Tag: finland

  • لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    زمین پر بڑھتی ہوئی آلودگی اور کچرے کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ماحول دوست اشیا تیار کی جارہی ہیں۔ ایسی ہی ایک نئی شے لکڑی سے بنا ہوا لباس ہے۔

    فن لینڈ کی آلتو یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں نے ایسا لباس تیار کیا ہے جو براہ راست لکڑی سے تیار کیا گیا ہے اور اس میں کسی بھی قسم کے ماحول کو آلودہ کرنے والے اجزا شامل نہیں ہیں۔

    اس لباس کو تیار کرنے کے لیے سب سے پہلے تمام خام اشیا کا گودا بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد پودوں سے نکلنے والا ایک مادہ سیلولوز، جس میں چپکنے کی خاصیت ہوتی ہے اس میں شامل کیا جاتا ہے۔

    اس کے بعد اسے عام کپڑے کی طرح کاتا جاتا ہے۔

    یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں کی جانب سے تیار کردہ اس لباس کو فن لینڈ کی خاتون اول جینی ہوکیو نے بھی ایک تقریب میں زیب تن کیا۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل کی صنعت سے نکلنے والے فضلے اور زہریلے پانی کا حصہ تمام صنعتی فضلے کا 20 فیصد ہے۔

    یہ صنعت دیگر صنعتوں سے کہیں زیادہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرتی ہے۔

    اسی طرح اس صنعت میں ٹیکسٹائل کے زیاں کی شرح بھی بہت زیادہ ہے جو بالآخر کچرا کنڈیوں کی زینت بنتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری ہر ایک سیکنڈ میں ضائع شدہ کپڑوں کا ایک ٹرک کچرے میں پھینکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لکڑی سے بنے یہ کپڑے جلد زمین میں تلف ہوجائیں گے یوں ٹیکسٹائل کے کچرے میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    کیا آپ لکڑی سے بنا لباس زیب تن کرنا چاہیں گے؟

  • خاشقجی قتل کیس، فن لینڈ و ڈنمارک نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    خاشقجی قتل کیس، فن لینڈ و ڈنمارک نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    ریاض : جمال خاشقجی قتل کے معاملے پر فن لینڈ اور ڈنمارک نے بھی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے جرمنی کے دو مزید یورپی ممالک نے بھی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت روک دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی بے دردی سے قتل ہونے کے بعد سعودی عرب کو مغرب متعدد ممالک کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اسی تناظر میں ڈنمارک اور فن لینڈ نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روکی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جرمنی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کا معاہدہ ختم کرچکا ہے۔

    عالمی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں سعودی عرب کو دئیے جانے والے اسلحے کی فروخت میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب مختلف ممالک سے سالانہ 4.1 ارب ڈالرز کا اسلحہ بارود و جنگی ساز و سامان خریدتا تھا لیکن حالیہ برسوں میں برطانیہ سمیت کئی ممالک نے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے میں کمی کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سعودی عرب کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرنے والا ملک امریکا ہے جو سالانہ 3.4 ارب ڈالرز کا جنگی ساز و سامان دیگر اسلحہ فروخت کرتا ہے جبکہ برطانیہ، فرانس و دیگر ممالک 68 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کا اسلحہ فروخت کرتے تھے۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے گزشتہ دو برسوں میں مجموعی طور پر 1 ارب 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کا اسلحہ فروخت کیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کو اسلحہ و جنگی ساز و سامان سپلائی کرنے والے ممالک میں فرانس، کینیڈا، چین، ترکی، جنوبی افریقہ، جارجیا، سربیا اور اٹلی شامل ہیں۔

  • فن لینڈ: امریکی صدر اور پیوٹن کی ملاقات، شہریوں کا شدید احتجاج

    فن لینڈ: امریکی صدر اور پیوٹن کی ملاقات، شہریوں کا شدید احتجاج

    ہیلسنکی : ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات کے موقع پر شہریوں کا شدید احتجاج، فن لینڈ کی عوام دونوں سربراہوں سے ’ملک چھوڑنے‘ کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان آج یورپی ملک فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں پہلی باضابطہ ملاقات ہونے جارہی ہے، جس کے باعث اس ملاقات کو بہت زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیلسنکی کی عوام آج ہونے والی امریکا اور روس کی سربراہی ملاقات کے خلاف گذشتہ روز ہیلنکی کے ڈاون ٹاؤن سے احتجاجی نکالی جو دونوں سربراہوں کی ملاقات کے مقام سے کچھ فاصلے پر ختم ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارو کا کہنا ہے کہ احتجاج میں شریک مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر امریکی صدر ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے خلاف نعرے درج تھے، جبکہ احتجاج کے اختتام پر موسیقی کا پروگرام بھی منعقد کیا گیا جس میں گلوکار نے ’ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن سے فن لینڈ چھوڑنے‘ مطالبہ کیا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق اس اہم ملاقات کے موقع پر احتجاج کرنے والے فن لینڈ کے شہریوں نے امریکی خاتون اول اہلیہ میلانیا ٹرمپ کی متنازعہ جیکٹ پر بھی احتجاج کیا جو انہوں نے تارکین وطن بچوں سے ملاقات کے دوران پہنی تھی۔

    مظاہرین نے میلانیا کی جیکٹ پر لکھے متنازعہ الفاظ ’مجھے کوئی پرواہ نہیں، آپ کو ہے؟‘ کے جواب میں ’ہمیں پرواہ ہے‘ کے بینرز اٹھا رکھے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فن لینڈ کے شہریوں کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں، دیگر ممالک کو دھماکانے، دنیا کے امن و استحکام برباد کرنے کے خلاف مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ فن لینڈ اس سے قبل سنہ 1975 میں امریکی صدر جیرالڈ فورڈ اور سوویت یونین کے سربراہ لیونڈ برژینف کے درمیان ہونے والی ملاقات کی میزبانی بھی کرچکا ہے، جس میں دونوں سربراہوں نے ’ہیلنکی معاہدے‘ پر دستخط کیے تھے۔

    واضح رہے کہ سنہ 1993 ستمبر میں جارج بش سینیئر اور سوویت یونین کے صدر میخائل گورباچوف جبکہ سنہ 1997 میں بل کلنٹن اور روس کے صدر بورس یلسن کے درمیان ہونے والی ملاقات کی بھی میزبانی کرچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فن لینڈ کا جزیرہ چاروں موسموں میں خوبصورتی کا شاہکار

    فن لینڈ کا جزیرہ چاروں موسموں میں خوبصورتی کا شاہکار

    ہر موسم کی اپنی الگ خوبصورتی ہے اور سال کے چاروں موسم اپنے اندر بے شمار حسن سمیٹے ہوئے ہیں۔ یہ موسم نہ صرف خود حسین ہوتے ہیں بلکہ زمین کو بھی نہایت انوکھا حسن عطا کردیتے ہیں۔

    ایک فوٹوگرافر نے چاروں موسموں کے اسی حسن کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں قید کیا ہے۔

    جونی ینامپا نامی یہ فوٹوگرافر یورپی ملک فن لینڈ سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ فنش فوٹوگرافر گزشتہ 15 سال سے قدرتی مناظر کی خوبصورت تصاویر کھینچ رہا ہے۔

    اس فوٹوگرافر نے فن لینڈ کے ایک چھوٹے سے جزیرے کوٹیساری کی چاروں موسموں کی خوبصورت تصاویر کھینچی ہیں۔ ہر موسم میں یہ جزیرہ نہایت خوبصورت دکھائی دے رہا ہے۔

    یہ چھوٹا سا جزیرہ دریا کیمی میں واقع ہے اور اس تک رسائی صرف کشتی کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔

    آئیں آپ بھی اس کی خوبصورت تصاویر دیکھیں۔


    موسم خزاں


    موسم سرما


    موسم بہار


    موسم گرما


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جدید ٹیکنالوجی سے جانوروں پر ظلم کے نئے طریقے دریافت

    جدید ٹیکنالوجی سے جانوروں پر ظلم کے نئے طریقے دریافت

    ذرا اس تصویر کو غور سے دیکھیئے۔

    یہ آپ کو کون سا جانور لگتا ہے؟ شاید اسے کوئی بیماری ہے، بیمار سا لگ رہا ہے، آنکھوں میں بھی بے بسی کے تاثرات ہیں۔

    یہ جانور برفانی لومڑی یا آرکٹک فاکس کہلاتا ہے۔ کیا آپ اس کی اصل تصاویر دیکھنا چاہیں گے؟ ذرا دیکھیئے۔

    اور اب اس بیمار لومڑی کی مکمل حالت ملاحظہ فرمائیں۔

    کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ اس معصوم اور بے ضرر جانور کی یہ حالت کس نے اور کیوں کی؟ یقیناً جاننا چاہیں گے۔

    دعا دیجیئے ہماری جدید ٹیکنالوجی اور جدید تعلیم کو، جس نے حضرت انسان کو اپنے فائدے کے لیے جانوروں پر ظلم کے ایسے ایسے طریقے دریافت کروا دیے، کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

    دراصل اس لومڑی میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے جینیاتی تبدیلیاں کردی گئی ہیں، چنانچہ اس کے جسم پر موجود فر میں اضافہ ہوگیا جو عمر کے ساتھ ساتھ مزید جاری ہے۔

    اس اضافی فر نے ایک طرف تو اس جانور کو بد ہیئت بنا دیا، دوسری جانب اسے بے انتہا جسمانی تکلیف میں بھی مبتلا کردیا۔ غیر فطری تبدیلیوں سے گزرنے والی حیات یقیناً کسی صورت صحت مند نہیں رہ سکتی۔

    یہ کام یورپی ملک فن لینڈ میں سر انجام دیا گیا جہاں اس نرم فر کی خرید و فروخت نہایت منافع بخش صنعت ہے اور ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    جانوروں کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے چھپ کر ان کی ویڈیو بنائی جس کے بعد یہ لرزہ خیز ظلم سامنے آیا۔

    فن لینڈ یورپ میں فر کا سب سے بڑا پیداوار کنندہ ہے اور سنہ 2014 میں اس فر کے حصول کے لیے 18 لاکھ سے زائد لومڑیوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

    گو کہ مختلف ممالک میں مختلف تنظیمیں فر کی مصنوعات خصوصاً لباسوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان خوبصورت لومڑیوں کا قتل عام رکوانے کی کوششیں کر رہی ہیں، تاہم یورپ کے کئی ممالک میں یہ کام قانونی یا غیر قانونی طور پر جاری ہے۔

    برطانیہ میں سنہ 2010 میں ان لومڑیوں کی اس ظالمانہ فارمنگ پر پابندی عائد کردی گئی، تاہم بیرون ملک سے فر کی درآمد تاحال جاری ہے۔

    تنظیم کے مطابق ایک عام آرکٹک لومڑی جو 3 سے 4 کلو وزنی ہوتی ہے، جینیاتی تبدیلی کے بعد اضافی فر کی وجہ سے 20 کلو وزنی ہوجاتی ہے۔

    یہ لومڑی اس قدر وزن اٹھانے کی سکت نہیں رکھتی، چنانچہ اسے سانس لینے اور دیکھنے میں تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کے نازک پاؤں بھی اس کا بوجھ اٹھانے سے انکاری ہوجاتے ہیں جس کے باعث یہ بہت کم اپنی جگہ سے حرکت کر پاتی ہے۔

    جینیاتی تبدیلیوں کرنے کے بعد لومڑی کی 3 سال تک اذیت ناک پرورش کرنے کے بعد بجلی کے کرنٹ کے ذریعے اس کے منہ یا بڑی آنت کے نچلے حصے (جہاں سے فضلے کا اخراج ہوتا ہے) سے ایک ہی جھٹکے میں سارا فر کھینچ لیا جاتا ہے تاکہ فر بے داغ رہے اور اس پر کوئی خراش نہ آئے۔

    اس لرزہ خیز اور درد ناک ظلم کی داستان سننے کے بعد کیا آپ کو اپنے انسان ہونے پر شرمندگی تو محسوس نہیں ہو رہی؟

    تصاویر بشکریہ: ڈیلی میل

  • فن لینڈ:ہیلسنکی میں بریک ڈانسنگ ورلڈچمپئن شپ کاانعقاد

    فن لینڈ:ہیلسنکی میں بریک ڈانسنگ ورلڈچمپئن شپ کاانعقاد

    فن لینڈکےدارالحکومت ہیلسنکی میں ورلڈ بریک ڈانسنگ چمپئن شپ کےفائنل کا انعقاد ہوا،جس میں یورپ کےمختلف ممالک سے سولہ ماہربریک ڈانسرز نےحصہ لیا۔

    بریک ڈانسنگ کےعالمی مقابلےمیں عالمی شہرت یافتہ ڈانسرز نے ہپ ہاپ اورہیوی بیٹس کےدوران اپنی بریک ڈانسنگ صلاحیتوں کامظاہرہ کیا،جنہیں دیکھنےمختلف ممالک سےہزار وں شائقین نےہیلنسکی کا رخ کیا۔

    میزبان فن لینڈسمیت برطانیہ،فرانس،آسٹریا،بیلجئیم،ڈنمارک،اٹلی،نیدرلینڈ، ناروے،پرتگال،اسپین اور سوئزرلینڈ سمیت دیگرممالک سےمقامی سطح پرمقابلےجیت کرفائنل تک پہنچنے والےان ڈانسرزکےدرمیان کئی تھیمزاوراسٹائلز پر آپس میں ٹکراؤ ہوا۔

    مختلف مراحل سےگرزنےکےبعدیہ چمپئن شپ فائنل اسٹیج تک پہنچی جہاں فرانس کے تونیونامی بریک ڈانسرنے بازی مارتے ہوئے فاتح کی بیلٹ اپنے نام کرلی۔