Tag: FIR

  • قائد ایم کیو ایم کی متنازعہ تقریر، مختلف تھانوں میں 3 مقدمات درج

    قائد ایم کیو ایم کی متنازعہ تقریر، مختلف تھانوں میں 3 مقدمات درج

    کراچی : ایم کیو ایم کے قائد کی پاکستان کے حوالے سے متنازعہ تقریر کے بعد شہری کی جانب سے کراچی کے علاقے ملیر سٹی تھانے کی حدود میں دوسرا مقدمہ درج کروا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملیر سٹی تھانے کی حدود میں شہری وحید مراد کی درخواست پر درج کیا گیا ہے، شہری کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ قائد ایم کیو ایم کی ملک دشمنی پر مبنی تقریر کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔

    جس کے بعد ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے مقدمے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’شہری کی درخواست پر  قائد ایم کیو ایم اور متحدہ کی قیادت کے خلاف تھانہ ملیر سٹی میں منگل کے روز مقدمہ درج کیا گیاہے۔ مقدمہ میں انسداد دہشت گردی، ٹیلی گرافک ایکٹ اور غداری کی دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔

    پڑھیں:    وفاقی حکومت کا ملک بھر میں ایم کیوایم کے دفاتر بند

    علاوہ ازیں گزشتہ روز کراچی پریس کلب کے باہر پاکستان سے متعلق متنازعہ تقریر کے بعد متحدہ قائد اور قیادت کے خلاف پہلا مقدمہ سائٹ تھانے میں شہری کی درخواست پر درج کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب کراچی پریس کلب کے باہرہنگامہ آرائی اور اے آر وائی نیوز سمیت میڈیا پر حملے، ایم کیو ایم رہنماؤں سمیت ڈیڑھ ہزار نامعلوم افراد پر آرٹلری میدان تھانے میں ایس ایچ او کی مدعیت میں بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں:   متحدہ کے خلاف کریک ڈائون، کراچی اور حیدر آباد میں دفاتر سیل،گرفتاریاں

    ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات سمیت ٹیلی گراف ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں اور  ملزمان میں ڈاکٹر فاروق ستار، کنور نوید جمیل، شاہد پاشا، قمر منصور ، عامر خان، گلفراز خٹک، عبدالقادر خانزادہ، محمد جاوید کاظم، عاطف خان کے نام شامل ہیں جبکہ خواتین سمیت 1500 کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    کراچی پریس کلب پر ہنگامہ آرائی اور میڈیا ہاؤسز پر حملوں کا مقدمہ دہشت گردی دفعات کےتحت درج کرلیا گیا۔ ایف آئی آرز میں فاروق ستار ودیگر رہنماؤں سمیت ڈیڑھ ہزارنامعلوم افرادکو نامزدکیا گیا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ روز کراچی پریس کلب پر ایم کیوایم قائد کی اشتعال انگیز تقریرکے بعد مسلح کارکنان نے اے آر وائی کے بیورو آفس پر حملہ کیا اور دفتری املاک کو بھی نقصان پہنچایا تاہم ہنگامہ آرائی کرنے والے افراد نے فوارہ چوک پر کھڑی دو موٹر سائیکلوں اور پولیس موبائل کو بھی آگ لگا دی تھی۔

     

     

  • لاڑکانہ میں رینجرز پر حملہ ، تھانہ ولید میں مقدمہ درج

    لاڑکانہ میں رینجرز پر حملہ ، تھانہ ولید میں مقدمہ درج

    لاڑکانہ : گزشتہ روز رینجرز پر ہونے والے بم دھماکے کا مقدمہ ولید تھانے میں 4 نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لاڑکانہ میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ ولید تھانے میں رینجرز اہلکار اسلم سیال کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، 19 گھنٹے بعد درج ہونے والے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    پڑھیں :    لاڑکانہ :کریکردھماکہ،1اہلکار جاں بحق،سیاسی شخصیات کی مذمت

    دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کے الزام میں لاڑکانہ اور قمبر سے 10 سے رائد مشکوک افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے، یاد رہے گزشتہ روز لاڑکانہ کے مقام پر نامعلوم دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک رینجرز اہلکار جاں بحق جبکہ راہگیروں سمیت 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں : کسی علاقے کی بات نہیں،کرمنل کے پیچھے ہر جگہ جائیں گے،ڈی جی رینجرز

    گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کے بعد وزیر اعظم پاکستان سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے رینجرز پر حملے کی مذمت اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے ملاقات کر کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی اور دہشت گردوں کی جلد از جلد گرفتاری کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کیں۔

    ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے جاں بحق ہونے والے اہلکار کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’واقعے کی تفتیش جاری ہے اس دہشت گردی میں کون ملوث ہے کچھ کہنا قبل از وقت ہے تاہم تفتیش پر مختلف پہلوؤں سے غور کیا جارہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’’دہشت گرد چاہیے جس علاقے میں ہوں اُن کاپیچھا کریں گے اور اس ناسور کو جلد جڑ سے اکھاڑ دیں گے‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں : اب ممکن نہیں کہ رینجرز کو اختیارات نہ دیے جائیں ، چودھری نثار علی خان

    واضح رہے سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ عبداللہ مراد نے کہا ہے کہ ’’رینجرز 1989 سے سندھ میں موجود ہے اختیارات کا معاملہ ایک دو روز آگے پیچھے ہو تو اس پر واویلہ شروع ہوجاتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’’خصوصی اختیارات اور رینجرز کے سندھ میں قیام کے حوالے سے معاملہ ایک دو روز میں مشاورت کے بعد حل ہوجائے گا‘‘۔

  • کنٹونمنٹ کے کرایوں میں اضافے کے خلاف احتجاج، لیگی ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج

    کنٹونمنٹ کے کرایوں میں اضافے کے خلاف احتجاج، لیگی ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج

    ابیٹ آباد : تاجر رہنماء ممتاز خان کے گھر کو غیر قانونی طور پر سیل کرنے کے خلاف احتجاج کرنے والے لیگی ضلع کونسل کے ممبر ندیم مغل کو تھانہ کینٹ پولیس نے گرفتار کرلیا جبکہ تحصیل نائب ناظم کی گرفتاری کےلیے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کنٹونمنٹ ایگزیکٹو افسر سید فراست علی شاہ نے کینٹ پلازہ کے بڑھتے ہوئے کرایوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے تاجر رہنماء ممتاز خان کے گھر کو سیل کرتے ہوئے اہل خانہ کو گھر سے باہر نکال دیا۔

     پڑھیں : ایبٹ آباد : اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ کو قبرستان بنانے کا فیصلہ

    گزشتہ رات تاجر برادری نے شاہراہ ریشم پر سڑک بند کر کے ایگزیکٹو آفیسر اور پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، تاجر برادری سے حمایت کے لیے مسلم لیگ ن سٹی اربن کے ممبر کونسل ندیم مغل اور تحصیل نائب ناظم سردار شجاع احمد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔

    لیگی ذمہ داران نے کینٹ آفیسر کے اس اقدام کو ظلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والے افراد کو پولیس کی طاقت سے دبایا جارہا ہے جو غیرقانونی عمل ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں : خیبرپختوانخواہ میں ’ایم پی اے‘ اپنے گھر کے لیے لوگوں کو بے گھرکررہا ہے

    کنٹونمنٹ ایگزیکٹو آفیسر نے لیگی رہنماؤں کے خلاف تھانہ کینٹ میں مقدمے کے اندارج کے لیے درخواست دائر کروائی جس کے بعد پولیس نے فوارہ چوک بند کرنے اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں حکمراں جماعت کے ممبر ضلع کونسل ندیم مغل کو علی الصبح اُن کے گھر سے گرفتار کرلیا جبکہ تحصیل نائب ناظم سردار شجاع احمد کے خلاف بھی مقدمہ درج کرکے گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    پولیس حکام نے کہا ہے کہ ’’ملزمان کے خلاف ایف آئی آر کا اندارج کرلیا گیا ہے جس میں جلاؤ گھیراؤ کی دفعات لگائی گئی ہیں، دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

  • کراچی: فوجی اہلکاروں پر حملے کی تحقیقات جاری

    کراچی: فوجی اہلکاروں پر حملے کی تحقیقات جاری

    کراچی : صدر پارکنگ پلازہ کے قریب فوجی جوانوں پرحملے کی تحقیقات جاری ہے ، شواہد فرانزک لیب بھجوا دیئے گئے جبکہ مقدمہ محکمہ انسداددہشتگردی میں درج کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دو سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت کے بعد تحقیقات جاری ہے، جائے وقوعہ اور اطراف سے کی گئی کالز کی جیو فینسنگ کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، پولیس نے جائے وقوعہ سے حاصل کیے گئے شواہدفارنزک لیب بھجوا دیے ہیں جبکہ بند کیمروں کے معائنے کرنیوالی ٹیم کو لینے کے دینے پڑگئے، شہد کی مکھیوں نے ٹیکنیکل ٹیم کے ممبر پرحملہ کردیا، صفائی نہ ہونے سے کیمرے کے پاس گھر بنا لیا تھا۔

    قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے سرچ آپریشن کے دوران متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے، زیرِ حراست افراد میں سیاسی جماعت کا سابق علاقائی ذمہ دار بھی شامل ہے، ملزمان کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام منتقل کردیا گیا ہے۔

    firing-post

    دوسری جانب کراچی میں فوجی جوانوں پر فائرنگ کے واقعے میں تھانوں کی حدود کا تعین نہ ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق دہشتگردوں نے بریگیڈ تھانے کی حدود میں فائرنگ شروع کی، شہداء کی گاڑی کچھ فاصلے پر صدر تھانے کی حدود میں دیوار سے ٹکرائی۔

    زرائع کے مطابق شہید ہونیوالے فوجی اہلکاروں رزاق اور خادم حسین کے قتل کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج ہوگا، شہر بھر میں سیکورٹی فورسز پر حملوں کے مقدمات کاونٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ میں درج ہوں گے جس کے لئے باقاعدہ احکامات آئی جی سندھ نے اکتیس مارچ دوہزار سولہ کو دیئے تھے جبکہ فوجی اہلکاروں کے پوسٹ مارٹم اور 174 کی کارروائی صدر تھانے کی جانب سے کی گئی ۔

    مزید پڑھیں : کراچی: صدر پارکنگ پلازہ میں حساس ادارے کی گاڑی پر فائرنگ، 2 اہلکار شہید

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں فوجی اہلکاروں کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا وہ جگہ تین تھانوں کا سنگم ہے جس کی وجہ پولیس افسران کو حدود کا تعین کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا تاہم کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد صورتحال واضح ہوئی۔

    مزید پڑھیں :  کراچی: ملٹری پولیس کی گاڑی پرحملہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقہ صدر پارکنگ پلازہ کے قریب حساس ادارے کی گاڑی پر نا معلوم افراد نے فائرنگ کی، جس سے گاڑی میں موجود 2 اہلکار شہید ہوگئے، جب حملہ کیا گیا تو حساس ادارے کی گاڑی معمول کے گشت پر تھی، جس کے بعد گاڑی بے قابو ہو کر دیوار سے ٹکرا گئی، زخمی ہونے والے اہلکاروں عبدالرزاق اور خادم حسین کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج دم توڑ گئے۔

  • محمود خان اچکزئی کیخلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی جائے، پرویز الٰٰہی

    محمود خان اچکزئی کیخلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی جائے، پرویز الٰٰہی

    لاہور : سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے محمود خان اچکزئی کے متنازعہ بیان کو ملکی سلامتی کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔

    لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ محمود اچکزئی کے بھائی گورنر بلوچستان سمیت خاندان کے متعدد افراد پارلیمنٹ اور ریاستی اداروں میں موجود ہیں۔

    انہیں پاکستان کے خلاف بولتے ہوئے خیال کرنا چاہیئے۔ قائد اعظم ریذیڈنسی پر حملے کے بعد ان کی پارٹی کے جنرل سیکرٹری نے مذمت سے انکار کردیا تھا۔

    پٹھان کوٹ واقعہ پر آرمی پر الزام  لگانے کی سازش کی، جسے خود انڈیا تسلیم کرچکا ہے کہ پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1979ءمیں روس نے افغانستان پر قبضہ کیا، جسے چھڑانے کے لئے پاکستانی فوج اور عوام نے کلیدی کردار ادا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 30 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی، جواب میں ہمیں کلاشنکوف کلچر ملا جسے ہم اب تک دہشت گردی کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی بھارتی جاسوس کلبھوشن کی گرفتاری، پٹھان کوٹ کے واقعہ اور اب محمود اچکزئی کے بیان پر خاموشی قابل مذمت ہے۔

    چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن افغانستان اور پاکستان کے درمیان مسلمہ بارڈر ہے، جسے اقوام متحدہ قبول کرچکی ہے اور سپریم کورٹ کی رولنگ بھی اس پر موجود ہے۔ اس لئے پارلیمنٹ سے حلف کی خلاف ورزی اور پاکستان کے خلاف لابنگ کرنے کے الزام میں محمود اچکزئی کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔

     

  • ناقص سیکیورٹی انتظامات پر  پانچ بینک منیجرز کے خلاف مقدمہ درج

    ناقص سیکیورٹی انتظامات پر پانچ بینک منیجرز کے خلاف مقدمہ درج

    سرگودھا: پولیس نے بینکوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے نامکمل سیکیورٹی اور اناڑی گارڈز رکھنے پر پانچ بینک منیجرز کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ سٹی پولیس نے بینکوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تو ناقص سیکیورٹی انتظامات ظاہر ہوئے اور بینک مینجرز کی شامت آگئی، پولیس نے نامکمل سیکیورٹی اور اناڑی گارڈز رکھنے پر پانچ بینکوں کے مینجرز کے خلاف مقدمات درج کرلیے۔

    اطلاعات ہیں کہ کریک ڈائون بینکوں میں لوٹ مار اور دوران ڈکیتی قتل کے واقعات سامنے آنے کے بعد کیا گیاجس میں دیکھا گیا کہ لوٹ مار کے اکثر واقعات اور بینک ڈکیتیوں کی کامیابی کی بڑی وجہ سیکیورٹی کا فقدان یا ناقص سیکیورٹی ہیں۔

    ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے بینکوں کو اپنی سیکیورٹی فول پروف بنانے کے لیے متعدد بار آگاہ کیا گیا لیکن سیکیورٹی کے مناسب انتظامات نہ کرنے اور اناڑی گارڈز رکھنے پر تھانہ سٹی پولیس حرکت میں آگئی اور اندرون شہر بینکوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے پانچ بینکوں کی ناقص سیکیورٹی پر ان کے مینجرزکے خلاف مقدمات درج کرلیے۔

  • امین الحق کے خلاف مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے، ندیم نصرت

    امین الحق کے خلاف مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے، ندیم نصرت

    لندن : متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینئر ندیم نصرت نے کہا ہے کہ امین الحق کے خلاف مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے، یہ بات انہوں نے لندن سے جاری ایک بیان میں کہی۔

    ندیم نصرت نے کہا کہ سوشل میڈیا پرچلنے والی جس وڈیو کو جواز بنا کر رینجرز کی جانب سے امین الحق پرمقدمہ قائم کیا گیا ہے اس سے امین الحق کا کوئی تعلق نہیں۔

    اپنے بیان میں ندیم نصرت کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم ایک ذمہ دارسیاسی جماعت ہے ، وہ اس طرح کے غیرذمہ دارانہ عمل پر یقین نہیں رکھتی۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اگر کسی کے غلط اقدام کو غلط کہتی ہے تو کھل کر کہتی ہے، اسے اس طرح کی ویڈیو اور نغمے بنانے کی ضرورت نہیں، ندیم نصرت نے کہا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والے کسی مواد کی بنیاد پر بغیرتحقیق کے رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق کے خلاف مقدمہ قائم کرنا مضحکہ خیز اوربدنیتی پر مبنی ہے۔

    ندیم نصرت کا کہنا ہے کہ امین الحق کے خلاف مقدمہ فوری طورپر واپس کرکے رہنماؤں کیخلاف جھوٹے مقدمات قائم کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : کراچی:ایم کیوایم کے رہنما امین الحق کیخلاف مقدمہ درج

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سندھ رینجرز 73ونگ کے ڈی ایس آر کی جانب سے عزیز آباد تھانے میں متحدہ قومی موومنٹ کے میڈیا کو آرڈی نیٹر امین الحق کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔

    مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئیں ہیں۔

     

  • جنید جمشید نےمقدمہ درج کرنےکی درخواست جمع کرادی

    جنید جمشید نےمقدمہ درج کرنےکی درخواست جمع کرادی

    اسلام آباد : نامعلوم افراد کے ہاتھوں اسلام آباد ایئرپورٹ پر تشدد کا نشانہ بنانے پرجنید جمشید نے مقدمہ درج کرنے کی درخواست دیدی۔

    وزیراطلاعات پرویزرشید نے جنید جمشید سے بدسلوکی پر شدید مذمت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جنید جمشید کراچی سے اسلام آباد کے بے نظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تو وہاں موجود چندافراد نے انہیں مارنے پیٹنے کی کوشش کی۔

    جنید جمشید نے واقعے کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست تھانے میں جمع کرادی ہے، ایئرپورٹ پولیس نے جنید جمشید کی درخواست جمع کرکے کہا ہے کہ ایف آئی آر اعلیٰ حکام کی ہدایت پر درج کی جائے گی۔

    وزیر اطلاعات پرویز رشید نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علما سمیت معاشرے کے تمام طبقات کو اس رویئے کا نوٹس لینا چاہیئے ۔اسلام حسن سلوک اور باہمی ا حترام کا درس دیتا ہے۔

     

  • سانحہ مردان، نادرا آفس پر خودکش حملے کا مقدمہ درج

    سانحہ مردان، نادرا آفس پر خودکش حملے کا مقدمہ درج

    مردان : نادرا کے دفتر پر خودکش حملے کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ میں نامعلوم دہشتگردوں کیخلاف درج کر لیا گیا ہے، مردان کی فضا آج سوگوار ہے۔

    مردان واقعے کی ایف آئی آر دہشتگردی کی دفعات اے سات سو اسی، تین سو دو، تین سو چوبیس، اور چار سو ستائیس کے تحت درج کرلی گئی ہے، ایف آئی آر ایس ایچ او تھانہ سٹی کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔

    مردان کے نادرا آفس میں دہشتگردوں کے حملے میں چھبیس افراد جاں بحق ہوگئے تھے، اے آر وائی نیوز نے سفاکیت کے اس واقعے کیخلاف درج ایف آئی آر کی کاپی حاصل کر لی ہے۔

    خودکش حملے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری کیلیے نوشہرہ کے مختلف علاقوں میں گرینڈ آپریشن جاری ہے، آپریشن کے دوران ستائیس مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے ان سے اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ہے، آپریشن میں سیکیورٹی فورسز، بم ڈسپوزل یونٹ، اور سراغ رساں کتوں کی مدد بھی حاصل ہیں۔

  • چالیس محکموں کی تحقیقات کی منظوری، 31ملازمین کی گرفتاری کا حکم

    چالیس محکموں کی تحقیقات کی منظوری، 31ملازمین کی گرفتاری کا حکم

    کراچی : چیف سیکریٹری سندھ کی صدارت اینٹی کرپشن ون کے اجلاس میں چالیس مختلف محکموں کی تحقیقات کی منظوری دیدی ہے جبکہ سات مقدمات میں ایف آئی آر درج کرکے اکتیس سرکاری افسران اور ملازمین کو گرفتار کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔

    اجلاس میں چیئرمین اینٹی کرپشن سید ممتاز شاہ نے چار محکموں محکمہ بلدیات،آبپاشی، بورڈ آف روینیو اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے مقدمات پیش کئے جس میں سولہ اوپن انکوائریز کے احکامات دیئے گئے جس میں بورڈ آف روینیو کے پانچ مقدمات شامل ہیں۔

    سب سے اہم منصوبہ سندھ یونیورسٹی کی پانچ ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ شامل ہے اسی طرح محکمہ بلدیات کے آٹھ ، محکمہ آبپاشی کے تین اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے ایک کیس شامل ہیں۔

    جن افسران کے خلاف کاروائی کی ہدایت کی گئی ہے ان میں کے ایم سی کے اختر شیخ، محکمہ بلدیات کے عبدالقوی خان،سابق ڈپٹی کمشنر جامشورو آیو خان مری،ڈی جی حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی،سابقہ تعلقہ ناظم وارہ منظور مارفانی،سابق ٹی ایم او منظور شیخ،پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے انجینئر زاہد شیخ و دیگر شامل ہیں۔

    ان لوگوں پر سرکاری خزانہ میں کروڑوں روپے کی خرد برد کا الزام ہے محکمہ بلدیات میں تین سو بانوے غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات اور ملوث عناصر کیخلاف بھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔