Tag: Financial year

  • رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں حکومت کتنے ہزار ارب قرضہ لے گی؟

    رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں حکومت کتنے ہزار ارب قرضہ لے گی؟

    اسلام آباد: حکومت نے مالی سال 2023-24 کی آخری سہ ماہی میں بینکوں سے قرضہ لینے کا پلان ترتیب دے دیا ہے، رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں حکومت بینکوں سے تقریباً 5 ہزار ارب روپے قرضہ لے گی۔

    اسٹیٹ بینک نے اپریل تا جون 2024 تک ٹی بلز اور بانڈز کی نیلامی کا شیڈول جاری کر دیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کمرشل بینکوں کو ٹی بلز اور انویسٹمنٹ بانڈز فروخت کر کے بجٹ خساہ پورا کرے گی، اپریل سے جون 2024 تک حکومت 4965 ارب روپے کے ٹی بلز اور بانڈز فروخت کرے گی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اپریل تا جون 2490 ارب روپے کے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز فروخت کیے جائیں گے، اور حکومت اپریل سے جون ٹی بلز کی نیلامی سے 2475 ارب روپے کا قرضہ لے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مقامی قرضے مسلسل بڑھ رہے ہیں، رواں مالی سال کے 8 ماہ پاکستان کے قرضے 6.51 فی صد اضافے سے 64805 ارب روپے ہو چکے ہیں، فروری 2023 کے مقابلے فروری 2024 میں پاکستانی قرض میں 19 فی صد اضافہ ہوا، اور قرض اس دواران 64806 ارب ہو چکا ہے، وفاقی حکومت کے قرضوں میں اضافے سے صرف فروری میں 19 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

    رواں مالی سال 8 ماہ میں حکومت کے مقامی قرضے 10 فی صد بڑھ کر 42671 ارب روپے ہو گئے، اور پاکستان کے بیرونی قرضے 9 فی صد اضافے سے 22134 ارب روپے ہو چکے ہیں۔

  • مالی سال کی پہلی ششماہی : پی ایس او کو 4.2 بلین روپے کا منافع

    مالی سال کی پہلی ششماہی : پی ایس او کو 4.2 بلین روپے کا منافع

    کراچی: پی ایس او کو رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 4.2 بلین روپے کا بعد از ادائیگی ٹیکس منافع حاصل ہوا۔ پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف مینجمنٹ کا اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں رواں مالی سال2019 کی پہلی ششماہی کے دوران کمپنی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

    روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے سست اقتصادی رحجان اور ادائیگیوں کے عدم توازن کی وجہ سے مجموعی طور پر ایندھن مارکیٹ کی نمو منفی27 فیصد رہی، جس میں وائٹ اور بلیک آئل کا منفی رجحان بالترتیب12فیصد اور 60 فیصد تک رہا۔

    حکومت پاکستان کے فیصلے کے تحت ملک میں بجلی کی پیداوار کے لئے پاور پلانٹس آر ایل این جی پر منتقل کرنے کے رحجان کے باعث بلیک آئل کے والیوم پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے۔

    مشکل اقتصادی حالات کے باوجود پی ایس او نے مالی سال 2019 کی پہلی ششماہی کے دوران9 .40 فیصد مجموعی شیئر( گزشتہ سہ ماہی ستمبر کے مقابلے میں0.7فیصد اضافہ ہوا) کے ساتھ ایندھن کی مارکیٹ میں اپنی برتری برقرار رکھی۔

    پاور سیکٹر( بشمول ایل پی ایس) پی آئی اے اور ایس این جی پی ایل سے31دسمبر2018 تک 325 بلین روپے ( 30ستمبر 2018 تک 310 بلین روپے) قابل وصول واجبات کے باوجود پی ایس او نے انڈسٹری کی کل درآمدات کا48فیصد امپورٹ اور ریفائنری کی کل پیداوار36 فیصد اٹھا کر ملک میں فیول کی مسلسل سپلائی جاری رکھتے ہوئے اپنی قومی ذمہ داری پوری کی۔

    معاشی سرگرمیوں کی سست روی اور مجموعی طور پر مارکیٹ کے حجم میں کمی کی وجہ سے کمپنی کا منافع متاثر ہوا۔ زیرجائزہ عرصے کے دوران کمپنی نے4.2 بلین روپے کا بعد از ادائیگی ٹیکس منافع ( پی اے ٹی)حاصل کیا۔

    منافع بعد از ٹیکس کی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی کی وجوہات میں بلیک اور وائٹ آئل کی سیلز میں کمی کی وجہ سے مجموعی منافع میں کمی،خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے انوینٹری کے نقصانات،اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈسکاؤنٹ ریٹ میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے مالی لاگت میں اضافہ اور گزشتہ سال کے اسی عرصے میں مقابلے میں اوسط درجے کے زائد قرضے، پاور سیکٹر سے کم انٹرسٹ انکم اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کا نقصان شامل ہیں۔

    انڈسٹری میں سخت مقابلے خاص طور پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ اور مارکیٹ سکڑنے کے باوجود، پی ایس او مستحکم منافع کے ساتھ مارکیٹ میں اپنا شیئر اور لیڈرشپ پوزیشن برقرار رکھنے کے لئے سخت محنت کررہا ہے۔

    انتظامیہ نے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول حکومت پاکستان ، خاص طور پر پیٹرولیم ڈویژن ، وزارت توانائی اور کمپنی کے شیئر ہولڈرز کی مسلسل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔