نئی دہلی: معروف بھارتی اداکارہ کنگنا رناوت ایک بار پھر مشکل میں پھنس گئیں، کانگریس کی ذیلی شاخ یوتھ کانگریس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یوتھ کانگریس نے اداکارہ کنگنا رناوت کے خلاف ملک مخالف بیان دینے کے الزام میں دہلی کے سنسد مارگ تھانہ میں ایف آئی آر درج کروائی ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اداکارہ کے انسٹاگرام پر 7.8 ملین سے زیادہ فالوورز ہیں اس لیے انہوں نے قصداً غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے نفرت انگیز پوسٹ کی۔
حال ہی میں انہیں پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، انہیں اپنی حدود کا خیال رکھتے ہوئے بیان دینا چاہیئے۔
یوتھ کانگریس کا مزید کہنا ہے کہ عوامی زندگی سے جڑے شخص کو اس طرح کا تبصرہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیئے۔ ملک مخالف اور تشدد پیدا کرنے والا بیان عوامی پلیٹ فارم پر مناسب نہیں ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی کانگریس نے بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت کو ناسمجھ سرکاری اداکارہ قرار دیتے ہوئے ان پر ملک سے غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا تھا۔ کانگریس نے کنگنا سے پدم شری سمیت سبھی ایوارڈ واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
نئی دہلی: بھارت میں ایک شخص نے دودھ نہ دینے پر اپنی بھینس کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا، مقدمے کے اندراج کے کچھ روز بعد بھینس معمول کے مطابق دودھ دینے لگی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع بھینڈ میں 45 سالہ بابو تھانے پہنچ گیا اور پولیس کے پاس شکایت درج کروائی کہ میری بھینس گزشتہ کچھ روز سے دودھ نہیں دے رہی۔
بھارتی شہری بابو نے پولیس کو بتایا کہ بھینس کے دودھ نہ دینے کی وجہ سے وہ گزشتہ کچھ روز سے بہت پریشان ہے اور اب گاؤں والوں سے مشاورت کے بعد اس مسئلے کے حل کے لیے تھانے آیا ہے۔
مذکورہ شہری اپنی بھینس کو بھی تھانے لے گیا اور پولیس کو بتایا کہ میں جب بھی بھینس کا دودھ نکالنے کی کوشش کرتا ہوں تو یہ مارتی ہے جس سے مجھے شک ہے کہ کسی نے میری بھینس پر جادو کروا دیا ہے۔
بابو کی شکایت پولیس نے اپنے پاس درج کر لی اور کچھ روز بعد ہی بھینس نے دوبارہ دودھ دینا شروع کر دیا جس پر متاثرہ شخص ایک بار پھر تھانے پہنچا اور پولیس کا شکریہ ادا کیا۔
لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر حافظ آباد میں غلط آپریشن سے شہری کی موت کے بعد ڈاکٹر اور اسپتال انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے مریض کے غلط آپریشن پر لواحقین کی درخواست کی سماعت کی اور درخواست گزار کے حق میں فیصلہ دیا۔
کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ شہری کی موت غلط آپریشن اور ڈاکٹر کی نااہلی کی وجہ سے ہوئی، کمیشن کی ہدایت پر ڈاکٹر اور اسپتال انتظامیہ کے خلاف مقدمہ بھی درج کروا دیا گیا۔
نجی اسپتال انتظامیہ کے خلاف 3 سال بعد مقدمہ درج کر کے لاکھوں روپے جرمانہ عائد کر دیا گیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ڈاکٹر کامران نے سنہ 2018 میں شہری کا غلط آپریشن کیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق غلط آپریشن کی وجہ سے مریض کی موت ہوگئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد مذکورہ ڈاکٹر فرار ہوگیا جس کی تلاش جاری ہے۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن (آئی ٹی) کے اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب میں آئی ٹی کے استعمال سے ایف آئی آر کے اندراج کی شرح میں اضافہ ہوا، صوبے میں ایف آئی آر کا اندراج 5 لاکھ سالانہ تک پہنچ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن (آئی ٹی) کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کہ وجہ سے تعطل کا شکار ہوگیا، سیکریٹری کمیٹی نے اراکین کو فون کیا اور اجلاس میں شرکت کی درخواست کی۔
اجلاس شروع ہونے پر پنجاب آئی ٹی بورڈ نے تھانوں کی آٹو میشن کے پروجیکٹ پر بریفنگ دی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں ایف آئی آر کا اندراج 5 لاکھ سالانہ تک پہنچ گیا ہے۔
بریفنگ کے مطابق آئی ٹی کے استعمال سے ایف آئی آر کے اندراج کی شرح میں اضافہ ہوا، پنجاب کے 100 فیصد تھانوں کو آٹو میٹڈ کر دیا گیا ہے، فرسٹ نیشنل کرمنل ڈیٹا بیس بنایا گیا ہے۔
پنجاب آئی ٹی بورڈ کی جانب سے بتایا گیا کہ 15 لاکھ پروفائلز نیشنل کرمنل ڈیٹا بیس میں موجود ہیں، جرائم کا ڈیٹا بیس بھی بنایا گیا ہے، جرائم کے ڈیٹا بیس میں 65 لاکھ جرائم کا ریکارڈ موجود ہے۔
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی کے بعض ارکان نے اپنی بھوک ہڑتال سے قبل کھانا کھانے کی ویڈیو بنانے والے صحافی پر مقدمہ درج کروا دیا، بھارتی صحافیوں نے بی جے پی کے اس اقدام کے خلاف مظاہرے شروع کردیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ماضی میں پھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ لیڈروں نے ایک بھوک ہڑتال کی تھی تاہم اس سے قبل کھانا کھایا تھا، اس منظر کو ایک صحافی نے اپنے کیمرے میں ریکارڈ کرلیا اور اب اس صحافی پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
یہ بھوک ہڑتال 10 ماہ پہلے ہوئی تھی جس سے قبل بی جے پی لیڈروں کی کھانا کھانے کی ویڈیو صحافی راجندر سنیہی نے بنائی تھی اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل کردیا تھا۔ اس ویڈیو کی وجہ سے بی جے پی کو خاصی ہزیمت اٹھانی پڑی تھی۔
مذکورہ ویڈیو میں ایک رکن پارلیمنٹ بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
صحافی کے خلاف مقدمے کے بعد ملک بھر کے صحافیوں نے احتجاج شروع کردیا ہے۔
کچھ صحافیوں نے کروکشیتر پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا اور سنیہی کے خلاف درج ایف آئی آر خارج کرنے کا مطالبہ کیا، کروکشیتر پریس کلب کے صدر راجیش شانڈلیہ نے الزام عائد کیا کہ پولس نے بی جے پی لیڈروں کے دباؤ میں صحافی کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔
مذکورہ صحافی کے خلاف مقدمہ درج کروانے والے بی جے پی لیڈر سریش سینی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صحافی نے تقریباً 10 ماہ قبل سوشل میڈیا پر ان کے خلاف فرضی اور غلط خبر کو نشر کیا تھا، جس سے ان کے وقار کو ٹھیس پہنچی۔
ان کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کے دن انہوں نے کھانا نہیں کھایا تھا، صرف ایک مذہبی پروگرام میں پرساد لے کر کھایا تھا۔
خیال رہے کہ بھارت میں حال ہی میں منظور کیے جانے والے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف لاکھوں کسان سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں، دارالحکومت نئی دہلی کی سرحد پر سلسلہ وار بھوک ہڑتال جاری ہے۔
دوسری طرف بی جے پی کے حامی کئی کسانوں نے بھی زرعی قوانین کے حق میں مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔
لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ریستوران کے غریب ملازم پر تشدد کرنے والے بینک افسر وقاص کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس تاحال ملزم کو گرفتار نہیں کرسکی۔
تفصیلات کے مطابق غلط آرڈر لانے پر ریستوران ملازم پر تشدد کرنے والے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، ایس پی فرقان بلال کا کہنا ہے کہ ڈیفنس بی پولیس نے ملزم وقاص کلیم کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ملزم نجی بینک میں افسر ہے۔
ایس پی کا کہنا ہے کہ مقدمہ ریستوران ملازم اسد کی مدعیت میں درج کیا گیا، ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق آرڈر غلط لانے پر ملزم نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
ملزم وقاص نے گاڑی کے ذریعے جان سے مارنے کی بھی دھمکی دی تھی۔ پولیس تاحال ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔
خیال رہے کہ مذکورہ واقعہ گزشتہ روز لاہور میں پیش آیا تھا جب ایک غیر ملکی ریستوران میں بینک افسر وقاص نے ریستوران ملازم اسد پر تشدد کیا، اس دوران وقاص ملازمین کو مغلظات بکتا رہا اور آرڈر لانے والے ملازم پر تھپڑوں کی بارش کردی۔
ریستوران کے ملازمین نے بیچ بچاؤ کروا کے نجی بینک افسر کو روکنے کی کوشش کی تو وہ ان سے بھی الجھتا رہا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا رہا، غریب ہوٹل ملازمین افسر کی گالیاں چپ چاپ کھڑے سنتے رہے اور افسر کو پیسے بھی واپس کر دیے لیکن وہ ان کو دھمکیاں دیتا رہا۔
ریستوران ملازم کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں اسے طبی امداد فراہم کی گئی۔
کراچی : کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی احکامات کی خلاف ورزی پر کراچی پولیس نے38 افراد کو گرفتار کرکے26مقدمات درج کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں کورونا وائرس سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی پر مقدمات اور گرفتاریاں کی ہیں، چند دنوں میں ہونے والی کارروائیوں کی تفصیلات کراچی پولیس نے جاری کردی ہیں۔
اس حوالے سے کراچی کے مختلف تھانوں میں26مقدمات درج کرلئے گئے، کراچی پولیس کے حکام کا کہنا ہے کہ 26مقدمات درج کرکے38 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مذکورہ مقدمات مہنگے داموں سینیٹائزر اور فیس ماسک فروخت پر کئے گئے، شادی ہالز میں تقاریب اور اسکول کھولنے ، کورونا کے جعلی علاج، سینٹائزر اور ماسک ذخیرہ اندوزی پر کئے گئے۔
اس کے علاوہ پرندوں کی فروخت پر مقدمہ کرتے ہوئے پرندے ضبط کئے گئے، مختلف کارروائیوں میں70ہزار302ماسک ضبط کئے گئے، مختلف کارروائیوں میں83 ہینڈ سینٹائزر برآمد ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد فیس ماسک فروخت کرنے والوں نے قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا تھا، ماسک کی اضافی قیمت اور مارکیٹ میں عدم دستیابی کی وجہ سے شہری بہت زیادہ پریشانی کا شکار بھی تھے۔
عمرکوٹ : کنری میں حلیم عادل شیخ کی گاڑی اور قافلے پر حملے کے بعد رکن صوبائی اسمبلی مقدمہ درج کرانےکنری تھانے پہنچ گئے، ان کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی اور تیمور تالپورکے خلاف مقدمہ درج کروارہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حلیم عادل شیخ کنری میں خود پر ہونے والے حملے کیخلاف مقدمہ درج کرانے کنری تھانے پہنچ گئے، ان کا کہنا ہے کہ سانحہ تیزگام کے شہدا کی تعزیت کے لیے کنری پہنچا تھا۔
کنری میں مجھ پر اور میرے ساتھیوں پر فائرنگ کرکے قاتلانہ حملہ کرایا گیا، حلیم عادل شیخ نے کہا کہ راستے میں تیمور تالپر کے قافلے نے حملہ کیا۔
یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے، میری گاڑی توڑی اور فائرنگ کی گئی، پتھراؤ کرنے والوں کے پیچھے مسلح افراد تھے جنہوں نے فائرنگ کی، میری گاڑی بلٹ پروف تھی اس لیے محفوظ رہا۔
رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ تیمور تالپور نے گاڑی بیچ میں کھڑی کی اور میرے ساتھی کی گاڑی کو روکا اور نا کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، وہ لوگ کہہ رہے تھے کنری میں کس سے پوچھ کر آئے ہو۔
انہوں نے کہا کہ پی پی والے ہماری آواز دبانے کی کوشش کررہے ہیں، تیمور تالپور اور ایس ایس پی عمرکوٹ کیخلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔
بہاولنگر: پنجاب کے بااثر پٹواری کی کرپشن کے ثبوت منظر عام پر لانا اے آروائی نیوز اور ٹیم سرعام کا جرم بن گیا، پنجاب پولیس نے اے آروائی کے نمائندے سہیل اور ٹیم سرعام کے خلاف پرچہ کاٹ دیا ۔
تفصیلات کے مطابق ٹیم سرعام کی جانب سے 20 روز قبل منچن آباد کے ایک پٹواری زاہد ڈھڈی کی کرپشن بے نقاب کی تھی ، تاہم اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے کے بجائے ٹیم سرعام کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
بااثرپٹواری زاہدڈھڈی کا علاقےمیں سیاسی اثرورسوخ ہے۔ زاہدڈھڈی کابھائی منچن آبادبارکاصدراور دوسرا بھائی ریٹائرڈ ایڈیشنل کمشنر ہے۔ ملزم کےبجائےثبوت دکھانےوالےکے خلاف ایف آئی آر کاٹنے پرترجمان پولیس بہاولنگرکاشف کامران نےجواز گھڑا کہ عدالتی احکامات پرکارروائی کررہےہیں۔
پنجاب پولیس نے ملزمان کے بااثر ہونے کے سبب بوکھلاہٹ میں یہ پرچہ
اتنی جلدی میں درج کیاکہ ایف آئی آر کی تاریخ اٹھائیس کےبجائےانتیس اگست لکھ ڈالی
یا درہے کہ اےآروائی کےپروگرام’’سرعام‘‘میں بااثرپٹواری زاہدڈھڈی کو رشوت لیتےدکھایا تھا۔اینٹی کرپشن کاعملہ اورمجسٹریٹ بھی ٹیم’’سرعام‘‘کے ہمراہ تھے۔
اس حوالے سے سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ ایک شخص جس کے خلاف چار ویڈیوز موجود ہیں جن میں اسے رشوت دیکھا جاسکتا ہے، اس کے خلاف ایک مہینے سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی، لیکن ہمارے خلاف ڈکیتی کا پرچہ کاٹ دیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سارا خاندان انتہائی با اثر ہے، اور اس پٹواری کے دفتر میں پنجاب کے انتہائی بااثر افراد کے ساتھ تصاویر موجود تھیں، جب ہم نے پروگرام کیا تو ہمیں گالیاں دی گئیں ، دھکے دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف ستائیس سو روپے اور ۱۲ ہزار کی گھڑی چرانے کا الزام لگایا گیا ہے، یہ بھی نہیں سوچا کہ اس موقع پر ہمارے ساتھ مجسٹریٹ اور اینٹی کرپشن کے نمائندے موجود تھے اور درحقیقت تو وہ اینٹی کرپشن کی کارروائی تھی جس میں ہم ان کے ساتھ تھے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ آج 20 دن ہوگئے ہیں ، اینٹی کرپشن کی ریڈ کے باوجود وہ شخص ابھی تک اپنے عہدے پر برقرار ہے اور اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ، الٹا ہمارے ہی خلاف ڈکیتی کا پرچہ درج کیا گیا ہے۔
ترجمان بہاولنگر پولیس راشد کامران کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ پچھلے کئی دن سے چلا آرہا ہے اور کورٹ کے آرڈر پر کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کی ہے۔ ابھی اس کی تفتیش نہیں ہوئی ہے ، تفتیش ہم میرٹ پر کریں گے۔
جواب میں سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا ہے کہ کورٹ کے آرڈر میں پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ اس معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، جو کہ ایک عمومی حکم ہے ۔
راشد کامران نے جواب میں کہا کہ ابھی تک اس معاملے میں گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور پولیس قانون کے مطابق ہی کارروائی کرے گی۔ یہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے جو کہ غلط بھی ہوسکتی ہے۔ غلط ہوگی تو خارج ہوجائے گی۔
اس حوالے سے پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر متعلقہ تمام محکموں سے معلومات لے کر ہی بات کرسکیں گے ، لیکن ان کی حکومت کسی بھی طرح آزادی اظہار رائے پر حرف نہیں آنے دے گی اور واقعے کے ذمہ داران کے خلاف قرار واقعی کارروائی ہوگی۔
لاہور: گزشتہ روز حمزہ شہباز شریف کی گرفتاری کے لیے جانے والی نیب ٹیم پر تشدد کا مقدمہ حمزہ شہباز کے محافظوں کے خلاف درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے اور مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کے محافظوں کے خلاف تھانہ ماڈل ٹاؤن میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مقدمے میں گارڈز کے خلاف کار سرکار میں مداخلت، تشدد اور سنگین نتائج کی دفعات شامل ہیں۔
پولیس نے مقدمہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر درج کیا ہے۔
نیب ٹیم نے گزشتہ روز حمزہ شہباز کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جس کا مقصد حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا تھا، نیب ٹیم کے پاس وارنٹ گرفتاری بھی موجود تھا۔
تاہم اس موقع پر حمزہ شہباز کے محافظوں نے نیب اہلکاروں پر تشدد کیا اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، صورتحال ناخوشگوار ہونے پر نیب ٹیم گرفتاری کی کارروائی مکمل کیے بغیر ہی وہاں سے روانہ ہوگئی۔
نیب اعلامیہ کے مطابق ٹیم سپریم کورٹ کے فیصلےکی روشنی اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر حمزہ کی گرفتاری کے لیے گئی تھی۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ نیب حکام ملزم حمزہ شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ لے کر گئے تھے، نیب کو کسی ملزم کی گرفتاری کے لیے پہلے سے آگاہ کرنا ضروری نہیں، حمزہ شہباز کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی گئی، کار سرکار میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔