر کے موقع پر بھی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث کام بند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق با کمال لوگوں کی لاجواب سروس کی دعویدار پی آئی اے نہ صرف مختلف اداروں کے قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہے بلکہ ملازمین کی تنخواہیں بھی ادا نہیں کی جا سکیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کے باعث خزانہ خالی ہونے کی وجہ سے پی آئی اے نے مختلف اداروں کے واجبات ادا نہیں کئے، ڈرائی لیز پر حاصل کئے گئے20طیاروں کے30ملین ڈالر سے زائد کے واجبات اد انہیں کئے گئے، تین ماہ گزرنے کے باوجود واجبات کی عدم ادائیگی پر طیارہ ساز کمپنیوں نے پی آئی اے سے واجبات طلب کرلئے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے نے ایئر بس 320،اے ٹی آر سمیت 20طیارے 8سال کی ڈرائی لیز پر حاصل کئے ہیں، اس کے علاوہ پی آئی اے نے پی ایس او کے 14ارب روپے، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 50ارب روپے سے زائد کے واجبات ادا کرنے ہیں۔

    اس سلسلے میں قرضے کی ادائیگی کیلئے پی آئی اے نے سیلز ایجنٹ سے ایڈوانس رقم طلب کی تھی، سیلز ایجنٹ نے پی آئی اے کو ایڈوانس رقم دینے سے صاف انکار کردیا۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی ناقص کارکردگی کے باعث ریونیو میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے، ادارے کو ہر ماہ اخراجات کیلئے 5ارب روپے سے زائد کی رقم درکار ہوتی ہے۔

    اس کے علاوہ پی آئی اے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے بھی فنڈز درکار ہیں، دوسری جانب پی آئی اے کے اقلیتی ملازمین کو ایسٹر کے موقع پر بھی تنخواہیں جاری نہ ہو سکیں، ڈیلی ویجز اقلیتی ملازمین کو ایسٹر سمیت 3 ماہ سے تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔

    تنخواہ کی عدم ادائیگی پر جینیٹوریل اسٹاف نے کام بند کر دیا، کام بند ہونے کے باعث فلائٹ کچن اور دیگر شعبوں میں کچرے کے ڈھیر لگ گئے، کچرے کے باعث فلائٹ کچن میں عملے کو کھانوں کی تیاری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،کچرا ٹھکانے نہ لگنے سے ایک روز بعد فلائٹ کچن میں تعفن کی صورتحال ہو گی۔

    علاوہ ازیں موجودہ صورتحال کی وجہ سے دیگر شعبوں میں بھی روز مرہ امور کی دائیگی میں مشکلات درپیش ہیں، پی آئی اے انتظامیہ اقلیتی ملازمین کو جمعے کی شام تک ادائیگی کے وعدے کرتی رہی، وعدہ پورا نہ ہونے پر آج ملازمین نے کام چھوڑ دیا، اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے کا موقف جاننے کیلئے رابطے کی کوشش کی گئی، بار بار رابطے کے باوجود وہ دستیاب نہ ہو سکے۔

    علاوہ ازیں پی آئی اے نے کروڑوں روپے نقصان کا باعث بننے والے ناروے اوسلو کے جی ایس اے کو فارغ کردیا، مئی 2016 میں کئے گئے معاہدے کے آرٹیکل تین، کلاز تین کے تحت نوے دن کا نوٹس جاری کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ مدت پوری ہونے پر جنرل سیلز ایجنٹ ناروے کو فارغ کردیا جائیگا، نوٹس کے تحت پی آئی اے اور ائیر انٹرنیشنل جی ایس اے کے درمیان معاہدہ بیس جون کو ختم ہو جائیگا، مذکورہ نوٹس کی مدت میں ائیر انٹرنیشنل قومی ائر لائن کے تمام بقایاجات ادا کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے کے مالی بحران میں شدت، ملازمین تنخواہوں سے محروم

    پی آئی اے کے مالی بحران میں شدت، ملازمین تنخواہوں سے محروم

    کراچی : قومی ایئر لائن کا مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، ملازمین کو نومبر کی تنخواہیں تاحال ادا نہیں کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اربوں روپے خسارے میں چلنے والے قومی ادارے پی آئی اے کا مالی بحران ایک بار پھر مزید شدت اختیار کرگیا ہے، شدید مالی بحران کے باعث ملازمین کی  تنخواہیں ایک بار پھر متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    گزشتہ ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث ملازمین میں بے چینی پائی جاتی ہے، اس کے علاوہ ڈیلی ویجر ملازمین بھی تنخواہوں سے تاحال محروم ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پی آئی اے حکام نے بلوچستان میں اسٹاف کینٹینز بھی بند کردیئے ہیں، ذرائع نے اے آروائی نیوز کو بتایا ہے کہ پی آئی اے حکام اسٹاف کینٹینز کو مالی لحاظ سے نقصان کا باعث سمجھ رہے ہیں جس کے تحت بلوچستان میں تمام کینٹینز بند کردی گئی ہیں۔


    مزید پڑھیں : پی آئی اے کا گمشدہ طیارہ، کارروائی کے لیے وزیر اعظم کو خط


    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کے لئے باہمی رابطے شروع کردیئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    پی آئی اے کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    کراچی : پی آئی اے کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا، اکاؤنٹس خالی ہونے کی وجہ سے چالیس کروڑ پچھتر لاکھ روپے ادائیگیاں نہ ہوسکی۔ کھانا فراہم کرنے والی کمپنی نے آخری وارننگ دی دے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی معشیت کی طرح پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کامالی بحران شدید ہوگیا، زرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے اکاؤنٹس خالی ہونے کی وجہ سےادائیگیاں نہیں ہوسکیں۔

    کیٹرنگ کمپنی دس کروڑ روپے، عملے کے قیام کیلئے مختص ہوٹلز کو سات کروڑ پچاس لاکھ روپے کی ادائیگیاں نہیں ہوئیں۔

    پی آئی اے کی جانب سے اسپتالوں کوبیس کروڑ روپے کی ادائیگیاں نہیں ہوئیں، جس پر اسپتالوں نےپی آئی اے ملازمین سہولیات فراہم کرنے سے انکار کردیا، میڈیکل اسٹوز کو بھی دس کروڑ روپے کے واجبات ادا نہیں کئے گئے۔

    پاکستان کی واحد قومی ائیر لائن کئی برسوں سے نقصان میں ہے، پی آئی اے کے سالانہ خسارے کا حجم پینتالیس ارب روپے جبکہ مجموعی خسارہ چار ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔

    اس سے قبل  قومی ایئرلائن نے مالی بحران کے باعث منافع بخش روٹس بینکوں کو گروی رکھوانا شروع کردیے ہیں اور غیر ملکی بینک سے 15 ارب روپے کا قرضہ حاصل کیا تھا۔

    قرضے کی رقم ملازمین کی تنخواہوں،فیول کمپنیوں ودیگر واجبات، طیاروں کی منٹینس اور پرزوں کی خریداری پر صرف کی گئی۔


    مزید پڑھیں : قومی ایئرلائن کو 40 ارب کا نقصان‘ نیابزنس پلان مسترد


    یاد رہے اس سے قبل وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی پی آئی اے کا بزنس پلان مسترد کردیا تھا اور پی آئی اے کے چیئرمین کو ہدایت کی ہے کہ قومی ایئر لان کا بزنس پلان اٹھارہ سال پرانا ہے ‘دورِ جدید کے مطابق بزنس پلان تیار کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • جامعہ کراچی سنگین مالی بحران کا شکار، اساتذہ در بدر

    جامعہ کراچی سنگین مالی بحران کا شکار، اساتذہ در بدر

    کراچی: سندھ کی سب سے بڑی اور بین الاقوامی جامعات کی فہرست میں شامل کراچی یونیورسٹی سنگین مالی بحران کا شکار، پینل کے اسپتالوں نے بقایا جات ادا نہ کرنے پر اساتذہ کا علاج کرنے سے معذرت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی شدید مالی بحران کے شکار کے بعد یونیورسٹی کا اکاؤنٹ صفر تک ہوگیا، فنڈز کی عدم فراہمی پر انتظامیہ کی جانب سے پینل کی فہرست میں موجود اسپتالوں کو بقایا جات کی ادائیگی نہیں کی گئی جس کے باعث اسپتالوں نے اساتذہ کا علاج کرنے سے صاف انکار کردیا۔

    جامعہ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’’ہائر ایجوکیشن کمیشن نے گرانٹ روک کر مادرِ علمی کے اساتذہ کو مشکلات میں دھکیل دیا، جس کے بعد قوم کا مستقبل سنوانے والی یونیورسٹی کا اپنا مستقبل تاریک ہورہا ہے‘‘۔

    پڑھیں:  جامعہ کراچی پوائنٹ بسوں کے کرایوں میں اضافے کیخلاف احتجاج

    یاد رہے فنڈز کی کمی کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ نے اساتذہ کو سالانہ چھٹیوں (لیو انکیشمنٹ) کی ادائیگی بھی روک دی گئی تھی تاہم اب انتظامیہ نے علاج و معالجے کے لیے فنڈز بھی روک لیے گئے۔

    جامعہ کراچی کے اساتذہ کو لیو انکیشمنٹ کی مد میں 2 کروڑ روپے کی ادائیگی التواء کاشکار ہے جس کی وجہ سےجامعہ کے اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ شدید متاثر ہے۔ اس تمام تر صورتحال میں طالب علم بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

    سالانہ چھٹیوں کی رقم کی ادائیگی نہ ہونے پر جامعہ کراچی میں موجود اساتذہ کی یونین (ٹیچرز ایسوسی ایشن) کی جانب سے ایڈمن دفتر کے باہر احتجاج بھی کیا گیا تھا، مظاہرین نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مالی بحران کا نوٹس لینے اور اسے فوری حل کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

  • پی ایس او کے مالی مشکلات شدید، ایندھن کا ذخیرہ 7 دن کا رہ گیا

    پی ایس او کے مالی مشکلات شدید، ایندھن کا ذخیرہ 7 دن کا رہ گیا

    کراچی: پاکستان اسٹیٹ آئل کے پاس ایندھن کا سات دن کا ذخیرہ رہ گیا ہے، ملک میں پیڑول اور بجلی کے بحران میں مزید شدت متوقع ہے، پی ایس او نے فوری طور پر حکومت سے پچاس ارب روپے طلب کر لئے ہیں۔

    پی ایس او کا مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، پاور سیکٹر ، پی آئی اے اور دیگر اداروں نے پی ایس او کو دو سو پینتس ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ صرف پاور کمپنیوں پر واجب الادا رقم دو سو ارب تک پہنچ گئی ہیں۔

    دوسری جانب وصولی نہ ہونے کی وجہ سےادائیگیوں سے قاصر پی ایس او کے ایل سیز اور اوور ڈرافٹ  بھی بند ہوگئے ہیں، جس کے باعث ایندھن کی درآمدات تاخیر کا شکار ہوگئی ہے۔

    کمپنی زرائع کے مطابق اگر حکومت نے فوری طور پر پچاس ارب نہ دیئے تو ایک ہفتے میں اسٹاک ختم ہوجائے گا، اس ضمن میں پی ایس او نے وزارتِ خزانہ  کو مراسلے ارسال کردیئے ہیں۔

    اس سے قبل پی ایس او کی جانب سے وزارتِ پیڑولیم و قدرتی وسائل کو لکھے گئے خط میں پی ایس او نے باور کرا دیا تھا کہ اگر فوری طور پر واجب الادا ادائیگیاں نہیں کی گئیں تو پی ایس او کی جانب سے بجلی گھروں کو ایندھن کی فراہمی بند کر دی جائے گی ، مالی مشکلات کے باعث پی ایس او بینکوں کو ادا ئیگی سے قاصر ہے، جس کے باعث پی ایس او پر پچیس کروڑ روپے کے جرمانے بھی عائد کردیئے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ پی ایس او مختلف اداروں کی جانب سے وصولیاں نہ ہونے کے باعث شدید مالی بحران کا شکار ہے۔