Tag: financial-irregularities

  • ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں کروڑوں کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

    ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں کروڑوں کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

    ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں 29 کروڑ سے زائد کی مالی بےضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے ذریعے سامنے آنے والی بے صابطگیوں میں غیر قانونی ٹینڈرز اور دیگر مالی بےقاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق غیر قانونی ٹینڈرز الاٹ کرنے سے سرکاری خزانے کو 6 کروڑ 82 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، عید کے دوران کرائے پر مشینری لینے میں 2 کروڑ 31 لاکھ کی مشکوک ادائیگیاں کی گئیں۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیول کی مشکوک ادائیگیوں کے ذریعے قومی خزانے کو 18 کروڑ 18 لاکھ کا نقصان پہنچایا گیا، تھرڈ پارٹی ورکرز کی بھرتیوں میں 2 کروڑ 39 لاکھ کی بےضابطگیاں ہوئیں۔

  • ایئرپورٹ ہوٹل کی آڈٹ رپورٹ میں مالی بدانتظامیوں کا انکشاف

    ایئرپورٹ ہوٹل کی آڈٹ رپورٹ میں مالی بدانتظامیوں کا انکشاف

    کراچی : پی آئی اے کے ذیلی ادارے ایئرپورٹ ہوٹل کے آڈٹ مالی سال22-2021 میں39کروڑ سے زائد کی مالی بدانتظامیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 21-2022 میں مجموعی طورپر 391٫33 ملین کے مالی نقصانات سامنے آئے، مالی بد انتظامیوں میں مختلف پارٹیوں سے218 ملین سے زائد عدم وصولی بھی شامل ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہوٹل کے 110کمروں کے نان آپریشنل ہونے سے 130 ملین سے زائد کا نقصان ہوا،
    35ملین سے زائد کا نقصان قواعد کے خلاف کنٹریکٹ دینے سے ہوا، اس کے علاوہ2 ملین سے زائد کا نقصان ٹی وی کیبل سروس کنٹریکٹ کی مد میں غلط خریداری سے ہوا۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق یاد دہانیوں کےباوجود ہوٹل انتظامیہ نے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس فراہم نہیں کئے، آڈٹ شدہ اکا ؤنٹس کی عدم دستیابی کے باعث مختلف اخراجات اور ٹرانزیکشنز کی شفافیت کا تعین نہ ہوسکا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شفافیت کا تعین نہ ہونے سے مشتبہ ٹرانزیکشنز کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، ریکارڈ کی عدم فراہمی انتظامیہ کی جانب سے حقائق چھپانے کے مترادف اور سنگین غفلت ہے۔

  • کورونا وائرس کی صورتحال میں سروسز اسپتال میں بڑی کرپشن سامنے آگئی

    کورونا وائرس کی صورتحال میں سروسز اسپتال میں بڑی کرپشن سامنے آگئی

    لاہور : کورونا وائرس کی صورتحال میں سروسز اسپتال میں مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا، شوکورز کی خریداری کی مد میں 25لاکھ 56ہزار روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی صورتحال میں سروسز اسپتال میں بڑی کرپشن سامنےآگئی ، آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا۔

    آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شوکور کے آرڈر والی کمپنیاں بروقت اشیا کی سپلائی کرنے میں ناکام رہیں، انتظامیہ نے بعد میں دیگر کمپنیوں سے زائد ریٹ پرانہی اشیا کی خریداری کی اور شوکورز کی خریداری کی مد میں 25لاکھ 56ہزار روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا پہلے آرڈر جاری ہونے والی کمپنیوں سے نقصان بھی پورا نہ کیا گیا ، 2کروڑ53لاکھ 95ہزار 50سے سرجیکل ماسک ،سینی ٹائرز زائد ریٹ پرخریدے جبکہ 72لاکھ 82سے زائدکی بلاضرورت دوائیں خریدی گئیں۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیاکابینہ کمیٹی سے منظوری کے بغیر 28 لاکھ 93 ہزار سے زائدکاکورونا وارڈ تیار کرایا، 9800 ود ہولڈنگ ٹیکس اور پنجاب سیل ٹیکس 2 لاکھ 10ہزار 344 روپے نہیں کاٹا گیا، خرچ نہ ہونے والے 2 کروڑ13 لاکھ 51ہزار 500 روپے واپس نہ کیے۔

    رپورٹ کے مطابق اسپتال انتظامیہ نےکورونامریضوں کے علاج پرزائد فنڈ کےاخراجات کیے، سروسز اسپتال نے771مریضوں پر 7کروڑ 86لاکھ 48 ہزار 500 خرچ کیے جبکہ سر گنگارام اسپتال میں 641مریضوں کےپرایک کروڑ4لاکھ 53ہزار493خرچ ہوئے۔

    ایم ایس ڈاکٹر افتخارکا کہنا ہے کہ آڈیٹر جنرل کی جانب سے لگائےگئے اعتراضات کے جوابات دے دیئے ہیں ، خریداری میں کوئی کردارنہیں ہے، تمام خریداری سینئر پروفیسرز نے کی ہے۔

  • یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ٹی ٹی ایس سکیم میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

    یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ٹی ٹی ایس سکیم میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

    لاہور: یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ٹی ٹی ایس اسکیم میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف سامنے آیا، چانسلر کی منظوری کے بغیر اساتذہ کو 50 کروڑ سے زائد کی رقم جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ٹی ٹی ایس اسکیم میں مالی بے ضابطگیوں کا سراغ لگالیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے چانسلر کی منظوری کے بغیر اساتذہ کو 50 کروڑ سے زائد کی رقم جاری کی۔

    ہائرایجوکیشن کمیشن نے جامعات میں عالمی سطح کے تحقیقی معیار کے لئے ٹینورٹریک سسٹم اسکیم متعارف کرائی ، ٹینورٹریک سکیم کے تحت یو ای ٹی میں اساتذہ کو بھاری معاوضے جاری کئے گئے، اسکیم کے تحت پروفیسر کی تنخواہ 3 سے 5 لاکھ روپے مقررکی گئی۔

    سنڈیکیٹ کے دو ارکان نے وائس چانسلر کو ٹی ٹی ایس کی تنخواہیں منظوری کے بغیرنہ دینے کا مراسلہ بھی لکھا تھا، سنڈیکیٹ کی واٹس چانسلر کوبھوائے گئے مراسلے کی کاپی بھی سامنے آگئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق بھاری معاوضوں کی منظوری چانسلر ، سینٹ ، سنڈیکیٹ سے لینا لازم تھا، یونیورسٹی انتظامیہ 5 سال سے چانسلر کی منظوری کے بغیر اساتذہ کو رقوم دینے میں مصروف ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینور ٹریک سسٹم پر کام کرنےوالے اساتذہ کوریکوری ڈالے جانے کاخدشہ ہیں ، جس کے باعث ٹیچرز پریشان ہیں ، مراسلہ لکھنے والے ارکان میں ڈاکٹر امانت علی بھٹی اورڈاکٹرخالد محمود الحسن شامل ہیں۔

    دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا ہے کہ چانسلر کی منظوری کےلئے ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو متعدد خطوط لکھ چکےہیں ، 2016سے ابھی تک چانسلر نے منظوری کے مراسلے پر دستخط نہیں کئے۔