Tag: Finger Prints

  • سائبر کرائم : انگوٹھے کا نشان لگانے سے پہلے شہری یہ احتیاط لازمی کریں

    سائبر کرائم : انگوٹھے کا نشان لگانے سے پہلے شہری یہ احتیاط لازمی کریں

    شہر کے مختلف علاقوں میں سیلیکون تھمبز کے ذریعے انگوٹھے کے نشان لے کر فراڈ کرنے والے ایسے گروہ سرگرم ہیں جو لوگوں کو مفت موبائل سمز یا دیگر لالچ دیکر دھوکہ دہی کر رہے ہیں۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم ملتان سرکل نے گزشتہ روز آن لائن مالیاتی فراڈ میں ملوث منظم گروہ کے دو ملزمان کو گرفتار کیا جنہوں نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ایف آئی اے سائبر کرائم ملتان سرکل کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عبدالغفار نے ناظرین کو اس قسم کے دھوکہ باز عناصر سے محفوظ رہنے سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ سائبر کرائم میں ملوث کسی بھی ملزم کو پہلی چیز جو درکار ہوتی ہے وہ موبائل فون کی سم ہے، جسے وہ کسی بھی طرح حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

    ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے بتایا کہ سپوفنگ ٹیکنالوجی اور سیلیکون تھمبز کے ذریعے آن لائن مالیاتی فراڈ کیا جاتا ہے، ملزمان جعل سازی کے ذریعے شہریوں کے بینک اکاونٹ تک رسائی حاصل کرکے انہیں ان کی جمع پونجی سے بھی محروم کر دیتے ہیں۔

    شہری اپنے انگوٹھے یا انگلیوں کے نشانات فراہم کرتے ہوئے انتہائی احتیاط سے کام لیں، جعل ساز مفت سم یا راشن وغیرہ کا لالچ دیکر فنگر پرنٹس حاصل کرسکتے ہیں، دھوکہ دہی کے ذریعے حاصل کی گئی سمیں سنگین جرائم میں استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں : شہریوں کے جعلی انگوٹھے کے نشانات بنائے جانے کا انکشاف

    انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم میں ملوث گروہ کے کارندے سپوفنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سادہ لوح شہریوں کو کالز کرکے خود کو بینک نمائندہ، پولیس انسپکٹر یا ویزا ایجنٹ وغیرہ ظاہر کرتے ہیں اور ان کی ذاتی نوعیت کی حساس معلومات حاصل کرکے واردات کرتے ہیں۔

  • سعودی عرب : فنگر پرنٹ سے متعلق غیرملکیوں کو خاص ہدایات

    سعودی عرب : فنگر پرنٹ سے متعلق غیرملکیوں کو خاص ہدایات

    ریاض : سعودی حکومت کی جانب سے فنگرپرنٹ کے نظام کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے جس کا مقصد مقامی شہریوں اور غیرملکیوں کو ہرممکن سہولت فراہم کرنا ہے۔

    سعودی عرب میں ڈیجیٹل سروسز کے آغاز کے ساتھ ہی حکومت کی جانب سے فنگرپرنٹ سسٹم کو مرحلہ وار نافذ کیا گیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں ان اداروں کو شامل کیا گیا جن کے کارکنوں کے تعداد ہزاروں میں تھی۔

    بعدازاں دوسری کیٹگری کے اداروں کے کارکنوں کے لیے فنگرپرنٹ سسٹم کو مرحلہ وار نافذ کیا گیا۔
    ابتدا میں فنگر پرنٹ کے لیے حکومت کی جانب سے اداروں کو مہلت دی گئی تاکہ مقررہ ٹائم فریم کے اندر اداروں کے کارکنوں کو فنگر پرنٹ کے ذریعے ڈیجیٹل سسٹم میں ریکارڈ کیا جاسکے۔

    ڈیجیٹل خدمات کی فراہمی کےلیے فنگر پرنٹ کے ذریعے لوگوں کا ڈیٹا جمع کرنا انتہائی اہم ہوتا ہے جس سے ڈیٹا بیس سنیٹر کو بھی سہولت ہوتی ہے اور معاملات بھی آسان ہوجاتے ہیں۔

    محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کی جانب سے فنگر پرنٹ کے لیے جوازات کی مخصوص موبائل ٹیمیں بھی بڑے بڑے اداروں میں جاتی تھیں جہاں ان اداروں کے کارکنوں کو سسٹم میں رجسٹرکیا جاتا ہے۔

    موبائل ٹیموں کی وجہ سے یہ سہولت ہوجاتی تھی کہ بڑے ادارے کے تمام کارکنوں کو ان کے کام کرنے کے مقام پرہی فنگر پرنٹ کی سہولت فراہم کردی جاتی تھی جس سے کارکنوں کو بھی سہولت تھی۔

    کارکنان کے معاملات جوازات کے دفتر جانے اور وہاں لائن میں لگ کرفنگر پرنٹ دینے کے بجائے کام کی جگہ پر ہی جوازات کی موبائل ٹیموں کے ذریعے فنگر پرنٹ جمع کرا دیئے جاتے تھے۔

    ڈیٹا بیس سینٹر میں جب بڑی تعداد میں غیرملکی کارکنوں کے فنگر پرنٹ جمع ہوگئے تو دوسرے مرحلہ کا آغاز کیا گیا جو تارکین کے اہل خانہ کے حوالے سے تھا۔

    اہل خانہ کے فنگر پرنٹ جمع کرانے کے لیے بھی جوازات کی جانب سے مرحلہ وار پروگرام پرعمل کیا گیا جس کا بنیادی مقصد لوگوں کو ہرممکن سہولت فراہم کرنا تھا۔

    دوسرے مرحلے کے لیے جوازات کی جانب سے چھ ماہ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھا جس میں کہا گیا تھا کہ تارکین اپنے اہل خانہ کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ کرائیں تاکہ ان کے معاملات جوازات میں فوری مکمل ہو سکیں۔

    دی گئی مہلت کا مقصد لوگوں کو سہولت فراہم کرنا تھا کہ وہ اپنی آسانی کو مدنظر رکھتے ہوئے اہل خانہ کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ کرالیں۔

    بچوں کے لیے لازمی فنگر پرنٹ کی حد

    جوازات نے تارکین کے اہل خانہ کے لے بھی مرحلہ وار فنگرپرنٹ سسٹم نافذ کیا۔ پہلے مرحلہ میں بڑوں کے لیے لازمی کیا گیا۔

    بعد ازاں 18 سال تک کے بچوں کے لیے لازمی مرحلہ شروع کیا گیا جس کے لیے ڈیڈ لائن بھی چھ ماہ مقرر کی گئی تھی آخری مرحلے میں کم از کم عمر کی حد 6 برس مقرر کی گئی ہے۔

    فنگر پرنٹ سینٹرز کی سہولت

    محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کی جانب سے مملکت کے تمام ریجنز میں جوازات کے مرکزی اورذیلی دفاترمیں فنگرپرنٹ کی سہولت فراہم کی گئی جہاں خواتین کے علیحدہ سینٹرز کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ سینٹرز میں تمام اہلکار بھی خواتین ہیں تاکہ کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔

    جوازات کے دفاتر کے علاوہ مختلف شہروں کے معروف مالز میں بھی جوازات کے ذیلی دفاتر اور خصوصی سینٹرزقائم کیے گئے ہیں جہاں دن میں دو وقت ’صبح اور شام‘ فنگر پرنٹ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ افراد جو ڈیوٹی کی وجہ سے صبح نہ آسکیں وہ رات کے وقت اپنے اہل خانہ کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ کرا سکیں۔

    فنگرپرنٹ کیوں؟

    فنگر پرنٹ جوازات کے سسٹم میں فیڈ نہ کرانے والوں کے اقامہ کی تجدید اور خروج وعودہ سمیت دیگر معاملات انجام نہیں دیے جاسکتے۔

    مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کےلیے ہی نہیں بلکہ سعودیوں کےلیے بھی فنگر پرنٹ فیڈ کرانا لازمی ہے جس سے ڈیجیٹل سروسز کا حصول ممکن ہوتا ہے۔

    وہ افراد جن کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ نہیں ہوتے ان کی تمام سروسز سیز کردی جاتی ہیں جس سے انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

  • سعودی عرب میں میونسپلٹی ملازمین کیلئے اہم حکم جاری

    سعودی عرب میں میونسپلٹی ملازمین کیلئے اہم حکم جاری

    ریاض : سعودی عرب نے تمام میونسپلٹی ملازمین کو پابند کیا ہے کہ ڈیوٹی پر حاضری سے پہلے فنگر پرنٹس نہیں لگائیں بلکہ رجسٹر پر دستخط کرکے داخل ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس سے بچاؤ کے پیش نظر مکہ اور  ریاض میونسپلٹی کی انتظامیہ نے اپنے ملازمین اب ڈیوٹی پر حاضری سے پہلے فنگر پرنٹس لگانے کی پابندی ختم کردی ہے۔

    انتظامیہ کی جانب سے ہدایت دی گئی ہے کہ ملازمین دفتر آنے پر فنگر پرنٹس نہیں لگائیں گے بلکہ اب اپنے حاضری رجسٹر پر دستخط کریں گے، فنگر پرنٹ کے ذریعے ڈیوٹی پر آنے اور جانے کا اندراج تا اطلاع ثانی معطل کر دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق مکہ میونسپلٹی نے یہ فیصلہ نئے کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر کیا ہے۔ ریاض میونسپلٹی نے اعلان کیا ہے کہ اتوار سے ہمارے تمام ملازم ڈیوٹی پر آتے جاتے وقت فنگر پرنٹ سسٹم استعمال نہ کریں۔

    ماضی کی طرح دستخط کا نظام دوبارہ مؤثر کردیا گیا ہے تا اطلاع ثانی پرانا نظام ہی مؤثر رہے گا۔

  • امریکی پولیس کی میت کے فنگر پرنٹس سے فون کھولنے کی کوشش ناکام

    امریکی پولیس کی میت کے فنگر پرنٹس سے فون کھولنے کی کوشش ناکام

    لارگو: امریکی ریاست فلوریڈا میں پولیس حکام ایک میت میں پہنچے اور اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے میت کے فنگر پرنٹس کی مدد سے اس کے موبائل فون کو ان لاک کرنے کی کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈ  کے شہر لارگو میں  لائنس فلپ نامی تیس سالہ شخص  ایک پولیس افسر کے ہاتھوں اس وقت مارا گیا جب اس نے ناکے پر رک کرتلاشی کے بجائے گاڑی بھگا کر فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔

    میت کے گھر پہنچ کر پولیس کے دو افسران نے اس کے فنگر پرنٹس کی مدد سے اس کا فون ان لاک کرنے کی کوشش کی تاہم ان کی یہ کوشش ناکام گئی اور موبائل فون ان لاک نہیں ہوسکا۔ مقتول کی منگیتر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پولیس کا یہ رویہ توہین آمیز اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی۔

    دوسری جانب قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ پولیس نے موبائل فون ان لاک کرنے کے لیے جو طریقہ اپنایا ہے وہ قطعی قانونی ہے اور اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، تاہم یہ سوال ضرور اٹھتا ہے کہ عین اس وقت جب میت کی رسومات ادا کی جارہی تھیں ، کیا یہ کارروائی مناسب تھی۔

    اسی معاملے پر  اسٹیٹ سن یونی ورسٹی کالج آف لاء  کے پروفیسر چارلس روز کا کہنا ہے کہ  امریکا کے آئین میں کی جانے والی چوتھی ترمیم کے  تحت  حاصل کردہ تحفظات سے کوئی بھی مردہ شخص  استفادہ نہیں کرسکتا ، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مرنے کے بعد کوئی بھی شخص کسی پراپرٹی کا مالک نہیں رہتا ۔

    پروفیسر چارلس روز نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ممکنہ طور پر ذاتی ملکیت کےتحفظ کے حقوق اس شخص کی جانب ٹرانسفر ہوجائیں گے جو کہ مرنے والے کی املاک کا مالک ہے اور پولیس کو پہلے اس شخص سےاجازت لینی چاہیے تھی۔

    خیال رہے کہ پولیس کی تحقیقات میں تاحال ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے جس کی مدد سے سراغ لگایا جاسکے کہ آخر مرنے والے نے پولیس کو تلاشی دینے کے بجائے فرار ہونے کی کوشش کو کیوں ترجیح دی، فی الحال یہ بات مرنے والے کے ساتھ معمہ بن کررہ گئی ہے۔

    یہاں ایک بات قابلِ ذکر ہے کہ امریکی پولیس ماضی میں بھی ایسے اقدامات کرتی رہی ہے جن پر تنقید بھی ہوتی رہی ہے۔ دوسری جانب آئی فون کا کہنا ہے کہ ان کا فون کسی بھی مردہ شخص کے ٹچ سے نہیں کھل سکتا ،  فون کھلنے کے لیے فنگر پرنٹس کے مالک کے بدن میں الیکٹریکل چارج ہونا ضروری ہے جو کہ موت کے ساتھ ہی جسم سے ختم ہوجاتا ہے۔

    نومبر 2016 میں ایف بی آئی اے کے ایک ایجنٹ نے عبدالرزاق نامی شخص کا فون اس کی انگلی سے کھولنے کی کوشش کی جب ا س نے اوہائیو اسٹیٹ یونی ورسٹی میں ایک درجن سے زائد افراد کو کار تلے کچل کر اور چاقو کے وار کرکے زخمی کردیا تھا، اس کیس میں بھی پولیس فون کھولنے میں ناکام رہی تھی ۔ فی الحال بتایا نہیں گیا ہے کہ فلوریڈا میں ہونے والے اس واقعے میں مقتول کون سی کمپنی کا فون استعمال کررہا تھا۔


    اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں