Tag: Fingerprints

  • انگلیوں کے نشانات کا منفرد ہونا ضروری نہیں، اہم انکشاف

    انگلیوں کے نشانات کا منفرد ہونا ضروری نہیں، اہم انکشاف

    آرٹیفیشل انٹیلی جینس (اے آئی) نے انسانی ہاتھوں کی انگلیوں کے پوروؤں پر نشانات سے متعلق اہم انکشاف کردیا، اے آئی ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاتھوں کے فنگر پرنٹس منفرد نہیں۔

    سائنسدان عرصہ دراز سے اس کی تحقیق کر رہے تھے کہ انسانی فنگر پرنٹس کیسے وجود میں آتے ہیں لیکن مصنوعی ذہانت کے نظام نے انسان کی تمام انگلیوں کے نشانات کے منفرد ہونے کے خیال کو ہی غلط ثابت کردیا۔

    عرصہ دراز سے سائنسدان، محققین اور عام انسان یہی مانتے آئے ہیں کہ ہر انسان کے ہاتھ کے فنگر پرنٹس (انگلیوں کے نشان) دوسرے انسان سے بالکل مختلف اور منفرد ہوتے ہیں، اسی لیے پاکستان میں نادرا اور دنیا بھر کے دیگر ادارے اہم دستاویزات پر تصدیق کے لیے فنگر پرنٹس کی جانچ کرتے ہیں۔

    فنگر پرنٹس

    لیکن اب انگلیوں کے ان نشانات کے منفرد ہونے پر سوال اٹھائے جارہے ہیں، حال ہی میں کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں اسے چیلنج کیا گیا ہے جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے 60 ہزار فنگر پرنٹس کی جانچ کے لیے مصنوعی ذہانت کے ایک ٹول کو تربیت دی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کون سے فنگر پرنٹس ایک ہی شخص کے ہیں۔

    کچھ کیسز میں یہ نشانات کسی انسان کے ہاتھوں کی دو مختلف انگلیوں کے تھے جبکہ کچھ معاملات میں یہ نشانات دوسرے لوگوں کے تھے۔

    پرنٹس

    وقت کے ساتھ کمپیوٹر نے ان خاص نقوش کی نشان دہی کی جو بظاہر تو دو مختلف انگلیوں کے نشان تھے لیکن ایک ہی ہاتھ کے تھے، یہ نشان دہی ایک ایسی چیز تھی جو پہلے کبھی نہیں کی گئی تھی۔

    جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں گیب گو اور ان کے ساتھیوں کا کہنا تھا ہماری مرکزی دریافت ایک ہی شخص کی مختلف انگلیوں کے نشانات کے آپس میں مشابہت رکھنے کے متعلق معلوم ہونا ہے۔

    یہ نتائج انگلیوں کے تمام کمبینیشنز کے لیے یکساں ہیں چاہے یہ انگلیاں ایک ہی شخص کے مختلف ہاتھوں کی ہی کیوں نہ ہوں۔

    انگلیاں

    تحقیق کے نتائج میں محققین نے دعویٰ کیا کہ یہ اے آئی ٹیکنالوجی 75 سے 90 فیصد درستگی کے ساتھ اس بات کی نشاندہی کر سکتی ہے کہ کون سے پرنٹس ایک ہی شخص کے ہیں یا نہیں، لیکن سائنسدان یقین سے نہیں کہہ سکتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے۔

    کولمبیا کے ایک روبوٹسٹ پروفیسر ہوڈ لپسن نے ٹیکنالوجی کے طریقے کار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہے کہ مصنوعی ذہانت روایتی مارکر استعمال نہیں کر رہا ہے جو فرانزک دہائیوں سے استعمال کر رہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ مرکز میں زاویہ جیسی کوئی چیز استعمال کر رہا ہے۔

    ہل یونیورسٹی میں فرانزک سائنس کے پروفیسر گراہم ولیمز نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ بات ثابت نہیں ہوئی ہے کہ انگلیوں کے نشان ہمیشہ منفرد ہوتے ہیں یا نہیں۔

    شناخت

    انہوں نے کہا کہ ’ہم اصل میں نہیں جانتے کہ انگلیوں کے نشان منفرد ہیں، ہمارے علم کے مطابق ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ ابھی تک کسی بھی دو لوگوں نے ایک جیسے فنگر پرنٹس نہیں دکھائے ہیں۔

    تاہم امریکی محققین کا کہنا ہے کہ ان نتائج پر ابھی مزید تحقیق اور مطالعے کی ضرورت ہے، فی الحال ان نتائج سے فرانزک کے شعبے پر کوئی خاص اثر ہونے کی توقع نہیں ہے۔

  • سعودی عرب: بچوں کے پاسپورٹ کا اجرا۔۔۔۔۔ یہ کام لازمی قرار دے دیا گیا

    سعودی عرب: بچوں کے پاسپورٹ کا اجرا۔۔۔۔۔ یہ کام لازمی قرار دے دیا گیا

    سعودی عرب نے بچوں کے پاسپورٹ اجرا کے لئے اہم شرط عائد کردی ہے۔

    سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق محکمہ پاسپورٹ نے مقامی شہریوں کو ہدایت جاری کیں ہے کہ اگر وہ بارہ برس یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں کا نیا پاسپورٹ بنوانا چاہتے ہوں یا پہلے سے موجود پاسپورٹ میں توسیع کرانا چاہتے ہوں تواس کے لیے انہیں ان کے فنگر پرنٹس کرانے ہوں گے۔

    یہ کام کس طرح سرانجام دیا جائے ؟ حکام نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ابشر پلیٹ فارم کے ذریعے آن لائن طریقہ متعارف کرایا گیا ہے جس کی مدد سے پرانے پاسپورٹ کی تجدید کرائی جاسکتی ہے جبکہ بچوں کا نیا پاسپورٹ بھی بنوایا جاسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں بچوں کا اقامہ، بڑی خبر سامنے آگئی

    حکام نے بتایا کہ اس کے علاوہ نیا پاسپورٹ و تجدید شدہ پاسپورٹ نیشنل ایڈریس پر’سبل‘ کے ذریعے منگوایا جاسکتا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے لیے احوال مدنیہ کے دفاتر سے رجوع کریں، اس کے لیے انہیں پہلے سے ٹائم لینا ہوگا۔

  • کورونا وائرس : کویتی دفاتر میں حاضری کیلئے نیا نظام متعارف

    کورونا وائرس : کویتی دفاتر میں حاضری کیلئے نیا نظام متعارف

    کویت سٹی  : یوں تو دفاتر میں حاضری لگانے کے مختلف طریقے رائج ہیں جس میں رجسٹر میں انٹری کرنا، اپنے ہاتھ یا کسی ایک انگلی کو اسکین کرنا یا آفس کارڈ شو کرنا ہے جس کے بعد ملازم کی دفتر آمد اور روانگی کے وقت کا تعین کیا جاتا ہے۔

    کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد کچھ دفاتر میں حفظان صحت کے اصولوں کے تحت ملازمین کی حاضری کے طریقہ کار کو بھی تبدیل کیا گیا تھا۔

    اس حوالے سے کویت کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب فنگر پرنٹس کے بجائے دفتر آنے والے ملازمین کا چہرہ اسکین کرنے کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔

    کورونا وائرس کے بحران کے آغاز سے لے کر اگلے نوٹس تک کویت کے سرکاری و نجی اداروں میں فنگر پرنٹس کے ذریعے
    حاضری ختم کرنے کا حکم دیا گیا تھا جو تاحال جاری ہے، تاہم اب اس کا متبادل نظام لانے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    اس حوالے سے کویتی حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام دفاتر میں ملازمین کی حاضری کے ریکارڈ کیلئے اب فنگر پرنٹس کے بجائے ان چہرے کو اسکین کرنے کا نظام رائج کیا جائے گا، اس سے قبل بائیو میٹرک سسٹم کو معطل کردیا گیا تھا۔

    کویتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ نیا نظام سول اور فوجی اداروں میں یکساں لاگو ہوگا، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ملازمین کے آنے اور جانے کے اوقات کار کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ پیداواری صلاحیت اور افرادی قوت کو برقرار رکھنے کیلئے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

  • گیٹ وک ایئرپورٹ: ڈرون سے ملنے والے فنگر پرنٹ کی مماثلت نہ ہوسکی

    گیٹ وک ایئرپورٹ: ڈرون سے ملنے والے فنگر پرنٹ کی مماثلت نہ ہوسکی

    لندن : برطانیہ کے مصروف ترین انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مشکوک پرواز کرنے والے ڈرونز سے ملنے والے فنگر پرنٹ کی پولیس ریکارڈ سے مماثلت نہ ہوسکی۔

    تفصیلات ک مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے گیٹ وک انٹر نیشنل ایئرپورٹ کے رن وے کے قریب دو ڈرونز کی پرواز کے باعث 36 گھنٹے مسلسل پروازوں کی آمد و رفت منسوخ رہی تھی، جس کی وجہ ڈیڑھ لاکھ کے قریب مسافروں کو پریشانی کا سامان کرنا پڑا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گیٹ وک ایئرپورٹ کے قریب سے ٹوٹے ہوئے ڈرون سے ملنے والے انگلیوں کے نشانات اور پولیس ریکارڈ میں نشانات کی آپس میں مماثلت نہیں ہوسکی ہے۔

    سسیکس پولیس نے نشانات میں مماثلت نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سیکیورٹی ادارے ٹوٹا ہوا ڈرون برآمد ہونے کے بعد ایئرپورٹ پر مشکوک ڈرونز کی پرواز کے کیس کو مزید آگے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    برطانوی خر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انگلیوں کے نشانات کو مشین کے ذریعے نیشنل ڈیٹا بیس میں تلاش کیا گیا لیکن ڈیٹا بیس سے بھی کوئی مماثلت نہیں ملی۔

    پولیس ذرائع کے مطابق ’ڈرون سے ملنے والے انگلیوں کے نشانات ایسے شخص کے ہیں جس کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ہے‘۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ فنگر پرنٹ میں مماثلت نہ ہونے کے باعث برطانوی پولیس کر پڑا دھچکا لگا کیوں پولیس کو نشانات کی مماثلت سے کیس میں اہم پیش رفت کی امید وابستہ تھی۔

    مزید پڑھیں : لندن: ڈرون اڑانے کے الزام میں گرفتار جوڑے کو عدم شواہد پر رہا کردیا گیا

    یاد رہے کہ سینتالیس سالہ پاؤل گئیت،57 سالہ ایلائنی کرک کو برطانوی پولیس نے شک کی بنیاد پر جمعے کی شب 10 بجے گرفتار کیا تھا جنہیں ثبوت کی عدم موجودگی کے باعث رہا کردیا گیا تھا۔

    برطانوی پولیس نے گیٹ وک ایئرپورٹ کے قریب سے ایک ناکارہ ڈرون برآمد کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں: گیٹ وک ایئرپورٹ پر مشکوک ڈرونز اڑانے والا جوڑا گرفتار

    واضح رہے کہ گیٹ وک ایئرپورٹ پر پروازیں مسلسل 36 گھنٹے تک منسوخ رہی تھیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق مشکوک ڈرونز کو کنٹرول کرنے پولیس کی ناکامی کے بعد حکومت نے فوج کی خدمات حاصل کی تھیں۔

    خیال رہے کہ ایئرپورٹ انتظامیہ نے گیٹ وک آنے والی پروازوں کا رخ ملک کے دوسرے ہوائی اڈوں کی جانب موڑ دیا تھا، جن میں لندن ہیتھرو، لوٹن، برمنگھم، گلاس گلو اور مانچیسٹر بھی شامل ہیں۔

  • عمرہ زائرین کے فنگرپرنٹس دینے کی شرط یکم دسمبر تک مؤخر

    عمرہ زائرین کے فنگرپرنٹس دینے کی شرط یکم دسمبر تک مؤخر

    اسلام آباد: سعودی سفارتخانے نے بائیو میٹرک سسٹم دسمبرتک مؤخر کرنے کا اعلان کردیا، عمرہ زائرین پرانے سسٹم کے تحت ویزا حاصل کرسکتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی سفارتخانہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سعودی حکومت نے بائیو میٹرک سسٹم کو فی الحال مؤخر کردیا ہے۔

    سعودی عرب میں جانے والے پاکستانی عمرہ زائرین یکم دسمبر تک پرانے نظام کے تحت فنگر پریںٹس کی شرط کے بغیر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔

    مذکورہ شرط زائرین کی مشکلات کے پیش نظر مؤخر کی گئی ہے، تاہم عمرہ زائرین کے لئے چار دسمبر کے بعد سے فنگرپرنٹس دینا لازمی ہوں گے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستانی قوم کے مفادات کو تمام معاملات پر فوقیت دیتا ہے، اعتماد کمپنی کا بغیرتیاری فنگر پرنٹس لینا پریشانی کاباعث بنا، انہوں نے کہا کہ بائیومیٹرک سہولت سے پاکستانی جدہ ایئرپورٹ پرطویل انتظارسے بچ سکیں گے۔

    واضح رہے کہ سعودی حکومت نے چند روز قبل یہ ہدایات جاری کی تھیں کہ تیس اکتوبر سے بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر کوئی پاسپورٹ وصول نہیں کیا جائے گا، بائیو میٹرک صرف اعتماد کمپنی کا چلے گا، جس کے صرف کراچی، اسلام آباد اور لاہور میں دفاتر ہیں۔


    مزید پڑھیں: حج وعمرہ زائرین کیلئے بائیو میٹرک کی تصدیق لازمی قرار


    اس شرط  کے بعد مذکورہ دفاتر پر صبح سویرے ہی زائرین کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں اور سہولیات نہ ہونے کے باعث عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔


    مزید پڑھیں: عمرہ زائرین کی سعودیہ میں غیر قانونی سکونت، پاکستانی سرفہرست


    فنگرپرنٹس کے نام پرفی کس ساڑھے چھ سو روپے کی وصولی کی گئی، زائرین کے احتجاج کے بعد سعودی حکومت کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنا پڑی۔