Tag: FIR

  • جھوٹی ایف آئی آر کٹوانے والے کے خلاف اب کارروائی ہوگی

    جھوٹی ایف آئی آر کٹوانے والے کے خلاف اب کارروائی ہوگی

    کراچی: جھوٹے مقدمات بنوانے والے ہوشیار ہوجائیں، کسی کے خلاف غلط اور جھوٹی ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) کٹوانے والے کے خلاف اب کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے جھوٹے مقدمات درج کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔

    آئی جی کی ہدایت کے بعد سندھ بھر میں جھوٹے مقدمات درج کروانے والے 381 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ ملزمان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروانے کی دفعات کے تحت کارروائی ہوگی۔

    جھوٹی ایف آئی آر درج کروانے میں پہلا نمبر سکھر کا رہا جہاں 135 میں سے 34 مقدمات جھوٹے نکلے۔

    نوابشاہ میں 71، سانگھڑ میں 69 اور خیر پور میں 6 مقدمات جھوٹے نکلے۔

    آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ ذاتی مخالفت پر جھوٹا مقدمہ درج کروانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی جھوٹی گواہی دینے والے افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کر چکے ہیں۔

    چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی کے خلاف پہلی کارروائی چند روز قبل کی تھی جب انہوں نے جھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی ارشد کو 22 فروری کو طلب کیا تھا۔

    ملزم نے اندھیرا ہونے کے باوجود واردات کے مبینہ ملزم کو دیکھنے کا دعویٰ کیا تھا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رات کو 3 بجے کا واقعہ ہے کسی نے لائٹ نہیں دیکھی، ٹرائل کورٹ کی ہمت ہے انہوں نے سزائے موت دی۔

  • چینی قونصل خانہ حملے کے 5 سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج

    کراچی : چینی قونصلیٹ پر حملے کے پانچ سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے، ملزمان کوتیسر ٹاؤن نزد بلوچ گوٹھ کے خالی پلاٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے کے سہولت کاروں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرلئے گئے، گرفتار پانچ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر ملیر کےگلشن معمارتھانے میں درج کی گئیں۔

    ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کو تیسر ٹاون کے بلوچ گوٹھ سےگرفتار کیاگیا ، مسلح دہشت گرد حملہ کرنے کی نیت سے ایک جگہ موجود تھے، ملزمان میں احمد حسنین،نادرخان،علی احمد، عبدالطیف اور اسلم شامل ہیں جبکہ ان کے قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور گئیربکس بھی ملا ہے۔

    پولیس کے مطابق ملزمان کو آج ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا، ریمانڈ کے بعد سی ٹی ڈی بھی ان ملزمان شامل تفتیش کرے گی۔

    اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے چائنیز قونصل خانے پر حملہ کے مقدمے میں 8 فروری تک پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے، تفتیشی افسر کی جانب کی جانب سے مقدمہ داخل دفتر کرنے کی رپورٹ جمع کرائی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کیس میں اب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا۔ جب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوتا کیس داخل دفتر کیا جائے۔ اے کلاس رپورٹ میں اسلم اچھو کو عدم گرفتار ظاہر کیا گیا ہے۔ اسلم اچھو کے مارے جانے کے اطلاع ہیں لیکن تاحال اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ چار کلاشنکوف، 2 آئی ای ڈی بم، ڈیٹونیٹر، ہینڈ گرنیٹ، دھماکہ خیز مواد اور گولیاں بر آمد ہوئی۔

    مزید پڑھیں : چینی قونصلیٹ حملے میں افغان سرزمین استعمال ہوئی، را بھی ملوث ہے: ایڈیشنل آئی جی

    گذشتہ روز ایڈیشنل انسپکٹر جنرل امیر شیخ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ چینی قونصلیٹ حملے کے ملزمان اور سہولت کار گرفتار کرلیے ہیں، منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی جبکہ بھارت نے حملے کو اسپانسر کیا۔

    امیر شیخ کا کہنا تھا کہ چینی قونصلیٹ پر حملے کے لیے اسلحہ بلوچستان سے ریلوے کے ذریعے لایا گیا، کراچی پہنچنے کے بعد اسلحہ بلدیہ ٹاؤن میں ایک گھر میں رکھا گیا، گاڑی اوپن لیٹر پر تھی، چینی قونصلیٹ پر حملے کا ماسٹر پلان افغانستان میں بنا۔ حملے کا ماسٹر مائنڈ اسلم عرف اچھو افغانستان میں مارا جا چکا ہے، واقعے میں افغان سرزمین استعمال ہوئی، را بھی ملوث ہے۔

    واضح رہے 23 نومبر کو چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش ناکام بنادی گئی تھی ، جس کے نتیجے میں دوپولیس اہلکار اور دو شہری شہید ہوئے جبکہ تین دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا تھا، دہشت گردی کی اس کارروائی میں چینی قونصل جنرل اورتمام عملہ محفوظ رہا تھا۔

  • فیصل آباد میں برقعہ پوش کی دکانوں پرفائرنگ، 3دن بعد مقدمہ درج

    فیصل آباد میں برقعہ پوش کی دکانوں پرفائرنگ، 3دن بعد مقدمہ درج

    فیصل آباد : برقعہ  پوش شخص نے رات کے وقت بازار میں اندھا دھند گولیاں برسا دیں۔ پکے پکے نشانے لگا کر اطمینان سے چل دیا، پولیس نے تین روز بعد مقدمہ درج کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے بازار میں فلمی سین نے حقیقت کاروپ دھارلیا۔ چھوٹے مانچسٹر میں بھرپور ایکشن دیکھنے کو ملا، رات کے تین بجے ایک برقع پوش شارپ شوٹر نے نورپورہ بازار میں انٹری دی اس کے ہاتھوں میں پستول تھی۔

    برقعہ پوش شخص دونوں ہاتھوں سے دکانوں کو ٹارگٹ کرکے فائرنگ کرتا رہا۔ اے آر وائی نیوز کو موصول نونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکاھ جاسکتا ہے کہ ملزم دونوں ہاتھوں میں پستول سے پکے نشانے لگا کر آرام سے روانہ ہوگیا۔

    البتہ پولیس کو تاحال یہ معلوم نہ ہوسکا ہے کہ برقع میں خاتون ہے یامرد؟ لیکن فائرنگ دیدہ دلیری اور کسی ماہر نشانہ باز کی طرح کی گئی۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ موقع واردات سے ملنے والے پستول کے بیس کے قریب خول فرانزک ٹیسٹ کے لئے بھیجے جائیں گے، یاد رہے کہ اس سے قبل بھی دو بار اسی بازار میں فائرنگ کے واقعات ہو چکے ہیں۔

  • چارسدہ : زلزلے کے باعث زیادتی کی کوشش ناکام، ملزمان فرار، مقدمہ درج

    چارسدہ : زلزلے کے باعث زیادتی کی کوشش ناکام، ملزمان فرار، مقدمہ درج

    چارسدہ : دو اوباش نوجوانوں نے گھر میں گھس کر سولہ سالہ لڑکی کو اسلحہ کے زور پر برہنہ کردیا، ملزمان ویڈیو بنانے کیلئے زیادتی کی کوشش کررہے تھے کہ اچانک زلزلہ آنے سے ڈر کر بھاگ گئے، اے آر وائی نیوز کی خبر پر آئی جی خیبرپختونخوا نے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چارسدہ کے علاقے میاں کلے میں دو اوباش ملزمان نے لڑکی سے مبینہ زیادتی کی کوشش کی اس دوران زلزلہ آنے سے گھبرا کر فرار ہوگئے، تھانہ پڑانگ پولیس نے لڑکی کی رپورٹ پر واقعے کا مقدمہ پڑوسی ملزم اعظم اور واصف کے خلاف درج کرلیا۔

    پولیس کو دیئے گئے بیان میں مذکورہ لڑکی عائشہ نے بتایا کہ علاقے کے دو لڑکے اعظم اور واصف میرے گھر میں گھس گئے اور پستول دکھا کربرہنہ کر کے زیادتی کی کوشش کی۔

    اس حوالے سے ایس ایچ او منظور خان نے میڈیا کو بتایا کہ متاثرہ لڑکی عائشہ کے بیان پر ایف آئی آر درج کر کے نامزد ملزمان کے گھروں پر چھاپہ مارا گیا ہے تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

    ڈی پی او چارسدہ ظہور آفریدی کا اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مقدمہ کے اندراج کے بعد متاثرہ لڑکی کو میڈیکل رپورٹ کیلئے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔انہوں نے کہا کہ کل تک ملزمان کو گرفتار کرکے میڈیا کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کی خبر پر آئی جی کے پی کے نے نوٹس لے لیا، انہوں نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا ہے، صلاح الدین محسود کا کہنا ہے کہ ملزمان کا کرمنل ریکارڈ موجود ہے جلد پکڑے جائیں گے۔

    چارسدہ میں اے آر وائی نیوز کے نمائندے سرتاج خان نے بتایا ہے کہ واقعہ دوپہر بارہ بجے پیش آیا، لڑکی نے بتایا ہے کہ اس کی والدہ رشتہ داروں کے گھر گئی ہوئی تھیں اور میں گھر میں اکیلی تھی کہ دو اوباش نوجوان گھر کی دیوار پھلانگ کر داخل ہوگئے، رپورٹر کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس ملزمان کا پہلے سے کرمنل ریکارڈ موجود ہے۔

  • اردو بازار رینجرز مقابلے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج

    اردو بازار رینجرز مقابلے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج

    کراچی : اردو بازار میں گزشتہ روز ہونے والے رینجرز مقابلے کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) میں درج کرلیا گیا، دستی بم کےحملوں سے 4 رینجرز اہلکار سمیت 6 افراد زخمی ہوئے، مقابلے میں چار دہشت گرد ہلاک اور چار فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اردو بازارمیں رینجرز مقابلے کامقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا ہے، مقابلے میں چار دہشت گرد ہلاک اور چار فرار ہوگئے، رینجرز نے کارروائی اردو بازارمیں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کی۔

    ایف آئی آر کے متن میں لکھا ہے کہ جب رینجرز کی نفری اردو بازار میں پہنچی تو ٹیکسی میں سواردہشت گرد نے ان پر فائرنگ کی۔

    رینجرز عمارت کی سیڑھیوں پرچڑھی تو فلیٹ میں موجود ملزمان نے ان پر دستی بم پھینکا، کچھ ملزمان گلیوں میں پیدل فرارہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    ایف آئی آرکے متن کے مطابق رینجرز رات 2 بج کر45 منٹ پر مذکورہ فلیٹ میں داخل ہوئی ، فلیٹ میں دو ملزمان، خاتون اورایک کمسن بچی کی لاشیں نظرآئیں۔

    ملزمان نے دستی بم کے ذریعے خود کوہلاک کیا تھا، ہلاک دہشت گردوں کی شناخت ملنےوالےشناختی کارڈ وں سےہوئی۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں رینجرز کی کارروائی ‘ بچےسمیت پانچ دہشت گرد ہلاک

    ملزمان نے دستی بم کے ذریعے خود کوہلاک کیا تھا، ہلاک دہشت گردوں کی شناخت ملنےوالےشناختی کارڈ وں سےہوئی۔

    مزید پڑھیں : اردو بازار مقابلہ، تین ہلاک دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی

    ملزمان کی گرفتاری کیلئےآنسوگیس کا بھی استعمال کیاگیا، دو بجےدھماکوں کی آواز آئی اور پھرخاموشی ہوگئی، دستی بم کے حملوں سے4رینجرز اہلکار سمیت 6 افراد زخمی ہوئے۔

    مقابلےمیں چار دہشت گردفراربھی ہوئے فراردہشت گردوں میں فضل غنی عرف شفیع،عبداللہ منصورعرف بلال،رفیق عرف عبداللہ شامل ہیں۔

  • گھر میں آگ لگنے سے ایک ہی خاندان کے 4 افراد جاں بحق

    گھر میں آگ لگنے سے ایک ہی خاندان کے 4 افراد جاں بحق

    لاہور: کوٹ لکھپت کے گھر میں آگ لگنے سے جھلس کر زخمی ہونے والے مزید دو افراد اسپتال میں دم توڑ گئے، گزشتہ روز ہونے والی آتشزدگی سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد چار ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق آگ لگنے کا واقعہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت میں پیش آیا، آگ لگنے کے واقعے میں ایک ہی خاندان کے افراد متاثر ہوئے۔

    پولیس کے مطابق مظہر نامی شخص نے دو شادیاں کررکھیں تھیں دوسری بیٹی صائمہ سے تین بیٹیاں تھیں، دوسری بیوی صائمہ نے چند ماہ قبل خودکشی کی بھی کوشش کی تھی جس کا مقدمہ تھانہ کوٹ لکھپت میں درج ہوا۔

    ایس پی لاہور کے مطابق آگ لگنے کے واقعے کا مقدمہ مظہر کے گھر والوں کے خلاف درج کرلیا گیا ہے اور اس واقعے کی تحقیقات بھی شروع کردی گئیں ہیں۔

    اسپتال انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں مظہر، بیوی صائمہ، تین سالہ بیٹی ایمان اور پانچ سالہ مناہل شامل ہیں جبکہ 8 سالہ کائنات کی حالت نازک ہے اور وہ انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل ہے۔

  • تین سالہ بچے پر کرپشن کا مقدمہ، عدالت میں پیشی

    تین سالہ بچے پر کرپشن کا مقدمہ، عدالت میں پیشی

    ساہیوال: ایک پولیس اہلکار کے تین سالہ بچے پر جعلی کھاد فروخت کرنے کا مقدمہ درج کرلیا گیا جسے عدالت میں پیش ہونا پڑا جہاں عدالت نے اسے حاضری سے متثنیٰ قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کرانے والے محکمہ زراعت کے افسر کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیشل برانچ پولیس کے اہلکار ادریس نے 55/جی ڈی کے علاقہ میں واقع عبداللہ کھاد ڈیلر سے ادھار کھاد مانگی تھی انکار پر پولیس اہلکار نے اپنے جاننے والے زراعت کے آفیسر الطاف کو بھیج کر جعلی کھاد فروخت کرنے کی کہانی بنا کر تھانہ نور شاہ میں عبداللہ کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی۔

    مقدمہ درج کرتے وقت اس بات کی تحقیقات ہی نہ کی کہ عبداللہ کون اور اس کی عمر کتنی ہے۔جب عبداللہ کا چچا پولیس کے طلب کرنے پر تھانہ نور شاہ پہنچا اور اس نے عبداللہ کی عمر بارے میں بتایا تو وہاں موجود تفتیشی افسر راؤ نسیم نے یہ کہہ کر انھیں مطمئن کر دیا کہ آپ جائیں مقدمہ تو درج ہو گا اور بعد میں خارج کر دیا جائے گا اور 2ہزار روپے رشوت بھی لے لی اور مقدمہ بھی خارج نہ کیا۔

    ہفتے کو عدالت کی جانب سے وارنٹ کے بعد نرسری کلاس کا طالب علم 3سالہ عبداللہ عدالت میں حاضری کےلیے پہنچا اور صبح 8 بجے سے 3بجے تک عدالت میں اپنی پیشی کا انتظار کرتا رہا۔

    عدالت میں پیشی کے دوران سول جج راؤ ہاشم نے پولیس سے جب کمسن بچے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بارے میں پوچھا تو پولیس نے غلطی مانتے ہوئے سارا ملبہ زراعت کے آفیسر الطاف پر ڈال دیا جس کے کہنے پر بغیر تحقیقات کیے 3 سالہ معصوم عبداللہ پر مقدمہ درج کرکے عدالت کی جانب سے وارنٹ نکلوائے گئے۔

    گھنٹوں انتظار کرنے والے معصوم عبداللہ کو نہیں پتا کہ اسے کس جرم کی سزا مل رہی ہے، اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے بااثر ملزمان پولیس کے سامنے آزاد پھرتے ہیں لیکن وہ آج بنا جرم کیے پولیس کی مہربانیوں سے عدالت میں پیش ہونے جا رہا ہے۔

    سول جج راؤ ہاشم نے اگلی پیشی پر عبداللہ کی حاضری کو استثنیٰ قرار دیتے ہوئے زراعت کے آفیسر الطاف کو 25 اکتوبر کو عدالت میں طلب کیا ہے۔

  • پولیس مقابلے میں جاں بحق طالب علم کے قتل کا مقدمہ درج

    پولیس مقابلے میں جاں بحق طالب علم کے قتل کا مقدمہ درج

    کراچی: نیپا چورنگی پر مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے رینجرز اسکول کے طالب علم عتیق کے قتل کی ایف آئی آر  اہل خانہ کی مدعیت میں درج کر لی گئی  مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات نہ شامل کرنے لواحقین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل نیپا چورنگی پر مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے رینجرز کیڈیٹ کالج کے طالب علم عتیق کے اہل خانہ مقدمے کے اندارج کے لیے گلشن اقبال تھانے پہنچنے تو پولیس افسران نے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کے لیے ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کیے بغیر مقدمہ درج کرلیا۔

    اہل خانہ کی جانب سے ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کے اصرار پر لواحقین اور پولیس افسران کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد اہل خانہ نے تھانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور اعلیٰ حکام سے پولیس افسران کے رویے کانوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

    fir-1

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے عتیق کے عزیز نے کہا کہ ’’ہم دوپہر 3 بجے سے تھانے میں موجود ہیں پولیس افسران ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہے اور ایف آئی آر کے اندراج میں قتل و اقدامِ قتل کی دفعات شامل کیے بغیر مقدمہ درج کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’عتیق رینجرز کیڈیٹ کالج میں سیکنڈ ائیر کا طالب علم تھا اور اُسے پولیس نے ڈاکو قرار دے کر جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا تاہم اب انصاف کے لیے قانون کا دروازے پر آئے تو وہاں بھی مایوسی ہوئی‘‘۔

    پڑھیں:  گلشن اقبال میبنہ جعلی پولیس مقابلہ، آئی جی سندھ کا نوٹس

     یاد رہے دو روز قبل گلشن اقبال کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں رینجرز اسکول کا طالب علم جاں بحق ہوا تھا، جس پر آئی جی سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ایسٹ سے رپورٹ ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے ورثاء کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے اور قتل میں ملوث اہلکاروں کو کڑی سزا دینے کی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مبینہ پولیس مقابلے میں طالب علم کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رابطہ کر کے ایک ہفتے میں کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا جائے اور ایسے افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے‘‘۔

    انہوں نے آئی جی سندھ کو واضح کیا کہ پولیس کو کسی معصوم شخص کو قتل کرنے کا اختیار نہیں تاہم سندھ حکومت پولیس کو یہ اختیار نہیں دے سکتی کہ وہ کسی بھی ماں کی گود اجاڑے۔

  • لاہور پولیس کا انوکھا کارنامہ، چار سالہ بچے پر فائرنگ کا مقدمہ

    لاہور پولیس کا انوکھا کارنامہ، چار سالہ بچے پر فائرنگ کا مقدمہ

    لاہور : پنجاب پولیس نے انوکھے کارنامہ کی مثال قائم کرتے ہوئے چارسالہ معصوم بچے پر فائرنگ اور دھمکیوں کے مقدمات درج کر دیئے۔ لاہور پولیس نے چار سالہ بچے کو مولا جٹ بنادیا، عدالت نے پولیس کے اس اقدام پر رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کی مضحکہ خیز رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار سالہ اسحاق نے اپنے سے 10 گنا بڑی عمر کی خاتون یاسمین بی بی کے گھر میں گھس کر فائرنگ کی اور اہل خانہ کو زدوکوب کر کے زخمی کیا اور دھمکیاں بھی دیں۔

    پولیس کا دعویٰ ہے کہ 4 سالہ اسحاق فائرنگ کرتا ہے، لوگوں کو دھمکیاں بھی دیتا ہے، پولیس نے بچے کو عدالت میں پیش کردیا۔

    اسحاق اپنے باپ کی گود میں بیٹھ کرملزم کی حیثیت میں پیش ہوا، بچے کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تھانہ چوہنگ پولیس نے مدعی مقدمہ کی بے بنیاد درخواست پر دھمکیاں دینے اور ہوائی فائرنگ کے الزام میں کمسن بچے اسحاق کو جان بوجھ کر ملوث کیا ہے جبکہ اس کے علاوہ بھی دیگر5رشتے داروں کو اس میں ملوث کیا گیا ہے۔

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ بچے کی عبوری ضمانت منظور کی جائے جس پر عدالت فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد کم سن ملزم کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔

    ایڈیشنل سیشن جج نے کمسن بچے پر مقدمہ درج کرنے پر برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے سترہ اکتوبر تک ضمانت قبل از گرفتاری منظورکرلی اور پولیس سے تفصیلی جواب طلب کرلیا ہے۔

  • سندھ پولیس میں موجود مزید 2 کالی بھیڑوں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج

    سندھ پولیس میں موجود مزید 2 کالی بھیڑوں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج

    کراچی: اے سی ایل سی کے انسپکٹر اشتیاق غوری اور شرجیل منگی کے خلاف اغواء کا مقدمہ مغوی ڈاکٹر احمد کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے سی ایل سی شریف آباد کے انسپیکٹر اشتیاق غوری اور شرجیل منگی کے خلاف گلشن اقبال کے تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، دونوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے شہری ڈاکٹر احمد کو گلشن اقبال 13 ڈی 2 سے اغواء کر کے رہائی کے لیے تاوان طلب کیا تھا۔

    پولیس کی کالی بھیڑوں سے  رہائی حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹر احمد نے ڈی آئی جی سے اغواء کے معاملے پر شکایت کی جس پر انہوں نے آئی جی سندھ کے سامنے پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور اغواء برائے تاوان میں ملوث افسران کے بارے میں آگاہ کیا۔

    پڑھیں :  انسداد دہشت گردی ونگ کا انسپکٹراغواء برائے تاوان میں ملوث نکلا

    شہری کی جانب سے گلشن اقبال تھانے میں انسپیکٹر اشتیاق غوری اور شرجیل منگی کے خلاف گلشن اقبال تھانے میں مقدمے کی درخواست دی ہے جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ’’اے سی ایل سی کے افسر اور اُن کے ماتحت نے گلشن اقبال سے اغواء کر کے رہائی کے لیے 10 لاکھ روپے تاوان طلب کیا جس کے بعد دونوں ملزمان نے ساڑھے 3 لاکھ روپے، گاڑی، لیپ ٹاپ اور کریڈٹ کارڈ رکھ کر رہا کیا‘‘۔

    FIR

    دونوں پولیس اہلکاروں کے خلاف گلشن اقبال تھانے میں ایف آئی نمبر 246/16 سے درج کرلی گئی ہے، ایف آئی آر میں دہشت گردی ایکٹ سمیت اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

    آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے تحقیقات کرنے کے لیے دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے جس کے ذمہ داری ڈی آئی جی ویسٹ ذوالفقار لالک اور ایس پی سٹی فیض اللہ کے سپرد کی گئی ہے۔

    یاد رہے دو روز قبل ایس ایچ او ٹیپو سلطان کو اغواء برائے تاوان کی رقم لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا ہے جب کے اشتیاق غوری کے خلاف پہلے بھی اغواء کا ایک مقدمہ درج ہے۔


    ACLC Sharifabad officer Ishtiaq involved in… by arynews